Latest

6/recent/ticker-posts

Hatheli Pe Dil By Hina Asad Complete Novel

 


 I hope you guys are doing well and living a prosperous life.We have a great opportunity for you guys that every one can hone their skills.The specialty of our website is that we are committed to advancing these people.Those who have magic in their hands, who once pick up the pen, then keep it after doing something.This website is and will be step by step especially for new writers and supporting you guys in every way in advancing good ideas.Only Novels Lover in web category Novel Romantic novel wani based novel, lover story based novel, rude hero innocent hero based novel, four married based novel gangster based novel kidnapping based novel.This is the specialty of our group.  And most of all you will find the admins here very supportive and respectful.And will treat you very lovingly.

Sneak Peek:1

ارزم نے پیچھے سے آکر ایک ہاتھ اس کی کمر میں ڈالتے ہوئے اسے خود سے قریب کیا۔۔۔

اور ایک ہاتھ سے اس کے کیچر میں مقید بالوں کو آزاد کیا۔۔۔۔

Looking gorgeous...

اس نے خمار آلود آواز میں اس کے کان کے قریب سرگوشی کی۔۔۔

تمہیں پتہ نہیں میں نے تمہیں پانے کے لیے کتنا انتظار کیا۔۔۔۔

تم نہیں جانتی جب سے میں نے تمہاری آواز سن اس دل نے بس تمہارے ساتھ کی تمنا کی۔

تم نے میرے دل کو تسخیر کر لیا۔۔۔۔

تمہارے معاملے میں میں اپنے دل کو بہت بے بس پاتا ہوں۔۔۔

میرے دل کی ہر دھڑکن بس تمہارا نام لیتی ہے۔

میری نیندیں اڑا کر خود کتنے مزے سے سوتی رہی۔۔۔

خود کو مجھ سے اتنی دیر دور رکھا۔۔۔

بہت ظالم ہو تم۔۔۔کیا تمہیں مجھ پر ترس نہیں آیا۔۔۔۔

مجھے تنگ کر کہ تمہیں خوشی ملتی ہے کیا؟

اپنے دل سے کہو کہ وہ بھی مجھے اپنا بنا لے۔۔۔اس نے عیون کا رخ موڑ کر اپنی جانب کیا۔۔۔

اور اس کے چہرے کو اپنے دونوں ہاتھوں میں لیے بولا۔۔۔۔

وہ سرخ چہرہ لیے لرزتی خمدار پلکوں سے اس کی دل موہ لینے والی سحر انگیز باتیں سن رہی تھی۔

اس میں تو اب سانس لینے کی سکت باقی نہ تھی۔

اتنا مشکل مرحلہ اس کی زندگی میں پہلی بار آیا تھا۔۔۔۔

دل عجب لہہ پر دوڑ رہا تھا۔۔۔۔

دل تو چاہا رہا تھا کہ وہ ارزم کو بتا کہ وہ بھی اپنےدل میں اس کے لیے کچھ ایسے ہی جزبات رکھتی ہیں لیکن شرم کے مارے زبان کو قفل لگ چکے تھے۔۔۔۔

اسے سمجھ ہی نہیں آرہا تھا کہ کیسا ری ایکٹ کرے۔۔۔۔

ارزم اس کی  پل بدلتی ہوئی کیفیت کو اچھے سے سمجھ رہا تھا۔

اور دلفریب مسکراہٹ سے اسے دیکھنے میں محو تھا۔۔۔۔۔

*****

Sneak Peek:2

یہ کیا کر رہے ہیں؟بس بہت ہو گیا۔۔۔چھوڑیں میرا ہاتھ مجھے آپ کے ساتھ اور کہیں بھی نہیں جانا۔۔۔اس نے اپنا ہاتھ اس کی نرم گرفت سے آزاد کیا۔۔۔

میں تمہیں اغواء نہیں کر رہا بلکہ تمہاری جان ہی بچا رہا ہوں۔لیکن چھوڑوں تم نہیں سمجھو گی۔۔۔۔اس نے گہرا سانس لیتے ہوئے کہا۔

اس جہاز تک پہنچنا ہے کسی بھی صورت۔۔۔

وہ اسے ساتھ لیے گہرے پانی میں اترنے لگا۔۔۔

آپ مجھے مارنا چاہتے ہیں تو صاف صاف بتا دیں۔۔۔اس نے درشتگی سے کہا۔

کیسی باتیں کر رہی ہو؟

اس ملک سے نکلنے کے لیے اس کے سوا ہمارے پاس اور کوئی طریقہ نہیں۔

نہ ہمارے پاس کوئی شناخت ہے،ہم ال لیگل طریقے سے ہی یہاں سے نکل سکتے ہیں۔

جلدی کرو اس سے پہلے کہ یہ موقع بھی ہاتھ سے نکل جائے۔۔۔

ارزم نے اس کا ہاتھ پکڑنا چاہا کہ سمندر کی تیز موجوں کے بہاؤ میں اسے کوئی نقصان نہ پہنچے۔

مگر وہ اسے نظر انداز کرتی ہوئی دوسری جانب چل پڑی۔

کہاں جا رہی ہو تم ؟ارزم نے اس کے بڑھتے قدموں کا تعاقب کیا۔

اس کے کوئی جواب نہ دینے پر ارزم نے اس کا شانہ تھام کر اس کا رخ اپنی جانب موڑا۔۔۔

میں نے کچھ پوچھا ہے؟

اس نے ابرو اچکا کر سوالیہ نظروں سے دیکھا۔

بھاڑ میں جا رہی ہوں چلیں گے ساتھ میں ؟

اس نے تیز لہجے میں کہا۔

بالکل ۔۔۔اس نے جھٹ مسکراتے ہوئے جواب دیا۔

اس نے ناراضگی سے منہ پھلائے پھر سے چلنا شروع کیا۔۔۔

اس پھر سے اپنا پیچھا کرتے دیکھ ۔۔۔۔رک کر پلٹ کر اس کی طرف دیکھا۔

اب آپ میرا پیچھا کیوں کر رہے ہیں؟

آپ جائیں اپنے راستے۔۔۔اس نے تلخ لہجے میں کہا۔

دنیا کا ہر راستہ مجھے تم تک ہی لائے گا

میں جہاں کہیں بھی چلا جاؤں میرے ہر سفر کی منزل صرف تم ہی ہو۔۔۔

ارزم نے اس ستواں ناک کو ہولے سے اپنی پوروں سے دباتے ہوئے کہا۔

میرے ساتھ فضول باتیں کرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔مجھے ایسی باتوں کی بالکل بھی سمجھ نہیں آتی۔اس نے اسے نظر انداز کرتے ہوئے گہرے پانی کی طرف چلنا شروع کر دیا۔جس سے اس کا عبائے کے نیچے کا کافی حصہ گیلا ہو چکا تھا۔

اس کی اس حرکت پر ارزم کے لبوں کو مسکراہٹ نے چھوا۔

وہ ایک ہاتھ سے اپنے بالوں میں انگلیاں گھسائے سمندر میں کھڑے بحری جہاز کو دیکھ رہا تھا جو چلنے کا اشارہ دے رہا تھا۔

جہاز نکلنے والا ہے۔وقت برباد مت کرو جلدی چلو یہاں سے۔۔۔۔ارزم نے اس کی توجہ چلتے والے جہاز کی طرف دلائی۔

آہ!  اس کے منہ سے ایک درد بھری کراہ نکلی۔۔۔

پانی میں شاید کوئی نوکیلی شے چبھنے کی وجہ سے وہ اپنا توازن برقرار نہ رکھ سکی۔اور سمندر کی تیز لہر اس کے نازک وجود کو بہا کر لے گئی

Must read and give feedback ,
click the link below to download free online novels pdf or free online reading this novel.

Click Here To Download Link

Complete Download Link

Post a Comment

0 Comments