Latest

6/recent/ticker-posts

Tum Mere Nikah Mein Ho season One By Muntaha Chohan Complete PDF

I hope you guys are doing well and living a prosperous life.We have a great opportunity for you guys that every one can hone their skills.The specialty of our website is that we are committed to advancing these people.Those who have magic in their hands, who once pick up the pen, then keep it after doing something.This website is and will be step by step especially for new writers and supporting you guys in every way in advancing good ideas.Only Novels Lover in web category Novel Romantic novel wani based novel, lover story based novel, rude hero innocent hero based novel, four married based novel gangster based novel kidnapping based novel.This is the specialty of our group.  And most of all you will find the admins here very supportive and respectful.And will treat you very lovingly.

Sneak Peek:1

بس ایک لفظ اور نہیں۔۔۔ ورنہ۔۔۔ بہت برا پیش آٶں گا۔۔تم سے۔۔۔! ابھی تک میں صرف تمہاری حالت کے پیشِ نظر چپ تھا۔ مگر اسکا مطلب یہ نہیں ۔۔۔ کہ تم میری محبت کو یوں رسوا کرو۔۔۔ سمجھی۔۔۔ کہتے ہوۓ غصے سے اسے اپنے ساتھ لگایا۔ اور واپسی کے لیے قدم بڑھاۓ۔ سارا داستہ خاموشی سے کٹا۔ گھر آکر بھی کاظم نے کومل کو مخاطب نہ کیا۔ اور یہ اسکے غصہ کا اظہار تھا ۔
لیکن کومل کو اسکی بے رخی برداشت نہ ہوٸ تو رو دی۔
اب کیا ہوا۔۔۔؟؟ کیوں آنسو بہا رہی ہو۔۔؟؟ اسکے پاس بیٹھتے تھکے ہوۓ انداز میں پوچھا۔
آپ مجھ سے بالکل پیار نہیں کرتے۔۔۔ آنسو صاف کرتے منہ بناتےکہا۔
کیسا پیار چاہیے؟؟ اسکا ہاتھ اپنے ہاتھوں میں لیتے معنی خیزی سے پوچھا ۔
آپ۔۔ بس۔۔ ایک فرض نبھا رہے ہیں اور کچھ نہیں ۔۔ اور۔۔ ایک دن۔۔ وہ بھی آپ۔۔۔۔؟؟؟
ابھی اسکے الفاظ منہ میں تھے۔ کہ کاظم اسکے ہونٹوں پے جھکا۔
اسکی سانسو ں کو منتشر کرتا وہ پیچھے ہوتا اسکے گلنار ہوتے چہرے کو شوخ سے دیکھنے لگا۔
مجھے تو پیار کی ایک ہی زبان آتی ہے۔۔۔ اب تمہیں کونسی زبان میں سمجھ آتا ہے وہ مجھے بتا دو۔
آپپپپ۔۔۔ بہت۔۔برے ہیں۔ کہتے ہوۓ نظریں جھکا لیں ۔
جبکہ اسکا شرم سے سر جھکانا کاظم کو اسکی کیفیت سمجھا گیا تھا۔ وہ اپنی زندگی کو آگے بڑھانا چاہتی تھی۔ وہ سمجھ رہی تھی کاظم نے ترس کھایا ہے جبکہکاظم اسکی صحت کی وجہ سے ابھی تک اس سے دوری بناۓ ہوۓ تھا۔ لیکن ۔۔اب وہ بھی اپنا رشتہ
شروع کرنا چاہتا تھا۔ اس لیے بنا کسی دقت کے اس نے کومل کو اپنے ہونے کا مان بخشا۔

Sneak Peek:2

آپ۔۔۔ اور میں۔۔ ایک روم میں۔۔ کیسے سو سکتے ہیں؟ 

کنول شش و پنج میں پڑی ہوٸ تھی۔ 

جیسے سب ہزبینڈ واٸف سوتے ہیں۔۔۔ ! 

کلاٸ سے گھڑی اتار کے ساٸد پے رکھتے نارمل انداز میں کہا۔ 

وہ اور بات ہوتی ہے۔۔ ہمارا تو۔۔ وہ سین ہی نہیں۔۔ کنول زچ آٸ۔ 

اچھا۔۔۔۔۔ کیا سین چاہتی ہو۔۔؟ آفتاب اسکے پاس آیا۔ کنول دانتوں سے لب کاٹنے لگی۔جو کہ آفتاب کو ناگوار گزرا۔ 

یہ کام۔۔میں بھی کر سکتا ہوں۔۔۔۔! ذومعنی انداز میں کہتے اسکےلبوں پے نگاہیں جماٸیں۔ 

ایک منٹ کےلیے تو کنول کو سمجھ ہی نہ آٸ بات۔اگلے لمحے حیرت سے اس بے باک شخص کو گھور کے دیکھا۔

آپ ۔۔۔۔میرے لیے دوسرا روم۔۔۔؟؟

مسز۔۔۔! آپ اسی روم میں سوٸیں گیں ۔  سمجھیں آپ۔۔۔! بات کاٹتے رخ بدل کے کبرڈ سے اپنے کپڑے نکالے۔ 

لیکن۔۔ آپ نے کہا تھا۔۔ بنا کسی شرط کے آپ کے ایپارٹمنٹ میں۔۔۔ اور حق سے خان ولا میں۔۔ پھر۔ یہ ایک کمرے کی شرط کیوں۔۔؟؟ 

وہ دوبدو ہوٸ اور سامنے آٸ۔ 

اسکے ماتھے کے بل آفتاب نے آنکھ ترچھی کر کے دیکھے۔ 

یہ شرط نہیں۔۔۔ ایک سمپل سی بات ہے۔۔ تم۔۔ میرے ساتھ اسی روم میں رہو گی۔ اتنا بڑا کمرہ ہے۔۔۔ الگ روم کی وجہ۔۔؟  

آفتاب اسکے پاس ہوتا گھورتے بولا۔ وہ دو قدم پیچھے ہٹی۔ 

میں۔۔کمفرٹیبل نہیں۔ ۔۔۔! نظریں چراتے کہا۔ 

اچھھھھھا۔۔۔ شوہر کے ساتھ کمفرٹیبل نہیں۔۔۔؟ آفتاب نے دانت پیستے کہا۔ 

شوہرنہیں۔۔ زبردستی کا شوہر۔۔ آپ نے خود کو ۔۔مجھ پے مسلط کیا ہے۔ 

کنول کی بات پے آفتاب طیش میں آگیا۔ ہاتھ میں پکڑے کپڑے صوفے پے پھینکے۔ 

کیا مسلط کیا خود کو۔۔؟ تمہارے ساتھ زور زبردستی کی۔۔؟یا تم سے اپنے شوہر ہونے کے حقوق حاصل کرنے چاہے۔۔۔؟؟ یا کوٸ ظلم و تشدد کیا۔۔۔؟ بولو۔۔؟؟ نکاح کیا ہے۔۔ باقاعدہ شرعی طریقے سے۔  اور۔۔ اس میں تمہاری رضا مندی شامل تھی۔ 

قدم بقدم اسکی جانب بڑھاتا وہ اسے بیڈ تک لے آیا۔ اور وہ یکدم بیڈ پے گری۔ 

آٸندہ لفظوں کا انتخاب سوچ سمجھ کے کرنا۔۔! غصے سے اسے وارن کرتا پیچھے ہٹا۔ صوفے سے اپنے کپڑے اٹھاٸےاور باتھ روم میں گھس گیا۔ کنول وہیں پیچ و تاب کھاتی رہ گٸ۔

فوراً سے موباٸل سے وہ سم بند کی جس سے وہ کے کے سے بات کرتی تھی۔ 

بیڈ پے بیٹھتے ایک گہرا سانس خارج کیا۔ اور بیڈ کرواٶن سے ٹیک لگا لی۔ 

اپنا احتساب کرنے لگی۔ لیکن بیٹھے بیٹھے ہی وہ نیند کی وادیوں میں کھونے لگی ۔ 

آفتاب کمرے میں آیا تو وہ اسےبیٹھے ہوۓ سوتا پایا۔ حیرت سے چلتا اسکے پاس آیا۔ اس کے دونوں اطراف ہاتھ رکھتے اسکے چہرے کے پاس جھکا۔ اور اسکے چہرے کے نین نقش کو بہت فرصت سے دیکھنے لگا۔ 

اپنے دل کی ایک ہارٹ بیٹ مس کی۔ آنکھیں بند کر کے دوبارہ کھولیں۔ وہ ویسے ہی سو رہی تھی۔ 

کیا بات ہے مسز۔۔۔ آپ۔۔۔۔بیٹھے بیٹھے بھی سو جاتی ہیں۔۔؟نجانے اور کتنی خوبیاں ہیں آپ میں۔۔ جو دھیرے دھیرے سامنے آٸیں گیں۔ 

دھیرے سے کہتے ہوۓ کنول کے چہرے پے پھونک ماری۔ تو وہ کسمساتی ہوٸ رخ پھیر گٸ۔ 

آفتاب نے اسکے گلابی گال دیکھے تو شدت سے جی چاہا ان پے اپنی شدت دکھاۓ۔ لیکن کچھ سوچتے ہوۓ پیچھے ہٹا۔ اور کنول کو دھیرے سے اپنی گود میں اٹھا کے بستر پے لٹایا۔ وہ گہری نیند میں تھی۔ اس لیے کوٸ خیل خجت نہ کی۔ 

اس پے اچھی طرح کمفرٹر ڈال خود لیپ ٹاپ لے کے بیٹھ گیا۔ 

کافی دیر یونہی کام کرتے گزر گٸ۔ ٹاٸم پے نظر پڑی تو۔۔ رات کا ایک بج رہا تھا۔ 

لیپ ٹاپ بند کرتا اور لاٸٹ آف کرتے وہ ساٸیڈ لیمپ آن کر گیا۔ 

اور کنول کی طرف کروٹ لے کے اسکے چہرے پے نظریں جماۓ سونے کی کوشش کرنے لگا۔ جو کہ آج تو مشکل سے ہی آنی تھی۔ 

وہ کنول کو خان ولا لے جانا چاہتا تھا۔ لیکن پہلے وہ تبسم خان کو اپنے اعتماد میں لے کےانہیں نکاح کے بارے میں بتانا چاہتا تھا۔ تا کہ وہ اسکا ساتھ دیں۔ 

اسے باقی کسی کی پروا نہ تھی۔ اسکے بعد ہی وہ کنول کے قریب جانا چاہتا تھا۔ 

سوچتے ہوۓ وہ بھی نیند کی وادیوں میں کھو گیا۔ 

 Must read and give feedback ,

click the link below to download free online novels pdf or free online reading this novel.

Click Here To Download Link

Complete Download Link

Post a Comment

0 Comments