Latest

6/recent/ticker-posts

Ajnabi By Soha Khan Complete PDF

 


I hope you guys are doing well and living a prosperous life.We have a great opportunity for you guys that every one can hone their skills.The specialty of our website is that we are committed to advancing these people.Those who have magic in their hands, who once pick up the pen, then keep it after doing something.This website is and will be step by step especially for new writers and supporting you guys in every way in advancing good ideas.Only Novels Lover in web category Novel Romantic novel wani based novel, lover story based novel, rude hero innocent hero based novel, four married based novel gangster based novel kidnapping based novel.This is the specialty of our group.  And most of all you will find the admins here very supportive and respectful.And will treat you very lovingly.

Sneak Peek:1

اُس کی آنکھ کھلی تو خود کو ایک کمرے کے بیڈ پر لیٹا پایا جس کی کھڑکی سے سورج کی تیز روشنی اندر آتی پورے کمرے کو روشن کر رہی تھی ۔۔۔۔

کچھ پل لگے تھے اُسے اس کمرے کو پہچاننے میں اور جب وہ پہچاننے میں کامیاب ہوئی تو تیزی سے بیڈ کو چھوڑتے اُٹھ کر دروازے کی طرف بڑھی جس کا ناب گھماتے ہی وہ کھل گیا تھا ۔۔۔۔

اُس نے باہر قدم رکھا ہی تھا کے لاؤنچ میں پھیلے اندھیرے کو دیکھتے وہ وہی رک گئی ۔۔۔۔ 

لاؤنچ کی کھڑکیوں کو پردوں سے ڈھکا گیا تھا اور لان میں کھلتا دروازہ بھی بند تھا اوپر سے تمام لائٹس بھی بند تھیں جس وجہ سے لاؤنچ بلکل اندھیرے میں ڈوبا ہوا تھا ۔۔۔۔

عافیہ نے آہستہ آہستہ قدم سؤچ کی طرف بڑھائے جو اوپر جاتی سیڑھیوں کے نیچے بنا ہوا تھا ۔۔۔۔

اُس کے بٹن آن کرتے ہی پورا لاؤنچ روشنی میں نہا گیا ۔۔۔۔ تیز روشنی آنکھوں میں پڑی تو اُس نے فوراً سے آنکھیں بند کیں اور پھر مسل کر دوبارھ کھولیں ۔۔۔۔

لاؤنچ کی طرف مڑتے وہ حیرت اور خوشی کے مارے وہی جم گئی ۔۔۔۔

سامنے ہی صوفے پر وہ بلیک ٹکسیڈو پہنے ٹانگ پر ٹانگ رکھے ہاتھ میں رِنگ کی ڈبی لیے بیٹھا چہرے پر دلکش مسکراہٹ سجائے اُسے ہی دیکھ رہا تھا ۔۔۔۔

لاؤنچ کو بلیک اور ریڈ روزز کے ساتھ ہلکا سا سجایا گیا تھا اور ساتھ لگی فیوی لائٹس اس ہلکی سجاوٹ کو اور نکھار رہی تھیں ۔۔۔۔ 

پورے لاؤنچ کا مسکراتی آنکھوں سے جائزہ لیتے وہ آہستہ سے منیز کی جانب بڑھ رہی تھی جو اُسے اپنی طرف آتا دیکھ اپنی جگہ سے اُٹھ کھڑا ہوا ۔۔۔۔ منیز کے چہرے پر ایک خوبصورت مسکراہٹ اب بھی قائم تھی جو عافیہ کو اپنی طرف آتا دیکھ اور گہری ہوتی جا رہی تھی ۔۔۔۔

 آج تمھارا برتھڈے ہے؟ ۔۔۔۔

Happiest Birthday.

اچھا ڈیکور ہے بٹ کیک کہاں ہے؟ ۔۔۔۔

عافیہ نے اُس کے بلکل سامنے پہنچتے مسکرا کر اُسے برتھڈے وش کیا مگر کیک کہی نہ دیکھتے اُسے کچھ اداسی ہوئی ۔۔۔۔

منیز تو برتھڈے وش ملتے اتنا خوش ہو گیا کے خوشی سے اُس کے ہاتھ میں پکڑی رِنگ کی ڈبی زمین پر جا گری ۔۔۔۔

برتھڈے نہیں ولیمہ ہے میرا، شادی کا کیک کھلاؤں تمھیں ۔۔۔۔

منیز غصے سے مٹھیاں بھینچتے صوفے پر گرنے کے انداز سے بیٹھتا دانت پیس کر بولا ۔۔۔۔ اُس کا بس نہیں چل رہا تھا وہ ابھی ہی جاتے عافیہ کی آنکھوں کا اعلاج کروائے جن آنکھوں کو یہ برتھڈے کا ڈیکور لگ رہا تھا ۔۔۔۔

ولیمہ؟ ۔۔۔۔ 

عافیہ حیرت سے اُسے دیکھتے آہستہ سے بولی ۔۔۔۔

عافیہ سلطان تمھیں یہ ڈیکور کہاں سے برتھڈے کا لگ رہا ہے؟ آنکھیں خراب ہیں کیا تمھاری؟ نظر نہیں آرہا یہ سب تمھیں پروپوز کرنے کے لیے کیا ہے میں نے ۔۔۔۔

منیز تیزی سے اُٹھتا سختی سے اُس کے دونوں کندھے دبوچتے دھاڑا ۔۔۔۔

عافیہ جو ولیمے والے شاک سے اب تک باہر نہیں آئی تھی پروپوزل کا سنتے تو جیسے اُسے سانس آنا بھی بند ہو گئی تھی ۔۔۔۔ وہ حیرت اور ساکتے سے منیز کے کوٹ کے بٹنوں کو گھورنے میں مصروف تھی ۔۔۔

ہم دوبارھ سے ری کریٹ کر لیتے ہیں سین ۔۔۔۔

کچھ دیر کے ساکتے کے بعد وہ چہک کر کہتی دوبارھ اندر جانے لگی مگر منیز کی سخت آواز پر وہی رک گئی ۔۔۔۔

یہ کوئی فلم کی شوٹنگ نہیں ہو رہی، کھڑی رہو یہاں پر 

منیز اُس کے آئیڈیے پر بےزاری سے گہرا سانس بھرتے بولا ۔۔۔۔ جتنا وہ آکسائیڈ تھا اس سب کے لیے اب وہ اُتنا ہی بےزار ہو گیا تھا ۔۔۔۔ اُس کے سارے مزے کی عافیہ نے پل میں بینڈ بجا دی تھی ۔۔۔۔

تم میرے سامنے بہت دفعہ اپنی کم عقلی کا ثبوت پیش کر چکی ہو ۔۔۔۔ تم نے تقریباً ہر موقع پر یہ ظاہر کیا ہے کے تمھارا دماغ بلکل خالی ہے مگر پھر بھی پتا نہیں کیوں میں تمھیں ہمیشہ کے لیے اپنی زندگی میں شامل کرنا چاہتا ہو حالانکہ مجھے کم عقل لوگ بلکل بھی پسند نہیں لیکن میں پھر بھی تمھیں پسند کرنے لگا ہوں ۔۔۔۔ پلیز مجھے آفیشیلی یہ حق دے دو کے میں تمھارے دماغ کا اعلاج کروا سکوں ۔۔۔۔

You need this to badly.

منیز آہستہ سے اُس کے قریب پہنچتا اُس کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لیتے، وہ رِنگ کی ڈبی جو اُس نے نیچے سے اُٹھائی تھی اُس میں سے رِنگ نکال کر اُس کی رِنگ فنگر پر پہناتے بولا ۔۔۔۔ 

عافیہ کا چہرہ شرم سے لال سرخ ہو گیا تھا جو منیز بھی مسکراتے ہوئے دیکھ رہا تھا ۔۔۔۔

تم ایسے مجھے بےعزت نہیں کر سکتے میں تمھارا سر پھاڑ دوں گی ۔۔۔۔

اپنی شرم چھپانے کی خاطر وہ اپنا ہاتھ اُسے سے چھڑواتی غصے سے بولی ۔۔۔۔ 

منیز اُس کی بات پر قہقہ لگا کر ہنس دیا تھا جس سے عافیہ کو اور تپ چڑھی اور اُس نے صوفے کے سائیڈ پر رکھے ٹیبل سے ایک واس اُٹھا لیا ۔۔۔۔

کانچ کا واس اُس کے ہاتھ میں دیکھتے منیز کی ہنسی کو ایک دم بریک لگی ۔۔۔۔

نہیں تم پاگل ہو گئی ہو چھوڑو اسے ۔۔۔۔

منیز آہستہ سے قدم پیچھے کی جانب لیتا غصے سے اپنی طرف بڑھتی عافیہ سے کہہ رہا تھا، مگر عافیہ اُسے گھورتی لگا تار اُس کی طرف بڑھتی جا رہی تھی ۔۔۔۔

منیز اُسے رُکتا نہ دیکھ کر تیزی سے پیچھے ہوتا سیڑھیوں کی طرف بھاگ گیا تھا ۔۔۔۔ عافیہ بھی واس پر اپنی گرفت مضبوط کرتی اُس کے پیچھے بھاگی ۔۔۔۔

منیز کو سچ میں یقین ہو گیا تھا عافیہ کی دماغی بیماری کا، بلا پروپوزل کے جواب میں سر کون پھاڑنے کو دوڑتا ہے

آنے والی زندگی میں منیز عادل خانزادہ کو اپنی سلامتی کے لیے دعاؤں کی بہت سخت ضرورت تھی جو کرنی اُس نے آج سے ہی شروع کر دی تھیں ۔۔۔۔

Sneak Peek:2

ہمیں سب سے پہلے جا کر اس علاقے کا اچھے سے معائنہ کرنا ہو گا، ہر جگہ کو اچھے سے چیک کرنا ہو گا تب ہی ہم اُن کے اڈے تک رسائی حاصل کر سکیں گے اس سے ہمارا کام آسان ہو گائے گا ۔۔۔۔۔

درام لیپ ٹاپ پر جھکے اس جگہ کا نقشہ دیکھتے سامنے والے صوفے پر بیٹھی کائنات سے مخاطب تھا، اپنی بات پوری کرتے اُس نے نظریں اُٹھاتے ایک سرسری سی نظر اُس پر ڈالی جو یک ٹک اُسے دیکھنے میں مصروف تھی ۔۔۔۔ درام نے اُس کی نظروں کو سراسر اگنور کرتے دوبارھ سے لیپ ٹاپ پر نظریں جما لیں ۔۔۔۔ 

کائنات جو کافی وقت بعد غور سے اُسے دیکھنے میں مصروف تھی اُسے خود کو دیکھتا پا کر اُس نے جلدی سے اپنی نظریں اُس کے پرکشش چہرے سے ہٹائیں اور پر شرمندگی سے اُس کی بات پر سر ہلانے لگی ۔۔۔۔

ہم کل سے ہی اس علاقے کی چھان بین شروع کرتے ہیں تم جب ۔۔۔۔

Call me Sir, I'm your senior.

کائنات کو اپنی بات بیچ میں ہی روکنی پڑی جب اُسے درام کی سخت اور غصیلی آواز آئی ۔۔۔۔۔

 اُس کی بات پر کائنات نے بے ساختہ اُسے دیکھا جو اب دوبارھ سے لیپ ٹاپ پر مصروف ہو چکا تھا، کائنات کے گلے میں ایک دم ہی آنسوں کا پھندا لگا تھا اور پھر وہ بنا کچھ بولے ہی اُٹھ کر اپنے روم میں چلی گئی پیچھے بیٹھے اُس شخص کو کائنات کی اس حرکت سے زرا بھی کوئی فرق نہیں پڑا تھا وہ ویسے ہی کام کرتا رہا تھا ایک نظر اُٹھا کر بھی اُس نے نہیں دیکھا تھا کائنات کو ۔۔۔۔ شاید درام نے اُن کے درمیان کہی سالوں سے موجود نفرت کی دیوار کو بہت مظبوط بنا لیا تھا جو اُسے کائنات کے آنسوں بھی نہیں دیِکھے تھے ۔۔۔۔

Must read and give feedback ,
click the link below to download free online novels pdf or free online reading this novel.

Click Here To Download

Complete Download Link

Post a Comment

0 Comments