I hope you guys are doing well and living a prosperous life.We have a great opportunity for you guys that every one can hone their skills.The specialty of our website is that we are committed to advancing these people.Those who have magic in their hands, who once pick up the pen, then keep it after doing something.This website is and will be step by step especially for new writers and supporting you guys in every way in advancing good ideas.Only Novels Lover in web category Novel Romantic novel wani based novel, lover story based novel, rude hero innocent hero based novel, four married based novel gangster based novel kidnapping based novel.This is the specialty of our group. And most of all you will find the admins here very supportive and respectful.And will treat you very lovingly.
Sneak Peek:1
اہان چھوڑو مجھے کیا کر رہے ہو
انکل آنٹی آتے ہوں گے۔ عمل اہان کے سینے سے اُٹھتے ہوئے بولی۔
اہان عمل پر اپنی گرفت مضبوط کرتا
اس کی کان کی لو کو چومنے لگا۔ ابھی ان کے آنے میں بہت ٹائم ہے۔تب تک مجھے پیار کرنے
دو خود کو۔ اہان سرگوشی نما آواز میں آنکھوں میں خمار لیے عمل کے گال کو چومنے لگا۔
اسی اثناء میں رحمان ملک اور نتاشہ
بیگم اندر داخل ہوئے تھے۔عمل اور اہان کو یوں دیکھ کر نتاشہ کے چہرے پر مسکراہٹ دوڑ
گئی تھی۔ رحمان ملک کا پارہ ہائی ہوا تھا۔
عمل کی بھی نظر ان پر پڑ چکی تھی
۔عمل شرمندگی شرم سے سرخ پڑی تھی۔ اہان۔۔۔عمل نے اہان کو
پکارا جو آنکھیں بند کیے اس کے چہرے کو چوم رہا تھا۔
عمل نے اہان کے اوپر سے اُٹھنے
کی کوشش کی۔ مگر اہان کی گرفت بہت مضبوط تھی۔ نتاشہ بیگم اور رحمان ملک یہ سب دیکھ
کر منہ پھیر کر کھڑے تھے۔ اہان۔۔ عمل نے پھر پکارا۔ مگر وہ اہان ہی کیا
جو اس وقت عمل کی بات سُن لے۔ عمل شرم سے سرخ پڑ رہی تھی۔عمل کا دل کر رہا تھاوہ زمین
میں سما جاۓ۔ یا پھر اہان کی جان لے لے جو کہیں بھی شروع ہو جاتا تھا۔اس ایک مہینے
میں اہان نے عمل کی جان عذاب کر رکھی تھی۔اہان کا رومینس ختم ہی نیہں ہوتا تھا۔۔اہان
کی شدتیں سہہ سہہ کر عمل نڈھال ہو جاتی تھی۔مگر اہان اسے چھوڑنے کے لیے تیار نیہں ہوتا
تھا۔اہان بلکل مدہوش ہوتا عمل کے بالوں کی مہک اپنے اندر اتارتا اس کے گالوں کو چوم
رہا تھا۔عمل نے اب روہانسے ہوتے ہوے اہان کو پکارا تھا مگر بے سود۔۔۔
عمل نے پاس ہی ٹیبل پر پڑی ایش
ٹرے اٹھا کر اہان کے کندھے پردے ماری تھی۔ اہان نے درد سے بلبلاتےآنکھیں کھولی
تھی اور عمل کو چھوڑ ا تھا۔ عمل یہ کیا بدتمیزی ہے۔
اہان نے عمل کو گھورا۔۔
اہان انکل آنٹی۔ عمل شرمندگی سے
سرخ ہوئی آہستگی سے بولی۔۔
اہان ایک دم سے صوفے سے گڑبڑاتے
ہوئے اٹھا تھا اور آگے بڑھ کر نتاشہ اور رحمان ملک کے گلے لگا۔
عمل کی اتنی ہمت نہیں ہو رہی تھی
کہ آگے بڑھ کر ملتی۔ عمل شرم سے سرخ پڑی نظریں زمین پر جمائے کھڑی تھی۔
عمل تو شرمندگی اور شرم سے ان
لوگوں سے ملے بغیر اندر چلی گئی۔
بیٹا جی یہ بیڈ روم کس لیے ہوتا
ہے رحمان ملک نے اہان کو گھور کر دیکھا تھا۔
پاپا آپ لوگوں کو ناک کر کے اندر آنا چاہیے تھا پتہ تو ہے آپ کے بیٹے کا ہنی مون پیریڈ چل رہا ہے۔ اہان رحمان ملک کی بات پر بنا شرمندہ ہوئے بے باکی سے بولتے ہوئے مسکرایا تھا۔
ویسے یہ بھی بتا دو یہ ہنی مون کتنے دنوں تک رہے گا۔ آفس کو اپنی شکل کب دکھاؤ گے۔ رحمان ملک صوفے پر بیٹھتا ٹانگ پر ٹانگ چڑائے اہان سے مخاطب ہوا۔پاپا ابھی تو آپ بھول جائیں کہ میں آفس آؤں گا۔ کچھ مہینوں بعد اس بارے میں سوچوں گا۔
اہان کے بولنے پر رحمان ملک نے غصے سے نتاشہ کی طرف دیکھا تھا۔
ایک ہی بیٹا پیدا کیا ہے۔وہ بھی انتہائی نکما اور بے شرم۔
اہان رحمان کی بات پر قہقہہ لگا کر ہنس پڑا تھا۔
ویسے مجھے بے شرم کہنے والوں میں ایک اور کا اضافہ ہو چکا ہے۔
یہ کیا بد تمیزی ہے؟ عمل غصے سے
چیخی۔ فون دو مجھے۔ داور میرے لیے پریشان ہو رہا ہو گا۔
اہان نے جھٹکے سے گاڑی روکی تھی۔
وہ کون ہوتا ہے تمھارے لیے پریشان ہونے والا؟جب کہ تم اپنے شوہر کے ساتھ ہو۔ اہان ملک
غصے سے عمل پر جھکتے ہوئے بولا۔ عمل پیچھے ہو کر دروازے کے ساتھ جا لگی تھی،،، اب پھٹی
پھٹی آنکھوں سے اہان کو دیکھ رہی تھی جو چہرے پر کرختگی لیے اسے دیکھ رہا تھا۔
اہان نے ایک دم خود کو نارمل کیا۔
اب خاموش ہو کر بیٹھو،،، آواز نہ
آئے تمھاری،،، ورنہ رات میرے ساتھ میری قربت میں گاڑی میں گزارنی پڑے گی۔ اب تمھاری
آواز نکلی تو پوری رات ان خوبصورت گلابی ہونٹوں پر اپنا تسلط جمائے رکھوں گا قسم کھاتا
ہوں تمھیں سانس لینے کا موقع بھی نہیں دوں گا۔ اہان اس کے چہرے کے بے حد قریب ہو کر اس کے ہونٹوں کو فوکس کرتا ہوا بولا۔۔۔۔اہان کی
گرم بھاپ چھوڑتی سانسوں سے عمل کو اپنا چہرہ جھلستا ہوا محسوس ہوا۔
اہان عمل سے دور ہوتا ہوا دوبارہ
سے ڈرائیو کرنے لگا۔ عمل بلکل خاموش دروازے کے ساتھ چپکی سامنے ونڈو سکرین سے باہر
دیکھ رہی تھی۔،،،ہلکا ہلکابدن لرز رہا تھا۔ وہ اہان کی دھمکی سے کافی ڈر گئی تھی۔
اہان نے مسکراتے ہوئے اپنی دشمنِ
جان کو دیکھا۔ جو سانس روکے بیٹھی تھی۔ اُف جانم،،، میری قربت کا اتنا خوف کہ تم نے
اپنا سانس ہی روک لیا۔
اہان نے مسکراتے ہوئے عمل کو ایک
بار پھر چھیڑا۔
عمل نے اس بار اس کی بات کا جواب
نہیں دیا تھا۔
اہان مسکرہٹ دبائے ڈرائیو کرنے لگا۔
0 Comments