Latest

6/recent/ticker-posts

Tabeer e Khawb By AK Novels

 


I hope you guys are doing well and living a prosperous life.We have a great opportunity for you guys that every one can hone their skills.The specialty of our website is that we are committed to advancing these people.Those who have magic in their hands, who once pick up the pen, then keep it after doing something.This website is and will be step by step especially for new writers and supporting you guys in every way in advancing good ideas.Only Novels Lover in web category Novel Romantic novel wani based novel, lover story based novel, rude hero innocent hero based novel, four married based novel gangster based novel kidnapping based novel.This is the specialty of our group.  And most of all you will find the admins here very supportive and respectful.And will treat you very lovingly.

Sneak Peek:1


اف میں تو اسے بہت معصوم سمجھتی تھی۔

دونوں کتنی پاکیزہ بنتی ہے ۔

معصوم چہرے کے پھیچے کتنا گند ہے ۔

طرح طرح کی آوازیں اس وقت یونی کے گراؤنڈ میں سنائی دے رہی تھی اور وہ چاروں بلکل بیچو بیچ کھڑی پھٹی آنکھوں سے سامنے دیکھ رہی تھی جہاں ان چاروں میں سے دو کی عزت اچھالی جا رہی تھی اور عزت اچھالنے والے بھی وہ جنہوں نے انہیں عزت بنایا تھا۔

سامنے بڑے سے بورڈ پر ان کی وہ تصویرے لگی تھی جن کا انکو خود بھی نہیں پتہ چلا کہ کب کھیچی گئی ہے۔

اور سامنے برے آرام سے وہ دونوں کھڑے  تھے ۔جیسے کوئی نارمل بات ہوئی ہو ۔

مہک اور مسکان دونوں نے ان دونوں کو سہارا دیا ھوا تھا ورنہ اب تک تو دونوں گر چکی ہوتی۔

سامنے سے وہ کسی شان کی طرح چلتا زویا کی طرف آیا ۔

دیکھا اپنا انجام کیا سوچا تھا میں تم سے محبت کرنے لگا ہو تو زویا بی بی یہ تمہاری غلط فہمی ہے اور کُچھ نہیں ۔اُس کے کان کے پاس آکر بڑے طنزیہ انداز میں کہا تھا ۔

جب کے زویا صرف اُس انسان کا چہرہ دیکھ رہی تھی جس کے سب کچھ کرنے کے بعد بھzی اُس نے اسے چاہا تھا۔

یہ۔۔۔۔یہ جھوٹ ہیں۔نہ کہے ۔۔۔۔کہے دو تم نے یہ نہیں کیا تم ایسا کیسے کر سکتے ہو۔۔۔زویا ہوش میں آتے ہی اُس کا ہاتھ پکڑ کر بولی۔۔۔

نہ نہ زویا بی بی ہاتھ نہیں لگانا۔۔۔۔۔۔۔دیکھا آپ سب نے یہ جو پارسائی کا ڈراما کرتی ہے کیسی نکلی بقول انکے یے مجھ جیسے لڑکے کو منہ بھی نہیں لگاتی ۔۔۔۔۔لیکن اب یہ مجھ سے محبت کرتی ہیں ۔۔۔۔واہ واہ  کیا بات ہے اور یہ تصویرے تو آپ سب نے دیکھ ہی لی ہوگی بغیر کیسی رشتے کے یہ میرے کتنے پاس کھڑی ہے ۔۔۔

بغیر کسی رشتے کے ہاں کیا بولا تم نے جھوٹے مکار آدمی بیوی ہے تمہاری وہ جیسے تم سرے عام بے عزت کر رہے ہو ۔۔۔۔۔۔آرزو کی اب بس ہوئی تھی سامنے کھڑا انسان اس کی دوست کی عزت خراب کر رہا تھا اُس کا دل چاہ رہا تھا سامنے کھڑے انسان کا منہ توڑ دے جو یے باکواس کر رہا ہے حال تو ان دونوں کا بھی یہی تھی جن کی جان سے عزیز دوست کو یوں رسوا کیا جا رہا تھا ۔

چلو اگر بیوی ہے تو کوئی ثبوت دیکھاؤ کہا ہے نکاح  ناما لاؤ دیکھاؤ ۔۔۔۔۔اب کی بار بارا کاری وار کیا گیا تھا وہ چاروں ہی سن ہوگئی  نکاح  نامہ تو نہیں تھا ان چاروں کے پاس ۔

اچانک سے آرزو ارمان کی طرف بڑھی ۔۔۔۔آنکھوں میں صرف نفرت تھی اسکو اپنی فکر نہیں تھی اسکی بھی تو عزت اچھالی گئی تھی لیکن اسے ابھی صرف اپنی دوست کی فکر تھی اُسے پتہ تھا کے وہ کتنی نازک مزاج ہیں اُس کے ماضی کی وجہ سے ۔۔۔۔

تم سے کوئی خاص۔ اُمید۔۔۔۔۔تو نہیں ہے تم نے بھی تو وہی سب کیا ہے جو تمھارے دوست نے کیا ہے ۔۔۔۔۔۔خیر اگر اب بھی تھوڑی غیرت باقی ہے تو اِن سب کو بتاؤ کے اِن دونوں کا نکاح  ہوا تھا اور تم  وہاں پر موجود تھے ۔۔۔۔۔آرزو نے ارمان کی انکھوں میں دیکھ کر کہا ۔۔۔۔

نہیں میں نہیں تھا اور نہ ان دونوں کا نکاح  ہوا ہے ارمان نے تیز آواز میں بولا ۔۔۔۔۔۔۔اور آرزو کی طرف سے رُخ موڑ لیا ۔۔۔۔

جبکے آرزو صرف اس انسان کی شکل دیکھتی ره گئی

زویا۔۔۔۔۔۔زویا اُٹھو ۔۔۔۔۔۔مہک کی چیخ پر سب زویا کی طرف موڑے  جو زمین بوس ہوئی تھی آرزو بھاگ کر زویا کی طرف بری۔۔۔

زویا میری جان اٹھ جاؤ دیکھو سب صحیح ہے اٹھ جاؤ میری جان ۔۔۔۔۔آرزو زویا کا گال تھپتھاتے ہوئے بولی ۔۔۔۔۔۔کُچھ پل کے لیے تو زین بھی گھبرا گیا اُس نے جانا چاہا لیکن پھر خود ہی اپنے آپ کو روک لیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کوئی ایمبولینس بلاؤ پلز کوئی بلاؤ۔۔۔۔۔مہک چیختی ہوئی بولی تو فیضان نے فوراً سے ایمبولنس کو کال کی کُچھ ہی دیر میں ایمبولنس آئی اور زویا کو ہسپتال لے کر گئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 

سب آئی سی یو کے باہر ڈاکٹر کے منتظر تھے تینوں اپنی دوست کے لیے دعا گو تھی۔۔۔۔اتنے میں چاروں بھی آگئے ۔آرزو فوراً سے اُٹھی اور جاکر زین کو تھپڑ ماردیا ۔۔۔۔۔تمہیں شرم نہیں ائ اپنی ہی عزت کو بے عزت کیا ۔۔۔اور اب جب وہ موت کے منہ میں ہے تو یہاں آگئے  ہو ۔۔۔۔شرم سے ڈوب مرو تک بغیرت آدمی۔۔۔۔۔۔۔

بس بہت ہوگیا تمہارا کب سے بولی جا رہی ہو میں کب سے بارداشت کر رہا ہوں اب کُچھ بھی مت بولنا میرے دوست کے بارے میں۔۔۔۔۔ارمان زور سے دھاڑا ۔۔۔

تم تو یہ بولو گے ہی دونوں ایک جیسے جو ہو ۔۔۔۔ابھی کے ابھی نکلو یہاں سے ۔۔۔۔

مہک اور مسکان بھی آرزو کے پاس ائ ۔۔۔۔۔

فیضان آپکو مجھے یہ اپنے دوستوں میں سے کسی ایک کو چُننا ہوگا ۔۔۔۔مہک نے فیضان کی طرف دیکھ کر بولا ۔

مسکان نے بھی اسکی ہاں میں ہاں ملائی ۔۔۔۔

ہم اپنے دوستوں کو نہیں چھور سکتے ۔۔۔۔۔تمہاری دوستیں جھوٹ بھی تو بول سکتی ہے ۔۔۔۔اور اگر وہ سچ بول رہی ہے تو دیکھاؤ نکاح نامہ ۔۔۔۔۔

دونوں نے حیران نظروں سے دونوں کو دیکھا ۔۔۔۔۔

آرزو ان چاروں کو یہاں پر سے نکا لو فالتو رش نہیں جمع کرنا چاہیے ۔۔۔۔

مسکان نے آرزو کو بول کر واپس اپنے قدم آئی سی یو کی طرف بڑھا لیے ۔۔

اب آپ واپس جائیں گیں یہ ڈھکا دے کر نکالیں۔۔۔

آرزو اور مہک نے ساتھ میں بولا ۔۔۔۔

آئندہ اپنی شکل نہیں دیکھانا ۔۔۔۔آج سے ہمارا تم لوگوں سے کوئی واسطہ نہیں ہے ۔۔۔۔آرزو کی آواز رندھ گئی بولتے ہوئے لیکن اُسے بولنا تھا اپنی دوست کے لیے۔۔۔۔۔

ہوسکیں تو اب کبھی ہمارے سامنے نہیں انا ۔۔۔۔۔

اور پھر وہ دونوں پلٹ گئی اپنی دوست کی طرف جو ان تینوں کی جان ہے۔۔۔۔

اور وہ چاروں بھی پلٹ گئے  اپنی انا کے ساتھ ۔۔۔۔۔ان چاروں کو اپنے نام کے ساتھ جوڑ کر بے آسرا چھور کر۔۔۔۔۔۔اور ہے آبرو کر کے ۔۔۔۔۔

—----------------------------------------------

Sneak peek:2

ٹوپی والے پٹھانی عبایا پہنے وہ لوگ ننگے پاؤں لون کی طرف بڑھے تھے۔۔۔۔

اور اندر کا منظر دیکھ کر انکا جلتا دل مزید جل کر خاکستر ہو گیا تھا۔۔۔۔

سامنے اپنی بیگمات کو ہنستے ہوئے ہلدی لگواتے دیکھ اُن چاروں کی آبرو تنی تھی۔۔۔

ہم یہاں جلتے توے پر بیٹھے ہوئے ہے اور یہ یہاں ہنس رہی ہے خوش ہے۔۔۔ارمان نے آرزو کا حسین چہرہ دیکھ کر دانت پیستے ہوئے کہا۔۔۔۔

افف ان عورتوں کو بولوں میری بیوی سے دور رہے کیسے اُس کو ہاتھ لگا رہی ہے۔۔۔زین نے ایک عورت کو زویا کے بازو پر ہلدی لگاتے دیکھ کر غصے سے کہا تھا۔۔۔۔

بھائی صبر رکھ ورنہ ایسا نہ ہو تیری مردانا آواز سن کر یہاں بھگدڑ مچ جائے۔۔۔۔۔ساحل نے عبایا کے اندر سے کہا۔۔۔

میرا تو سانس بند ہونے والا ہے ۔۔۔بہت ہمت ہے لڑکیوں کی جو ایسے عبایہ روز پہنتی ہے۔۔۔فیضان کو بند عبایا سے سانس نہیں آرہی تھی۔۔۔آنکھوں کی جگہ پر جالی لگی ہوئی تھی جس سے وہ اپنی اپنی بیویوں کو دیکھ سکتے تھے۔۔۔۔



Must read and give feedback ,
click the link below to download free online novels pdf or free online reading this novel.

Click Here To Download

Complete Download Link

Post a Comment

0 Comments