Latest

6/recent/ticker-posts

Kya Hui Hai Khata By Rimsha Hussain Complete Novel

 

I hope you guys are doing well and living a prosperous life.We have a great opportunity for you guys that every one can hone their skills.The specialty of our website is that we are committed to advancing these people.Those who have magic in their hands, who once pick up the pen, then keep it after doing something.This website is and will be step by step especially for new writers and supporting you guys in every way in advancing good ideas.Only Novels Lover in web category Novel Romantic novel wani based novel, lover story based novel, rude hero innocent hero based novel, four married based novel gangster based novel kidnapping based novel.This is the specialty of our group.  And most of all you will find the admins here very supportive and respectful.And will treat you very lovingly.

Sneak Peek:1

کسی لڑکی کے کمرے میں آنے کا یہ کیا طریقہ ہے؟تارا کے لہجے میں کاٹ تھی جبکہ احناف تو اُس کی بات پر مزید غُصے میں آگیا تھا

کیا ہے یہ؟اُس نے اپنے ہاتھ میں موجود رپورٹس تارا کی طرف پھینکی جو اُس کے پاؤں کے پاس گِری

تم لائے ہو تو چیک نہیں کیا تھا کیا؟بنا رپورٹس پر ایک نظر ڈالے تارا طنز لہجے میں اُس سے گویا ہوئی تو احناف اپنے ہاتھوں کی مٹھیوں کو زور سے آپس میں بند کیے یہاں سے وہاں ٹلہتا اپنا غُصہ کم کرنے کی ناکام کوشش کرنے لگا پر جب کچھ ہاتھ نہ آیا تو ایک ہی جست میں اُس تک پہنچ کر بازو سے پکڑ کر اپنے روبرو کیا تھا

چھوڑو مجھے تمہاری ہمت کیسے ہوئی ہے مجھے چھونے کی۔۔تارا خونخوار نظروں سے اُس کو دیکھ کر بولی

شٹ اپ بیوی ہو تم میری اور مجھے تم بتاؤ تمہاری ہمت کیسے ہوئی جو تم نے میرے بچے کی جان لی؟کس کی اِجازت سے تم نے اپنا ابارشن کروایا۔۔احناف بولا نہیں بلکہ دھاڑا تھا جس پہ تارا کی روح فنا ہوئی تھی وہ فق ہوتی رنگت سمیت احناف کا جلالی روپ دیکھنے لگی جس کی آنکھیں آگ اُگلنے کے قریب تھی پہلے جہاں ہر وقت اُس کی محبت کے دیپ جلا کرتے تھے وہاں عجیب اجنبیت تھی"وہ تو اُس کے نام کی تسبیح پڑھا کرتا تھا پھر کیسے اچانک سے اِتنا بدل گیا تھا وہ؟تارا کی آنکھیں نم ہونے لگی تھی

ڈونٹ کرائے۔"آج میں تمہاری آنکھوں میں آنسو دیکھ کر پگھلنے والا نہیں مجھے میرے سوال کا جواب چاہیے تو بس چاہیے تمہیں اندازہ نہیں اپنی اِس حرکت کی وجہ سے تم نے مجھے خود سے خود دور کیا ہے۔۔۔احناف کسی اچھوتے کی طرح اُس کو دور کرتا بولا تو بس تارا اُس کو دیکھتی رہ گئ پھر جلدی خود کو کمپوز کرتی احساس سے عاری لہجے میں بولی

تم میرے شوہر نہیں ہو اور نہ میں تمہاری بیوی جلدی تمہیں خلع کے کاغذات مل جائے گا پھر ہمارا یہ کاغذی رشتہ ختم ہوجائے گا،اِس لحاظ سے تمہارا کوئی حق نہیں بنتا کہ تم کوئی مجھ سے سوال جواب طلب کرو۔۔۔۔

میں تمہاری جان لے لوں گا۔۔۔اُس کی بات پہ احناف اپنے تڑپتے دل کی پُکار کو رد کرتا گلا دبوچ کر سچ مچ میں اُس کی جان لینے کے در پہ تھا

جان تو کب کا لے چُکے ہو تم۔۔۔تارا اُس کو خود دور کرتی زخمی مسکراہٹ سے بولی تو کچھ پل کے لیے احناف بول نہیں پایا

نین وہ ہمارا بچہ تھا ہمارے پیار کی نِشانی جس کو تم نے اپنی نفرت میں اِس دُنیا میں آنے سے پہلے ختم کردیا۔۔۔احناف اپنے ہاتھ آئی چیز کو توڑتا ٹوٹے ہوئے لہجے میں اُس سے بولا تو تارا بس اُس کا پاگل پن دیکھنے لگی۔

اُس کا اِس دُنیا میں نہ آنا ہی بہتر تھا میں نہیں چاہتی تھی کہ کوئی دوسری نین تارا پیدا ہو جس کی زندگی میں محض محرمیوں کو سِوا اور کچھ نہ ہو۔۔۔تارا بے لچک انداز میں بولی تو احناف نے اپنے جبڑے سختی سے بھینچے اور پلٹ کر اُس ظالم حسینہ کو دیکھا جس کے چہرے پر نہ تو کوئی پچھتاوا تھا اور نہ ندامت کا کوئی عنصر

Sneak Peek:2

میں اپنی بات پر قائم ہوں ابھی بھی۔۔۔ازلان کچھ توقع بعد بولا

کونسی بات؟حیات نے پوچھا

تم سے شادی والی بات پر۔۔۔ازلان نے کہا

میں کسی کی بیوی ہوں۔۔۔"اور تم مجھے شادی کی آفر دے رہے ہو؟حیات نے اُس کو گھورا

جس کی بیوی تم ہو وہ اُس وقت کے انتظار میں ہے کہ تم کب اُس سے طلاق مانگو اور وہ تمہیں اِس بے نام رشتے سے فارغ کرے۔۔۔۔ازلان نے بھی جتایا

میں احناف کو نہیں چھوڑوں گی۔۔۔۔حیات نے کہا

اچھا اور وہ کیوں؟اب وہ تمہیں کیا دے سکتا ہے؟چچا نے تو پوری جائیداد سے اُس کو عاق کرلیا ہے اور میں ایک بات واضع کرلوں کہ تمہیں دینے کے لیے اُس کے پاس کچھ بھی نہیں ہے"۔۔۔۔ازلان نے طنز کہا

بات جائیداد کی نہیں ہے۔۔۔حیات نے کہا

بات محبت کی بھی نہیں ہے حیات کیونکہ تم مانو یا نہ مانو مگر سچ یہی ہے کہ تم نے احناف کی زات میں انٹرسٹ لینا تب شروع کیا تھا جب سے تمہیں یہ پتا چلا تھا کہ اُس کا جُھکاؤ تارا کی طرف ہے۔۔۔ازلان نے کہا تو حیات اپنی جگہ پہلو بدلتی رہ گئ تھی۔۔۔

میرا ایک دوست ہے جو وکیل ہے تم کہو تو خلع کے کاغذات بنوالوں اُس سے؟"اگر نہیں تو ٹھیک ہے میں کسی اور سے شادی کرسکتا ہوں لیلہ مجنوں کی یہ کوئی فلم تو ہے نہیں جو میں پھٹے ہوئے کپڑے پہن کر گلیوں میں تمہیں تلاشتا پِھروں گا۔۔۔۔اِزلان نے آر یا پار کرنا چاہا

میری شادی کو بس ایک ماہ ہوا ہے اور تم چاہتے ہو میں خلع لیکر گھر میں بیٹھ جاؤں لوگ کیا کہیں گے؟حیات نے اُس کی عقل پر ماتم کیا

لوگوں کا منہ بند ہوجائے گا جب میں تم سے نکاح کروں گا پلیز حیات اگر تارا اور احناف کی زندگی میں رُکاوٹیں ڈالنے کا سوچ رہی ہو تو وہ نہ کرو جو ہمارے گھروالوں نے کیا ہے احناف تارا کی واحد خوشی ہے اِس لیے احناف کو اُس کے پاس رہنے دو۔۔۔۔ازلان اُس کو دیکھ کر سنجیدگی سے بولا

تو کیا تم اُس کی وجہ سے مجھ سے شادی کرنا چاہتے ہو تاکہ اُس کا راستہ صاف ہو؟حیات بدگمان ہوئی

فضول مت سوچو ایسا کچھ نہیں ہے۔۔۔ازلان نے اُس کو ٹوکا

ٹھیک ہے میں تمہاری بات مان لیتی ہوں۔۔۔۔کچھ وقت سوچ لینے کے بعد حیات نے کہا

ٹھیک ہے پھر جیسے تمہاری عدت پوری ہوگی ہم نکاح کرینگے۔۔۔۔ازلان نے جلدی سے سب طے کیا

عدت تب ہوتی جب ہمارے درمیان میاں بیوی والا رشتہ ہوتا میں جیسی گئ تھی ویسی واپس لوٹی ہوں"احناف نے تو کبھی میرے ماتھے پر ایک بوسہ تک نہیں دیا اِس معاملے میں وہ اُس تارا کا بہت وفادار نکلا جانتا جو تھا اگر تارا کو پتا چلے گا تو ابھی تو اُس کے ساتھ رہنے پر آمادگی دے چُکی ہے مگر جب میرے ساتھ رشتہ بنانے کا سوچتا تو تارا کبھی مڑ کر اُس کو نہ دیکھتی۔۔۔۔حیات نے بتایا تو ازلان کو چُپ لگ گئ وہ اِس بار کچھ بول نہیں پایا بس خاموشی سے اُس کو دیکھتا رہا

Must read and give feedback ,

click the link below to download free online novels pdf or free online reading this novel.

Click Here To Download Link

Complete Download Link

Post a Comment

0 Comments