I hope you guys are doing well and living a prosperous life.We have a great opportunity for you guys that every one can hone their skills.The specialty of our website is that we are committed to advancing these people.Those who have magic in their hands, who once pick up the pen, then keep it after doing something.This website is and will be step by step especially for new writers and supporting you guys in every way in advancing good ideas.Only Novels Lover in web category Novel Romantic novel wani based novel, lover story based novel, rude hero innocent hero based novel, four married based novel gangster based novel kidnapping based novel.This is the specialty of our group. And most of all you will find the admins here very supportive and respectful.And will treat you very lovingly.
Sneak Peek:1
کیا سنوں تماری بات؟ہاں صرف یہی چاہتا تھا کہ میری بیوی کی زندگی میں آنے والا میں پہلا مرد ہوں اس نے صرف مجھے محسوس کیا ہو،صرف مجھے چاہا ہو،لیکن۔ تم تو۔
میں صرف اپ کی ہوں،میں نے اپ ک علاوہ کبھی کسی کو نہیں چاہا،میری بات کا یقین کریں،وو بات بات کرتے کرتے سسک پڑی تھی۔
جو لڑکی رات رات بھر لڑکوں سے چیٹ کرتی ہو لڑکوں سے پیار بھری باتیں کرتی ہو،وہ اپنے شوہر سے کہے اس کا کردار صاف ہے۔میری نظر میں وہ بد کردار ہے۔اس نے غصے سے مٹھیاں بھینچیں تھیں۔
شاہ میر بس وہ غصے سے چلائ تھی۔چلاو مت میرے سامنے وہ اس سے بھی زیادہ غصے سے چلایا تھا،اور پانی کا گلاس زور سے دیوار پر دے مارا۔جس کے کانچ کے ٹکڑے دور دور تک پھیل گیئے تھے ۔وہ ڈر کے مارے کانپنے لگی تھیشاہ میر کی آنکھیں لہو رنگ ہو رہی تھی۔اٹھاؤ ان کرچیوں کو شاہ میر نے اسے فرش پر دھکا دیا۔شاہ میر وہ سسکی تھی،اس نے بے یقینی سے شاہ میر کو دیکھا۔میں نے کہا اٹھاؤ اسے ڈیم اٹ اب, کی بار وہ پوری قوت سے چلایا تھا کہ کمرے کے درو دیوار کانپنے لگے تھے۔
اسنے کانپتے ہاتھوں سے گلاس کی کرچیوں کو سمیٹنے کی کوشش کی تو بہت سی کرچیاں اس کے ہاتھ کو زخمی کر گئ تھیں۔ اہ! کی صورت میں اس نے سسکاری بھری تھی۔اس نے اپنے ہاتھ کو دیکھا جو لہو لہان ہو چکا تھا،فرش پر اس کا خون قطرہ قطرہ گر رہا تھا۔
شاہ میر نے اسے بازو سے پکڑ کے اٹھایا اور اس کے ہاتھ پر اپنے ہاتھ کا دباؤ بڑھایا تو اس کی چیخیں نکل گئی تھیں۔جس پر شاہ میر استھزاںٔیہ ہنسی ہنسا تھا۔ جانتی ہو عورت کا کردار اس شیشے کے گلاس سے بھی زیادہ نازک ہوتا ہے۔ جسے سمیٹتے سمیٹتے اس کا وجود زخمی ہو جاتا ہے مگر وہ یہ کرچیاں نہیں سمیٹ سکتی۔بتاؤ سمیٹ سکی تم اس کانچ کو بولو ، نہیں سمیٹ سکی نہ !تم چاہ کر بھی نہیں سمیٹ سکتی اب . چاہےتم اپنا آپ پور پور زخمی کر ڈالو شاہ میر اس پر قہر بھری نظر ڈالتا ہوا کمرے سے نکل گیا
Sneak Peek:2
جانِ شامیر کیا چاہتی ہو؟ باقی کا پروسیس بھی میں گاڑی میں کروں تو میں تیا ر ہوں۔ شامیر میرال کے ہونٹوں پر اپنا انگوٹھا پیرتا ہوا بولا۔
شش شش شامیر پلیز مجھے میرے گھر ڈراپ کر دیں۔ میرال ابھی بھی نگاہیں جھکائے لرزتے ہوئے بولی۔ گھر ڈراپ کر دوں ہاں۔ لیکن تمھاری جھکی پلکیں تو مجھ سے کچھ اور کہہ رہی ہیں۔ شامیر میرال کے گال کو چومتا ہوا مدہوش لہجے میں بولا۔
شامیر نے میرال کی گردن میں منہ چھپا یا تھا۔
کک کیا کہہ رہی ہیں۔۔میرال نے لرزتے لبوں سے کہا
یہی کہ تم میری پناہوں میں آنے کو تیا ر ہو۔ میری جنون برداشت کرنے کو تیا ر ہو۔ شامیر نے میرال کی گردن پر شدت سے کس کرتا ہوا الگ ہوا اور خود پر قابو پاتا ڈرائیو کرنے لگا۔
باقی کے راستے دونوں نے ایک دوسے سے بات نہیں کی تھی۔
میرال نے شرم سے سرخ پڑتے شامیر کو دوبارہ نظر اُٹھا کر نہیں دیکھا تھا۔
شامیر پاگل ہو رہا تھا میرال کی قربت کے لیے۔ خود پر قابو پانا شامیر کو مشکل ترین امر لگ رہا تھا۔ شامیر جانتا تھا اب اگر اس نے میرال پر ایک نظر اور ڈالی تو وہ گاڑی میں ہی حد سے گزر جائے گا۔
گاڑی دُرانی مینشن پر رکی تھی میرال نے آنسوؤں بھری آنکھوں سے گھر کو دیکھا تھا۔
پورے دو سال بعد وہ اس گھر کو دیکھ رہی تھی۔ جہاں اچھی یادوں کے ساتھ تلخ یادیں بھی تھیں۔ شامیر میرال کی حالت سمجھ رہا تھا بلکہ شامیر کی حالت بھی کچھ ایسی ہی تھی۔ شامیر گاڑی سے اترتا میرال کی طرف کی گاڑی کا دروازہ کھولا تھا۔
میرال نے گاڑی سے اترنے سے انکار کیا تھا۔ شامیر نے جھک کر اسے بازوو سے پکڑ کر گاڑی سے نکالا۔ شامیر میں آپ کے ساتھ اندر نہیں جاؤں گی۔ میرال اپنا ہاتھ چھڑواتے ہوئے بولی۔
شامیر اس کی کسی بھی بات کا جواب دیے بغیر اسے کلائی سے پکڑ کر کھینچتا ہوا اندر لایا تھا۔
لان میں آ کر میرال نے جھٹکے سے اپنی کلائی چھڑوائی تھی۔شامیر میں نے کہا ناں میں اندر نہیں جاؤں گی۔ میرال اپنے آنسوؤں پر قابو پاتی ہوئی بولی۔
شامیر نے جھٹکے سے اسے خودکے قریب کیا تھا۔
0 Comments