Sneak Peek:1
غلطی تمہاری تھی مس میری نہیں ۔۔۔۔اور جس طرح تم بول رہی ہو جاہل تو تم لگ رہی ہو ۔۔۔۔. فلزہ پیچھے سے دبے لہجے میں غرائی تو ابراز اور زینیہ دونوں نے اسے دیکھا ۔
شٹ آپ ۔۔۔۔ چلو ابراز جاہلوں کے منہ نہیں لگتے ۔۔۔۔ابھی ابراز کچھ بولنے ہی لگا تھا کہ زینیہ نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا اور اسے وہاں سے لے کر جانے لگی ۔
فلزہ بینا کچھ بولے اسے بس دیکھتی ہی رہ گئی ۔
فلزہ غصے سے ان کی طرف بڑھی تھی اور ان دونوں کے آگے جا کر کھڑی ہو گئی ۔
فار یور کائنڈ انفارمیشن ۔۔۔یہ جاہل اس انسان کی بیوی ہے جس کا ہاتھ تم بڑے مزے سے پکڑ کر لے جا رہی ہو ۔۔۔۔۔۔۔فلزہ ابراز کی طرف انگلی سے اشارہ کرتے ہوئے بولی جس پر زینیہ نے حیرت زدہ سا اس کی طرف دیکھا ۔
ابراز دونوں کو بس دیکھ رہا تھا جو ایک دوسرے کو کھانے کے در پر تھی ۔
ابراز یہ گھٹیا لڑکی کیا بکواس کر رہی ہے ۔۔۔۔۔. زینیہ بولی تو فلزہ نے نے زینیہ کو گھور کر دیکھا تھا ۔
ہیلو تمیز کے ساتھ بکواس میں نہیں تم کر رہی ہو اور گھٹیا بھی تم ہو گی میں نہیں جو دوسروں کے میاں کا ہاتھ پکڑ کر کھڑی ہے ۔۔۔۔. فلزہ بھی شیر بنی غرائی تھی ۔
یہ کیا ہے ابراز بولو ۔۔۔. تم میرے ساتھ ایسا کیسے کر سکتے ہو ۔۔وہ بھی اس پاگل لڑکی کے لیے ۔۔۔
زینیہ نم آنکھوں سے بولے تو فلزہ بس چپ چاپ اسے دیکھ کر رہ گئی ۔
میری بات سنوں زینیہ میں تمہیں سب بتاتا ہوں ۔۔۔ابراز زینیہ سے بولا تو فلزہ نے لب بیچے اسے دیکھا تھا اور وہاں سے نکلتی چلی گئی ۔
Sneak Peek:2
خذیفہ پلیز ایسا مت کریں ۔۔۔۔آپ نامحرم ہیں میرے لیے ۔۔۔۔میں مر جاؤ گی ۔۔۔۔۔میرے وجود کو داغ دار مت کریں خذیفہ ۔۔۔۔۔ مجھے جانے دیں ۔۔۔۔وہ اس کے آگے ہاتھ جوڑتے ہوئے رو رہی تھی پر ایسا لگ رہا تھا خذیفہ اپنے ہوش میں نہیں ہے ۔۔۔۔۔وہ مسکراتے ہوئے اس پر جھکنے لگا ۔
ششش ششش آبدار رونا نہیں میری جان آج نہیں تو کل بھی یہ سب ہو گا تو آج کیوں نہیں ۔۔. وہ اس کے ہونٹوں پر ہاتھ رکھے بولا آبدار نے نہ میں سر ہلایا اور غصے سے اس کا ہاتھ جھٹک دیا ۔
پاگل مت بنے خذیفہ ۔۔۔پلیز ۔۔۔. آبدار روتے ہوئے اس کی منت کر رہی تھی پر خذیفہ اس میں کھویا یہ تک بھول گیا تھا کہ یہ لڑکی اس کی محبت ہے ۔۔۔۔۔وہ اس سب میں اس کا وجود اپنے پیرو تلے روند رہا ہے ۔۔۔۔
خذیفہ نے اس کے لبوں پر اپنے لب رکھتے ہوئے اس کی آواز کو دبا دیا ۔۔ پر گزرتے لمحے میں آبدار پر قیامت گزر رہی تھی ۔
پورے کمرے میں صرف آبدار کی منت بھری آواز گھونج رہی تھی ۔۔۔۔اور اس کی بڑھتی مذہمت بڑھتے ہوئے خذیفہ کے آگے دم توڑ چکی تھی ۔
آپ کو کبھی معاف نہیں کروں گی خذیفہ کبھی بھی نہیں ۔۔۔۔۔آبدار بس اتنا بولی تھی اور لب سیتے لیے اب صرف آنکھوں سے آنسو کی برسات ہو رہی تھی پر مقابلہ کو پرواہ نہیں تھی وہ جو اس پر اپنی محبت لوٹا رہا تھا وہ نہیں جانتا تھا یہ ناپاک محبت صرف اس کے لیے رسوائی ہے
0 Comments