Latest

6/recent/ticker-posts

Aik Teri Chahat By Fatima Gul Ahmed Complete PDF

 

I hope you guys are doing well and living a prosperous life.We have a great opportunity for you guys that every one can hone their skills.The specialty of our website is that we are committed to advancing these people.Those who have magic in their hands, who once pick up the pen, then keep it after doing something.This website is and will be step by step especially for new writers and supporting you guys in every way in advancing good ideas.Only Novels Lover in web category Novel Romantic novel wani based novel, lover story based novel, rude hero innocent hero based novel, four married based novel gangster based novel kidnapping based novel.This is the specialty of our group.  And most of all you will find the admins here very supportive and respectful.And will treat you very lovingly.


Sneak Peek:1

"تمہارے جیسے نام نہاد غیرت مند مرد عورت پر ہاتھ اٹھانے کے سوا کر بھی کیا سکتے ہیں مسٹر سائم ؟ مگر تم بھول رہے ہو اس وقت تمہارے سامنے کوئی معمولی لڑکی نہیں بلکہ رومان اجمل کھڑی ہے جو کسی مائی کے لالا سے نہیں ڈرتی " رومان اپنے سجے سنورے روپ سے بے پرواہ شولا جولا بنی مقابل آئی تھی۔  

" تم مجھے ہاتھ اٹھانے پر مجبور کر رہی ہو رومان "

"تم سب نے مجھے یوں چیخنے پر مجبور کیا ہے۔ یہ کیوں بھول رہے ہو ؟" 

"ہر چیز پر بڑوں کو قصور مت دو۔ انہوں نے صرف تمہاری عزت بچانے کے لیے ہمارا نکاح کیا ہے ورنہ تمہارا وہ نام نہاد عاشق جسے تم نے پسند کیا تھا۔ وہ سرے راہ تمہیں سب کی ذلت سہنے کے لیے یوں چھوڑ گیا تھا۔ " سائم کا کرارا جواب کسی تازیانہ سے کم نہ تھا۔ 

رومان کی سرخ آنکھوں میں مرچی سی بھر گئی تھی۔ 

"اسے م۔۔۔۔۔" رومان اچانک بولتے بولتے رکی تھی۔ 

"کیا ہوا سارا طنطنہ جھاگ کی طرح بیٹھ کیوں گیا؟ سچ برداشت نہیں ہوا کیا؟" سائم اسکی چپی کو سمجھے بغیر طنز کے نشتر چلاتے بولا تھا۔ 

"میرے ماں باپ کی عزت بچانے کے لیے "مہان رحم دل سائم ابرار صاحب " آپ کا بہت شکریہ! مزید تم سے منہ ماری کی مجھ میں ہمت نہیں ہے۔ میں تھک گئی ہوں اوکے بائے " رومان سپاٹ لہجے میں کہتے اسے نظر انداز کرتے باہر کی جانب بڑھی تھی۔ 

"تم میری بےعزتی کر رہی ہو رومان ابھی میری بات مکمل نہیں ہوئی۔ "سائم نے اس کا بازو دبوچا تھا۔ 

سائم کی بات پر رومان نے گہری سانس بھری تھی۔ پھر سائم کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالے سپاٹ لہجے میں بولی 

" میں اب تم سے بات مکمل کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتی  ہوں۔  سو ناؤ لیو می " رومان نے اپنی بازو اسکی گرفت سے کھنچی چاہی تھی۔ 

رومان کی بدتمیزی پر سائم نے ایک بار پھر سے بامشکل اپنے غصہ کو پیا تھا

Sneak peek:2

" میرے ساتھ زیادتی ہوئی تھی ۔۔۔۔  میں نے کوئی گناہ نہیں کیا تھا حمزہ جو آپ سب سے چھپا کر مجھے یہاں لے آئے ہیں۔" آئزل بھوکی شیرنی کی طرح اس پر جھپٹی تھی۔ 

" آپ نے میرا رہا سہہ مان بھی چھین لیا حمزہ ، آپکے اس قدم نے مجھے سب کی نظروں میں فرار ہوئی لڑکی بنا دیا۔۔۔ سب یہی سوچیں گے کہ سارا قصور لڑکی کا ہی تھا تبھی تو فرار ہوئی ہے۔۔۔۔ دفع ہو جائیں حمزہ مصطفیٰ میں آپکی شکل نہیں دیکھنا چاہتی " بینچی آوازمیں کہتے آئزل نے اسے دور دھکیلا تھا۔ 

آئزل کے ردعمل پر حمزہ سپاٹ چہرہ لیے بیٹھا رہا۔۔۔۔ 

جبکہ آئزل اچانک ذہن میں جھماکا ہونے پر بولی تھی۔ 

"شادی ۔۔۔ ہاں آج تو آپکی شادی تھی۔ حمزہ آپ کو تو وہاں ہونا چاہیے تھا۔ " 

حمزہ جو سن سا اپنی کرسی پر بیٹھا تھا نظریں چراتے بولا 

" اب نہیں ہو رہی شادی" 

"کیوں نہیں ہو رہی حمزہ ؟ کیسی عجیب باتیں کر رہے ہیں ؟ آپ اور رومان ایک دوسرے کو پسند کرتے ہیں تو ایسے کیسے نہیں ہو سکتی "

"کیونکہ میں نے چھوڑ دیا رومان کو …" اپنی خالہ کی خودغرضی کو چھپاتے ہوئے حمزہ ہر الزام خود پر لے رہا تھا۔ 

"کتنے برے ہیں حمزہ ۔۔۔ اگر احد نے مجھ سے میری ذات کا غرور چھینا تو آپ نے بھی رومان کے ساتھ ویسے ہی کیا۔ ایسا کیوں حمزہ ؟ رومان میری سب سے اچھی دوست ہے آپ نے اسے تکلیف کیوں دی ؟ وہ کتنا چاہتی تھی آپکو  اور آپ اسے بیچ راستے چھوڑ آئے۔ "  آئزل نے غصہ سے کہا تھا۔ 

"میں رومان سے شادی کرکے ساری زندگی دادا حضور کی خدمت میں ایک اچھے گھر داماد کی مانند سر جھکا کر نہیں رہ سکتا تھا۔ آئزل میرے اپنے بھی بہت سے خواب ہیں۔ جنہیں مجھے پورا کرنا ہے۔ اس لیے ایک ناکارہ رشتے کو جنم دینے پر میں نے اپنے دوست کے ساتھ مل کر یہاں کاروبار کرنے کو ترجیح دی ہے۔ " حمزہ نے بےتاثر چہرہ کے ساتھ جھوٹ گھڑا تھا۔ 

"بہت خودغرض ہیں آپ حمزہ میری بہن جیسی کزن کا دل دکھایا ہے آپ نے، اپنے حق میں تو شاید میں آپ کو معاف کر دیتی مگر اب آپ کو کبھی معاف نہیں کروں گی۔ نفرت ہے مجھے آپ سے چلے جائیں میری نظروں سے دور، نہیں رہنا مجھے آپ کے ساتھ، میں ابھی کے ابھی واپس جاؤ گی۔" آئزل ضدی انداز میں کہتے بیڈ سے اٹھنے لگی تھی۔


                          *******

Must read and give feedback ,

click the link below to download free online novels pdf or free online reading this novel.

Click Here To Download Link

Complete Download Link

Post a Comment

0 Comments