Best Urdu Novels Online Read And Download Novels Pdf. Only Novels Lover Is Very Famous Platform For Urdu Novels Download PDF And Online Read. Here All Sorted By Urdu Novelist And By Category Like Forced Marriage,Rude Hero, Kidnapping,islamic Base For Easy To Read You.
Explore Here Romantic Urdu Novels Pdf Categories Which Is Most Famous Best. Romantic Urdu Novels To Read Online Are Available With Categorizing Based. Famous Urdu Novels List Pdf Files Free Download.
Sneak Peek:1
غازان جو کلاس سے باہر نکلا تھا لیکن آگے کے منظر نے دیکھ کر اس کی غصے سے رگیں تن گی تھی
آنکھیں بھی پل بھر میں سرخ ہوی تھی سامنے ہی آیت کسی لڑکے کے پاس کھڑی تھی
اور اس لڑکے کی گندی نظریں آیت پے تھی جس پے غازان کو بےحد غصہ آیا تھا
جلدی سے قدم اٹھاتے آیت کے پاس آگیا تھا
”آیت میرے کیبن میں آو ابھی“ غازان نے غصہ ضبط کرتے آیت کے پاس جاتے کہا
تو آیت نےغازان کی طرف دیکھا
”اوکے سر“ آیت جو کسی لڑکے کے پاس کھڑی تھی بنا غازان کے غصہ محسوس کرتے کہا
تو غازان خاموشی سے اپنے کیبن میں چلا گیا
غازان کے کیبن میں جانے کے چند پل بعد ہی آیت بھی کیبن اجازت ملنے کے بعد داخل ہوی
اور غازان اسی کے انتظار میں تھا اس کے آتے ہی بنا آیت کو سمجھنے کا موقع دیے
اس کے دونوں بازوں کو تھامے اسے دیوار کے ساتھ لگایا
اور آیت جو اس سب کےلیے تیار نہیں نہیں اسکے تو وہم وگمان میں بھی تھا
آیت نے غازان کے اس عمل پے گھبرا کے غازان کی طرف دیکھا
”چ چھوڑے بھای مجھے کیا کر رہے آپ“ آیت نے گھبرا کے غازان کو دیکھتے خود کو غازن کی گرفت سے چھڑاتے ہوے کہا
”خبردار خبردار جو تم نے مجھےگ بھای کہا“ غازن نے غصے سے کہا تو آیت نے بھی غصے سے اسے دیکھا
”کیوں کیوں نا کہوں“ آیت نےغصے میں کہا لیکن غازان گہرا سانس لیتا بولا تھا
”تمھیں میں نے پہلے بھی کہا تھا اس لڑکے کے پاس نہیں جانا لیکن تمھیں شاید میری بات سمجھ نہیں آتی“ غازان نے سخت لہجے میں کہا
”کیوں میں کیوں آپ کی بات مانوں میری مرضی جیسے مرضی بلاو آپ کو کیا مسلہ ہے“ آیت نے بھی غازان کو گھور کر دیکھتے کہا تو غازان نے گہرہ سانس لیا
”اگر تم نے میری بات نا مانی تو مجھ سے برا کوی نہیں ہوگا سمجھی“ غازان نے بھی اسے سخت گھوری سے نوزاتے ہوے کہا
تو آیت نے بھی اسے گھورا غازان جو اسے اب گہری نظروں سے دیکھ رہا تھا
آیت کی اگلی بات پے پھر سے غازان کو غصہ آیا تھا
”چھوڑے مجھے اور میں جا کر بھیا کو بتاو گی کیسے آپ نے مجھے ڈرایا ہے“ آیت نے غصے میں کہا
”خبردار جو تم نے اپنے بھیا کو یا کسی اور کو بتا سمجھی ورنہ میں وہ کرو گا جو تم سوچ بھی نہیں سکتی“ غازان نے آیت کے ہونٹوں کو دیکھتے آخر میں معنی خیز لہجے میں کہا
اور آیت تو اپنے ہونٹوں پے غازان کی نظریں محسوس کرتی سر تا پیر سرخ ہوی تھی
پھر سے غازان کی گرفت سے چھڑانا چاہا تو غازان چھوڑتا پیچھے ہوا
”جاو اور میری بات یاد رکھنا“ غازان کا کہنا تھا
کہ آیت بنا آگے پیچھے دیکھتے باہر کو بھاگی تھی اور غازان اسکی رفتار دیکھتا دھیرے سے مسکرایا
اور خود بھی آفس سے باہر نکلا
❤❤❤❤
Sneak Peek:2
”ب بچاو ک کوی ہے پلیز مجھے بچاو مجھے نکلاو یہاں سے“ پریہا روتے چیختے ہوے کہتی
ساتھ کب سے دروازہ پیٹ رہی تھی لیکن کوی اسے کھول ہی نہیں رہا تھا
آنسو تھے کہ تھامنے کا نام ہی نہیں لے رہے تھے اب تو اسکا دم بھی گھٹنے لگا تھا اسے یوں لگ رہا تھا
اگر وہ یہاں مزید روکی تو اسے پینک اٹیک ہوجاے گا
”پ پلیز م مجھے باہر نکالو م میں م مر جاو گی چ چاچو ب بھیا ب بلاج کوی تو ہلیپ کرو پلیز“ پریہا ہیچکیوں سے روتی دروازہ پیٹتے کہہ رہی تھی
کہ ایکدم دروازہ کھولا تھا جس پے پریہا جلدی سے پیچھے ہٹی تھی
او شخص نے کمرے میں داخل ہوتے قدم پریہا کے جانب بڑھاتے اسکے قریب جا کر کھڑا ہوا
وہ شخص چہرے پے پراسرار سی مسکراہٹ لیے پریہا کو سر تا پاوں گہری بےباک نظروں سے دیکھنے لگا
جس پے پریہا کو سامنے کھڑے شخص حد سے زیادہ نفرت ہوی تھی
”واو کافی ہاٹ لگ رہی ہو ویسے اس وقت“ اس شخص نے پرسرار اور بےباک لہجے میں مسکراہٹ چہرے پے سجاے کہا
ساتھ ہاتھ بڑھاتے پریہا کے چہرے پے آی لٹ کو انگلیوں سے پیچھے کیا تو پریہا اسکا نفرت سے ہاتھ جھٹکتی جلدی سے پیچھے ہوی
پریہا کا دل چاہ رہا تھا وہ یہاں سے بھاگ جاے خود کو اسکی نظروں سے چھپا لے پر وہ شخص اسے جانے دیتا تو ہی تھا
وہ تو نازک سی لڑکی تھی جو سامنے کھڑے شخص کا مقابلہ بھی نہیں کر سکتی تھی
اور اس شخص کو پریہا کو اپنا ہاتھ جھٹکنے پے تیش آیا تھا پل میں اسکا غصہ بڑھا تھا
اور غصے سے اسکے قریب پہنچتے ایک جھٹکے سے اسکی کمر کے گرد بازوں حاٸل کرتے اسے اپنے قریب تر کیا تھا
اور پریہا جو پہلے ہی اسکے بےحد خوف زدہ تھی مزید خوف نے آن گھیرا تھا ڈر کے ایک چیخ اسکے حلق سے نکلی تھی
دل تو جیسے خوف کے باعث جیسے سینے سے باہر آنے کو تھا
خود کو اس شخص سی سخت گرفت سے چھڑانے کےلیے اسکے کندھے پے اپنے نازک ہاتھوں سے وار کرنے لگی
”تمھاری ہمت بھی کیسے ہوی میرا ہاتھ جکڑنے کی تم مجھے جانتی نہیں ہو ابھی ٹھیک سے شاید ، تم میری ہو سمجھی صرف میری اور میں جو چاہے کرو“ وہ شخص پریہا کے کان میں پھنکارا تھا
اور پریہا کو اپنے کانوں میں کہی اسکی بات پے مزید خوف نے آن گھیرا تھا اور کمر پے اس شخص کی گرفت اسے آج اپنی زندگی ختم ہوتی محسوس ہورہی تھی
پریہا نے پھر سے اپنے آپ کو اس سے چھڑانا چاہا تو اس شخص نے بھی اسے چھوڑ دیا شاید اسے لگا تھا وہ اپنی بات سمجھا چکا ہے
”ن نہیں ہ ہو می میں آپ کی کچھ ک کوی رشتہ ن نہیں آ آپ سے“ پریہا نے سخت غصے اور نفرت سے اس شخص کو کہا تھا اور شخص کو مزید غصہ آیا تھا
”اوو ماے بےبی تمھیں ابھی کیا سمجھایا تم صرف میری ہو رشتہ ہو چاہے نا ہو تم صرف میری ہو“ اس شخص نے پھر سے سرخ رنگ ہوتی آنکھوں سے کہتے قدم پریہا کی جانب بڑھاے
تو پریہا اس کو خود کی طرف بڑھتا دیکھ کر
اور اسکی آنکھوں میں غصہ اور ارادہ دیکھتی اس سے ڈرتی پیچھے ہونے لگی
”آ آپ ا اسے ک کیوں کر رہے ہ ہو پ پلیز م مجھے ج جانے دے م میں نے آپ ک کو کیا کہا ہے“ پریہا نے نم آنکھوں اور آواز میں کہا کہ شاید اسے اس پے رحم آ جاے
تو سامنے کھڑا شخص طنزیہ مسکرایا اور اس کی یہ مسکراہٹ پریہا کو شیطانی مسکراہٹ سے کم نہیں لگ رہی تھی
”نا نا بےبی اب جو میں کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں وہ تو کر کے چھوڑو گا“ اس شخص نے کہتے قدم پریہا کی جانب بڑھاے
تو پریہا بھی اس سے ڈرتی دو قدم پیچھے ہٹتی اس شخص سے خوف کھاتی اسکا ارادہ دیکھتی سب کو پھر سے مدد کےلیے بلانے لگی
”چ چاچو بھیا پلیز مجھے بچاے پلیز ک کوی تو ب بچاو“ پریہا پیچھے ہٹتی سب کو پکارنے لگی تو اس شخص نے قہقہ لگایا
”ہاہاہاہا نا ماٸی بےبی سب کو جتنا پکارنا ہے پکار لو نا تمھارے چاچو تمھاری مدد کےلیے آے گے اور نا وہ تمھارے بھیا سو جیسے پکارنا ہے پکارو“ اس شخص نے کہا تو پریہا کو اور مزید رونا آنے لگا
”چ چاچو ب ب۔۔۔۔“ پریہا پھر سے پکارتی کہ اس شخص نے اسے قریب آتے اسکا چہرہ اپنے مظبوط ہاتھ میں جکڑا
اور سرخ نظروں سے پریہا کی خوف و ڈر سے بھری آنکھوں میں دیکھنے لگا
پریہا کا ڈر سامنے کھڑے شخص کو کتنا سکون دے رہا تھا یہ وہی جانتا تھا
”شش خاموش اب کسی کو پکارا نا تو دیکھنا ، میں آج وہ تو کرکے ہی چھوڑو گا جو کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں چاہے جو مرضی ہو پھر“ اس شخص کے الفاظ پریہا کو اپنے کانوں میں کوی پھگلتا ہوے سیسہ ڈالنے سے کم نہیں لگے تھے
”پ پ پلیز ۔۔۔۔“ پریہا بامشکل کہہ رہی تھی اب اسے لگا وہ جی نہیں پاے گی اسے پینک اٹک ہونے لگے تھے
ابھی وہ کچھ کہتی کہ اس شخص نے غصے سے جھٹکے سے پیچھے پریہا کو چھوڑا
جس سے پریہا پیچھے بیڈ پے گری تھی اور وہ شخص اسکی طرف قدم بڑھانے لگا
اور پریہا کو لگا وہ آج شاید نہیں یقینن مر جاے گی جب وہ شخص پریہا پے جھکا تھا
Must read and give feedback
0 Comments