Latest

6/recent/ticker-posts

Teri Arzoo By Maryam Imran Complete Novel



I hope you guys are doing well and living a prosperous life.We have a great opportunity for you guys that every one can hone their skills.The specialty of our website is that we are committed to advancing these people.Those who have magic in their hands, who once pick up the pen, then keep it after doing something.This website is and will be step by step especially for new writers and supporting you guys in every way in advancing good ideas.Only Novels Lover in web category Novel Romantic novel wani based novel, lover story based novel, rude hero innocent hero based novel, four married based novel gangster based novel kidnapping based novel.This is the specialty of our group.  And most of all you will find the admins here very supportive and respectful.And will treat you very lovingly.

Sneak Peek:1

لائٹ لیمن کلر کے سوٹ میں اونچی سے پونی باندھے وہ اسے اپنے دل میں اترتی محسوس ہوئی اسکا شدت سے دل کیا اسے اس وقت اپنی بانہوں میں لینے کا۔۔

اتنے بخار میں بھی خلیل نے اسکے آگے اپنا ہاتھ کیا نجانے کیا سوچ کے۔۔۔

یمنہ نے ایک نظر اسکے پہلے ہاتھ کو دیکھا اور پھر اسے جو بہت امید بھری نظروں سے اسکا چہرہ دیکھ رہا تھا۔۔

یمنہ نے جھجھکتے ہوئے اپنا ہاتھ خلیل کے ہاتھ میں دے دیا۔۔

خلیل نے اسکا ہاتھ تھام کے ہلکا سا اپنی طرف کھینچا تو وہ خلیل کے اوپر آتے آتے بچی ۔۔۔

خلیل نے بہت آرام سے زرا سا اٹھ کے اسکی کمرے میں ہاتھ ڈال کے اسے اپنے اوپر جھکایا۔۔

خلیل کے اس عمل سے یمنہ کی ہارٹ بیٹ بہت تیز چلنے لگی ۔

خ۔ل۔یل۔۔یہ تم !!!

اس سے پہلے یمنہ اس پہ سے اٹھتی خلیل نے اپنے اوپر جھکی یمنہ کے گلے میں سے اسکا ڈوپٹہ اتار کے سائیڈ میں رکھا ۔۔

خلیل یہ کیا کررہے ہیں اپ؟؟

پہلی بار یمنہ نے بوکھلاہٹ میں ہی صحیح مگر اسے بہت عزت سے پکارا تھا۔۔

خلیل نے کروٹ بدلی اب خلیل اوپر تھا اور یمنہ نیچے۔۔۔

خلیل کی آنکھوں میں جہاں خمار تھا وہی اسکی آنکھوں بخار سے لال ہورہی تھی یمنہ کو اندازہ ہو رہا تھا اسے بہت تیز بخار ہے۔۔۔۔۔

خلیل اپکو نانو بلا رہی ہیں نیچے ناشتہ کرنے۔۔

یمنہ نے اسکے سینے پہ اپنے دونوں ہاتھ رکھ کے اسے ہلکا سا خود سے دور کرنے کی ناکام کوشش کرتے ہوئے کہا۔

مجھے آج ایک ہی جیز کی بھوک ہے یمنہ!!!!

خلیل نے بہت محبت بھرے لہجہ میں اسکے چہرے پر آئے بال کان کے پیچھے کرتے ہوئے کہا۔

کں۔۔۔سس۔۔۔چیز۔ کی۔۔؟؟

یمنہ نے گھبراہٹ کیساتھ خلیل سے پوچھا وہ چاہ کے بھی آج خلیل کو خود سے دور نہیں کرپارہی تھی۔۔۔

خلیل نے ایک نظر اسکی آنکھوں میں دیکھا تو یمنہ بھی اسے ہی دیکھ رہی تھی آج بہت قریب سے اسنے خلیل کو دیکھا تھا اور اسکے دل نے آج یہ اعتراف کیا تھا کے بیشک اسکا شوہر بہت خوبصورت ہے خاص کر اسکے ہونٹوں پہ سجی گھنی مونچھیں جو اسکی چہرے کی شان بڑھا رہی تھی ۔


"اج میرے دل کو بہت طلب ہے تمہاری یمنہ آج مجھے دھتکارنا نہیں "

خلیل کی بات پہ یمنہ نے نہ سمجھی حالت میں خلیل کو دیکھا اسے سے پہلے وہ کچھ سمجھتی خلیل نے اسکے کپکپاتے لبوں پہ اپنے دہکتے ہوئے لب رک دیے ۔۔

خلیل کی اس حرکت پہ یمنہ کا دل بہت زور سے ڈھرکا تھا۔۔خلیل نے اسکے ہاتھوں کو اپنے ہاتھوں میں قید کیا اور بہت آرام سے اسکی اور اپنی سانسیں ایک کررہا تھا ۔۔

یمنہ مسلسل اپنے ہاتھ اسکے ہاتھوں سے چھڑوانے کی کوشش کررہی تھی مگر خلیل نے اسکی ساری کوششیں بیکار کردی جب خلیل نے دیکھ کے یمنہ کے ہاتھوں میں پسینے آنے لگے ہیں تو اسنے اسکے لب آذاد کیے۔۔۔

خلیل نے بہت غور سے یمنہ کے چہرے کو دیکھا جو کافی حد تک شرم سے لال ہوچکا تھا جو خلیل کو مسکرانے پہ مجبور کرچکا تھا۔۔

یمنہ نے جب خلیل کو خود کو تکتا پایا تو اپنی آنکھیں بند کرکے لمبی لمبی سانسیں لینے لگی۔۔

خلیل کا ارادہ اسے آذادی دینے کا تھا مگر اسکی نظر جب یمنہ کی شفاف دودھیا گردن پہ پڑی تو اس نے اپنا ارادہ ترک کیا اور اسکی گردن پہ جھک گیا ۔۔

یمنہ جو سمجھ رہی تھی اب خلیل اسے آذاد کردے گا مگر خلیل کی اس حرکت پہ اسکے اوسان خطا ہونے لگے اس نے فورا خلیل کے کندھے کو تھاما اور دھیرے سے کہا۔

"پلیز خلیل"

یمنہ کے کہنے پہ خلیل نے اسکی گردن کو آذادی بخشی اور اسکے سینے پہ سر رکھ کے آنکھیں موند گیا۔۔

تھوڑی دیر ہی گزری تھی کے یمنہ کو اپنے سینے پہ خلیل کی گرم سانسیں محسوس ہوئ۔

اس نے گردن نیچے کرکے خلیل کو دیکھا تو وہ سو چکا تھا یمنہ نے اسے اپنے اوپر سے ہٹایا نہیں بلکے خاموشی سے وہ بھی آنکھیں بند کرکے لیٹی رہی۔۔

Sneak Peek:2

ویسے تصویر میں دیکھنے سے بہتر ہے تصویر والے بندے کو روبرو دیکھ لیا جائے"

جلیل کے بولنے ہانیہ ڈر کے فورا جھٹکے سے سیدھی ہوئ۔۔

اپنے سامنے جلیل کو دیکھ کے اسکے آنسو بہنے لگے وہ فورا بیڈ پہ سیدھی ہوکے بیٹھی اور جلیل کو سلام کیا ۔

"جلیل بھی اسکے بلکل روبرو بیٹھا اور اسے گہری نگاہوں سے دیکھتے ہوئے اسکے سلام کا جواب دیا۔۔

"آئ نہیں تم مجھ سے ملنے ؟؟

جلیل نے اسکے چہرے پہ آئے بالوں کو کانوں کے پیچھے کرتے ہوئے دھیرے سے کہا"

ایسا کرتے ہوے وہ مزید ہانیہ کے قریب ہوا۔۔

"وہ میری طبیعت ٹھیک نہیں تھی میں آتی شام میں !!!!

ہانیہ نے نگاہیں نیچیں کرے کرے ہی جواب دیا۔۔۔

"کچھ پوچھو گی نہیں مجھ سے؟

جلیل کے کہنے پہ ہانیہ نے نفی میں گردن ہلائ۔۔۔

ہانیہ کی اس ادا میں جلیل کو اس پہ ٹوٹ کے پیار آیا ۔۔۔

ہانیہ کا ہاتھ اپنے ہاتھوں میں لے کر جلیل نے کہا۔۔

"جلیل نوید نے پچپن سے صرف ہانیہ مسعود سے ہی محبت کی ہے اور مرتے دم تک کرتا رہونگا ہانیہ جلیل اسکی زندگی کی اولین خواہش ہے جس طرح ہانیہ جلیل کی ہر سانس اسکے جسم پہ اسکی روح پہ صرف جلیل کا حق ہے اسی طرح جلیل کی سانسیں اسکے جسم اسکی روح پہ صرف ہانیہ جلیل کا حق ہے"

"جویریہ کو اپنا نام دینا صرف ایک انسانیت کی ناطے کیا میں نے مگر اسکو کبھی خود پہ حق نہیں دیا نہ اس نے مانگا میں صرف تمہارا ہو ہانیہ"

اب تو کوئ سوال کرو مجھ سے؟

جلیل کے آخری جملے پہ ہانیہ نے نگاہیں اٹھا کے جلیل کو دیکھا اسکی گہری براؤن آنکھوں میں جھانکتے ہوئے جلیل کو۔دوبارہ اس سے کچھ کہنا نہیں پڑا۔۔

"راز آنکھیں تیری ۔۔

سب بیان کررہی ۔۔

سن رہا دل تیری خاموشیاں"

"جلیل نے آگے بڑھ کے اسے اپنے سینے سے لگا لیا۔۔

جلیل کا ایسا کرنا تھا کے ہانیہ اسکے سینے سے لگتے ہی بلک پڑی۔۔

جلیل کی شرٹ کو مضبوطی سے تھام کے وہ بے تحاشہ روئ۔۔

"جب رو کے تھک گئ تو دھیرے سے جلیل سے الگ ہوئ۔۔

"لال آنکھیں لال ناک لال گال دیکھ کے جلیل کا دل بے ایمانی پہ اتر ایا۔

جلیل نے جھک کے اسکے چہرے کو اپنے ہاتھوں میں تھاما اور دھیرے سے اسکی دونوں آنکھوں کو چوما پھر گالوں کو آخری میں اسکے لرزتے ہوئے ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں میں قید  کرلیا۔۔

ہونٹوں سے گردن تک کا فاصلہ جلیل نے منٹوں میں طے کیا ۔

اپنا ہاتھ ہانیہ کی کمر میں ڈال کے اسنے ہانیہ کو مزید خود سے قریب کیا ۔۔

مدہوشی کا عالم جب بڑھنے لگا تب ہانیہ نے جلیل کو خود سے دور کیا۔

"جلیل نے بھی فلحال دوری میں ہی بہتری سمجھی"

Sneak Peek:3

مجھے ایک کمفرٹر اور لادیں الماری میں سے بہت ٹھنڈ لگ رہی ہے!!!
غانیہ کے بولنے پہ شہزاد کچھ دیر اسے دیکھتا رہا پھر بہت ہمت جمع کرکے کہا۔۔

"کمفرٹر سے لاکھ گناہ بہتر ایسی جگہ ہے جس سے لگ کے اپکو ٹھنڈ نہیں لگے گی۔

کیا ؟؟جلدی بتائے غانیہ نے بیتابی سے پوچھا۔۔

 "غانیہ کے پوچھتے ہی شہزاد نے اپنا کمفرٹر اپنے اوپر سے ہٹایا اور اپنا ایک ہاتھ  کھول دیا۔۔

"اجائے یہاں میرے سینے سے لگ جائے ٹھنڈ نہیں لگے گی!!!

"شہزاد نے بہت مان سے غانیہ کو دیکھتے ہوئے کہا تھا۔۔۔

"غانیہ نے ایک نظر اسے دیکھا اسکی آنکھوں میں دیکھا جہاں آج غانیہ کو ایک امید ایک محبت کا جہاں دیکھا۔"

"اس نے سمیر کی آنکھوں میں کبھی اپنے لیے محبت نہیں دیکھی نہ عزت دیکھی ہمشیہ اسے لے کر ایک بیزاریت ہی محسوس کی"

شہزاد نے جب یہ دیکھا کے غانیہ اسے مسلسل صرف دیکھی ہی جارہی تھی اپنی جگہ سے ہل نہیں رہی تو وہ اپنا ہاتھ فولڈ کرنے لگا مگر تبھی غانیہ نے اسکا ہاتھ تھام کے اسے روکا  اور دھیرے سے کھسکتی ہوئ اسکے ہاتھ پہ اپنا سر رکھ کے اسے مزید قریب ہوگئ۔۔
اسکے سینے پہ اپنا سر رکھا اسکے پیٹ پہ اپنا ہاتھ رکھ کے آنکھیں موند گئ۔۔

شہزاد کے انکھوں میں آج خوشی کی ہلکی سی نمی تھی اس نے تو غانیہ کو خالی سینے سے لگنے کو کہا تھا مگر اسنے اپنا اپ شہزاد سے لگالیا۔۔

شہزاد نے اسکی کمر  پہ اپنا ہاتھ رکھ کے اسے اور اپنے سے قریب کیا اب غانیہ کا چہرہ شہزاد کی گردن میں چھپا تھا۔۔
اپنی ایک ٹانگ سے شہزاد نے اسکی دونوں ٹانگیں کور کی اور اسے مزید اپنے اپنے سے لگالیا۔۔
ایک سکون سا شہزاد کے سینے میں اترا تھا شہزاد نے ایک ہاتھ سے بہت مان سے اسکے بال کان کے پیچھے کیے تو غانیہ کو بھی سکون سا ملا۔۔
شہزاد نے اسکے بالوں پہ اپنے لب رکھے اور کمفرٹر اپنے اور اسکے اوپر صحیح سے اوڑھا ور آنکھیں موند گیا۔۔

Must read and give feedback 

click the link below to download free online novels pdf or free online reading this novel.

Click Here To Download Link

Complete Download Link

Post a Comment

0 Comments