اوہ۔۔۔آئی ایم سو سوری۔۔۔"وہ ایک دم اسے دیکھ کر گویا ہوا اور مسکراتا بیڈ پر اس کی طرف رخ کیے کہنی ٹکاتے بیٹھ گیا۔۔۔"وہ کیا ہے نہ۔۔۔پچھلے دو ہفتے سے اکیلا رہ رہا تھا نہ۔۔۔تو یاد نہیں رہا کہ آج کوئی پاس بھی ہے۔۔۔"اس نے ہاتھ بڑھا کر ضحیٰ کا ہاتھ تھامنا چاہا جو اس نے پیچھے کر لیا۔۔۔اس کے اس امر پر وہ ہنس دیا۔۔۔پھر بھی ڈھٹائی سے آگے ہو کر اس کا ہاتھ پکڑ لیا۔۔۔"شوہر کے کچھ حقوق ہوتے ہیں اسلام میں زوجہ۔۔۔"
"آپ اسلام کی بات کر رہے ہیں۔۔۔؟آپ۔۔۔؟"ضحیٰ نے بلاتاثر لہجے میں کہا تو وہ دلکشی سے مسکرایا۔۔۔"زویا۔۔۔"اس کا بازو کھینچتے اس نے نرمی سے اسے قریب کیا جو رخ پھیر گئی تھی۔۔۔"میں لڑائی کے موڈ میں بلکل نہیں ہوں۔۔۔"
"چھوڑیں مجھے۔۔۔"ضحیٰ نے پیچھے ہوتے اپنا ہاتھ اس کے ہاتھ سے چھڑایا۔۔۔"آپ کو ہر چیز اپنی مرضی کی نہیں مل سکتی سمجھے آپ۔۔۔"
"اگر میں کہوں میں چھین لیتا ہوں تو۔۔۔؟"
"کوشش کر لیں اب سے۔۔۔"ضحیٰ کا لہجہ کچھ بلند ہوا۔۔۔"مجھے اب آپ سے ڈر نہیں لگتا۔۔۔جو آپ کر سکتے تھے کر چکے ہیں۔۔۔اب آپ کے پاس چھیننے کو کچھ بھی نہیں۔۔۔"
"تمہیں لگتا ہے تمہیں پانے کے بعد مجھے کسی اور چیز کی طلب ہے۔۔۔"چہرے کو ایک طرف کرتے وہ بہت معصوم لگا تھا۔۔۔"یقین مانو نہیں۔۔۔"ضحیٰ اس کے جواب پر ایک پل کو خاموش رہ گئی۔۔۔"تمہارا طالب تھا۔۔۔اور اب تم حاصل ہو۔۔۔اور کیا چاہوں گا میں۔۔۔"ضحیٰ نے چہرہ پھیر لیا۔۔۔حیسم مسکرایا اور ہاتھ بڑھا کر اس کا چہرہ چھوا۔۔۔پھر ہاتھ سرکتا اس کی گردن کی پشت ور جا ٹھہرا۔۔۔آہستہ سے اس نے اسے اپنے قریب کیا۔۔۔یہاں تک کہ وہ بلکل پاس آ گئی۔۔۔حیسم اپنا چہرے اس کے کانوں کے قریب لے گیا۔۔۔
"أنا بدر۔۔۔أنا بدرالدجي (میں بدرالدجٰی ہوں)ضحیٰ بدر حیسم۔۔۔تمہاری تاریکیوں میں ایک روشنی ہوں میں۔۔۔پر تمہارے وجود کا ایک حصّہ آفتاب کی چاہ لیے ہمیشہ تاریک رہے گا۔۔۔کیونکہ یہ مہتاب تمہیں کبھی بھی اس روشنی سے نہیں ملنے دے گا۔۔۔"اس کی سرگوشی میں وہ ڈوبتی جا رہی تھی۔۔۔گہرائی۔۔۔اور گہرائی میں۔۔۔
0 Comments