Sneak Peek:1
سردیوں کی رات اور سنسان سڑک رات کا اندھیرے اور اندھیرے میں کتوں کے بوکنے کی آواز اس اندھیرے اور اس سنسان سڑک کو اور بھی خوفناک بنا رہی تھی ۔
پر اس سڑک پر چلتا ایک سایہ جس نے بلیک ہڈی پہن رکھی تھی دونوں ہاتھ ٹراؤز کی پاکٹ میں چہرے پر ماسک اور اس کے ساتھ ایک چھوٹا سا پیپی تھا سفید کالر کا ۔۔۔۔۔۔
آنکھوں میں نفرت ۔۔۔
اپنی متلوبہ جگہ پہنچ کر وہ نیچے زمین پر بیٹھا تھا اور اس چھوٹے سے پیپی کی پیٹ کو سہلایا تھا جیسے اسے کچھ بتا رہا ہو ۔۔۔۔۔سمجھا رہا ہو ۔۔۔۔
اور پھر خود اُٹھا تھا اور سامنے بنے ویلا کو دیکھا جہاں اس کا شکار تھا ۔۔۔نیچے سے اُٹھا اور گہرا سانس لیتے ہوئے اپنے کندھے پر ڈالے بیگ سے کچھ نکالا ۔۔۔وہ اپنی کارروائی کر رہا تھا اور پیپی نیچے زمین پر بیٹھا کر سب دیکھ رہا تھا ۔
اس سایے نے اپنے آلات استعمال کرتے ہوئے ایک راسی کو اندر کی طرف پھینکا اور سائیڈ پر بنی چھوٹی سی ایک دیوار کو پھلانگ کر اندر کودا ۔
اس کی نظریں صرف اپنی منزل کی تلاش میں تھی ۔۔۔۔۔۔وہ درخت کی سائیڈ سے ہوتے ہوئے اس کی شاخ پر پاؤں رکھتے ہوئے اوپر چلا گیا ۔
اور پھر وہاں کی بالکنی سے ہوتے ہوئے دوسرے بالکنی میں کھودا ۔۔۔۔اور اسے ایک ونڈو کھلی ملی تو اس میں سے داخل ہوتے ہوئے اپنی راہ تلاش کرتے ہوئے اپنے قدموں کی چاپ کو آہستہ رکھے ہوئے تھا ۔۔۔۔۔
تو تم یہاں ہو ۔۔۔۔۔۔ایک کمرے کے سامنے پہنچا کر مسکراتے ہوئے خود سے بولا اور اپنے ہاتھ میں موجود پین سے ڈور کو کھولا اور اندر داخل ہوا ۔
بہت انتظار کیا ہے میں نے اس پل کا۔۔بہت زیادہ اور آج وہ موقع آ گیا ہے ۔۔۔۔۔۔
وہ آہستہ آہستہ چلتے ہوئے اس کے بیڈ پر آیا ۔۔۔۔۔۔بیڈ پر پڑھا وجود ٹھیر سا لیٹا ہوا تھا کمبل نیچے گرا ہوا تھا ۔۔۔
میرا پہلا شکار ۔۔۔۔۔۔۔چہرے پر زہریلی مسکراہٹ لیے اپنی ٹانگ کا ٹراؤز اوپر کرتے ہوئے وہاں سے ایک چاکو نکالا ۔۔۔۔
اس کے ہونٹوں پر ہاتھ رکھا ۔۔۔انتی زور سے راکھا کے سامنے پڑھا وجود آنکھوں کو کھول کر اس کی طرف دیکھنے لگا اس کی گرفت اتنی سخت تھی کے وہ وجود خوف سے آنکھوں کو کھولے اسے بس دیکھی جا رہا تھا ۔
شششششش آواز نہیں اگر آواز نکلی تو تمہاری آخری رات ہو گی آج ۔۔۔۔۔اپنے ہونٹوں پر چاکو رکھ کر اسے خوفزدہ کرتے ہوئے مسکرا کر بولا۔۔
کون ہو تم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟ خوفزدہ سا وہ بولا ۔
میں" سزا" ہوں تمہاری "سزا" ۔۔۔۔۔۔۔بولتے پہ اس نے ہاتھ میں پکڑا چاکو سے اس کی گردن کی رگ کاٹ دی تھی ۔۔۔
وہ اس کے ہونٹوں پر ہاتھ رکھ کر اسے تڑپتے ہوئے دیکھتا رہا جب تک اس کی آخری سانس نہیں نکل گئی ۔
سب کہ سزا آج سے شروع ہوئی۔۔۔۔ہاتھ میں پکڑا چاکو اس کے کپڑوں سے صاف کرتے ہوئے ۔۔۔جیسے آیا تھا ویسے ہی دبے پاؤں وہاں سے نکلتا چلا گیا ۔
0 Comments