I hope you guys are doing well and living a prosperous life.We have a great opportunity for you guys that every one can hone their skills.The specialty of our website is that we are committed to advancing these people.Those who have magic in their hands, who once pick up the pen, then keep it after doing something.This website is and will be step by step especially for new writers and supporting you guys in every way in advancing good ideas.Only Novels Lover in web category Novel Romantic novel wani based novel, lover story based novel, rude hero innocent hero based novel, four married based novel gangster based novel kidnapping based novel.This is the specialty of our group. And most of all you will find the admins here very supportive and respectful.And will treat you very lovingly.
Sneak Peek:1
”کھانے تو نہیں لگا میں تمہیں جو اپنا بچاؤ کر رہی ہو۔“ وہ زومعنیت سے اس کو جتاتا ہوا بولا کہ علینا سٹپٹا اٹھی۔
”ناشتہ ریڈی ہے۔۔“ دامیر سنجیدگی سے بولا۔
”نہیں چاہئے۔۔ خود ہی کھاؤ۔“ وہ اس پہ چھپٹی۔۔
”میں تو کھا ہی لوں گا۔۔“ اس نے علینا کو گہری نگاہوں سے دیکھتے جواب دیا۔ علینا کے رخسار پہ سرخی تیرنے لگی۔ وہ اس سے ناراض تھی جس کی اُسے کوئی پرواہ نہیں تھی۔
”تم مجھے دیکھ کے بات کیوں کہہ رہے ہو؟“ علینا خفگی سے اس کو دیکھتے آبرو اچکائے پوچھنے لگی۔
”تم میرا کھانا تھوڑی جو مجھ سے ڈر رہی ہو۔“ دامیر اس کی حالت سے محظوظ ہو رہا تھا اور آہستہ سے اس کی جانب قدم بڑھائے۔
”تو مجھے ایسے کیوں دیکھ رہے ہو؟“ خود کو مضبوط ثابت کرتے وہ گردن اکڑا کے بولی۔
”کیسے؟“ دامیر نے گھمبیر لہجے میں سوال کیا۔
علینا کو اس کا انداز بدلا سا لگا۔
”جیسے ایک شکاری دیکھتا ہے۔۔“ وہ تھوک نگل کے بولی اور اس کی قربت سے گھبراتے ہوئے نظریں پھیر گئی۔ اس کی پشت اب فریج سے لگ چکی تھی جبکہ دامیر قریب آتا جا رہا تھا۔ وہ اس کے کان کے قریب اپنا چہرہ لایا۔ علینا کو اپنے چہرے کی سائیڈ پہ اس کی سانسیں محسوس ہوئیں۔
”کیونکہ تم میرا شکار ہو۔۔“ گھمبیر آواز پہ علینا کی سانس سینے میں اٹکی، اس نے پلکیں اٹھاتے دامیر کو دیکھا جو اپنی بات کہہ کے مسکایا تھا۔
”تمہیں یہ بات نہیں بھولنی چاہیے دامیر کہ میں تم سے ناراض ہوں۔“ اس کے کندھے پہ ہاتھ رکھتے پیچھے ہٹانا چاہا اور تھوڑا مضبوط لہجے میں کہا۔
”شکاری اپنا شکار کرنے سے پہلے یہ تو بالکل بھی نہیں دیکھتا کہ وہ اس سے ناراض ہے یا نہیں۔“ دامیر اس کے ہاتھ تھامے کمر کے پیچھے لے گیا، علینا نے سہمی نگاہوں سے اس کو دیکھا۔ اس کا انداز وہی تھا سرد وحشت سے بھرا جیسے اس کو کل دیکھا تھا۔
Sneak Peek:2
”نقلی اولاد کا منہ بند رکھواؤ۔ تمہاری وجہ سے کچھ کہتا نہیں ہوں اُسے ورنہ مجھے اچھے سے جانتی ہو۔“ اس کے قریب آتے اس کے ہاتھ تھامے اپنی کمر کی طرف لےجاتے پیچھے باندھ دئیے۔
”اس کو نقلی اولاد کہنا بند کرو ریان۔“ حنہ ناگواری سے ٹوکتی ہوئی بولی۔
ریان نے اس کی کمر پہ دونوں ہاتھ ٹکائے، حصار میں لیا اور آبرو اچکاتے اس کو دیکھنے لگا۔
”تو اصلی لے آؤ نا۔۔“ وہ پل میں اپنا انداز بدل گیا اور گہری نگاہوں سے اس کو دیکھنے لگا۔
”ڈاؤنلوڈ تو میں کرنے سے رہی۔“ اس کی فرمائش پہ وہ دانت پیستی ہوئی بولی۔
”ڈاؤنلوڈ کیوں کرنا ہے جب دیسی۔۔“ ریان اس کے کان کے قریب جھکتے ہوئے بےباک ہوا کہ حنہ نے اس کا جملہ مکمل ہونے سے سٹپٹاتے ہوئے اس کے بازو پہ ہاتھ دے مارا۔ اس کے کترانے پہ وہ محظوظ ہوا۔
”کیوں بلایا ہے، کام تھا کوئی؟“ وہ بات بدلنے کو بولی۔
”کچھ دن فری ہیں تو اپنا سارا دھیان، وقت، کام، فوکس، اٹھنا، بیٹھنا، سونا، جاگنا، پیار، محبت، اظہارِ الفت سب میرے نام کرو۔“ ریان اس کو قریب کرتا ہوا چہرے پہ نظریں جمائے بولا اور رخسار کو چھونے لگا۔
”فری نا بھی ہوں تو تمہاری یہی خواہش ہوتی ہے ریان۔“ حنہ تھوڑا فاصلہ بناتے ہوئے بولی جو اس کو خود کو لپٹائے جا رہا تھا۔
”تو میری خواہشات کا احترام کرو۔“ رخسار سے لب مس کرتے ہوئے حنہ کا چہرہ اوپر کا اٹھایا۔
”مجھے نہیں کرنا۔“ وہ تنک کے بولی جبکہ ریان سکون کا سانس بھرتے اس کی مہک محسوس کرنے لگا۔
0 Comments