Latest

6/recent/ticker-posts

Ishq E Jana By Shanzay Shah Complete Novel

 

I hope you guys are doing well and living a prosperous life.We have a great opportunity for you guys that every one can hone their skills.The specialty of our website is that we are committed to advancing these people.Those who have magic in their hands, who once pick up the pen, then keep it after doing something.This website is and will be step by step especially for new writers and supporting you guys in every way in advancing good ideas.Only Novels Lover in web category Novel Romantic novel wani based novel, lover story based novel, rude hero innocent hero based novel, four married based novel gangster based novel kidnapping based novel.This is the specialty of our group.  And most of all you will find the admins here very supportive and respectful.And will treat you very lovingly.

Sneak Peek:1

سوری دائم کیا آپ مجھے معاف نہیں کرسکتے" اسکی رندھی ہوئی آواز سن کر دائم نے مڑ کر اسے دیکھا 

"تمہیں اندازہ نہیں ہے میری کیفیت کا، دل تو چاہ رہا ہے واپس جاکر ان سب کی آنکھیں نکال دوں کیوں گئی تھیں تم وہاں" اسکے بازوؤں کو اپنی سخت گرفت میں لے کر دائم نے اس اپنے قریب کرلیا 

"یہ میری مجبوری تھی مجھے اندازہ نہیں تھا کہ مجھے وہاں کس لیے بلایا جارہا ہے زاہدہ باجی نے بھلے میرا خیال رکھا لیکن وہ میری اپنی تو نہیں ہیں نہ انکا کہنا تھا کہ انہوں نے میرے لیے اتنا سب کچھ کیا ہے تو کیا میں انکی پہلی بار کہی ایک بات نہیں مان سکتی تھی میری بھلائی اسی میں تھی کہ میں انکی بات خاموشی سے مان لیتی ورنہ وہ مجھے وہاں سے جانے نہیں دیتی میں ڈر گئی تھی میرا فون بھی میرے پاس نہیں تھا" اسکے گالوں پر بہتے موتیوں کو دائم نے اپنے لبوں سے چن لیا 

"بھول جاؤ آج سے پہلے تم اس جگہ پر گئی تھیں بس یاد رکھو تو دائم سلطان کو" دائم نے اسکی پیشانی پر اپنے لب رکھ کر کہا جب بارش کی زوردار آواز ان دونوں کے کانوں میں پڑی  

"بارش"بارش کو دیکھ کر مہر خوش ہوتی ہوئی وہاں سے بھاگ کر لان میں چلی گئی دائم بھی مسکراتے ہوے اسکے پیچھے چلا گیا 

"سلوٹیں کہیں کروٹیں کہیں" 

"پھیل جاے کاجل بھی تیرا"

باہر بارش میں وہ بچوں کی طرح خوش ہورہی تھی اور دائم تو بس اسے دیکھنے میں مصروف تھا 

گانا اس ماحول کو مزید رومانی بنارہا تھا

سامنے کھڑا اسکا محبوب اسکے جذبات جگا رہا تھا 

"نظروں میں ہو گزرتا ہوا"

"خوابوں کا کوئی قافلہ" 

اسکے قریب جاکر دائم نے اسکا رخ اپنی طرف کیا اور بنا اسے کچھ سمجھنے کا موقع دیے اسکے لبوں پر جھک گیا 

"جسم کو روحوں کو جلنے دو زرا" 

"شرم و حیا کو مچلنے دو زرا" 

اس سے دور ہوکر دائم نے اسکا شرم سے سرخ پڑتا چہرہ دیکھا 

"لمحوں کی گزارش ہے یہ پاس آجاے" 

"ہم ، ہم تم'' 

"تم ہم تم" 

ہر چیز سے بےخبر وہ دونوں بارش میں بھیگ رہے تھے 

فاصلہ مٹا کر دائم اسکی بھیگی گردن پر جھک گیا مہر نے اسکے کندھے سے شرٹ کو مظبوطی سے تھام لیا 

"د-دائم"

"بولو جان دائم" اسکی گردن سے چہرہ ہٹا کر دائم نے مسکرا کر اسکے چہرے کو دیکھا جہاں اس وقت اسکی نظریں جھکی ہوئی تھیں 

"اندر چلیں" اسکا ارادہ دائم کی حرکتوں سے بچنے کا تھا لیکن شاید دائم کا ارادہ کچھ اور تھا 

"میں بھی یہی کہنے والا تھا اچھا ہوا تم نے خود ہی کہہ دیا" مسکراتے ہوے اسنے پل بھر میں اسکا نازک وجود اپنی بانہوں میں اٹھا لیا 

"نہ-نہیں میرا یہ مطلب نہیں تھا" اسکے ارادے دیکھ کر مہر نے گھبراتے ہوے کہا 

"پر میرا یہی مطلب تھا"ٹانگ سے دروازہ بند کرکے اسنے مہر کے وجود کو بیڈ پر لیٹادیا 

"چھو لو بدن مگر اس طرح 

جیسے سریلا ساز ہو" 

اسکی کان کی لو پر اپنے لب رکھ کر اسنے اپنا چہرہ اسکے نم بالوں میں چھپالیا 

"ہم ہیں رے چھپے تیری زلف میں" 

"کھولو کہ رات آزاد ہو" 

دائم نے اسکا بھیگا ڈوپٹہ اس سے الگ کردیا

"آنچل کو سینے سے ڈھلنے دو زرا"

"شبنم کی بوندیں پھسلنے دو زرا"

دائم نے اسکی بند آنکھوں پر اپنے لب رکھ دیے مہر نے آہستہ سے اپنی پلکیں اٹھا کر اسے دیکھا اسکے ایسا کرتے ہی دائم اسکے لبوں پر جھک گیا

"لمحوں کی گزارش ہے یہ پاس آجاے" 

"ہم ، ہم تم" 

"تم ہم تم" 

رات آہستہ آہستہ گزر رہی تھی باہر بارش ہورہی تھی اور اندر دائم مہر کو اپنے پیار کی بارش میں بھگو رہا تھا 

Sneak Peek:2

آپ یہاں کیا کررہے ہیں اور آپ کھڑکی سے کیوں آے ہیں" 

"بات ایسی ہے جاناں کہ میرے سسر جی نے میرے لیے یہاں نو اینٹری کا بورڈ لگایا ہوا ہے انکے لحاظ سے ابھی ہماری شادی نہیں ہوئی اسلیے میں کھڑکی سے آیا ہوں اور جہاں تک بات ہے کہ میں یہاں کیا کررہا ہوں تو مجھے تمہارے بنا نیند نہیں آرہی تھی اسلیے میں یہاں آگیا"

"اچھا آج میرے بنا نیند نہیں آرہی پچھلے چند دن سے آرام سے سورہے تھے"اپنی کمر پر ہاتھ رکھ کر اسنے لڑاکا عورتوں کی طرح کہا 

"بیوی بہت گہری نیند سوتی ہو تم میں پچھلے چند دن سے تمہارے کمرے میں آکر تمہیں اپنے حصار میں لے کر اپنی نیند پوری کرکے جارہا تھا"اسکے انکشاف پر دعا منہ کھولے حیرت سے اسے دیکھ رہی تھی وہ اتنے دنوں سے اسکے کمرے میں آرہا تھا اور اسے پتہ تک نہیں چلا 

"ویسے تم آج سوئی نہیں میری یاد آرہی تھی"یارم کے شرارت سے کہنے پر وہ اپنی نظریں جھکا گئی 

"ایسا کچھ نہیں ہے"اسنے نظریں جھکا کر کہا جبکہ دل جانتا تھا کہ ایسا ہی ہے 

"اچھا مجھے نیند آرہی ہے آؤ سوجاتے ہیں"یارم کے کہنے پر دعا نے اپنے بیڈ کی طرف دیکھا اسکا بیڈ یارم کے بیڈ جتنا بڑا نہیں تھا بلکہ وہ تو اتنا بھی بڑا نہیں تھا کہ اس پر دو بندے کھل کر آرام سے سوجائیں 

"ایسے کیا دیکھ رہی ہو بیوی ہم دونوں اتنے دنوں سے اسی بیڈ پر سورہے تھے" 

"آپ جھوٹ کہہ رہے رہیں یہ بیڈ تو اتنا بڑا ہے ہی نہیں کہ اس پر دو بندے سو سکیں تو آپ بھلا میرے کمرے میں اتبے دنوں سے کیسے سورہے تھے" 

"ویسے ہی جیسے آج سوئینگے" مسکرا کر کہتے ہوے اسنے دعا کا وجود اپنی بانہوں میں اٹھا لیا دعا نے گھبرا کر اسے دیکھا 

"یارم نیچے اتاریں مجھے" 

وہ بنا اسکی سنے اسے اپنے ساتھ بیڈ پر لٹا چکا تھا اسنے دعا کو مظبوطی سے اپنے حصار میں قید کیا ہوا تھا 

"دعا میری ایک خواہش ہے پوری کروگی" 

"کہیے"

"میری خواہش ہے کہ میری بیوی میرے لیے کوئی رومینٹک سا گانا گاے"

"یارم آپ کی خواہش بھی آپ ہی کی طرح ہیں" 

"میری طرح ہیں تو میں کس طرح کا ہوں بیوی کیا یہ تعریف ہے"اسکا چہرہ اوپر کرکے یارم نے سوال کیا

"مجھے نہیں پتہ" اپنا چہرہ چھڑا کر اسنے یارم کے سینے میں منہ چھپا لیا 

Sneak Peek:3

تم یہاں کیا کررہے ہو یشب" اسے کچن میں کام کرتا دیکھ کر چاہت بھی وہیں آچکی تھی 

"اپنی چاہت کے لیے کافی بنارہا ہوں"

"اگر تمہیں کوفی پینی تھی تو مجھے بتادیتے خود کیوں بنانے لگ گئے ماما پاپا نے دیکھ لیا تو کتنا برا لگے گا کہ تم کچن میں کام کررہے ہو" مہر کی بتاتوں کے چند دن بعد اشفاق صاحب اسے اپنے گھر بلا چکے تھے رخسانہ بیگم جو اس سے دوری پر ٹوٹ چکی تھیں اسکے واپس گھر آنے پر انہوں نے خوشی سے اپنی بہو اور بیٹے کا استقبال کیا جبکہ اسکے برعکس اشفاق صاحب نے صرف اپنی بہو کو قبول کیا تھا چاہت انکے لیے تحریم کی طرح تھی جبکہ یشب کے ساتھ انکا رویہ ویسے ہی روکھا تھا لیکن اب انکے رویے میں بہتری آچکی تھی جسکی وجہ چاہت تھی

"کوئی کچھ نہیں کہے گا بلکہ انہیں تو خوشی ہوگی کہ انکا بیٹا انکی بیٹی پلس بہو کی خدمت کررہا ہے" اسکے شرارت سے کہنے پر چاہت نے مسکرا کر اسکے کندھے پر اپنا سر رکھ دیا 

"تھینک یو چاہت" 

"لوگ اپنی گرل فرینڈ ، بیوی کو آئی لو یو بولتے ہیں لیکن میرے شوہر جی ہمیشہ مجھے تھینک یو کہتے ہیں"

"ہاں میں تمہیں ہمیشہ آئی لو یو سے زیادہ تھینک یو کہونگا آج اگر میں اپنے گھر میں ہوں تو صرف تمہاری وجہ سے مہر سے میری ملاقات ہوئی تمہاری وجہ سے اور بابا کے رویے میں جو چینج آیا ہے وہ بھی تمہارے وجہ سے میں بہت خوش قسمت ہوں جسے تم جیسی لڑکی ملی میں تو بہت گنہگار تھا پھر بھی خدا نے مجھے تمہیں دے دیا میں تو تمہارے لائق بھی نہیں تھا"

"ضروری تھوڑی ہے یشب ہوسکتا ہے کہ میں تمہارے لائق نہ ہوں"

"نہیں چاہت تم بہت خاص بہت پاک ہو تم جیسی لڑکی ہر لڑکے کی آئیڈیل ہوتی ہے تم میرے لیے خدا کا تحفہ ہو" اسکے گال پر ہاتھ رکھ کر یشب نے دھیمے لہجے میں کہا

"اچھا ، تو پھر اس تحفے کی قدر کرو"

"اچھا کیسے قدر کروں"

"میرا خیال رکھو اور مجھے ڈھیر سارا پیار کرو" اپنے دونوں ہاتھ کھول کر اسنے ڈھیر کو لمبا کھینچتے ہوے کہا

"خیال تو میں تمہارا رکھتا ہوں ہاں لیکن اگر میرے پیار میں تمہیں کمی لگتی ہے تو یہ شکایت میں دور کرسکتا ہوں" اسکی بات کا مطلب سمجھ کر چاہت نے فورا اپنا سر نفی میں ہلایا 

"نہیں میری یہ مط" اسکے آگے کے لفظوں کو یشب نے اپنے لبوں میں قید کرلیا 

◽◽◽◽◽


Must read and give feedback ,

click the link below to download free online novels pdf or free online reading this novel.

Click Here To Download Link

Complete Download Link

Post a Comment

0 Comments