Latest

6/recent/ticker-posts

Aisa Rog Laga Hai Janan by Humaira Fatima Complete Novel

 


I hope you guys are doing well and living a prosperous life.We have a great opportunity for you guys that every one can hone their skills.The specialty of our website is that we are committed to advancing these people.Those who have magic in their hands, who once pick up the pen, then keep it after doing something.This website is and will be step by step especially for new writers and supporting you guys in every way in advancing good ideas.Only Novels Lover in web category Novel Romantic novel wani based novel, lover story based novel, rude hero innocent hero based novel, four married based novel gangster based novel kidnapping based novel.This is the specialty of our group.  And most of all you will find the admins here very supportive and respectful.And will treat you very lovingly.

Sneak Peek:1

"آج جو کیا وہ دوبارہ نہیں ہونا چاہئیے آج کے بعد دوبارہ کسی بھی غیر ہاتھ نے تمہیں چھوا میں قسم کھا کے کہتا ہوں دوبارہ اس ہاتھ ہو کچھ کرنے کے قابل نہیں چھوڑونگا بنا وجہ جانے۔۔۔۔زہن نشین کرلو،،،بیا بالاج شاہ صرف بالاج شاہ کی ملکیت ہے تمہارے روم روم پر صرف میرا حق ہے میرا یعنی بالاج شاہ کا"

اسکے لہجے میں چٹانوں جیسی سختی تھی۔۔۔بیا کا دل تو سینہ توڑ کر باہر آنے کی تگ میں تھا۔۔۔اپنی بات مکمل کرتے اس نے کان کی لو پر بائٹ کی تھی جس پر بیا کی سسکی نکلی۔۔۔وہ اسے چھوڑتا خود دوسری طرف آکر اسے باہر نکال چکا تھا کیونکہ جانتا تھا ابھی اسکے اندر کچھ بھی کرنے کی ہمت نہیں ہوگی۔۔۔وہ دوبارہ گاڑی میں بیٹھتا گاڑی مینشن سے باہر لیکر نکل گیا۔۔۔

Sneak Peek:2

کنجوس آدمی مسکراتا بھی کتنی کنجوسی سے ہے۔۔۔من ہی من بڑبڑاتی منہ کا زاویہ بگاڑتے وہ جانے کو تھی جب بالاج نے جھٹکے سے اسے کھینچا جو کٹی ڈور کی طرح اسکے باہوں میں آسمائ تھی۔۔۔بیا کی آنکھیں حیرت کی زیادتی سے پھیلیں۔۔۔اچانک افتاد پر اس نے گھبراتے ہوئے بالاج کی شرٹ کا کالر دبوچا۔۔۔

ہہ۔۔۔انسانوں والے کام کیا کریں ابھی سانس اٹک گئ تھی میری۔۔۔دل پر ہاتھ رکھے اس نے خود کو نارمل کرنا چاہا پر دل تو سو کی سپیڈ سے دوڑ رہا تھا جیسے کوئ ریس لگی ہو۔۔۔اس وقت وہ اسکے اتنے قریب تھی کہ اسکی تیز دھڑکنوں کا شور وہ بخوبی سن سکتا تھا۔۔۔

آہ جاناں میرے ہوتے ہوئے کوئ اور تمہاری سانس روکے ایسا ممکن نہیں۔۔۔زو معنی انداز میں کی گئ سرگوشی اور بوجھل لہجے کا ارتکاز بیا کو پلکیں گرانے پر مجبور کرگیا تھا۔۔۔سایہ فگن مژگان سرخ عارضوں پر گرے بالاج کو مسمرائز کررہے تھے۔۔۔آنکھوں میں اب کے خماریت اتری تھی۔۔۔وہ اسکے تھوڑا اور قریب ہوا تو بھاری سانسوں کی تپش سے بیا کو اپنی سکن جھلستی محسوس ہوئ۔۔۔

با۔۔لاج۔۔۔اسکے آنکھوں سے جھلکتے تقاضوں کو تاب لانا بیا کے بس کا کہاں تھا وہ تو بس گھبرائ گھبرائ سی نظریں جھکائ بیٹھی تھی۔۔۔بالاج نے ایک ہاتھ اسکے بالوں میں پھنسایا جبکہ دوسرا پہلے سے کمر کے گرد تھا۔۔۔وہ بنا اسکے معمولی سے احتجاج کی پرواہ کیے اسکے نرم تراشے ہوئے سرخ لبوں کو اپنے عنابی ہونٹوں کی پکڑ میں لےچکا تھا۔۔۔آہستہ آہستہ اسکے گرفت میں سختی آرہی تھی۔۔۔بال اور کمر کی گرفت پہلے کے مقابلے کچھ سخت ہوئ تھی وہیں ہونٹوں پر نرمی سے شروع ہوا سفر اب شدت کا درجہ اختیار کرچکا تھا۔۔۔بیا کو اپنا سانس رکتا محسوس ہوا تبھی ہاتھوں سے ہلائے اسکے منہ زور جذبات لگام دینے کی ناکام کوشش کرنے لگی پر وہ تو جیسے یہاں تھا ہی نہیں۔۔۔بیا کی حالت رونے والی ہوچکی تھی پر وہ ظالم جابر بنا اپنی تشنگی مٹا رہا تھا۔۔۔

ڈور پر ہوئ دستک نے اسکے عمل میں خلل ڈالا۔۔۔جس پر اس نے بیا کے نچلے لبوں کو ہلکا سا بائٹ کیا اور پیچھے ہوگیا جیسے اپنی محبت کیساتھ اسکے کیے احتجاج کی چھوٹی سی سزا بھی دی ہو۔۔۔بیا نے ہونٹوں پر انگلی پھیرتے خون کی بوند محسوس کیے اسے شکواں کناں نظروں سے دیکھا جس پر وہ کندھے اچکا گیا۔۔۔

ڈور کھولنا ہے یا میں کنٹنیو کروں ۔۔۔بالاج کو پھر سے اپنی طرف جھکتا دیکھ بیا ہڑبرا کے کھڑی ہوتے دروازہ کھول چکی تھی۔۔۔

Sneak Peek:3
بالاج یہ مت کریں۔۔۔اسکی بات پر وہ اوپر کی طرف ہوتے دونوں ہاتھوں کو اسکے اطراف میں رکھے اسکے چہرے کی طرف جھکا۔۔۔

کیوں نا کروں جان۔۔۔آنکھوں میں اتری خماری کا اثر اب لہجے میں بھی تھا۔۔۔

آپکا مقام میرے دل میں میں ہے۔۔۔پیروں تک مت جائیں۔۔۔اسکی فکرمند سے لہجے پر کہنے پر وہ اسکے کٹاودار لبوں کو گہری نظروں سے دیکھنے لگا۔۔۔

تم سر تا پیر میرے لیے خاص ہو۔۔۔بس تاعمر میرے دیے مان کا مان رکھنا بیا۔۔۔بھاری لہجے میں کہتا وہ اپنی شرت کے بٹنز کھولنے لگا۔۔۔اسکے سکس پیکس پر نظر پڑتے بیا کے گلے میں گلٹی ابل کے معدوم ہوئ تھی۔۔۔اب وہ گھٹا کی مانند اسکے نازک وجود پر چھانے لگا تھا۔۔۔
آہستہ سے اسکی کلائ چومی تھی پھر ہونٹوں کی مدد سے بریسلیٹ کھولا تھا۔۔۔رفتہ رفتہ ہونٹ کلائی پر نیچے سے اوپر کی طرف سفر کررہے تھے۔۔۔دوسرے ہاتھ کی مدد سے کمر پر لگے بٹنز کھولتے کندھے سے فروک نیچے سرکائ تھی۔۔۔کندھے پر اسکے لبوں کا ٹھنڈا لمس محسوس کیے وہ سختی سے آنکھیں میچ گئی۔۔۔

بالاج یہ دل ہالف کیوں ہے۔۔۔اسکا دھیان بھٹکانے کی نیت سے بیا نے اپنے چین پر موجود ہالف دل سے متعلق سوال کیا تو بالاج نے باقی کا فاصلہ مٹاتے اپنا پورا وزن اس پر ڈالا تھا ۔۔۔وہ حیرت سے اسے دیکھ رہی تھی جب کڑچ کی آواز پر اسکا دھیان اپنے گلے پر موجود چین پر گیا جو میگنیٹک اٹریکشن کی وجہ سے بالاج کے گلے میں موجود لاکٹ کے ہالف دل سے مل کر مکمل ہوچکا تھا۔۔۔بے اختیار اسے لب مسکرائے۔۔۔

مکمل ہوگیا جانم۔۔۔جیسے میں اور تم مل کر مکمل ہوجائیں گے۔۔۔اسکے ماتھے سے ماتھا ٹکائے خمار یار میں ڈوبے لہجے میں سرگوشی کی تھی۔۔۔۔دونوں ایک دوسرے کی دھرکنوں کا شور سن رہے تھے۔۔۔بالاج نے آہستہ سے چہرہ اٹھاتے شہادت کی انگلی اسکی تھوڑی پر رکھے اسکا چہرہ اوپر کی جانب کیا۔۔۔اسکی پلکوں کا رقص بالاج کو مسرور کرگیا تھا۔۔۔بےخودی میں وہ اسکے تراشے مہرون رنگ میں لپیٹے سرخ لبوں پر جھکا تھا۔۔۔
قطرہ قطرہ وہ اسکی سانسوں کو اپنی سانسوں سے الجھا رہا تھا۔۔۔اسکی سانسوں کو پیتا اپنی تشنگی بجھا رہا تھا۔۔۔بیا بھی مدہوش ہوتے اپنے ہاتھوں کو اسکے بالوں کے پیچھے سے سہلاتے مکمل اسکی زات میں مدہوش ہوچکی تھی۔۔۔کئ لمحے ایکدوسرے میں گم یونہی بیت گئے تھے۔۔۔اپنے ہونٹوں سے اب وہ اسکے چہرے کے مختلف نقوش کو چھوتے اسے اپنی محبت میں ڈبائے معتبر کررہا تھا۔۔۔۔  بےتاب لبوں کا سفر ہونٹوں سے چہرےاور چہرے سے گردن کی طرف تھا۔۔۔اسکی گردن پر جابجا اپنی شدتیں بکھیرنے لگا۔۔۔وہ آنکھیں بند کیے اسکے محبت سے چور شدت بھرے لمس کو اپنے وجود پر محسوس کررہی تھی۔۔۔

بالاج کی نظر اسکی صراحی دار گردن سے ہوتے ہوئے بیوٹی بون پر آٹہرہ جس پر موجود براون دل اس پر حشر برپا کرگیا تھا۔۔وہ جھکتے اس تل کو اپنے ہونٹوں کے بیچ میں لیتا وہاں دانت گاڑھ گیا۔۔۔بیا کی سسکی نکلی۔۔سسی۔۔۔

تم تو ضرورت سے زیادہ ہوٹ ہو جانم۔۔۔اب مجھے افسوس ہے میں نے دو سال برباد کردیے۔۔۔شرارت سے کہتا وہ بیا کو کپکپانے پر مجبور کرگیا تھا۔۔۔

بالاج وہ۔۔۔۔
شش اب ایک اور لفظ نہیں۔۔۔ محسوس کروو میری محبت کو جس پر صرف بیا بالاج شاہ کا حق ہے۔۔۔ یہ آخری بات تھی جو بالاج نے کہی اسکے بعد اسکی محبت بھری سرگوشیوں کا راج تھا۔۔۔اسکے لمس پر شرماتی وہ اسی کے سینے میں پناہ لےرہی تھی۔۔۔وہ باخوشی اسے سمیٹتا اپنی محبت کی تڑپ سے روشناس کرانے لگا۔۔۔

Must read and give feedback 

click the link below to download free online novels pdf or free online reading this novel.

Click Here To Download Link

Complete Download Link

Post a Comment

0 Comments