I hope you guys are doing well and living a prosperous life.We have a great opportunity for you guys that every one can hone their skills.The specialty of our website is that we are committed to advancing these people.Those who have magic in their hands, who once pick up the pen, then keep it after doing something.This website is and will be step by step especially for new writers and supporting you guys in every way in advancing good ideas.Only Novels Lover in web category Novel Romantic novel wani based novel, lover story based novel, rude hero innocent hero based novel, four married based novel gangster based novel kidnapping based novel.This is the specialty of our group. And most of all you will find the admins here very supportive and respectful.And will treat you very lovingly.
Sneak Peek:1
مجھے پتہ تھا تم ائ ہی اس گھر میں اسی مقصد سے تھی۔۔۔بولو ۔
اچانک سے زمل کے قریب آکر اُس کے دونوں بازو اپنی گرفت میں لیے اور اُس کے چہرے کے قریب چہرہ کر کہ دھاڑا تھا۔۔۔
مجھے نہی پتہ تھا کہ ۔۔۔۔ایس ایسا کُچھ ہو۔۔۔ہوجائے گا۔۔۔۔۔۔زمل نے درد کی شدّت سے کانپتے لہجے میں جواب دیا ۔۔۔۔
جھوٹ مت بولو ۔۔۔۔تم کسی بھی لحاظ سے میرے قابل نہیں ہو بلکل بھی نہی ہو ۔۔۔۔ایک تو جاھل ہو کُچھ پڑھنا لکھنا آتا نہی ہے اوپر سے پتہ نہیں کہا سے ائ ہو ۔۔۔۔۔۔مقابل اپنے الفاظ پر دیھان دیا بغیر بول رہا تھا اور اُس موم سی لڑکی کا دل ریزہ ریزہ ہو رہا تھا۔۔۔۔
اؤ اِدھر یہ دیکھو اور اب بتاؤ تمہارا میرا کوئی جور ہے نہی نہ دیکھو ۔۔۔۔
لڑکی میں نے کہا دیکھو ۔۔۔۔۔
امن نے شیشے کے سامنے لے جاکر بولا ۔۔۔۔۔۔زمل نے جب انکھ اٹھائی تو کہا وہ سفید شفاف رنگ ہری انکھیں ،ہلکی ہلکی شیو،اور گلابی لب جو کونے سے ہلکے نیلے رنگ کے تھے اور کہا وہ گندمی رنگت ۔۔۔۔۔۔,۔۔۔۔۔نورمل ناک اور ہلکے گلابی لب ۔۔۔۔اور انکھیں شہد رنگ جیسی ۔۔۔۔۔اُسے اپنا آپ نہیاتی کمتر لگا اُس کے سامنے۔۔۔۔۔
زمل کی آنکھیں نمکین موتیوں سے بھر گئی۔۔۔۔
اب جاؤ دفعہ ہو اس عذاب کو اتارو ۔۔۔۔ امن نے اُس کو جھٹک دیا زمل گر جاتی اگر بر وقت میز کو نا تھامتی تو۔۔۔امن کا اشارہ اُس کے کپڑے اور زیور کی طرف تھا ۔۔۔۔زمل کو تو بس موقع چاہیے تھا وہاں سے جانے کا ۔۔۔فوراً سے ڈریسنگ روم میں بھاگی ۔۔۔
Sneak Peek :2
میرا تم سے کیا رشتہ ہے۔۔۔۔؟
امن جب بولا تو اسکی آواز بلکل سپاٹ تھی۔۔۔۔
امن کی آواز سن کر زمل کے جسم میں سنسنی دوڑ گئ۔۔۔۔۔
زمل کو سمجھ میں نہیں آیا کہ کیا جواب دے ۔۔۔اسلۓ خاموش رہی اور اپنا سر نیچے جھکا دیا جیسے کوئی مجرم ہو۔۔۔۔
زمل کی طرف سے کوئی جواب نہ پا کر امن کا غصّہ اور بڑھ گیا۔۔۔۔۔
اس لئے اپنے اور زمل کے درمیان میں موجود فاصلے کو مٹا کر ایک ہی جست میں زمل کے دونوں بازو اپنی سخت گرفت میں لیے ۔۔۔۔۔
بولو جواب دو کیا بول رہی تھی اُسے کہ میں تو امن کو جانتی ہی نہیں۔ ۔۔۔۔
بولو۔۔۔۔۔
امن نے زمل کے بازو پر گرفت اور سخت کی۔۔۔زمل کو اسکی پکڑ سے درد محسوس ہوا۔۔۔
زمل کی آنکھیں نمکین پانی سے بھر گئی۔۔۔۔
زمل جواب دو مجھے۔۔۔۔
زمل نے غصہ میں امن کے ہاتھ جھٹکے اور جب بولی تو اسکی آواز میں قرب کے ساتھ ساتھ آنکھوں میں بھی درد تھا ۔۔۔۔
کیا بولتی میں ہاں کیا بولتی کے ایک ٹھکرائ ہوئی بیوی ہو جس کے شوہر نے اسے شادی کی رات ہی بتا دیا تھا کہ وہ اُسکے معیار کی نہیں ہے۔۔۔
اُسے ٹھکرا دیا تھا۔۔۔کیا بولتی میں کے میں بیوی ہوں آپکی۔۔۔تو وہ یہ نہیں پوچھتی یہ سوچتی کہ بیوی ہو کر الگ کمرے میں کیوں رہ رہی ہو۔۔۔۔
بتاۓ جواب دے۔۔۔۔مجھے ۔۔یہ میں اسکو بول دیتی۔۔۔کے اپنے مجھے میرے رنگ کی وجہ سے ٹھکرایا تھا۔۔۔۔
ہمارا رشتہ صرف تب تک کا ہے جب تک میری یاداشت نہیں آجاتی۔۔۔۔
تو معاف کیجیے گا میں اپنا تماشا نہیں بنوا سکتی۔۔۔۔
زمل جب بولنے پر ائ تو بولتی چلی گئ ۔۔۔۔اور امن وہ تو بس اب اپنے بولے ہر لفظ پر پچھتا رہا تھا۔۔۔
بولے نہ مسٹر امن جواب دی۔۔۔۔۔۔
زمل ابھی کچھ بولتی کے امن نے اُس کے لبوں کو اپنی گرفت میں لے کر اسکو چُپ کروایا ۔۔۔۔۔اپنا سارا ڈر اور غصّہ وہ زمل کے اندر اندیلنے لگا۔۔۔۔
اور زمل وہ بلکل ساکن ہوگئی تھی امن کی کارروائی سے۔۔۔۔۔پہلی بار پورے ہوش میں وہ امن کا لمس محسوس کر رہی تھی۔۔۔۔۔
امن نے جب دیکھا کہ زمل کوئی مزاحمت نہیں کر رہی تو اپنے لمس میں نرمی لے آیا۔ ۔۔۔۔
زمل نے ہوش میں آکر امن کو دھکا دیا۔۔۔اور فوراً سے کمرے سے نکلنا چاہا ۔۔۔۔
لیکن امن نے اُسکا ہاتھ پکڑ کر روکا۔۔۔۔
اُمید کرتا ہو کہ اب سب سمجھ آگیا ہوگا۔۔۔۔۔امن نے مسکراتے لہجہ میں کہا۔۔۔۔
زمل جلدی سے اپنا ہاتھ چھوڑواتی باہر بھاگی
Sneak Peek:3
کیا کر رہے ہوں بخش ۔۔۔۔پری نے بظاھر ہستے دانت پیستے ہوئے کہا۔۔۔
تم مجھ پر دھان نہیں دے رہی تو کیا ہوا میں تم پر دھان دے دیتا ہوں ۔۔۔۔
بخش نے مسکراتی آواز میں کہا ۔۔۔اور قمر پر دباؤ اور بڑھایا۔۔۔۔
پری کا رنگ سرعت سے لال ھوا بخش سمجھ نہیں پایا کہ اُسکی قربت میں لال ھوا ہے یہ غصّہ سے۔۔۔۔
اصل میں پری کو بخش کی قربت میں سانس لینے میں مشکل ہورہی تھی۔۔۔۔پہلی بار کسی مرد کا لمس اپنے وجود پر محسوس کیا تھا وہ بھی اپنے محرم اور محبوبِ مرد کا لمس پری کی دھڑکنیں تیز ہوگئیں تھیں ۔۔۔۔۔اُسے لگا اگر اب بخش نے اپنا ہاتھ نہیں ہٹایا تو اُس کا دل باہر نکل جاۓ گا ۔۔
بندر اپنا ہاتھ ہٹاؤ ۔۔۔۔نہیں تو میں بتا رہی ہو بہت برا ہوجائے گا۔۔۔۔پری نے بخش کو وارن کیا۔۔۔
نہیں ہٹاؤ گا ہونے دو جو ہونا ہے۔۔۔۔بخش نے ضدی لہجہ میں کہا اور پری کے اور پاس آگیا۔۔۔۔
پری کے چہرے پر ایک پراسرار مسکراہٹ آگئی۔۔۔اور آرام سے اپنا پاؤں بخش کے پاؤں پر رکھ دیا۔۔۔۔
اور بخش جس نے پشاوری چپل پہنی تھی اپنے پاؤں پر پری کی ہیل کی نوک محسوس کر کے مسکراہٹ سمتی ۔۔۔۔
اور درد سے لال ہوتے چہرے سے پری کی طرف دیکھا ۔۔۔۔
پری اپنا پاؤں ہٹاؤ۔۔۔۔بخش نے اپنے تاثرات نورمل رکھ کر بولا۔۔۔۔
نہیں ہٹاؤ گی ۔۔۔پری نے شاطرانہ مسکراتے ہوئے کہا۔۔۔۔
پری دیکھو میں نے اپنا ہاتھ ہٹا دیا ہے اب تم بھی ہٹا دو۔۔۔۔بخش نے صلح جو انداز میں کہا اُس کے پاؤں میں شدید درد ہو رہا تھا۔۔۔
پری نے بھی جب اُسکے چہرہ پر درد کے آثار دیکھے تو دل کو کُچھ ھوا ۔۔۔اپنا پاؤں ہٹا دیا۔۔۔۔
Must read and give feedback
click the link below to download free online novels pdf or free online reading this novel.
Click Here To Download Link
0 Comments