Latest

6/recent/ticker-posts

Rafeeq Ul Rooh By AK Novel(S2)


 Best Urdu Novels Online Read And Download Novels Pdf. Only Novels Lover Is Very Famous Platform For Urdu Novels Download PDF And Online Read. Here All Sorted By Urdu Novelist And By Category Like Forced Marriage,Rude Hero, Kidnapping,islamic Base For Easy To Read You. 

Explore Here Romantic Urdu Novels Pdf Categories Which Is Most Famous Best. Romantic Urdu Novels To Read Online Are Available With Categorizing Based. Famous Urdu Novels List Pdf Files Free Download.

Sneak Peek:1

اُس نے آفس میں اپنا قدم رکھا پورے آفس میں پھیلی ایک مہکتی خوشبو محسوس کرتے اُس کو اچھنبا ہوا۔۔۔۔جب اُسکی نظر سامنے اُٹھی جہاں کالے لباس میں بالوں کو کیچر میں مقید کیے جس کی کچھ لٹیں اُسکے سفید چہرے پر گری ہوئی تھی سر جھکائے فائل پڑھنے میں مصروف وجود پر اُٹھی  اور پھر وہی ٹھہر گئی تین سال بعد اس وجود کو اپنے سامنے دیکھتے جسے اپنے نام سے منسوب کرتا وہ اُسے چھوڑ گیا تھا۔۔۔۔جو ان تین سالوں میں ہر پل ہر لمحہ اُسکے ذہن میں تھی۔۔۔اُسے پتہ تھا مقالات ہوگی لیکن اتنی جلدی ہوگی اس بات کا اندازہ اُسے نہیں تھا۔۔۔۔

نورِ حسین ۔۔۔کی مالک نور ہے اُسے حیرت ہوئی وہ کیوں پہلے نہیں سمجھ پایا اُسکے مقابل صرف ایک ہی لڑکی آسکتی ہے اور وہ ہے نور ۔۔۔

وہ اپنے آفس میں بیٹھی ہوئی تھی سیدھے ہاتھ کے بازو پر پٹی بندھی ہوئی تھی زیادہ مسئلہ نہیں تھا ڈاکٹر کے کہنے کے مطابق بس بازو زور سے دیوار پر لگنے کی وجہ سے درد ہو رہا تھا۔۔۔

یشام ہزار ہدایتیں دیتے اُسے آفس چھوڑ کر گیا تھا ۔۔اور اب وہ بیٹھی سامنے رکھی فائل پڑھنے میں مصروف تھی۔۔۔۔

جب کوئی بڑے دھڑلے سے اُسکے۔افس کا دروازہ کھولتے اندر ایا۔۔۔

تیز مردانا پرفیوم کی خوشبو پورے آفس روم میں پھیل گئی تھی نور نے حیرت سے سر اٹھا کر انے والے کو۔دیکھا۔۔۔

اور سامنے کھڑے وجود کو دیکھتے اُسے ساتوں آسمان اپنے اوپر گرتے محسوس ہوئے سبز کانچ سی آنکھیں حیرت سے پھیلی ۔۔۔

جس وجود کی شکل نہ دیکھنے کا عہد وہ خود سے کی ہوئی تھی وہ وجود پوری شان سے اُسکے سامنے تھا۔۔۔۔

وہ جو سب کچھ بھلائے بیٹھی تھی سامنے کھڑے وجود کی صورت دیکھتے تین سال پہلے کے تمام مناظر اُسکے ذہن میں ایک فلم کی طرح چلنے لگے۔۔۔۔

وہ سب یاد کرتے اُسکی آنکھوں میں سرخی دوری۔۔۔ایک پل کے لیے بھی اُس نے اسد کی نظروں سے اپنی نظرے نہیں بتائی تھی۔۔۔۔اُسکی سبز آنکھوں میں ماضی یاد کرتے سامنے کھڑے وجود کے لیے پہلے غصّہ اور پھر نفرت امد ائی۔۔۔۔

وہ جو خود بھی یک تک نور کے حسین چہرے کو دیکھ رہا تھا جو اس کالے لباس میں چاندنی کی طرح دمک رہی تھی۔۔۔ ان سبز انکھوں میں پہلے حیرت دیکھتے اُسے یہ چہرہ مزید حسین لگا یہ تین سال بعد اس چہرے کو روبرو دیکھتے اُسکی نظریں اس چہرے سے ہٹنے سے انکاری تھی ۔۔۔

وہ اُسکی خوبصورت سبز انکھوں میں دیکھے گیا جہاں حیرت تھی لیکن یہ حیرت کچھ پل کی تھی دیکھتے ہی دیکھتے ان سبز کانچ سی آنکھوں میں غصّہ لہرایا اور پھر نفرت۔۔۔۔

اسد کو ایک جھٹکا لگا ان سبز آنکھوں میں پہلے اپنے کیے غصّہ دیکھتے اور پھر نفرت دیکھتے یہ آنکھیں تو صرف اُسکی محبت سے بھری رہتی تھی۔۔۔۔۔

نور انتہائی غصے سے اپنی جگہ سے اُٹھی سفید رنگت غصے کے سبب لال ہو رہی تھی جبکہ جسم میں واضح لرزش تھی جو اُسکے غصے میں ہونے کا پتہ دے رہی تھی۔۔۔۔

اسد لمبے دھگ بھرتا نور کہ قریب ایا اُس سے دو قدم کی دوری پر رکتے اُس نے نور کے چہرے کو قریب سے دیکھا جو ان تین سالوں میں شاید نہیں یقینا مزید نکھر گیا تھا۔۔۔

اُسے حیرت ہوئی اس چہرے پر رونق اور نکھار تو صرف اُسکے نام سے اتا تھا اُسکی موجودگی سے اتا تھا تو پھر ان تین سالوں میں اُسکی جُدائی میں اس چہرے کو تو کملا جانا چاہئے تھا لیکن یہ خوبصورت چہرہ تو پہلے سے مزید حسین ہوگیا تھا۔۔۔

دونوں آمنے سامنے کھڑے ایک دوسرے کو سخت نظروں سے دیکھ رہے تھے۔۔۔۔

بلیک تھری پیس پہنے اپنی شاندار شخصیت کے ساتھ وہ شہزادوں سی آن بان رکھنے والا شخص تیکھے نین نقش عنابی لب جو آپس میں بھینچے ہوئے تھے چہرے پر ہلکی ہلکی داڑھی۔۔۔۔اپنی کالی  مغرور آنکھوں سے سامنے کھڑی اس نازک سی لڑکی کو دیکھ رہا تھا جو اُسے کھا جانے والی نظروں سے دیکھ رہی تھی۔۔۔۔

میرے آفس میں کیوں آئے ہے آپ۔۔۔۔نور نے بے تاثر آواز میں سامنے کھڑے اسد  سے پوچھا۔۔۔جس نے اُسکی بات پر کچھ بھی کہیں بغیر اپنے قدم  مزید ااُسکی طرف بڑھائے۔۔۔۔

مجھے بلکل انداز نہیں تھا یہ تمہارا آفس ہے میں تو۔یہ دیکھنے ایا تھا کہ کون ہے وہ بہادر لڑکی جو اسد عدیل کے مخالف انے کی ہمت کر چکی ہے ۔۔۔مجھے پتہ تھا ملاقات ہوگی تم سے لیکن اتنی۔جلدی ہوگی یہ نہیں جانتا تھا  اُس زمین سے پیچھے ہت جاؤ یہی تمھارے لیے بہتر ہے۔۔۔۔اسد نے نور کے قریب اتے اُسکے  چہرے کے قریب اپنا چہرہ کیے سخت آواز میں کہا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔

چھوٹی سی ناک جو غصے کی وجہ سے لال ہو رہی تھی کانچ جیسی ہری آنکھیں ہر تاثر سے پاک تھی گلابی لب اور سفید دودھ جیسی رنگت۔۔۔۔گالوں پر پڑتا ڈمپل ۔۔۔

وہ زمین غریب لوگوں کا مسکن ہے جسے میں چھیننے نہیں دونگی۔۔۔۔۔نور اتنے قریب اس شخص کے خوبرو چہرے پر اپنی کانچ جیسی آنکھوں سے دیکھتے ہوئے مضبوطی سے بولی۔۔۔۔۔

تو تم نہیں ہٹو گی پیچھے۔۔۔اسد نے یکدم اُسکی نازک قمر میں ہاتھ ڈالتے اُسے اپنے قریب کیے اپنی لال ہوتی انکھوں سے اُسکے من موہنی صورت کو دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔

اپنی حد میں رہے مسٹر اسد۔۔چھوڑے مجھے۔۔۔اپنی قمر پر سامنے موجود وجود کا لمس محسوس کرتے وہ جھٹپٹائی تھی آنکھوں میں نفرت سی اُمد ائی۔۔۔۔۔۔پر سامنے موجود وجود نے اُسکی قمر پر گرفت اور مضبوط کی۔۔۔۔اُسے مزید خود کے نزدیک کیا۔۔۔۔اور نور کا بس نہ چلا وہ یہاں سے یہ تو خود غائب ہوجائے یہ پھر اسد کو غائب کردے۔۔۔

نور کی آنکھوں میں نظر آتی اپنے لیے نفرت محسوس کرتے اُسکے شریانیں کھولنے لگی تھی اُسے اپنے وجود میں اشتعال بھرتا محسوس ہورہا تھا۔۔۔

اِدھر دیکھو میری طرف ان آنکھوں میں اپنے لیے نفرت برداشت نہیں کرونگا میں خبر دار جو مجھے ان آنکھوں سے دیکھا تو۔۔۔۔۔نور کی تھوڑی اپنی سخت گرفت میں تھماتے اُسکا چہرہ اپنی طرف کرتے وہ غرایا ۔۔۔۔۔۔

جب نفرت ہے تو نفرت ہی دکھائی دے گی نہ آنکھوں میں ۔۔نور نے ایک جھٹکے سے اُسکی گرفت سے اپنا چہرہ آزاد کیا ۔۔۔جب اُسکے بازو میں شدید درد اٹھا۔۔

آآا ۔۔۔۔نور درد سے اپنی آنکھیں بند۔کر گئی جب اسد کی نظر بھی اُسکے بازو پر پڑی جہاں بندھی پٹی دیکھتے اُسکی آبرو تنی۔

یہ کیسے لگی ہے تمہیں۔۔۔اسد نے اپنی گرفت ہلکی کرتے اُسکا بازو پکڑتے ہوئے پوچھا۔۔

حیرت کی بات ہے آپکو نہیں پتہ آپ۔نے ہی تو جانی حملہ کروایا تھا بدقسمتی سے بچ گئی میں۔۔۔نور زہر خند لہجے میں گویا ہوئی۔۔۔

اسد نے الجھن بھری نظروں سے اُسکی طرف دیکھا مطلب اُسکے گارڈز نے نور پر حملے کیا تھا اُسکی پورے وجود میں۔یہ بات سوچتے غصے کے بھانپر جل اٹھے تھے۔

اسد نے اپنے لب بھینچے اُسکا چہرہ دیکھا جہاں اُسکے لیے کوئی تاثر نظر نہیں آرہا تھا سوائے نفرت کے۔۔۔۔

کبھی اُن کانچ سی آنکھوں میں اُسکے لیے محبت جھلکتی تھی۔۔۔بےانتہا محبت اور اب ان کانچ سی آنکھوں میں صرف اور صرف نفرت تھی ۔۔۔۔

ان آنکھوں میں میرے لئے صرف پیار ہی جھلکتا اچھا لگتا ہے ۔۔۔خدا کی قسم اب اگر تم نے مجھے ان نفرت بھری آنکھوں سے دیکھا تو ایسی سزا دونگا جو تمہارا نازک وجود برداشت نہیں کر پائے گا۔۔۔اسد نے اُسکے چہرے پر اپنی تپش زدہ سانسیں چھوڑتے ہوئے کہا۔۔۔وہ جو اُسکی آنکھوں میں ہی دیکھ رہی تھی اُسکی بات پر فوراً سے اپنی نظریں جھکائی تھی۔۔۔۔اج بھی مخالف کی سرد آواز پر اُسکے وجود میں سنسنی سی دور گئی تھی۔۔۔۔

کتنا عجیب احساس ہے نہ میں تُم سے نفرت کرتا ہوں لیکن تمھاری ان کانچ سی آنکھوں میں اپنے لیے نفرت نہیں دیکھ سکتا۔۔۔اسد نے ایک جھٹکے سے نور کی قمر سے اپنا ہاتھ ہٹایا اور طنزیہ لہجے میں اپنی تائی کی نوٹ ڈھیلی کرتے ہوئے کہا۔۔۔۔

اسکی بات پر نور نے اپنی آنکھیں مینچی تھی ایک اذیت سی اپنے وجود میں سرائیت کرتی محسوس ہوئی۔۔۔۔

آپ نفرت کرے یہ محبت کرے میرا آپ سے کوئی لینا دینا نہیں ہے ۔۔۔۔۔۔۔نور نے بے تاثر آواز میں کہا۔۔

اور اسد اُسے لگ رہا تھا وہ برداشت نہیں کر پائے گا نور کے یہ الفاظ اور اُسکی نفرت بھری سبز آنکھیں۔۔۔

تمہیں نہیں لگتا اب تم حد سے زیادہ بول رہی ہو۔۔اسد کا چہرے تعیش  سے لال ہوا تھا ایک جھٹکے سے نور کو دیوار سے لگائے وہ اُسکے چہرے پر غرایا۔۔۔۔نور نے اسد کی دہکتی سانسیں اپنے چہرے پر پڑتی محسوس کرتے ایک تھوک نگلا۔۔۔۔

Must read and give feedback 

click the link below to download free online novels pdf or free online reading this novel.

Click Here To Download

Complete PDF Link

Post a Comment

0 Comments