I hope you guys are doing well and living a prosperous life.We have a great opportunity for you guys that every one can hone their skills.The specialty of our website is that we are committed to advancing these people.Those who have magic in their hands, who once pick up the pen, then keep it after doing something.This website is and will be step by step especially for new writers and supporting you guys in every way in advancing good ideas.Only Novels Lover in web category Novel Romantic novel wani based novel, lover story based novel, rude hero innocent hero based novel, four married based novel gangster based novel kidnapping based novel.This is the specialty of our group. And most of all you will find the admins here very supportive and respectful.And will treat you very lovingly.
Sneak Peek:1
nکتنا بھاگا تھا وہ کتنی کوشش کی اسنے بھولنے کی چار سال سے وہ سب کے اصرار کے باوجود بھی حویلی نہیں گیا تھا ،صرف اس لیئے کہ اس دشمنِ جاں سے تصادم نہ ہو وہ بار بار اپنے آپ کو اذیت میں نہیں ڈالنا چاہتا تھا ، بمشکل ہی تو وہ خوابوں کی کرچیاں سمیٹ پایا تھا ،،،
آج وہ نئے سرے سے اذیت کا شکار تھا ،تکلیف بھی ایسی کے نسیں پھٹنے کو تھیں ،،، جسے اس نے کبھی خیالوں میں بھی چھونے کی گستاخی نہ کی تھی وہ آج پوری کی پوری کسی اور کی بنا دی گئی تھی ،،،
غصے سے اسکی گردن اور ماتھے کی رگیں تن چکی تھیں آنکھیں ضبط کرتے کرتے بھی نمی کھینچ لائیں تھی،،
اپنی اس اذیت کی وجہ بھی تو وہ خود ہی بنا تھا،،،اسکا دل اس انجان لڑکی سے جا ملا تھا جس کیلئے شائد اسکا ہونا نا ہونا بھی کوئی معنی نہ رکھتا ہو ،،،مگر کیا کریں جو ایک بار دل میں بس جائے نکلتا ہی نہیں کچھ وقت کیلئے اسے خیالوں سے جھٹک تو دیتا تھا مگر لاکھ کوشش کے باوجود وہ دل سے اُتری نہیں تھی ،،
وہ کسی ہارے ہوئے جواری کی مانند سڑک پر بیٹھتا چلا گیا، ہر چیز سے بے خبر بس ایک ہی آواز سماعتوں کو لہو لہان کر رہی تھی ،،
آہان گیس واٹ آج زمان بھائی کا نکاح تھا،زمان بھائی کا نکاح تھا ،زمان بھائی کا نکاح تھا.....
Sneak Peek:2
تم نا پہلی فرصت میں کسی دماغ کے ڈاکٹر کو چیک اپ کرواؤ تمہارا مسئلہ تو کافی سیریس لگ رہا ہے مجھے،،،
اب تم میرے صبر کا امتحان لے رہی ہو لڑکی وہ سرد لہجے میں بولا،،،
صبر کا امتحان تو تم میرا لے رہے ہو نجانے کون ہو کون نہیں زبردستی اٹھا کر لےآئے ہو اور اب فرمائشیں کر ہے ہو کہ ایک مولوی آئے گا قبول قبول بول کے سائن کر دینا ،کیا سائن کر دوں ہاں وہ بھی فل طیش میں آچکی تھی دماغ خراب کر دیا تھا اس پاگل آدمی نے اسکا،،،
سید زارون شاہ ہوں میں اور مولوی تم پوچھے گا کہ تمہیں سید زارون شاہ قبول ہے؟ تم بولو گی قبول ہے پھر نکاح نامے پر سائن کر دینا اور کوئی سوال اسنے آبرو آچکا کے استفسار کیا ،
نئی یہاں کوئی مذاق ہو رہا ہے کوئی، تم نے اتنی آسانی سے سب بول دیا اور میں مان لوں کس لیئے ہاں وہ اسکا گریبان پکڑے چلائی اب اسکی ہمت جواب دے چکی تھی،،
اپنی حد میں رہو لڑکی جانتی ہو کس کے گریبان پر ہاتھ ڈالا ہے ،اسکی اس حرکت نے بے حد اشتعال دلا دیا تھا ،،،
نہیں جانتی میں اور یہی بات میں تمہیں سمجھانے کی کوشش کر رہی ہوں کہ میں تمہیں نہیں جانتی اب جانے دو مجھے ،
کوئی بات نہیں جان جاؤ گی اب،، اور ہاں تھوڑی دیر تک مولوی آئے گا جیسا بولا ویسا ہی کرنا اور کوشش کرنا مجھے دوبارہ نہ آنا پڑے کیونکہ وہ تم ہرگز افورڈ نہیں کر سکو گی ...
Sneak Peek:3
اُس نے حویلی میں قدم رکھا ہی تھا جب سامنے کے منظر نے اس کا خون کھولا دیا۔
عُشنہ شاہد ولد محمد شاہد باعوض دس لاکھ آپ کا نکاح فرقان رفیق ولد رفیق احمد سے کیا جاتا ہے کیا آپکو یہ نکاح قبول ہے؟
الفاظ تیر کی طرح چبھے تھے اندر آتے شخص کو ،،،
بلکل نہیں،، ایک مضبوط آواز نے سب کو ساکت کر دیا آخر ہو وہی ہوا جس کا ڈر تھا ،،،
وہ آن پہنچا تھا جس کے وہ سائے سے بھی ڈرتی تھی ،عُشنہ کا وجود ہولے ہولے کانپ رہا تھا جبکہ دل خوف سے پھٹنے کو تھا وہ جانتی تھی کہ اب سوائے خدا کی ذات کے اسے کوئی نہیں بچا سکتا اس شخص سے،،،
سب کی نگاہیں داخلی دروازے پر جمی ہوئی تھیں ، جہاں وہ لہو رنگ آنکھیں لیئے براجمان تھا،،
سب کے چہرے کی ہوائیاں اڑی دل کسی انہونی کے خیال سے ہی لرزاں تھے،
جبکہ فرقان اپنے انجام سے بے خبر آنکھوں میں سرشاری اور تمسخر لیئے کھڑا تھا۔
کاظم شاہ خود پر قابو پاتے جلدی سے اسکی جانب بڑھے مگر اُس بپھرے ہوئے شیر کو قابو کرنا کسی کے بس میں نا تھا،
تم پہلے میری بات سنو ،کاظم شاہ نے مِنت بھرے انداز میں کہا (جبکہ وہ جانتے تھے وہ نا تو سنے گا نا مانے گا)
نووے آپ سب کو کیا لگا تھا کہ میری ناک کے نیچے یہ سب ہو جائے گا ؟ سیریسلی اتنا بے خبر سمجھا ہوا ہے مجھے اُس نے آئی برو اٹھاتے ہوئے سوال کیا
وہ تم سے شادی نہیں کرنا چاہتی ہم اُسکی مرضی کے بنا یہ نہیں کر سکتے سنا تم نے ،،
بن ماں باپ کی بچی کے ساتھ ہم زور زبردستی تو نہیں کر سکتے نا بیٹا اب کی بار کاظم شاہ کی آواز میں ایک ٹھہراؤ تھا۔ وہ جانتے تھے غصے سے وہ اُسے قابو نہیں کر سکتے،
وہ بنا اُنکی بات کا جواب دیے قدم قدم چلتا عُشنہ کی جانب بڑھا ،
اسکے ہر اٹھتے قدم کے ساتھ عُشنہ کا دل ڈوب رہا تھا سب کی موجودگی میں بھی اُسکی حالت غیر ہو رہی تھی ،حواس کام کرنا چھوڑ رہے تھے جیسے،،
فرقان کو گریبان سے پکڑ کر سائیڈ پر دکھا دیتے ہوئے وہ عشنہ کے ساتھ بیٹھ چکا تھا،
دراب شاہ آگے بڑھے ہی تھے اُسے روکنے کو جب اُس نے پسٹل نکال کر سامنے میز پر رکھا ،
میرررر کاظم شاہ چلائے مگر اس کے کان پر جو تک نہ رینگی،،،،
ریلیکس رہیں سب کچھ نہیں کر رہا میں آپ سب آرام سے بیٹھیں، میں تو صرف اِن سے انکی مرضی جاننے آیا ہوں جو یہ کہیں گی ویسا ای ہوگا،،،
چلیں میں آپکی مشکل آسان کر دیتا ہوں آپکو تین آپشن دیتا ہوں آپ ایک چوز کرلیں ہم ویسا ہی کر لیں گے وہ آرام سے اُسکے پہلو میں بیٹھا بول رہا تھا جیسے یہاں کوئی گیم چل رہی ہو ،،
میر ہوش کے ناخن لو کیوں تماشہ بنا رہے ہو اٹھو یہاں سے میرے ساتھ آؤ ہم بات کرتے ہیں نا یار ارمان نے اُسے منظر سے ہٹانے کی ناکام سی کوشش کی ،،،
جی تو محترمہ عُشنہ شاہد آپکے لیئے پہلا آپشن
مجھ سے نکاح ہے جو کہ سننے میں آیا ہے کہ آپکو منظور نہیں تو آپکو دو اور آپشن دیتا ہوں اب اتنا تو میں کر ہی سکتا ہوں آپ کے لیئے ،،،
تو دوسرا آپشن ہے کہ یہ پسٹل اٹھائیں اور مجھے شوٹ کر دیں
جبکہ تیسرا آپشن ہے کہ اگر آپ پہلے دونوں آپشن میں سے کوئی ایک چوز نہیں کرتیں تو میں اِسے مار دوں گا (اُس نے فرقان کی طرف اشارہ کیا)،،،
وہ اتنے آرام سے بات کر رہا تھا جیسے کوئی مذاق چل رہا ہو ،،،
اب یہ آپ پر ہے آپ کسے بچاتی ہیں مجھے یا اِسے ہاں اگر آپ چاہیں تو آپ دونوں کو بچا سکتی ہیں ۔
اسکے پاگل پن کو کون نہیں جانتا تھا بھلا ، سب اپنے آپ کو بےبس محسوس کر رہے تھے وہ جانتے تھے وہ کر گزرے گا جو اُس کی زبان سے نکل گیا ایک بار ،،
میں جواب کا منتظر ہوں ،
وہ پھر سے دوپٹے سے ڈھکے چہرے کی جانب دیکھ کر گویا ہوا ،،،،
جبکہ عُشنہ سُن ہوتے جسم کے ساتھ بے ہوش ہونے کے قریب تھی ،،،
مہمہ نے روتے ہوئے میر کے سامنے ہاتھ جوڑے پلیز میر بھائی.... میر کی آنکھوں کو دیکھتے ہی وہ ڈر کے مارے اپنی بات بھی مکمل نا کر سکی ،،،
عُشنہ شاہد آپ میرے صبر کو مزید مت آزمائیں ورنہ مشکل ہو جائے گا آپ کے لیئے مجھے برداشت کرنا وہ اسکی جانب جھکتے ہوئے دھیمے لہجے میں پھنکارا،،،
عُشنہ نے بمشکل متورم آنکھوں سے سامنے دیکھنے کی کوشش کی مگر چہرے پر پڑا گھونگھٹ رکاوٹ بنا ،،،
(یا اللّٰہ یہ کس دوراہے پر لا کھڑا کیا ہے مجھے کیا کروں مولا میں تیری گنہگار سی بندی ہوں پروردگار مجھے اس آزمائش میں مت ڈال ) وہ دل ہی دل میں اپنے رب سے ہمکلام ہوئی
جبھی وہ ایک بار پھر اسکے کان میں گویا ہوا،
اس نے بہت بار کوشش کی تھی کہنے کی کہ وہ اُس سے شادی نہیں کرنا چاہتی مگر چاہ کر بھی وہ کبھی اُسے یہ بول نہیں پائی تھی ، مگر آج اگر وہ ہمت نہ کر پائی تو وہ ہمیشہ کے لیے خود ہی خود سے نظریں نہیں ملا پائے گی ، وہ ہمت کرتے ہوئے سب کی موجودگی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بولی،،
مجھے آپ سے شادی نہیں کرنی ۔ اٹک اٹک کر اس نے بہت دھیمے لہجے میں کہا تھا۔
مگر وہ نہیں جانتی تھی کہ اُسکی یہ ہمت اُسے کتنی مہنگی پڑنے والی تھی،،،
میر نے اتنی تیزی سے فرقان کی ٹانگ پر فائر کیا کہ سب حیران ہک دھک کھڑے رہ گئے جب تک کسی کو کچھ سمجھ آتی وہ پسٹل اپنے دل کے مقام پر رکھے کھڑا تھا اٹھائیے اپنے بیٹے کو اور دفع ہو جائیے ورنہ دونوں ٹانگیں توڑ دوں گا میں اسکی اگر دوبارہ اس حویلی میں قدم رکھا تو،،،،
ہم چھوڑیں گے نہیں آپ سب کو فرقان کا باپ بکتا ہوا وہاں سے فرقان کو لیئے بھاگا ارمان شاہ اور دراب شاہ بھی انکے پیچھے بھاگے ،،،
کاظم شاہ بربری ریت کی مانند صوفے پر گرتے چلے گئے ،،میر یہ کیا کر دیا تو نے ،،،،
نکاح شروع کروائیں ورنہ ہمت رکھیں میرے جنازے کو کندھا بھی تو دینا ہے ، آپ تو ابھی سے ہمت ہار گئے ہیں،،،شرمندہ ہونا تو دور کی بات اُسے تو احساس بھی نہیں تھا کہ وہ کیا کر چکا ہے اور کیا کرنے جا رہا ہے،،،
پسٹل نیچے کرو میر پاگل مت بنو مراد شاہ نے آگے بڑھ کر پسٹل لینے کی کوشش کی ،،،،
نہ نہ آگے نہیں آنا کوئی بھی وہ کسی طرح بھی قابو نہیں آ رہا تھا،،،
ہوش میں لاؤ اِسے اُس نے مہمہ کی طر ف اشارہ کرتے ہوئے کہا تو وہ بھاگ کر عُشنہ کے پاس آئی،،،،
اور پھر اُسنے ہمیشہ کی طرح اپنی منوائی تھی،،،،
عُشنہ شاہد ولد محمد شاہد باعوض پچاس لاکھ حق مہر آپکو سید میر شاہ ولد سید سہراب شاہ کاظم کے نکاح میں دیا جاتا ہے کیا آپکو یہ نکاح قبول ہے
بلا کسی تردد کے اُس نے تینوں بار ہاں کہا کیونکہ وہ بس یہاں سے اٹھنا چاہتی تھی جلد از جلد اُس شخص کی قربت اسقدر وحشت ناک تھی کہ اُسے سانس لینا محال تھا کانپتے ہاتھوں سے وہ اپنے یا شائد اُسکے بربادی نامے پر دستخط کرتے ہی وہاں سے بھاگی ،،،
اُس نے ایک نظر اسکی جانب دیکھا،،،، نکاح مکمل کریں وہ دوبارہ مولوی صاحب سے مخاطب ہوا ،
سید میر شاہ ولد سید سہراب شاہ کاظم باعوض پچاس لاکھ حق مہر عُشنہ شاہد ولد محمد شاہد کو آپ کے نکاح میں دیا گیا ہے کیا آپکو یہ نکاح قبول ہے؟
قبول ہے
قبول ہے
قبول ہے
اسنے مستحکم لہجے میں بول کر سگنیچرز کیے کہیں سے بھی وہ اپنے کیے پر پشیمان نہ تھا ایک قیامت جو ابھی ابھی گزر چکی تھی اسکے لئیے کوئی بات ہی نہیں تھی ،،،ایک انسان کو وہ گولی مار کر زخمی کر چکا تھا اور نفس کی تو ورح پر زخم لگا گیا تھا وہ مگر کب احساس تھا اُسے اس سب کا
کیوں تھا وہ ایسا شدت پسند اتنا نڈر اتنا بدتمیز ،،،،آخر کون سی کمی رہ گئی تھی اسکی تربیت میں کاظم شاہ آج خود سے بھی نظریں نہیں ملا پا رہے تھے ،،،
یہ تو ہونا ہی تھا آخر گندے خون کی ملاوٹ نے اپنا رنگ تو دکھانا ہی تھا،، سب سے پہلے عروسہ بیگم ہوش میں آئی اور ساتھ ہی طنز کے تیر برسانا شروع کر دیئے ،،
ماما پلیز آپ دیکھ نہیں رہیں سب آلریڈی پریشان ہیں ارحہ نے ماں کو چپ کروانا چاہا جو کہ ناممکن تھا
لو بھئی میں کیا دیکھوں ؟ دیکھیں تو آپ سب اپنی غلطیوں کا نتیجہ جب میں نے چیخ چیخ کر کہا تھا کہ اس گند کو وہیں چھوڑ آئیں جہاں سے اِسے لایا گیا ہے تب کسی نے میری بات نہیں مانی اب بھگتیں سب یہ انجام ہوتا پیروں کی خاک کو سر پر بٹھانے کا....
Must read and give feedback ,
click the link below to download free online novels pdf or free online reading this novel.
Click Here To Download Link
0 Comments