Latest

6/recent/ticker-posts

Shiddat E Ashqui By Zoya Shah


 

I hope you guys are doing well and living a prosperous life.We have a great opportunity for you guys that every one can hone their skills.The specialty of our website is that we are committed to advancing these people.Those who have magic in their hands, who once pick up the pen, then keep it after doing something.This website is and will be step by step especially for new writers and supporting you guys in every way in advancing good ideas.Only Novels Lover in web category Novel Romantic novel wani based novel, lover story based novel, rude hero innocent hero based novel, four married based novel gangster based novel kidnapping based novel.This is the specialty of our group.  And most of all you will find the admins here very supportive and respectful.And will treat you very lovingly.

Sneak Peek:1

"مجھے میرے آفس میں آپ ہر روز،،۔ہر صبح،، چاہیے ہیں لمظ"

اسکے چہرے پر جھکتا وہ بےحد دھیمی سرگوشی کرتے ہوئے گویا ہوا اسکی گرم نکہت آلود  سانسوں کی گرمائش کو اپنے چہرے پر محسوس کر کے اسنے بڑی بڑی بنفشی آنکھوں سے اسکی سنہری مہرِ درخشاں سمندر سی گہری آنکھوں میں دیکھا تھا جن میں جذباتوں کی لہریں پیدا ہو رہی تھی

"رباب کو بلا لیا کریں پروفیسر"  

وہ طنزیہ لہجے میں اسکی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے بولی تھی اسکے چہرے پر سپاٹ تاثرات تھے

"نام مت لینا اسکا ہمارے بیچ کوئی تیسرا نہیں آ سکتا"  درشتگی سے کہتے ہوئے اسنے دیوانگی سے اسکے چہرے کو دیکھا تھا 

"پھر وہ کیا کر رہی تھی آج آپکے اتنا قریب" 

سب کچھ جانتے ہوئے بھی وہ سوال کر رہی تھی گلاسز کے پیچھے چمکتی سنہری آنکھوں نے تشویش سے اسے دیکھا تھا

"لمظ"

"مجھے وضاحتیں نہیں چاہیے پروفیسر آپ جو کرنا چاہیں کر سکتے ہیں آپکی آسانی کے لیے میں نے یہ جاب چھوڑی ہے" وہ اسکی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بےخوف و حراس لہجے میں بولی تھی

"میرا گزارہ کیسے ہو گا آپکو دیکھے بغیر ۔۔۔ مجھے آپ میرے بےحد قریب چاہیے ہیں لمظ۔۔۔ بےحد قریب" اسکے ہاتھ کو تھامتے ہوئے وہ اسے جانے سے روکتے ہوئے دوبارہ دیوار سے لگا کر ایک ہاتھ دیوار پر ٹکاتا متانت سے گویا ہوا

"پروفیسر میں آپکی سٹوڈینٹ ہوں یہ کونسا طریقہ ہے "  وہ آج اسے تنگ کرنے کا جیسے ارداہ بنا چکی تھی سنہری آنکھوں میں جذباتوں کی ایک لہر اٹھی تھی مہر آمیز نظروں سے اسے دیکھتے ہوئے وہ اسکے دونوں ہاتھوں کو اسکے سر سے اوپر دیوار پر اپنے مظبوط ہاتھ سے پن کر چکا تھا 

"پھر تو میرا زیادہ حق ہوا مس آئیزل اگر آپ" میری" سٹوڈینٹ ہیں" 

 لفظ میری پر زور دیتے ہوئے وہ خمار لہجے میں کہتے ہوئے اسکے چہرے پر جھکا سرگوشی کر گیا

لمبے سانس لیتے ہوئے وہ اسکی کرامتی آنکھوں میں ڈوب رہی تھی جو ایک بےباک ادا سے اسکی آنکھوں کو اپنے سحر میں مبتلا کر رہی تھی

 اب وہ پچھتا رہی تھی جو کھیل کچھ دیر پہلے اسنے شروع کیا تھا اس میں اسے ہی مات مل رہی تھی ہاتھ چھڑاتے ہوئے وہ وہاں سے بھاگ جانا چاہتی تھی

"اتنی جلدی نہیں مس آئیذل آپ نے جو شروع کیا تھا وہ مکمل ہونے کا انتظار کریں " دروازے کو لاک کرتے ہوئے وہ اسکا ہاتھ تھامے آفس کے بیچ و بیچ لا کر اسکا ہاتھ چھوڑ گیا تھا 

تیز دھڑکن ۔۔ منتشر ہوتی سانسیں۔۔ فلور پر اپنی جانب بڑھتے قدموں کی آہٹ ۔۔۔ اسکی طلسماتی مہک ۔۔۔۔ سنہری جان لیوا مہلک آنکھیں ۔۔۔ 

وہ بےجان ہوتے ہوئے بےساختہ پیچھے قدم لے رہی تھی اور وہ محظوظ نظروں سے اسکی جانب بڑھ رہا تھا ڈیسک سے لگتے ہوئے وہ ساکت ہو گئی تھی وہ صرف ایک چیز دیکھ پا رہی تھی 

 اسکی بے مروت ،، گستاخ نظریں!!

 اس کی جان نکلنے والی تھی

 جو کوٹ کو اتار کر چیئر پر ڈالتے ہوئے بازوں کے کف لنکس کھولتے ہوئے اسکی جانب بڑھ رہا تھا اسکی کمر پر ہاتھ رکھتے ہوئے وہ اسے اٹھا کر ڈیسک پر بٹھا چکا تھا گھڑی کی ٹک ٹک آئیذل کے کانوں میں گونج اٹھی تھی اسکی پیشانی پر پسینے کی چھوٹی چھوٹی بوندیں نمودار ہوئی تھی وہ ہارٹ اٹیک آنے کا انتظار کر رہی تھی جب اسکا ہاتھ پکڑتا وہ اپنے کندھے پر رکھ کر اسکے چہرے پر جھک  گیا تھا آئیذل نے جھرجھری لی تھی اسکی مہک اسکے حواس بگاڑنے کے لئے کافی تھی 

"ذاویان" 

طمانیت میں ڈوبا سرگوشیانہ لہجہ!! 

ایک مغرور مسکراہٹ نے اسکے لبوں کا احاطہ کیا تھا یہی تو وہ چاہتا تھا

"مس آئیذل آپ میری سٹوڈینٹ ہیں میرا نام کیسے لے سکتی ہیں آپ " استہزائیہ لہجے میں کہتا ہوا وہ اسے بےحد شرمندہ کر گیا تھا وہ اپنے ہی کھیل میں بری طرح ناکام ہوئی تھی ۔

Sneak peek:2

"چچچ یہ معصوم سی بچی تو پھنس گئی سینیئرز کے بیچ " اسکے اردگرد ٹہلتی وہ لڑکی طنزیہ لب و لہجہ میں بولی مشک نے کندھے پر لٹکائے بیگ کو درست کیا تھا اور آس پاس دیکھا تھا جہاں سینیٹرز باقی نئے اسٹوڈنٹس کی ریگنگ میں مگن تھے 

"اچھا چلو ہم تم سے کچھ الٹا سیدھا نہیں کرواتے  تم تو شکل سے ہی بہت معصوم لگ رہی ہو " اسکی شیشوں والی چادر کو ہاتھ میں لیکر دیکھتی وہ لڑکی منہ کے ڈیزائن بناتی بولی تھی

"سنی کیا کریں تم بتاؤ " وہ پیچھے پلٹتی ایک لڑکے کو دیکھتی بولی جو مسکراتا ہوا ٹیبل سے اٹھ کر انکے پاس آ کر رکا تھا اسنے آس پاس نظریں گھمائی تھی

"وہ لڑکا دیکھ رہی ہو وہاں آفس کے باہر کھڑا ہے جو وائٹ شرٹ والا" سنی نے انگلی کا اشارہ کرتے ہوئے تاسف سے کہا تھا مشک نے اسکی نظروں کا تعاقب کیا تھا جہاں ایک قد آور شخصیت کا مالک پیپرز ڈیسک پر رکھے جھکا سنجیدگی سے کچھ لکھ رہا تھا مگر وہ اسکا چہرہ نہیں دیکھ پائی تھی اسکا رخ دوسری جانب تھا 

"یہ پھول پکڑو اور جا کر اسے پروپوز کر ڈالو جاؤ شاباش " سنی نے ایک گلاب کا پھول اپنے بیگ سے نکالتے ہوئے اسکی طرف بڑھایا جبکہ اسکی بات سن کر مشک کی پیشانی پر چھوٹی چھوٹی پسینےکی بوندیں ابھری اسکی بنفشی آنکھیں حیرت و استعجاب سے پھیلی تھی

"کک۔۔کیا پپ۔۔پروپوز " وہ لب وا کرتی ہچکچاہٹ کے ساتھ بمشکل بول پائی

"ہاں۔۔پپ۔۔۔پروپوز کرنا ہے جاؤ اور اگر تم نے نہیں کیا میں یہ تمھارا فارم اسی وقت پھاڑ دوں گی" وہ لڑکی اسکے چہرے کے سامنے اسکا فارم لہراتی ہوئی کہہ کر ہنسی تھی مشک نے ڈرتے ہوئے آس پاس دیکھا مگر کوئی اسکی مدد کے لئے موجود نہیں تھا وہ کانپتے ہاتھ کو بڑھاتی پھول تھامتی مردہ قدموں سے اس کی طرف بڑھی تھی اسے اپنے پیچھے تالیوں کی اور سیٹیوں کی گونج سنائی دی تھی خوف سے کانپتی ہوئی وہ اس سے کچھ فاصلے پر رکی تھی

"مشک تجھے کرنا پڑے گا بہت مشکل کے بعد میں اس یونیورسٹی تک پہنچی ہوں آج ہر صورت مجھے یہ فارم جمع کروانا ہے " خشک لبوں پر گھبراتے ہوئے ذبان پھیرتی وہ سوچتے ہوئے بولی تھی 

"میں کہوں گی آپ یہ لے لیں مجھے ڈیئر ملا ہے فرینڈز سے ہاں یہ ٹھیک ہے " وہ دماغ میں ہی معصوم سا پلان بناتی آگے ہوئی

"واٹس گوئنگ آن گائز" سنی کا دوست جمی اسکے پاس رکتا آئی برو اٹھاتے بولا تھا سنی نے ہنستے ہوئے اسکی طرف اشارہ کیا تھا اور ساری تفصیل مختصراً بتائی تھی جہاں وہ ڈری سہمی کبھی یہاں دیکھتی تو کبھی وہاں اسے مخاطب کرتے ہوئے اسکی جان جا رہی تھی جمی نے اسی جانب دیکھا تھا جب اسکے جبڑے ڈراپ ہوئے اور آنکھیں خوف سے پھیلی

"ابے عقل کے دشمنو میں ابھی آفس سے پتا کر کے آیا ہوں وہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے نئے پروفیسر ہیں پروفیسر ظہیر صاحب کی جگہ آئے ہیں  سنا ہے انتہا کے سٹرکٹ ہیں  مزاق سے سخت نفرت ہے انکو آج ہم سب مر گئے بھاگو " جمی تن فن کرتا وہاں سے دوڑا تھا جبکہ اسکے پیچھے سب نے حیرت سے ایک دوسرے کو دیکھا تھا اور پھر مشک کو جو اسے مخاطب کر چکی تھی سبھی اپنے بیگز فائلز اٹھا کر وہاں سے رفو چکر ہوئے تھے 

مشک اپنی جگہ منجمد ہوئی تھی وہ سنجیدگی سے اسکی جانب مڑا تھا 


Must read and give feedback ,
click the link below to download free online novels pdf or free online reading this novel.

Click Here To Download

Complete Download Link

Post a Comment

0 Comments