Latest

6/recent/ticker-posts

Dil Ki Dharkan By AN Writer Complete Novel


 I hope you guys are doing well and living a prosperous life.We have a great opportunity for you guys that every one can hone their skills.The specialty of our website is that we are committed to advancing these people.Those who have magic in their hands, who once pick up the pen, then keep it after doing something.This website is and will be step by step especially for new writers and supporting you guys in every way in advancing good ideas.Only Novels Lover in web category Novel Romantic novel wani based novel, lover story based novel, rude hero innocent hero based novel, four married based novel gangster based novel kidnapping based novel.This is the specialty of our group.  And most of all you will find the admins here very supportive and respectful.And will treat you very lovingly.

Sneak Peek:1

”مجھے نہیں کرنی آپ سے شادی آپ کیوں میرے پیچھے پڑ گے ہیں کیوں میری جان نہیں چھوڑ رہے “ دلنشین نے بھی غصے سے کہا 

”دل میں تمھیں کبھی نہیں چھوڑا گا پوری زندگی میری آخری سانس تک تم مجھ سے جڑی رہوگی ہمیشہ میری رہو گی کیسی اور کی نہیں“شامیر نے سخت لہجے میں کہا

”کیا کرے گے زبردستی کرے گے مجھ سے شادی کےلے یا مجھے مارے گے بولے کیا کرے گے لیکن میری بات سن لے میں آپ سے ہرگز شادی نہیں کروگی سمجھے آپ “ دلنشین نے غصے سے چیختے کہا تو شامیر مسکرایا

” نا تو میں تمھیں مارو گا نا ہی تم سے زبردستی کرو گا لیکن دلِ میر اگر تو تم اپنی دوست کی سلامتی چاہتی ہو تو خاموشی سے چل کر مجھ سے نکاح کرلو ورنہ تمھاری دوست کےلیے اچھا نہیں ہوگا “ شامیر نے سخت گیر لہجہ اپناتے کہا تو ایک پل کو شامیر کی بات پے دلنشین بھی گھبرای لیکن پھر لہجہ مضبوط کرتے بولی

”آپ مجھے ڈرا رہے نہیں ڈرتی میں آپ سے سمجھے جو کرنا ہے کریں لیکن میں آپ کے ساتھ کہی نہیں جاو گی نہیں کرو گی نکاح “ دلنشین نے اونچی آواز میں غصے سے کہا

”تمھیں لگتا ہے کہ میں تمھیں صرف ڈرا رہا ہوں تو چلو ایک چھوٹا سا ٹاٸٹل دیکھ لو“ شامیر نے کہتے دلنشین کو نظروں میں رکھتے پیچھے اپنے گارڈ کی طرف ہاتھ کیا تو اس نے اس کے ہاتھ میں گن رکھ دی 

دلنشین کے ساتھ مناہل کی دوست اور اس کی والدہ بھی گھبرا گی 

دلنشین ابھی کچھ سمجھتی کہ ایک فاٸر دلنشین کے پاس سے ہوتا مناہل کی دوست اور اس کی والدہ کے پاس سے ہوتا سیدھا پیچھے دیوار سے گولی لگی تو دلنشین کے ساتھ مناہل کی دوست کی بھی چیخ نکلی اور اس کی والدہ بھی دل کے ہاتھ رکھتی ہل کے رہ گی تھی 

اب دلنشین کو شامیر سے خوف آنے لگا تھا اس نے سہم کر شامیر کو دیکھا جو اسے ہی دیکھ رہا تھا

”اتنا کافی ہے یا کال کرکے تمھاری دوست کو سچ میں گولی مارنے کا کہہ دوں “ شامیر نے موباٸل نکالتے کہا اور دلنشین کو ابھی بھی حیرت اور پریشانی سے شامیر کو دیکھ رہی تھی شاید اسے شامیر سے ایسی کیسی بات کی امید نہیں تھی

شامیر نے زین کو کال ملاتے موباٸل سپیکر پے رکھا 

”زین تم تینوں وہی ہونا “ شامیر نے دلنشین کو دیکھتے زین سے پوچھا 

”ہاں کیوں “ زین نے کہا 

”یار وہ دل کی دوست کو ۔۔۔۔“ ابھی شامیر کے الفاظ منہ میں ہی تھے کہ دلنشین چیخی تھی

”نہیں نہیں میری دوست کو کچھ مت کہیں میں کروں گی نکاح آپ سے پلیز اسے مت کچھ کہو “ دلنشین نے چیختے آنسوں سے تر آنکھوں سے کہا دلنشین کو اپنی بےبسی پے غصہ آرہا تھا وہ اپنی وجہ سے اپنی دوست کو نقصان نہیں پہچانا چاہتی تھی

دلنشین کی بات پے ایک دلکش مسکان نے شامیر کے ہونٹوں کو چھوا اور زین کو بعد میں بات کرتا ہوں کہہ کر کال بند کردی 

”تو چلو دلِ میر “شامیر نے کہتے دلنشین کے ہاتھ کو تھامتے باہر کو بڑھا دلنشین ساتھ کھنچتی چلی جارہی تھی 

Sneak Peek:2

”آج بہت پیاری لگ رہی ہو میری تو تم سے نظر ہی نہیں ہٹ رہی “ عثمان نے کہا تو حور کے چہرے پے حیا کی لالی کے رنگ اور گہرے ہوگے 
جیسے دیکھتا عثمان حور کے کان کے قریب جھکا
”میں تو سوچ رہا ہوں میرا کل کیا ہوگا جب تم میرے کمرے میں میری دلہن بن کے آو گی “ عثمان نے کہتے حور کے کان کی لو کو لبوں سے چھوا حور خود میں ہی سمٹی 
”چلو اب سو جاو کیونکہ کل رات تو میں تمھیں نہیں سونے دوں گا تو آج ہی اپنی نیند پوری کرلو “ عثمان کی ذومعنی کہی بات پے حور سر سے پیر تک سرخ ہوتی چہرہ ہاتھوں میں چھپا گی عثمان نے مسکراتے حور کے چہرے کو نظر بھر کے دیکھتے ماتھے کو چھوتے کمرے سے نکل گیا تو حور بھی شرماتی چینج کرتی سونے کےلے لیٹ گی

Sneak Peek:3
کسوا جاو چینجگ روم میں جاکر ڈریس چینج کرلو میں بھی تب تک باتھروم میں کرلیتا ہو“ زین کسوا کا یوں بری ترا گبھرانا باخوبی محسوس کرچکا تھا 
کسوا نے نظریں جھکاے اثبات میں سر ہلایا تو زین چینج کرنے چلا گیا اور کسوا وہی بیڈ پے بیٹھی بیٹھی ہی جیولری اتارنے لگی وہ بہت تھک چکی تھی ایسی لیے بیٹھی بیٹھی اتر رہی تھی کسوا ابھی اپنے سر کے لگے دوپٹے سے الجھ ہی رہی تھی جو ناجانے کسے سیٹ کیا گیا تھا کہ اترنے کا نام ہی نہیں لےکر تھا کہ اتنے میں زین چینج کرکے آگیا اور ایک نظر کسوا کو سب اتارتے دیکھ کر بیڈ پے اپنی جگہ پے آکر بیٹھ گیا 
”لاو میں ہلیپ کرتا ہوں “ کچھ پل زین نے انتظار کیا کہ کسوا اتار لے گی لیکن اس سے نا ہوا تو آگے کو کسکتا کسوا کے قریب جا بیٹھا 
”نہ نہیں می میں کرلوں گی “ کسوا نے جلدی سے کہا 
”ہاں دیکھ چکا ہوں جو ہوچکا ہے نا “ زین نے گھورتے کہا 
”جنگلی آج شادی ہوی ہے بھلا شادی کے دن کون ڈانٹتا ہے“ کسوا نے منہ بناتے سوچا زین دوپٹہ اتراتے ساتھ نظریں کسوا کے چہرے پے ٹکاے اسے ہی دیکھ رہا
”ہاں شوہر شادی کی رات ڈانٹتے نہیں پیار کرتے“ زین نے مسکراتے دوپٹہ اتارتے تپش بھری نظروں سے دیکھتے کہا تو کسوا زین کی ذومنعی بات اور نظروں سے گبھراتی جلدی سے بیڈ سے اتری
اور جیولری سامنے ڈریسنگ پے رکھتی چینجگ روم میں چلی گی
”انہیں کیسے پتہ چلا کہ میں کیا سوچ رہی ہوں“ کسوا نے چینجگ روم میں آتے سوچا اور سر جھٹکتے چینج کرنے کےلیے کپڑے دیکھنے لگی
اور زین بیڈ پے لیٹ کر کسوا کے باہر آنے کا انتظار کرنے لگا لیکن 5 منٹ 10 منٹ 15 منٹ پر کسوا باہر نا آی تو زین بیڈ سے اٹھتا چینجگ روم کے دروازے کے سامنے جا کھڑا ہوا
”کسوا چینج کرنے گی ہو یا کپڑے دھونے گی ہو اتنی دیر لگا دی رہی ہو “ زین نے دروازہ ناک کرتے ہوے کہا تو کسوا جو اپنی چولی کی ڈوریاں کب سے کھول رہی تھی جو کھولنے کا نام ہی نہیں لے رہی تھی کسوا نے پہلے خود ہی کھلنے کے ڈر سے زور سے بندھ لی تھیں زین کی آواز پے ایکدم اچھلی اور دھیرے سے دروازہ کھولا 
زین کی کسوا پے نگاہ گی جو اب سرخ رنگ کی ٹرراوز اور چولی اور کندھوں پے دوپٹہ پھلاے میں بھی زین کے دل کی ہارٹ بیٹ مسِ کرگی زین سر جٹھکتے کسوا سے مخاطب ہوا
”کیا مسلہ ہے اتنی دیر سے چینج کیوں نہیں کیا“ زین نے پوچھا
” و وہ ڈوریاں نہیں کھول رہیں میں تای جان سے کھلوا آوں “ کسوا نے وجہ بتاتے ساتھ اجازت چاہی زین نے کھلوانے والی بات پے گھور کر اسے دیکھا 
”پاگل ہو اب جاو گی تو سب سوال کریں گے اور میں تمھارا شوہر ہوں اگر مسلہ ہے تو مجھے بتاو اور لاو یہ ڈوریاں میں کھول دیتا ہوں “ زین نے کہا 
”آپ نہ نہیں میں خود ۔۔۔۔“ کسوا کے پورا بولنے سے پہلے ہی زین نے کسوا کا رخ دوسری طرف کرتے کسوا کے بال داٸیں کندھے سے آگے کرتے ڈوریاں کھولنے لگا 
زین کے انگلیوں کی حرکت اپنی گردن پے محسوس کرتے کسوا کی دھیڑکنں منتشر ہوی
”یار کس نے کی تھی یہ تو کھول ہی نہیں رہی“ زین نے کھولنے کی کوشش کرتے کہا جو سچ میں زیادہ ہی مضبوطی سے بندھی ہوی تھی
”ج جی و وہ میں نے “ کسوا نے زین کی انگلیوں کی حرکت پے بڑھی مشکل سے کہا
زین نفی میں سر ہلاتا گردن کے قریب چہرہ کرتا اپنے داتنوں کی مدد سے کھولنے لگا اور کسوا کو اپنی گردن پے زین کے لبوں کے لمس پے جان نکلتی محسوس ہوی اسے لگا جیسے ابھی گر جاے گی 
زین کھلوتا پیچھے ہوا تو کسوا کی جان میں جان آی 
زین نے کسوا کا رخ اپنی طرف کرتے بہکتے کسوا کے گرد بازوں کا گھیرا کرتے ہونٹوں پے جھکا 
اس اچانک افادیت پے کسوا کپکپاتی گھبراتی پلکیں بند کرگی 
کچھ پل بعد زین پیچھے ہوا اور کسوا کے گلابی پڑتے چہرے کو دیکھا جو گھیرے سانس لیتے اپنا سانس درست کررہی تھی 
”جاو چینج کرکے آو تا کے سو جاے “ زین نے کہا تو کسوا جلدی سے چینجگ روم میں داخل ہوتی دروزاہ بند کرگی اور کچھ دیر بعد باہر آی
زین بیڈ پے اپنی جگہ پے لیٹ چکا تھا کمرے میں بس ساٸیڈ لیپ اون تھا
کسوا جھجکتی جاکر دوسری طرف لیٹ گی زین بھی خاموشی سے لیٹا رہا 
کسوا جلد ہی نیند کی وادیوں میں کھو گی 

Must read and give feedback 

click the link below to download free online novels pdf or free online reading this novel.

Click Here To Download Link

Complete Download Link

Post a Comment

0 Comments