Latest

6/recent/ticker-posts

Intiha e Ishq by Ayn Khan Complete Romantic Novel

 

I hope you guys are doing well and living a prosperous life.We have a great opportunity for you guys that every one can hone their skills.The specialty of our website is that we are committed to advancing these people.Those who have magic in their hands, who once pick up the pen, then keep it after doing something.This website is and will be step by step especially for new writers and supporting you guys in every way in advancing good ideas.Only Novels Lover in web category Novel Romantic novel wani based novel, lover story based novel, rude hero innocent hero based novel, four married based novel gangster based novel kidnapping based novel.This is the specialty of our group.  And most of all you will find the admins here very supportive and respectful.And will treat you very lovingly.

  
1:Sneak Peek

 

۔ہاں تو کیا فیصلہ کیا پھر تم نے۔۔۔۔؟؟ 
 
پریشے ایسا کچھ کرنا نہیں چاہتی تھی پر اس وقت اپنی اور اپنے ماں باپ کی عزت کی خاطر سامنے ہاتھ جوڑ کر کھڑی ہو گئی ۔

پلیز میں تم سے  اپنی ہر غلطی کی معافی مانگتی ہو میں نے غلطی کی تمہیں تھپڑ مار کر پلیز جانے دو۔۔۔۔۔۔۔۔۔مجھے جانے وہ روتے ہوئے بولی۔

اسے دیکھ کر شہرام کو تکلیف ہوئی پر اس وقت اسے پانے کے جنون میں اس نے اس کی کسی بات پر توجہ نہیں دی ۔
ٹھیک ہے میں مولوی صاحب کو بھیج دیتا ہوں تم راہو اسے ہی پر گھر نہیں جا سکتی تم ۔۔۔۔۔۔۔۔.    غصے سے بولتے ہوئے جانے لگا ۔

پریشے کی اس کی بات سے ہوائیں اُڑ گئی۔

 مو مجھے منظور ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔وہ روتے ہوئے بولی۔
اور پھر کسے ان دونوں کا نکاح ہوا پریشے کو کوئی ہوش نہیں تھا۔ وہ بلکل چپ ہو گئی ۔

میں کبھی معاف نہیں کراؤں گئی تمہیں شہرام کبھی نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔روتے ہوئے کمرے کی ہر چیز کو اُٹھا اُٹھا کر پھینکنے لگی ۔
❤️❤️❤️❤️
شہرام جب روم میں داخل ہوا تو روم کی خالت دیکھ کر ایک گہرا سانس لیا اب اسے پتہ تھا پریشے کو سنبھالنا مشکل ہو گا۔

 پریشے نے غصے سے شہرام کی طرف دیکھا۔۔۔

 دفع ہو جائے یہاں سے آپ کی شکل بھی نہیں دیکھنا چاہتی۔۔۔۔۔۔وہ روتے ہوئے بولی۔

اوکے میں جا رہا ہوں تمہاری مرضی تم گھر نہیں جانا چاہتی تو۔۔۔۔۔۔۔ وہ مسکراتے ہوئے بولا۔

میں تمہاری جان لے لو گی ۔۔۔۔۔۔۔وہ غصے سے اسکی طرف بڑھی۔

راستے میں پڑھے واس سے گرنے لگی اس سے پہلے کے وہ گرتی اس نے ہاتھ بڑھا کر اپنی طرف کھینچ لیا ۔

اور ایک ہاتھ کمر پر اور دوسرا اس کی  گردن پر رکھ کر اپنی طرف کھینچ کر اسکے لبوں پر جھک گیا ۔
پریشے اس عمل کے لیے تیار نہیں تھی وہ غصے سے اسے پرے دھیکلنے کی کوشش کر رہی تھی پر آج وہ اسے بخشنے کے موڈ میں نہیں تھا۔

شہرام کو جب اپنے چہرے پر اس کے آنسو محسوس ہوئے تو اس نے اسے نرمی سے چھوڑ دیا ۔

اب کمرے میں صرف پریشے کی سسکیوں کی آوازیں گونج رہی تھی۔

شہرام نے اس کے پاس جانے کی کوشش کی پر پریشے نے ہاتھ سے دور رہنے  کا اشارہ کیا ۔

تم فریش ہو جاو پھر میں تمہیں گھر چھوڑ دوں گا۔۔۔۔۔۔۔.شہرام شرمندگی کے احساس سے بولتا کمرے سے باہر نکل گیا۔ 

 

Sneak Peek:2 

آ ا آپ یہاں کیا کر رہے ہیں اور آپ اُٹھے ہوئے تھے،،،،، ،،،،،؟؟وہ خیران ہوتے ہوئے بولی۔

 کیوں میں اپنے کمرے میں نہیں آسکتا کیا اور میں محسوس کر رہا تھا میری پیاری وائف نیند میں میرا کتنا فائدہ اُٹھتی ہے،،،، ،،،،،،،،،،،وہ اسی کے انداز میں خیران ہونے کی ایکٹنگ کرتے ہوئے بولا۔

اب باری تھی انوشے کے خیران ہونے کی۔

 آپ کا کمرا یہ میرا کمرا ہے،،،، ،،،،،،،،وہ بولتی ہوئی چارو طرف نظریں گما کر دیکھتی بول رہی تھی کے کمرے کو دیکھا کر اسے جھٹکا لگا۔

میں یہاں کیسے میں تو گھر سوئی تھی،،،،، ،،،،،،،وہ خیران ہوتے ہوئے ازلان سے بولی۔

میں آپ کا خادم کس لیے ہوں ویسے تم بہت وزنی ہو یار میں نے بہت مشکل سے اُٹھایا تمہیں،، ،،،،،وہ انوشے کی شکل دیکھ کر بمشکل اپنی ہنسی روکے ہوئے تھا۔

وہ اسے آنکھیں دکھاتی ہوئی اُٹھ کر جانے لگی
ازلان اُسے اپنی طرف کھینچتے ہوئے کہا۔

کہاں جا رہی ہے رات کو بہت خوبصورت نیند میں تھی اسی لیے معاف کر دیا ورنہ اسی وقت سزا دیتا مجھ سے پوچھے بنا رہنے کی،،،،، ،،،،،۔

میں نے آپ کو کال کی تھی،،،،، ،،،،وہ ابھی بول رہی تھی کہ ازلان نے اپنے لب اس کی گردان پر رکھ دئے۔

ازلان پلیز،،،،، ،،،،انوشے کپکپائی۔

شششش آواز نہیں،،،، ،،،،،،،،،ازلان اپنا چہرا اوپر اُٹھاتے ہوئے اس کے ہونٹوں پر اپنی انگلی رکھ کر بول کر دوبارا اس کی گردن پر جھک کر اپنی جنونیت کے نشان چھوڑنے لگا۔

انوشے نے اُسے اپنے ہاتھوں سے پیچھے کرنا چاہا
پر ازلان نے اس کے دونوں ہاتھوں کو اپنے کابو میں کر کے اس کی آنکھوں میں دیکھا جہاں ایک التجا تھی پر وہ اس وقت رحم کھانے کے موڈ میں بلکل نہیں تھا اور پھر اسکے لبوں کو نشانہ بنایا۔

انوشے کی لاکھ کوشش کے باوجود بھی وہ ازلان کی گرفت سے نہیں نکل پائی۔

آج ازلان کے ہر لمس میں جنون تھا اور انوشے کو اپنا آپ پگھلتا ہوا محسوس ہوا

Sneak Peek:3

اس سے بھی بدتر کروں گا تمہارے ساتھ اگر میرے قریب آئی تو،، وہ اسے دھکا دیتے ہوئے بولا انوشے روتے ہوئے جا کر بیڈ پر بیٹھ گئی ۔

اور پھر ازلان بیگ لے کر باہر آیا اور اسکے ہاتھ میں پاسپورٹ بھی تھا ۔

اس سے پہلے کے وہ باہر کی طرف جاتا اس نے انوشے کی طرف دیکھا جو اپنی پوری آنکھیں کھولے روتے ہوئے ازلان کو دیکھ رہی تھی اسکے منہ سے بس یہ ہی لفظ نکلے ۔

ازلان،،، اور اپنا چہرا نہ میں ہلانے لگی اور ازلان ایک پراسرا سی مسکراہٹ لیے اس کی طرف بڑھا اور اسے بازو سے پکڑ کر بیڈ سے کھڑا کیا اور اپنی طرف کھینچ کر اسکی کمر کے گرد خصار بنا کر اس کے کان میں بولنے لگا۔

آج سے تمہاری سزا شروع ہوتی ہے مسیز ازلان شاہ تمہیں محبت دے کر اب تم کو پل پل تڑپنے کے لیے چھوڑ کر جا رہا ہوں تم تڑپو گی میرے لئے جیسے میں تڑپا ہوں اپنی ماں کے لیے نفرت ہے مجھے تم سے اتنی نفرت کے میرا بس چلے تو تم کو زندہ آگ میں جل دوں تم ازلان شاہ کی نفرت کے قابل ہو،،،، ازلان کی باتوں سے انوشے کو لگا وہ آج زندہ کیسے ہے ۔

ازلان نے بالوں سے پکڑ کر اس کا چہرا اوپر کیا جو آنسو سے بھرا ہوا تھا۔

ت ت تو ووہ سب جو تھا ہمارے بیچ وہ کیا تھا ازلان،،،،، ،وہ روتے ہوئے ازلان سے سوال کرنے لگی ۔

ہاہاہاہاہاہاہاہاہا اور پھر ایک جان دار قہقہہ ازلان نے چھوڑا اور اس کی کمر پر اپنی گرفت اور بھی مضبوط کی کے انوشے کو لگا آج اسکی ہڈیاں ٹوٹ جائے گی پر اس تکلیف سے بھی زیادہ ازلان کے لفظ اسے تکلیف پہنچا رہے تھے ۔

نفرت تھی وہ میری تم کو محبت میں پاگل کرنا چاہتا تھا اور دیکھوں آج تم ہو اور پھر جا رہا ہوں میں تمہیں چھوڑ کر ہمیشہ کے لیے تاکہ تم کو تکلیف ہو جتنا تم تکلیف میں ہو گی اتنا میں سکون محسوس کرو گا،،،، ،،،وہ اس کے گال پر اپنا ہاتھ رگڑتے ہوئے بولا۔
آج تمہارے آنسو مجھ مزا دے رہیں ہیں،،،، ،،،اور پھر اس کی کمر کو چھوڑ دیا اور الٹے قدم اس سے دور ہونے لگا۔

وہ ڈورتی ہوئی اس کے پاس گی اور اس کے گلے لگ گئی۔

 پلیز ازلان مت جائے مجھے چھوڑ کر مر جاو گی میں مت دیں مجھے محبت نفرت کرلیں بے شک مر لے پر چھوڑ کر مت جائے میں آپ کے بنا نہیں رہ پاوں گی مر جاوں گی میں،،،،، ،،،،وہ اپنی آخری کوشش کرتی ہوئی بولی ۔

تو مر جاؤ مجھے فرق نہیں پڑتا وہ اس کی آنکھوں میں دیکھ کر بولا۔

انوشے اس کے پاوں میں بیٹھ گئی اس کی ٹانگ پکڑ لی۔

 پلیز مت جائے ازلان،،، وہ روئی جا رہی تھی مجھے خود سے جدا نہ کریں ازلان ۔

ازلان اسے اپنی ٹانگ سے جھٹکتے ہوئے پیچھے دیکھے بنا وہاں سے نکلتا چلا گیا اگر وہ پیچھے دیکھا لیتا تو شاید وہ نہ جاتا ۔

پیچھے انوشے ازلان کے جھٹکنے سے اس کا سر ٹیبل سے جا کر لگا اور وہ وہی ہوش کھو گئی ہر طرف خون ہی خون تھا۔


Must read and give feedback ,
click the link below to download free online novels pdf or free online reading this novel

Click Here To Download Link

Complete Download Link

Post a Comment

0 Comments