Latest

6/recent/ticker-posts

Tere Bin Adhore Hai Hum By Ashley

 


I hope you guys are doing well and living a prosperous life.We have a great opportunity for you guys that every one can hone their skills.The specialty of our website is that we are committed to advancing these people.Those who have magic in their hands, who once pick up the pen, then keep it after doing something.This website is and will be step by step especially for new writers and supporting you guys in every way in advancing good ideas.Only Novels Lover in web category Novel Romantic novel wani based novel, lover story based novel, rude hero innocent hero based novel, four married based novel gangster based novel kidnapping based novel.This is the specialty of our group.  And most of all you will find the admins here very supportive and respectful.And will treat you very lovingly.

Sneak Peek:1

حائیسم نک سک سا تیار ہو کر اپنی یونیورسٹی جانے کے لئے نیچے آیا مگر  حیال کو دیکھ کر منہ کے زاویے بِگڑ 

گئے  محترمہ صوفے پہ بیٹھی اردگرد سے بےنیاز پیزا اور فرائز کھانے میں مصروف تھی کیچپ پورے منہ اور ہاتھوں

 پہ لگی ہوئی تھی یہ سب دیکھ کر حائیسم کو آبقائی 

سی آئی  اُوپر سے سونے پہ سہاگہ انگلیوں کا گندے طریقے سے  چاٹناجو کے حائیسم( جلاد ) کے غصےکا گراف ہائی  کروانے کے  لئے کافی تھا....

نہایت ہی کوئی بدسلیقہ لڑکی ہو بلکہ تمہارا تو شمار لڑکیوں 

میں کیا ہی نہیں  جاسکتا کیونکہ تم تو الگ ہی مخلوق ہو جاہل لڑکی کھانے کی تمیز تو تمہیں چُھو کر بھی نہیں گُزری..... 

حیال بچاری جو  مزے سے کھانے میں مصروف تھی کہ اچانک حائیسم کی تیز آواز سُن گھبرا کر کھڑی ہو گئی اور ہاتھ میں پکڑا پیزے کا سلائس ڈر اور بوکھلاہٹ  کے مارے ہاتھ سے چُھوٹ کر زمین کو سلامی پیش کر رہا تھا حائیسم بھائی و.. وہ.. وہ...ڈر کےمارے  اُس سے کچھ بولا ہی نہیں جارہا تھا چہرے سے ہوائیاں اوڑی ہوئی تھی سوری  سر جُھکا کر بس اتنا ہی بولی حیال نے اپنی غلطی نہ ہونے پہ بھی بول دیا ...

حدِادب ایک تو میں تمہاری وہ وہ سے بہت تنگ ہوں کبھی  اس سے آگے بھی بول 

لیا کرو.. اپنی جسامت دیکھوں ایسے ہی ہمارا کھاتی رہی تو ہم تمہارا مزید بُوجھ نہیں برداشت کر سکے گے بی بی... جائیسم نے طنزیا مسکراتے ہوئے کہا....

یہ الفاظ تھے کہ تماچہ حیال کو اپنی آنکھوں سے نمی نِکل کر گالوں پہ پِھسلتی ہوئی محسوس ہوئی مگر سامنے والی ہستی شاید ہر جذبات سے آری تھی....

...

حدِادب ایک تو میں تمہاری وہ وہ سے بہت تنگ ہوں کبھی  اس سے آگے بھی بول 

لیا کرو.. اپنی جسامت دیکھوں ایسے ہی ہمارا کھاتی رہی تو ہم تمہارا مزید بُوجھ نہیں برداشت کر سکے گے بی بی... جائیسم نے طنزیا مسکراتے ہوئے کہا.... 

یہ الفاظ تھے کہ تماچہ حیال کو اپنی آنکھوں سے نمی نِکل کر گالوں پہ پِھسلتی ہوئی محسوس ہوئی مگر سامنے والی ہستی شاید ہر جذبات سے آری تھی.... 

ہائے بھائی کیسے ہیں آپ اچانک عمل نے آکر حائیسم کے گلے  لگتے ہوئے کہاارے تم کب آئی اس کے لہجے میں اب نرمی اور محبت تھی ابھی جب آپ مجھے یاد کررہے تھے عمل نے ایک آنکھ  😉دبا کر کہا.اوروہ اس کی حرکت پہ مسکرا دیا 

تم بہت شرارتی ہو گئ ہو سُدر جاؤ حائیسم نے اُس کے بال 

 سنوارتے ہوئے کہا اور وہ ہنستے ہوئے نفی میں سر ہلانے لگی 

میں سُدر گئ تو دنیا میں بھونچال آجائے گا بھائی لہجہ شرارت آمیز تھا

وہ عمل سے بہت محبت کرتا تھااُس کی لاڈلی بہن  جو تھی 

حیال نے یہ منظر بہت حسرت سے دیکھا کہ کاش کبھی اِتنے 

پیار سے  حائیسم بھائی اُس سے بھی بات کرتے..

تم آج کل بہت  زیادہ ہی فضول بولنے لگی ہو مسکراہٹ چہرے پہ قائم تھی

کوئی شَک بس کبھی غرور نہیں کیا عمل نے کیوٹ سا فیس 

بنا تے ہو ئے کہا تو وہ قہقہہ لگا گیا اچھا چلتا ہوں میں دیر ہورہی ہے شام کو ڈِنر پہ ملتے ہیں عمل کی چیکس  کھینچ کر کہا  اُوکے بائے... 

بھائی پلیز نو اور وہ چڑ گئی 

مگر جانے سے قَبل ایک نفرت اَنگیز نِگاہ حیال پہ ڈالنا نہیں بُھولا تھا.پھر سر جھٹک کر اپنا چشمہ ٹھیک کرتا  باہر کی جانب  چل دیا...... 

کیسی ہو تم عمل نے حیال سے پو چھا  وہ اپنی کزن کے گھر رہنے گئی ہوئی تھی اور  آج ہی واپس آئی تھی 

تھینکس حیال نے بدلے میں آنسوؤں سے بھیگی آواز میں 

بس اتنا ہی کہااور اپنے کمرے میں چلی گئی

بغیر اسکے سوال کاجواب دیئے

عمل کو بہت ترس آیا اپنی اِس معصوم سی کزن پہ وہ جانتی تھی اُس نے اِسے کیوں تھینکس  بولا تھا کیونکہ اِس نے اُسے حائیسم کے غصے سے بَچایا تھا.....

                 ‹•.•›‹•.•›‹•.•›‹•.•›‹•.•›‹•.•›‹•.•›

Must read and give feedback ,
click the link below to download free online novels pdf or free online reading this novel.

Click Here To Download

Complete Download Link

Post a Comment

0 Comments