Latest

6/recent/ticker-posts

Dil Dharaknay Tak By Aiman Khan Complete Novel

 


I hope you guys are doing well and living a prosperous life.We have a great opportunity for you guys that every one can hone their skills.The specialty of our website is that we are committed to advancing these people.Those who have magic in their hands, who once pick up the pen, then keep it after doing something.This website is and will be step by step especially for new writers and supporting you guys in every way in advancing good ideas.Only Novels Lover in web category Novel Romantic novel wani based novel, lover story based novel, rude hero innocent hero based novel, four married based novel gangster based novel kidnapping based novel.This is the specialty of our group.  And most of all you will find the admins here very supportive and respectful.And will treat you very lovingly.

Sneak Peek:1

"تمہیں معجزات پر یقین ہے کیا؟" سوال اچانک اور عجیب سا تھا۔ انشراح کو سمجھ نہیں آیا کہ جواب میں کیا کہے۔ وہ جواب میں ایک گہری سانس بھر کر رہ گئی۔ وہ بہت سادہ سا ایک سوال پوچھ رہا تھا۔ 

"جی کیوں نہیں اس دنیا میں معجزات ہوتے ہیں اور یہ برحق ہے کہ اللہ نے حضرت موسیٰ علیہ سلام کو اپنی جناب میں سے معجزات عطا کیے جو کافروں اور مشرکوں کو گنگ کرنے کے لیے کافی تھے۔" انشراح کا لہجہ بڑا ہی دھیما اور پختہ سا تھا۔

" تمہارے ساتھ کیا کبھی کچھ ایسا ہوا ہے جو تمہیں کسی معجزے کی طرح لگا ہو؟" اس کی جانب سے ایک اور سوال سن کر وہ جھنجھلا اٹھی۔ 

"آپ یہ سب کیوں پوچھ رہے ہیں "وہ الجھ گئی تھی اور الجھن اس کے چہرے سے عیاں تھی۔ وہ بے اختیار مسکرایا تھا۔ وہ آج اسے پہلی بار اس طرح مسکراتے ہوئے دیکھ رہی تھی۔ "یہ میں تم سے اس لیے پوچھ رہا ہوں کہ پچھلے کچھ مہینوں سے میرا معجزات پر یقین کافی حد تک پختہ ہوگیا ہے۔ "وہ جو کب سے یہ انتظار کررہی تھی کہ وہ ابھی کہے گا کہ یہ رشتہ اس کی مرضی سے نہیں ہوا اور میرا تعلق تم سے زبردستی کی بنا پر ہے وہ بہت ٹھنڈی اور ٹھہری ہوئی گفتگو کررہا تھا۔ 

"جانتی ہو انشراح اگر اللہ نے تم سے وہ لے لیا جسے کھونے کا تم تصور بھی نہیں کرسکتے تو وہ تمہیں وہ عطا کرے گا جس کا تم نے کبھی سوچا بھی نہیں ہوگا۔"وہ بہت پرسکون انداز میں کہہ رہا تھا ۔

" مطلب میں کچھ سمجھی نہیں ؟ "اس نے نفی میں سر ہلاتے ہوئے کہا۔

"اتنی سی بات تم سمجھی نہیں- لیکن میں اتنی سی بات انے اچھے سے سمجھ گیا ہوں کہ اب اللہ کے کسی فیصلے کے آگے انکار کی کبھی کوئی گنجائش نہیں ہوگی۔

اچھا چلو چھوڑو۔۔۔" اس نے سر جھٹکتے ہوئے کہا۔"ایک بات چوچھوں تم سے؟ " اس کے چہرے کو نظروں کے حصار میں لئے اس نے کہا تو انشراح نے اس کی جانب دیکھا۔

"جی چوچھیں۔" وہ مکمل طور پر اس کی جانب متوجہ تھی۔

" کیا تمہیں پہلی نظر کی محبت پر یقین ہے؟"وہ ملائمت سے اس سے پوچھ رہا تھا۔

" میں پہلی نظر کی محبت کو محض جذباتی قدم کے علاوہ کچھ نہیں سمجھتی تھی۔ " اس نے گود میں دھرے ہوئے اپنے ہاتھوں کی جانب دیکھتے ہوئے بہت واضح الفاظ میں کہا تھا۔

"اور اب۔۔کیا اب بھی تم ایسا ہی سمجھتی ہو یا اب تمہاری سوچ میں کوئی تبدیلی آئی ہے؟" بالوں میں ہاتھ چلا کر اس نے پوچھا تو انشراح چڑ سی گئی۔ "دیکھیں پلیز آپ یہ سب باتیں مجھ سے کیوں کررہے ہیں اگر چھوڑنا ہی ہے تو سیدھے سیدھے کہیے نا اتنی پہیلیاں بجھوانے اور تمہید باندھنے کی کیا ضرورت ہے۔ وہ اس کے مسلسل سوال کرنے سے جھنجھلا کر بولی۔

" واٹ؟؟ "اب کی بار وہ صحیح معنوں میں اچھلا تھا۔ "چھوڑنا۔۔" یہ تو لفظ بھی اس سے مشکل سے ادا ہورہا تھا-" آر یو ان یور سینسیز؟ جو اتنی مشکل سے ملا ہو کوئی اسے کیسے چھوڑ سکتا ہے۔ " زمریز کے چہرے پر حیرت کے ساتھ ساتھ بے چینی واضح تھی۔

"مطلب کیا ہے آپ کی اس بات کا؟"وہ بے یقینی سے اس سے پوچھ رہی تھی۔

" تمہیں کیا سارے مطلب میں ہی سمجھاؤں تمہیں خود کیوں کچھ سمجھ میں نہیں آتا؟" اب کی بار وہ سخت خائف ہوا تھا۔ "کیونکہ میں خوش فہمیوں میں نہیں جینا چاہتی۔ " اس نے چہرہ دوسری طرف کرتے ہوئے کہا۔

"   کونسی خوش فہمیاں؟ کیا تم پوری طرح اپنے ہوش میں ہو؟"وہ جیسے اس کی بات سن کر حیران ہوا۔

" جی میں پوری طرح اپنے ہوش میں ہی ہوں "وہ کرسی سے اٹھ گئی تھی۔ اس نے اس کا ہاتھ پکڑ کر واپس اپنے پہلو میں بٹھا لیا۔

"میں نہیں جانتا تھا کہ تم اس قدر بےوقوف ہو کہ تمہیں کچھ سمجھ میں نہیں آتا۔ ادھر میری طرف دیکھو میری آنکھوں میں دیکھو۔۔۔" اس نے اس کا جھکا ہوا سر ٹھوڈی سے پکڑ کر اوپر اٹھایا تھا۔" اس میں تمہیں کیا نظر آرہا ہے؟ وہ ہنوز خاموش تھی۔ "اس میں تمہیں اپنے لیے محبت نظر نہیں آرہی سٹوپڈ۔" وہ بے یقینی سے اس کی جانب دیکھ رہی تھی۔

"پہلی نظر کی محبت پر پہلی بار یقین تمہیں پہلی بار دیکھ کر ہوا تھا جب میں نے تمہیں پہلی بار دیکھا تھا جب تم انٹرویو کے لیے آئی تھی۔ تمہاری شہد رنگ آنکھوں کے سحر میں میں نے خود کو جانے کتنی بار گرفتار محسوس کیا تھا۔ کتنی بار ان آنکھوں سے نظریں چرانے کی کوشش کی تھی لیکن شاید اس وقت میں اپنے اس جذبے کو کوئی نام نہیں دے پایا تھا۔مگر وقت کے گزرنے کے ساتھ ساتھ میں نے اپنے جذبات اپنے دل میں بھڑکتے محسوس کیے تھے۔

اس دن پہلی بار میں نےخود کو تمہارے آگے بے بس محسوس کیا تھا جب تم نے حمید صاحب کو اپنا ریزگنیشن میل کیا تھا میں یہ یقین کرہی نہیں پارہا تھا کہ جس شخصیت کے آس پاس ہوتے ہوئے مجھے یہ لگتا تھا کہ میری اپنی کوئی چیز میرے پاس ہے وہ اس طرح بغیر کچھ کہے اور سنے چپ چاپ میری زندگی سے چلی گئی تھی۔ دوسری بار میں نے تمہارے آگے خود کو بے بس تب محسوس کیا تھا جب میرے باپ نے اپنی عزت کا واسطہ دے کر میرا نکاح پڑوایا تھا اس ایک لمحے میں بھی میں تمہیں بھولا نہیں تھا کیونکہ تمہیں بُھلانا ایسا تھا جیسے میں اپنے ہی ہاتھوں سے اپنی ہی سانسوں کا گلا دبا دوں۔ تیسری بار میں نے تمہارے آگے خود کو بے بس تب محسوس کیا جب مجھے پتہ چلا میری منکوحہ گھر آگئی ہے تمہارے علاوہ زندگی کے ساتھی کے طور پر کسی اور کو دیکھنا مجھے برداشت نہیں ہورہا تھا۔ وہ کتنی بھی اچھی کیوں نہ ہوتی کتنی بھی خوبصورت کیوں نہ ہوتی کتنی بھی معصوم کیوں نہ ہوتی کتنی بھی پاکیزہ کیوں نہ ہوتی پر وہ انشراح نہ ہوتی تو اس کے اچھے ہونے،معصوم ہونے۔خوبصورت ہونے اور پاکیزہ ہونے کا کیا فائدہ ہوتا۔

اس دن میں نے اپنے دل میں جلنے والے جذبات دل میں جلنے والے لاوے کو آنسوؤں کی شکل میں آنکھوں سے بہنے کا راستہ ضرور فراہم کیا تھا۔ مگر میں نے اس دل سے تمہارا نام نہیں مٹایا تھا پھر اس دن مجھے ناشتے کی ٹیبل پر معجزے کا یقین ہوا تھا ایک پختہ یقین۔ تمہیں دیکھ کر میں یہ سوچنے بنا نہیں رہ سکا تھا کہ بے شک معجزے اللہ نے اسی دنیا کے لیے پیدا کیے ہیں اور ان خوبصورت معجزوں میں سے ایک معجزہ زمریز منان کی زندگی میں انشراح کا آنا تھا اس کی کل حیات کی حیثیت سے،اس کی منکوحہ کی حیثیت سے۔ تم شاید کبھی نہیں سمجھ سکتی کہ تم میرے لیے کیا ہو اور میں نے تمہیں کس مشکل سے پایا ہے۔" وہ خاموش ہوچکا تھا پر اس کی نظریں جھکی ہوئی تھی جب اس نے کچھ دیر تک جواب نہ پاکر نظریں اٹھائیں تو سامنے کرسی پر بیٹھی وہ ہستی جسے ابھی وہ اپنی کل حیات کہہ رہا تھا کا چہرہ متواتر آنسوؤں سے بھیگا ہوا تھا۔ وہ خاموش بغیر کسی آواز کے نا جانے کب سے رو رہی تھی۔ "اف یار تم لڑکیاں کتنا روتی ہو" وہ اسے روتا دیکھ کر جھنجھلا گیا تھا۔

"کیا میں نے اتنی بری باتیں کی ہیں کہ تمہیں رونا آگیا۔" وہ بغیر کسی جھجھک کے اس سے لپٹ کر مزید سسکنے لگی تھی ۔ زمریز حواس باختہ ہوگیا تھا- پھر اس نے اپنے بازوں کا حصار اس کے گرد باندھ دیا۔ 

"انشراح پلیز سٹاپ کرائینگ تم بہت بری لگتی ہو روتی ہوئی۔" وہ جیسے ہوش میں آئی تھی اور اسے اپنی حالت کا اندازہ ہوا تھا کہ وہ کس طرح اس سے لپٹی ہوئی تھی وہ جلدی سے اس سے الگ ہوئی تھی شرمندگی سے اس کا برا حال تھا۔ 

"آئی۔ایم۔رئیلی سوری زمریز میں نے وہ سب پتہ نہیں آپ سے کیوں کہہ دیا میں آپ کو کھونا نہیں چاہتی پلیز مجھے چھوڑ کر مت جائیے گا۔"وہ اپنے آنسو صاف کرتے ہوئے بولی-

"اٹس اوکے انشراح میں تمہیں کبھی چھوڑ کر نہیں جاؤں گا ہمشہ تمہارے پاس ہی رہوں گا۔"اس نے یقین دہانی کرائی۔ "پرومیس۔۔۔" وہ اس سے وعدہ مانگ رہی تھی ہمشہ ساتھ نبھانے کا وعدہ۔ جس پر وہ بے اختیار مسکرا اٹھا تھا 

Must read and give feedback ,

click the link below to download free online novels pdf or free online reading this novel.

Click Here To Download Link

Complete Download Link

Post a Comment

0 Comments