I hope you guys are doing well and living a prosperous life.We have a great opportunity for you guys that every one can hone their skills.The specialty of our website is that we are committed to advancing these people.Those who have magic in their hands, who once pick up the pen, then keep it after doing something.This website is and will be step by step especially for new writers and supporting you guys in every way in advancing good ideas.Only Novels Lover in web category Novel Romantic novel wani based novel, lover story based novel, rude hero innocent hero based novel, four married based novel gangster based novel kidnapping based novel.This is the specialty of our group. And most of all you will find the admins here very supportive and respectful.And will treat you very lovingly.
Sneak Peek:1
وہ سنجیدہ تھی۔ اس کی آنکھیں سنجیدہ تھیں۔ المیر کے الفاظ سنجیدہ تھے۔ نہ چاہتے ہوئے بھی اس نے اس کا نمبر ڈائل کیا۔ ٹراؤزر شرٹ میں بکھرے بالوں کے ساتھ وہ اس کے فون کا ہی منتظر تھا۔ وہ جانتا تھا کہ وشمہ اسے کال کرے گی۔ اس کے یقین نے وجود اوڑھا اور وشمہ کی تصویر اس کے سیل کی پوری سکرین پر جگمگانے لگی۔ المیر نے گہرا سانس لیکر خود کو سخت بنایا اور فون اٹینڈ کرلیا۔
''اسلام علیکم علیزے کیسی ہو؟''
فون کے اٹینڈ ہوتے ہوئے۔ اس کی دھڑکنیں بےترتیب ہوئیں تھی۔ اس لیے جھٹ سے بات بنائی۔ المیر نے کان سے سیل کو ہٹا کر دیکھا پھر مسکراہٹ کو لبوں پر سجا کر بلو ٹوتھ کو کان میں لگایا۔
''وعلیکم اسلام! لگتا ہے آپ نے غلط نمبر ملا دیا ہے۔''
وشمہ نے تھوک نگلا۔
''اوہ آپ۔۔ سو سوری میں علیزے کو ملا رہی تھی کال۔''
اس نے آواز کو متوازن رکھتے ہوئے ماتھے پر آیا پسینہ صاف کیا۔
''پھر آپ علیزے سے بات کرلیں میں فون رکھتا ہوں۔''
اگر وہ دنیا جہان کی ایکٹنگ خود میں سموئے اسے کہہ سکتی تھی تو وہ بھی پھر بےرخی کی انتہا کرکے فون رکھ سکتا تھا مگر اسے وشمہ کے اگلے جھوٹ کا انتظار تھا تبھی اس نے کال ڈسکنیکٹ نہیں کی۔
''میں کرلوں گی اس سے بات۔۔ آپ کیسے ہیں؟''
المیر کی نگاہیں سکرین پر جگمگاتے اس کے چہرے پر تھیں۔ اس نے آنکھوں کو بند کرکے کھولا۔
''میں اچھا ہوں۔ تم کیسی ہو؟''
بیگانہ لہجہ وشمہ کا دل ڈوبا گیا۔ بدتمیز نہ ہوتو۔
''میں۔۔ بھی ٹھیک ہوں۔''
المیر نے سر ہلایا۔
''اچھا ہے۔''
"سوری أپ کو تنگ کیا۔"
"کب نہیں کرتی۔"
"جی؟" وہ اس کی بڑبڑاہٹ سن نہیں پائی تھی اس لیے ہلکی أواز میں پوچھا۔
"کچھ نہیں، تمہاری سیلری رہتی ہے۔" بات کو طول دینا تو کوئی اس سے سیکھے۔
"ضرورت نہیں اب۔" وشمہ کے لہجے میں ناراضی گھلی تھی۔
"میں کسی کا حق نہیں رکھتا،تمہیں تمہارا حق پورا پورا لوٹاؤں گا اذان کے نکاح میں أ رہی ہو؟" وشمہ کا دل عجیب سے انداز میں دھڑکنے لگا تھا۔ پتا نہیں وہ اس سے خفا کیوں نہیں ہو سکتی تھی۔
"معلوم نہیں۔" جان بوجھ کر ایسا کہا۔
"مرضی تمہاری۔"
وہ چپ ہوگیا تھا۔ وشمہ کو اس کی چپی بہت کھلی۔
اس نے دل برداشتہ ہوکر فون کاٹ دیا۔ المیر کے سیل سے وشمہ کی تصویر اوجھل ہوئی تھی۔ اس کے ماتھے پر بل پڑے مگر پھر بھی تصدیق کی خاطر اس نے ہیلو کہا لیکن رابطہ ختم ہوچکا تھا تو جواب کہاں سے آتا۔
''بدتمیز،ال مینرڈ لڑکی ایک بار میرے پاس آنے دو دیکھنا کیسے اس کی ساری بدتہذیبیاں نکلاتا ہوں میں۔''
فون کو پھینک کر اس نے جلے دل کے ساتھ کچن کا رخ کیا تھا۔
''بگڑی ہوئی۔''
Sneak peek :2
وہ اس کے اتنے محویت سے دیکھنے پر چونکا تھا۔اس کی تیز دوڑتی انگلیوں کی رفتار دھیمی پڑی،تیوری والے ماتھے کے ساتھ اس نے نظر اٹھا کر اسے دیکھا تھا جو ایکسرے کرتی نگاہوں سے اس کے چہرے کا معائنہ کر رہی تھی۔اس کی آنکھوں میں تجسس تھا دبا دبا سا جوش اور حیرانگی بھی المیر نے لیپ ٹاپ کو آواز کے ساتھ بند کیا دونوں بازو سینے پر باندھے اور خود کو کرسی کی بیک پر گرا لیا۔مجال ہے جو وشمہ کا ارتکاز ٹوٹا ہو وہ ہنوز اسے آنکھیں پھاڑے دیکھ رہی تھی۔المیر نے سر اثبات میں ہلا یا تو یعنی طے ہوا اس لڑکی میں اتنی جرات ہے کہ وہ المیر کی سنجیدگی کو بھی خاطر میں نہ لائے۔
"مس وشمہ پھر آپ نے کیا کھوجا کیا آپ کو برمودا ٹرائی اینگل میں چھپے راز کا معلوم ہو گیا ہے یا پھر آپ نے بلیک ہول کے اندر کی کہانی کو پالیا ہے۔"
اس نے بڑے ٹھنڈے انداز میں اس پر طنز کیا تھا جو وشمہ نے بڑے آرام سے اٹھا کر سائیڈ پر رکھ دیا۔
"نہیں لیکن آپ کا چہرہ میری چھوٹی بہن کی طرح لگتا ہے ہاں یہ تو بالکل اس جیسا ہے آپ کی آنکھیں ویسی ہی ہیں ویسی ہی ناک اور ہوبہو ہونٹ اوہ آپ نے تو میری بہن کا چہرہ چرا لیا۔"
نفی میں سر ہلاتی وہ ٹرانس کی کیفیت میں کہتی ایک دم پرجوش ہوئی تھی۔ اس کی پرجوشیت دیکھنے کے لائق تھی وہ مزید میز پر آگے کو جھکی۔
"اور آپ کی آنکھ کے اندر جو تل ہے وہ بالکل میری ماما جیسا ہے بالکل اسی جگہ پر پلکوں کی باڑ میں چھپا ہوا جیسے گہرے جنگلوں میں چھپا نیکی کا بادشاہ آپ کی آنکھیں تو۔"
اسے یکدم جھٹکا لگا تھا وہ ٹھٹھراتے ہوئے پیچھے ہوئی تھی دل کی رفتار جو بڑھ گئی تھی۔ اس نے خود کو ان بھوری آنکھوں میں ڈوبتے ہوئے دیکھا۔یہ وہ خشک صحرا تھا جس کی مسافر وہ بننے والی تھی۔اسے خوف محسوس ہوا یہ کیسا جذبہ یکلخت اس میں اجاگر ہوا تھا۔
"اور میری ناک بالکل آپ کے ڈیڈی جیسی ہوگی اور میرے بال بالکل آپ کے بالوں جیسے ہوں گے اور خدانخواستہ ہم میلے میں بچھڑے ہوئے ان بہن بھائیوں کی طرح ہوں گے جو بچپن میں جدا ہو جاتے ہیں۔۔۔ نان۔۔۔ سینس۔"
نان سینس کو اس نے چبا کر الگ الگ بولا۔ ہاتھوں کی گرہ کو کھول کر اس نے سر کو جھٹکا دیتے ہوئے فائلز سمیٹنی شروع کیں۔
"ایک اہم ڈیلیگیشن سے ملنے ہمیں ابھی نکلنا ہے آپ عروسہ کو جا کر بتا دیں اور یاد رکھیں وقت کی ناقدری مجھ سے بالکل برداشت نہیں ہوتی۔"
Must read and give feedback ,
click the link below to download free online novels pdf or free online reading this novel.
Click Here To Download Link
0 Comments