Sneak Peek:1
میری شکل دیکھ کر کون بیزار نہیں ہوگا ۔ کس کا جی خراب نہیں ہوگا ۔۔۔ آپ ہی تو کہتے ہیں کہ آپ کی پہلی بیوی بہت خوبصورت تھی ۔۔ پھر بھلا میری شکل کیوں دیکھنا چاہیں گے آپ ۔۔ " ہانیہ نے چہرا دوسری طرف کیے ہی جواب دیا تھا ۔
ہوا ابھی بھی اسکے بال اڑا کر چہرے پر مار رہی تھی ۔
" میں نے تم سے شادی تمھاری شکل دیکھ کر نہیں کی ۔۔ بلکہ اپنے بیٹے کی وجہ سے کی تھی ۔ " وجاہت نے گود میں اٹھائے ہوئے شمس کا حوالہ دیا تھا ۔
" شاید ایسا ہوتا مگر میری شکل آپ کی توہین کا باعث نا بنے اس لیے تو آپ شہر سے باہر اس ویرانے میں رہ رہیں ہیں ۔۔ " یہ پہلی شکایت تھی جو ہانیہ نے وجاہت سے کی تھی ۔ ۔
" اس جگہ رہنے کا انتخاب تمھاری صورت کی وجہ سے نہیں ہے بلکہ شمس کی وجہ سے ہے ۔ میرا بیٹا بیمار ہے ۔ اسے دل کی تکلیف ہے ۔۔ وہ شور شرابا برداشت نہیں کر سکتا ۔۔ تبھی ہم اس جگہ رہ رہیں ہیں " وجاہت نے ہانیہ کی غلط فہمی دور کرتے ہوئے کہا پھر ایک لحظے کو توقف کیا ۔
" میں نے پہلی شادی بیشک اپنی بیوی کی خوبصورت شکل دیکھ کر کی تھی مگر یہ شادی تمھاری شکل دیکھ کر نہیں بلکہ اپنے بیٹے کی خوشی کے لیے کی ہے ۔ وہ تمھارے ساتھ خوش رہتا ہے ۔ اس نے پہلی بار جو لفظ بولنا سیکھا تھا وہ تمہیں دیکھ کر "ماما" بولا تھا ۔ ہسپتال کے کاریڈور میں اس دن شمس نے اپنے پہلے قدم اٹھائے تھے تو تمھاری طرف اٹھائے تھے ۔ تمھارے اسے گود میں اٹھانے پر وہ انجیکشن کی تکلیف کے باوجود بھی جس طرح کھلکھلا کر ہنسا تھا اپنی ماں کی گود میں بھی کبھی ایسے نہیں ہنسا ہوگا ۔۔ اسی لمحے میں نے تم سے شادی کرنے کا فیصلہ کیا تھا ۔ صرف اور صرف شمس کی وجہ سے ۔۔۔ " وجاہت نے اس بار تفصیل سے اپنی بات اسکے سامنے رکھی تھی ۔ ساتھ ہی شمس کی پیشانی پر ہونٹ رکھ کر بوسہ بھی لیا تھا ۔
Sneak Peek:2
کیا بات ہے ۔ اتنا گھبرائی ہوئی کیوں ہو ۔" وجاہت نے اسکا ہاتھ تھاما اور بہت اپنائیت سے پوچھا ۔
" وہ ۔۔ پہلی بار شادی ہوئی ہے نا تو بس زرا سا ۔۔ "
" تو میری بھی پہلی بار ہی ہوئی ہے ۔۔ میں نے کون سا شادیاں کرنے میں پی ایچ ڈی کی ہے ۔ ویسے میں نے تم سے یہ ایکسپیکٹ نہیں کیا تھا " وجاہت نے جوابا بات کو مزاح کے رخ میں موڑتے مصنوئی شکایت کی تھی جس پر مہک نے تزبزب سے آنکھیں چرا لی تھیں ۔
" میں نے دادو سے کہا تھا میرے لیے پیاری سی دلہن دھونڈنا اور انہوں نے تمہیں میرے لیے چنا ۔ اگر تم پیاری نا بھی ہوتی نا تو تب بھی تم سے شادی کرتا کیونکہ تم میری دادو کی پسند ہو ۔ اور ایسے آنکھیں چراتی رہو گی ۔ ٹیپیکل دلہنوں کی طرح شرماتی رہو گی تو مجھے بھی اچھی لگنے لگ جاو گی ۔۔ " وجاہت نے کہتے ہوئے اپنے ہاتھ سے اسکے گال پر پڑنے والی بال کی ایک لٹھ پر رکھا اور پھر اسے پیچھے ایسے ہی اڑسا جیسے مہک ادا کے ساتھ کرتی تھی ۔
وہ دیکھ سکتا تھا کہ اسکے چھونے سے سامنے بیٹھی لڑکی کس طرح سرخ ہونے لگتی تھی اور یہ چیز اسے محظوظ کر رہی تھی ۔
مہک میں آج اسے ایک نیا پن دکھا تھا اور وجاہت سکندر کو یہ نیا پن پسند آیا تھا ۔
*************
Must read and give feedback ,
click the link below to download free online novels pdf or free online reading this novel
Click Here To Download Link
1 Comments
Is novel na damag ghoma diya yr start sa kch or chala or mid ma a kr tu sir chakra gaya bohttt awesome novel ha mana is jasa novel kabhi nai read kiya😍😍😍
ReplyDelete