Sneak Peek:1
افف کتنا بڑا ٹھرکی اِنسان ہے جو بھی ہے کتنے نمبر بلاک کرچکی ہوں مگر پھر آ مرتا ہے چاہتا کیا ہے پتا نہیں..."
وُہ گہری نیند سے اُٹھی تھی اب اُسے گالیاں دینے لگی...
وُہ موبائل بند کرکے دوبارہ لیٹ گئی.....
تھوڑی ہی دیر بعد موبائل پر کال آنے لگی جسے اُس نے بغیر دیکھے اُٹھایا....
"کون..."
نیم غنودگی میں بولی....
دوسری طرف سے مردانا آواز تھی وُہ پہچان نہیں سکی...
"بول بھی دے کون ہے..."
"میں کون ہوں سُنبل دِماغ ٹھکانے پر تو ہے نا..."
ایک زوردار آواز گونجی....
"وُہ اب بھی ٹھیک سے پہچان نا سکی..."
"کون ہو بھائی..."
اُس نے بیزاری سے کہا....
"استغفراللہ.... بھائی .... میں تمہارا اکلوتا نکاح شدہ شوہر ہوں جس کے ساتھ تُم عید کے بعد مستقل باندھی جانے والی ہو..."
آفاق کی گرجدار آواز نے اُس کے چودہ طبق روشن کردیے موبائل ہاتھوں سے گرتے گرتے بچا اُس کی ساری نیند ہوا ہوگئی...
"ت..ت...تُم.."
سُنبل ہکلائی...
"ہاں بدقسمتی سے تمہارا شوہر آفاق وحید تمہارا بھائی نہیں..."
غصّہ ہنوز قائم تھا...
"وُہ میں سوگئی تھی..."
اُس نے بہانہ پیش کیا...
"اتنی جلدی ابھی تو صرف ۹ بجے ہیں..."
آفاق نرم لہجے میں بولا..
"ہاں یار بس نیند آگئی..."
سُنبل نے بیڈ کراؤن سے ٹیک لگاتے ہوئے کہا..."
"طبیعت ٹھیک ہے نا..."
اُس نے فکرمندی سے پوچھا...
"ہاں ٹھیک ہے یار تُم پریشان مت ہو.."
"کیسے پریشان نا ہوں ایک ہی ایک تو بیوی ہے میری..."
آفاق نے شوخی سے کہا....
"کیوں تُم نے سنّت پوری کرنی ہے..."
سُنبل نے بھی مزہ لیتے ہوئے کہا....
"اگر تم اجازت دو تو کر لوں گا.."
آفاق نے بائیک روکتے ہوئے کہا
Sneak Peek:2
سنبل کی سج دھج آج نرالی تھی.
روایتی سرخ جھلمل کرتے عروسی لباس میں زرتار دوپٹہ سر پر سیٹ کیے.
نفیس میک اپ اور طلائی زیورات پہنے وہ عام سی ایک لڑکی آج بہت پیاری لگ رہی تھی... دلہن بن کر اُس پر بہت روپ آیا تھا....
اسکی آنکھوں میں سپنوں کا عکس اور لبوں پر ایک مدھم سی.. دل موہ لینے والی مسکان رقصاں تھی.
آفاق اُس کے سامنے بیٹھا اُسے دیکھ رہا تھا....
"آج کُچھ بولو گی نہیں تُم کوئی افسانہ نہیں سناؤں گی کوئی ناول کی کہانی سُنا کر نہیں پکاؤں گی..."
آفاق نے اپنی محبت بھری نظریں اُس پر جما لی تھی یا پھر وہ ہٹنا نہیں چاہتی تھی...
"سنبل نے اپنا سر مزید جُھکا لیا..."
"شرماتے ہوئے بہت اچھی لگتی ہو..."
آفاق نے سُنبل کے عروسی جوڑے میں ملبوس وجود کو آنکھوں میں سموتے ہوئے محبت سے کہا...
"تُم بھی بہت اچھے ہو میرے آفاق..."
اُس نے "میرے آفاق" کہا...
"ہاں صرف تمہارا "سُنبل کا آفاق...."
آفاق نے اُس کے چہرے پر آئی گستاخ لٹوں کو کان کے پیچھے اڑستے ہوئے کہا....
"ہاں صرف میرا ہیرو جو صرف میرا ہے..."
اُس نے دہرایا....
اِس سے پہلے آفاق مزید کوئی گستاخی کرتا دروازے پر دستک ہوئی...
آفاق بے وقت کی مداخلت پر چڑ گیا....
0 Comments