Latest

6/recent/ticker-posts

Taqaza E Ishq By Aiman Ansari Complete Novel

 


I hope you guys are doing well and living a prosperous life.We have a great opportunity for you guys that every one can hone their skills.The specialty of our website is that we are committed to advancing these people.Those who have magic in their hands, who once pick up the pen, then keep it after doing something.This website is and will be step by step especially for new writers and supporting you guys in every way in advancing good ideas.Only Novels Lover in web category Novel Romantic novel wani based novel, lover story based novel, rude hero innocent hero based novel, four married based novel gangster based novel kidnapping based novel.This is the specialty of our group.  And most of all you will find the admins here very supportive and respectful.And will treat you very lovingly.

Sneak Peek:1

“ غلطیاں جب گناہ میں منتقل ہوجاہیں  تو پھر سزا نہیں کفارہ ادا ہوتا ہے۔” وہ بے تاثر نگاہ سے بولی۔ 
“مجھے ہر کفارا منظر!” بے ساختہ ان کے لب سے ادا ہوا۔ 

“ پھر سہیں جدائی اور کربِ آگاہی، محبت کے دعودار تو نہیں ہیں آپ مگر وفا کے ہیں نا…تو داؤد سلمان مجھے آپ کی وفا، آپ کا ساتھ منظور نہیں۔” 

“عزوہ! یہ ظلم نہ کرو … وہ مانو تڑپ اٹھے تھے ۔ مجھے کوس لو، غصہ کرلو مگر یوں نگاہ نہ پھیرو .. خدارا ظالم نہ بنو۔” 

“ظلم کی انتہا تو آپ نے تمام کی تھی …کتنے واسطے، لاتعداد دہائیاں، شدتیں کوئی شے اثر پذیر نہ ہوئی تو مجھ سے امید وبستہ رکھنا کہاں کا انصاف ہے۔” ایک بار پھر اچک بہنے لگے۔ 

“میں مانتا ہوں میں انانیت پر تھا… اب لوٹ آیا ہوں مان جاؤ عزوہ  … ایک بار معاف کردو .. معاف کرکے ساری زندگی کی سزا سنا دو.. رخسار پر ہاتھ رکھ کر وہ منت بھرے لہجے میں گویا ہوئے۔ “ 

“کیوں کروں معاف!  نہیں کروں گی، کبھی نہیں کروں گی۔ آج لوٹ آئے تو چاہتے ہیں معافی بھی طلب ہوجائے۔ ہرگز نہیں کبھی نہیں۔ جو کرب میں نے سہا ہے آپ بھی سہیں گے جائیں چلے جائیں .. پڑھ چلی آپ کی محبت پر قل، .. دے دی ہے فاتح وہ ضد کی انتہا پر پہنچی۔” 

“داؤد نے لب آپس میں پیوست کرلے… لفظوں کا ذخیرہ کہاں تھا۔ یہاں بات پندار کو ٹھیک پہنچانے کی تھی۔ یہاں محبت کی بےتوقیری کی تھی یہ ہی سزا تو بنتی تھی۔”

“تم درست ہو عزو! مجھ جیسے بےقدرے انسان کو حق نہیں کہ وہ  محبت پائے۔ تمہارا فیصلہ جائز ٹھہرا۔” وہ اٹھ کھڑے ہوئے۔ مانو لٹ گئے ہوں۔ 

“جرم بڑا سے تو سزا بھی بڑی ہوگی… اور تمہاری دی گئی سزا مجھے قبول ٹھہری…” انہوں نے قدم واپسی کے لیے موڑ لیے .. “انا اور ضد انسان کو کہیں کا نہیں چھوڑتی۔” بے جان قدم ان کی شکست خوری کا پتا دے رہے تھے۔ 

“ چلیں جائیں داؤ سلمان! اس کے سوا آپ کو آتا ہی کیا ہے۔” ان کے یوں جانے پر وہ بے یقین سی ہوئی تھی۔ 

“میری محبت آپ کو وفا کرنے پر مجبور کرگئی مگر آپ کی وفا مجھے منا بھی نہ سکی۔” عقب سے ابھرتی آواز ان کے قدم روکنے کا سبب بنی۔ 
“ آپ ہمیشہ سے ظالم تھے داؤد ، ہمشہ سے .. نفرت ہونے لگے ہے مجھے آپ سے شدید نفرت۔” وہ ان کے روبرو آن کھڑی نگاہوں میں نگاہ ڈالے بولی۔ مگر لہجہ بھیگنے لگا۔ 

“ میں اب آپ کی شکل بھی دیکھنے کی بھی روادار نہیں ہوں۔” بہت تڑپایا اور اب بھی انتہا کرنے پر تلے ہیں۔ لہجہ بھیگا ، لب پھڑپھڑائے اور حوصلہ تمام ہوتے ہی وہ ان کے سنے میں منہ چھپا کر رودی۔ 
“ داؤد کی سانس ان کے سینے میں ہی تھم گئی.. وہ ایک بار پھر انہیں لاجواب کرگئی تھی… 
“ آپ بہت برے ہیں داؤد میں کبھی آپ سے ہم کلام نہیں ہوں گی۔” سسکنے کے درمیان کہہ رہی تھی۔ 

“ مت کرنا… مجھ پر بالکل رحم نہ کرنا… بے شک معاف بھی نہ کرنا۔” ہولے سے کہتے داؤد نے کسی قیمتی متاع کی طرح اُسے خود میں سمبھالا۔ خوف کے بدل چھٹے تو ان کے وجود میں یکایک اطمنان سا اترا تو بو پر تبسم  آن ٹھہرا اور نگاہیں چمک اٹھی۔ 
“مانو یہ ہی حصار عزوہ کے وجود پر مرہم ثابت 

Must read and give feedback ,
click the link below to download free online novels pdf or free online reading this novel.
Click Here To Download Link

Complete Download Link

Post a Comment

0 Comments