I hope you guys are doing well and living a prosperous life.We have a great opportunity for you guys that every one can hone their skills.The specialty of our website is that we are committed to advancing these people.Those who have magic in their hands, who once pick up the pen, then keep it after doing something.This website is and will be step by step especially for new writers and supporting you guys in every way in advancing good ideas.Only Novels Lover in web category Novel Romantic novel wani based novel, lover story based novel, rude hero innocent hero based novel, four married based novel gangster based novel kidnapping based novel.This is the specialty of our group. And most of all you will find the admins here very supportive and respectful.And will treat you very lovingly.
Sneak Peek:1
"یہ کیا حرکت ہے اس وقت رات کو یوں اکیلے کیوں آئی ہیں نیچے۔۔'اسکے منہ پر سے ہاتھ ہٹاتا وہ دھیمے سے بول رہا تھا مگر لہجے میں سختی نمایاں تھی۔۔
"داد تمہیں ترس نہیں آرہا مجھ پر؟؟ کیا اتنی بری ہوں میں؟"
"کیوں اتنی بے رخی اتنی بے اعتنائی ایک بار بس ایک بار مجھے وجہ بتا دو کیوں کیوں تم ایسا کر رہے ہو یہ دیکھو آج مہندی والی نے تمہارا نام لکھ دیا سعدی کی جگہ کیا یہ اشارہ نہیں ہے۔۔"اسکا ہاتھ تھامے وہ روئے جارہی تھی۔۔
داد نے ناگواری سے اسکا ہاتھ اپنے گریبان سے ہٹایا تھا۔۔
"وجہ جاننا چاہتی ہو نا؟؟ تو سنو مجھے نفرت ہے تم سے ابھی سے نہیں بچپن سے جب جب تمہیں دیکھتا ہوں میرا دل کرتا ہے کہیں بہت دور چلا جاؤ تم صرف تم ہو وجہ جس کی وجہ سے ہمیشہ مجھے ذلیل کیا گیا تمہاری وجہ سے میں نے ملازم ہونے کے طعنے سنے تم نے میرے باپ کے حلال کام کو میرے لئے کرنا حرام کردیا ۔
Sneak Peek:2
چھوڑیں مجھے داد مجھے تکلیف ہورہی ہے۔۔"اسکے انداز پر وہ تڑپ گئی تھی ۔
"ہمت کیسے ہوئی تمہاری یہاں آنے کی کس کی اجازت سے تم یہاں آئی تم؟ کیوں بات کر رہی تھیں تم اس سے ہاں کیسے بات کی تم نے اس سے؟؟"اسے جھٹکے سے سامنے کرتا وہ غصے کی انتہا پر تھا۔۔
"یہ میری زندگی ہے آپ کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔۔"اسکے انداز پر وہ چیخ پڑی تھی۔
"آزاد کردیں مجھے داد۔۔ مجھے نہیں رہنا آپ کے ساتھ۔۔"اسکی آنکھوں میں دیکھ اسنے اذیت سے کہا تھا۔
"آزاد کردوں؟؟اس کی بات پر شیر داد کے ماتھے پر بل آئے تھے۔۔
"جانتی ہو کتنی اذیت ملی ہے مجھے اور تم۔۔"وہ ٹہرا تھا وہ آہستہ سے قدم بڑھاتا اسکے مقابل آیا تھا۔
اسکے یوں پاس آنے پر وہ خود میں سمٹتی دیوار سے جا لگی تھی۔
"میری زندگی میں آنے کا شوق تھا تو اب یہ مطالبہ کیسا گل مینے شیر داد۔۔؟؟"اسکی کمر میں ہاتھ ڈال اسنے گل کو کھینچ کر اپنے قریب کیا تھا کہ وہ خوف سے اسنے آنکھیں میچی تھیں۔۔
"یی۔۔یہ سب نن۔۔نہیں چاہتی تھی م۔میں۔۔۔ میں زبردستی کے۔۔میں نہیں چاہتی تھی بابا اس دنیا سے چلے جائیں میں نہیں۔۔۔"اس سے پہلے وہ مزید اپنی بات مکمل کرتی شیر داد نے اسکے لبوں کو اپنی دسترس میں لیا تھا۔۔
اسنے بوکھلا کر اسکی قمیض کو مٹھیوں میں جکڑا تھا۔
بھرپور مظاہمت کرتی وہ اسکی قید سے رہائی کے لئے تڑپ رہی تھی مگر وہ تو جیسے بلکل بدل گیا تھا۔۔
"تمہیں سزا ملے گی اور یہ سزا تمہارے اپنوں کو تڑپا کر رکھ دے گی۔۔ آئندہ ان لبوں سے آزادی کی بات نا سنو میں"اسکے لبوں کو آزادی دیتے شیر داد نے اسکے بھیگے لبوں کو اپنے انگوٹھے سے بے دردی سے رگڑا تھا اور اسے خود سے دور دھکیل کمرے سے نکلتا چلا گیا۔۔
Sneak Peek:3
وہ جو گہری نیند میں تھی سانس لینے میں دشواری ہوئی تو اسکا سانس پھولنے لگا تھا آنکھیں پٹ سے کھلیں تو خود کو داد کی گرفت میں پایا تھا۔
حواس ساتھ چھوڑ رہے تھے وہ مکمل اسکے رحم و کرم پر تھی خود کو اسکی سخت گرفت سے آزاد کروانے کے لئے مچلی تھی مگر اسکی ٹانگوں کو اپنی ٹانگ کے دباؤ سے قابو کرتے وہ اس کے ہونٹوں پر ستم ڈھا رہا تھا۔۔
وہ بن پانی کی طرح مچل رہی تھی۔
جان تو اسکی تب نکلی جب داد کا ہاتھ اپنی کمر پر سرسراتا محسوس ہوا اسکی آنکھوں آنسو بہہ کر بالوں میں جسم ہوا تھا۔
جب داد کو لگا وہ مزید برداشت نہیں کر سکتی تب اسکے ہونٹوں کو آزادی دیتے وہ اسکی گردن پر جھک دیوانہ ہوا تھا۔
اسکا لمس اپنی گردن پر محسوس کر وہ گہرے سانس بھرنے لگی۔
"داد۔۔۔۔۔ پل۔۔پلیز"
"شششش"اسکے کچھ کہنے سے پہلے ہی وہ اپنا ہاتھ اسکے ہونٹوں پر رکھ گیا۔
گل نے نظریں اٹھا کر اس دیوانے کو دیکھا تھا جس کی آنکھوں سرخ ہو رہی تھیں اور ان میں پنہاں جزبے کو دیکھ اسکی ریڈھ کی ہڈی میں سنساہٹ ہوئی تھی۔
وہ واپس سے اسکی گردن میں جھکا تھا اور اپنے لب اسکی شہہ رگ پر رکھتے اس نے آہستہ سے شولڈر سے اسکی قمیض ہٹائی تھی اور وہاں اپنے سلگتے لب رکھے تھے۔
اسکی برداشت جواب دے رہی تھی اسکے نفرت میں ڈوبے لفظ اسکی روح کو جھنجھوڑ رہے تھے۔
"بہت محبت نفرت کرتا ہوں میں آپ سے " اسکی گردن میں شدت بھرے نشانات چھوڑتا وہ اسکے جذبات بھڑک سے اڑا گیا تھا۔۔
گل نے پوری طاقت سے اسکو پیچھے دھکیلا تھا۔
"دور۔۔ "زبردستی اسے خود سچ دور کرتے وہ پیچھے ہٹی تو شیر نے ناگواری سے اسے خود سے دور ہوتے دیکھا تھا۔
"یہی سب چاہیے تھا نا تو اب یہ دوری کیوں ؟"
وہ اسے کیا سمجھ رہا تھا اسکا دل بری طرح ٹوٹا تھا۔۔
"محبت مانگی تھی لیکن محبت کے بدلے یہ مقام ملے گا میں سوچ بھی نہیں سکتی تھی۔۔"
"زبردستی جب رشتے بنتے ہیں تو ان کے درمیان محبت تو نہیں ہوتی۔۔۔" وہ اپنی ہر بات سے اسکے دل پر زخم لگا رہا تھا
گل مینے نے نمدیدہ آنکھیں سے اس ستم گر کو دیکھا تھا جس سے محبت میں وہ پاگل ہوگئی تھی سب بھول گئی تھی اور آج وہ کس طرح اسکی محبت کو ٹہکرا رہا تھا۔
"مجھ سے محبت چاہیے تو میری مرضی کے مطابق رہنا ہوگا خون بہا میں آئی لڑکیوں کے لاڈ نہیں اٹھائے جاتے" اسکی کمر کے گرد بازو حائل کرتا وہ اسے اپنی طرف کھینچتے اسکے ہونٹوں پر جھکا تھا اس بار وہ مزاحمت بھی نہیں کر پائی تھی کہ دروازے پر ہوتی دستک پر وہ اس سے دور ہوا تھا۔
"اٹھ کر تیار ہوکر باہر آئیں اور یہ غموں کی تصویر میرے ماں کے سامنے ہر گز مت بنئے گا"
سفاکیت سے کہتا وہ کمرے سچ نکلتا چلا گیا اور اسکے جاتے ہی وہ بیڈ پر گرتی شدت سے رو دی۔۔
0 Comments