I hope you guys are doing well and living a prosperous life.We have a great opportunity for you guys that every one can hone their skills.The specialty of our website is that we are committed to advancing these people.Those who have magic in their hands, who once pick up the pen, then keep it after doing something.This website is and will be step by step especially for new writers and supporting you guys in every way in advancing good ideas.Only Novels Lover in web category Novel Romantic novel wani based novel, lover story based novel, rude hero innocent hero based novel, four married based novel gangster based novel kidnapping based novel.This is the specialty of our group. And most of all you will find the admins here very supportive and respectful.And will treat you very lovingly.
Sneak Peek:1
تیز برستی بارش کے ساتھ چمکتی بجلی اور اس کی آواز پورے علاقے میں سنائی دی تھی۔۔۔گھر کے گارڈن میں کھڑے اس کے گارڈز بھی اپنے کمرے میں مالک کی آواز پر کانپ کر رہ گئے۔
"مجھے معاف کردو!" وہ جو کوئی بھی تھا اذیت سے چیخ رہا تھا!
مگر مقابل کھڑی شخصیت اسے معاف کرنے پر راضی نہ تھی۔
"یہ سزا بہت کم ہے" وہ کہہ کر شدت پسندی سے مسکرایا۔
جو مزہ اس شخص کو لوگوں کو اذیت دینے میں آتا تھا۔۔۔
وہ مزا اسے کہیں نہیں ملا۔
"میں آئندہ نہیں کروں گا ایسا" اس کے ہاتھ رسیوں سے بندھے ہوئے تھے۔ اذیت میں جکڑا وہ شخص گڑگڑا رہا تھا۔
وہ سنگھار میز سے ٹیک لگائے اسے اذیت میں گڑگڑاتا ہوا دیکھ رہا۔
"سوچو اگر میں نے یہ پنکھا کھول دیا تو؟؟" اس کی باتوں میں اذیت تھی۔
چونکہ اس شخص نے اسے رسی کے سہارے پنکھے سے الٹا لٹکایا ہوا تھا اسکی یہ بات پر وہ سہما۔
"نہیں ایسا مت کرو خدارا"
سنگھار میز سے ٹیک لگائے اس شخص نے میز پر موجود شیشے کے جگ کو زور سے زمین پر پھینکا۔
Sneak Peek:2
وہ کمرے میں آیا اور اس کے آگے چار پانچ شاپنگ بیگز رکھ کر اس کے سامنے بیڈ پر بیٹھ گیا۔ وہ سہم گئی۔ اس نے ڈوپٹہ اپنے شانوں پر ٹھیک طرح پہنا اور برستی نگاہوں سے اسے دیکھا۔
"ان میں شادی کے جوڑوں کے ساتھ کچھ اور بھی سامان ہے۔ چونکہ میں مرد ہوں تو میک اپ کا اتنا نہیں پتا تھا اس لئے تقریباً سارا ہی اٹھا لایا۔ شادی کے دو جوڑے ہیں۔ ایک سفید ہے اور ایک لال! گھر میں عورتیں نہیں ہیں اس لئے مجھے علم نہیں ہے شادی کے موقع پر ذیادہ تر کونسا رنگ پہنا جاتا ہے!"۔ وہ اپنی کہی جارہا تھا اور شانزہ اسے ہونقوں کی طرح دیکھ رہی تھی۔
"مگر مجھے نکاح نہیں کرنا!"۔ وہ چیخ پڑی۔
"یہ لال جوڑا مجھے بہت اچھا لگ رہا ہے ایسا کرنا ابھی یہ پہن لینا"۔ اس نے جوڑا نکال کر اپنے آگے رکھا۔
"میں پہنوں گی ہی نہیں یہ جوڑا"۔ وہ نفی میں سر ہلاتے ہوئی بولی۔
"بیوٹیشن آرہی ہے کچھ وقت میں۔ تمھیں تیار کر جائے گی! بہتر یہی ہے کہ تم شاور لے کر یہ جوڑا پہن لو، کیونکہ نکاح کی مجھے بے حد جلدی ہے"۔ وہ اس کی بات اگنور کئے اپنی دھن میں کہا جا رہا تھا۔
اس کی آنکھیں لال ہوگئیں۔
"میرے ساتھ زبردستی کریں گے؟"۔ وہ دھیمے مگر ٹوٹے لہجے میں بولی۔
"آج سے پہلے تمھاری سنی ہے کیا؟"۔ گہری نگاہ اس پر ڈال کر اٹھ کھڑا ہوا۔
"مم۔مجھے نہیں کرنی شادی! مم۔مجھے گھر چھوڑ آئیں! آپ کی وجہ سے ہوا ہے سب۔ میں اور عدیل بہت خوش تھے مگر درمیان میں آپ آئے امان!"۔ وہ چیخی مگر وہ اس سب میں یہ بھول بیٹھی کہ جس نام کو لینے کے لئے اس نے منع کیا تھا وہ اس نے ایک بار پھر لے لیا تھا.
"گارڈز" وہ اتنی زور سے چیخا کے شانزہ ڈر کر پیچھے ہوئی۔ دو گارڈز اندر آئے۔
"جی دادا!"۔
"تیز دھار والا چاقو لاؤ اس کی زبان کاٹنی ہے"۔ شانزہ کی تڑپ سے چیخیں نکلیں۔۔گارڈز نے جیب سے ہی نکال کر دے دیا۔ امان نے انہیں جانے کا اشارہ کیا اور اس کے قریب آیا۔ وہ تھوک نگلتے ہوئے پیچھے ہوئی۔
"منہ کھولو"۔ اس نے شانزہ کو جبڑے سے پکڑا۔
"کیوں؟"۔ وہ درد سے کراہی۔
"اب نہیں نکلے گا عدیل کا نام تمھاری زبان سے! منہ کھولو"۔ وہ چیخا۔
"امان! امان نہیں! معاف کردیں امان۔۔۔۔۔۔ خدارا! اب کبھی بھی ایسا نہیں ہوگا۔ میرا آپ سے وعدہ ہے"۔ وہ ہاتھ جوڑتے ہوئے بولی۔
"آواز بند اب!"۔ اس نے چاقو نیچے کیا۔ شانزہ نے منہ پر ہاتھ رکھا تاکہ آواز نہ نکلے۔
"مجھے ابھی بھی آواز آرہی ہے!"۔ وہ سختی سے بولا۔
"میں نہیں رورہی"۔ وہ ہچکیوں سے روتے ہوئے بولی۔
"ہاں ہنس رہی ہو تم تو"۔ وہ طنزیہ بولا۔
"میں جارہا ہوں دس منٹ میں بیوٹیشن آجائے گی۔ شاور لے کر کپڑے بدلو۔ کچھ گھنٹوں میں نکاح ہے ہمارا"۔ وہ کہہ کر پلٹ گیا۔ شانزہ نے روتے روتے دیوار سے ٹیک لگالی۔
0 Comments