I hope you guys are doing well and living a prosperous life.We have a great opportunity for you guys that every one can hone their skills.The specialty of our website is that we are committed to advancing these people.Those who have magic in their hands, who once pick up the pen, then keep it after doing something.This website is and will be step by step especially for new writers and supporting you guys in every way in advancing good ideas.Only Novels Lover in web category Novel Romantic novel wani based novel, lover story based novel, rude hero innocent hero based novel, four married based novel gangster based novel kidnapping based novel.This is the specialty of our group. And most of all you will find the admins here very supportive and respectful.And will treat you very lovingly.
Sneak Peek:1
کیا کیوں کیوں کی رٹ لگائی ہوئی ہے اور یہ میرا ہوسپٹل ہے تمہارا گھر نہیں۔طلحہ نے سخت لہجے میں کہا۔
طلحہ پہلے تو تم مجھ سے ایسے انداز میں بات کرنا ختم کرو۔ عنزہ نے وارن کرنے والے انداز میں کہا۔
تو اور کیسے بات کروں۔ طلحہ نے دانت پہ دانت جمائے پوچھا۔
پیار سے جیسے پہلے کیا کرتے تھے۔ عنزہ نے قدرے شرماکر کہا اس کو شرماتا دیکھ کر طلحہ نے بامشکل اپنی ہنسی کا گلا گھونٹا۔
جو چیز کرنی نہ آتی ہو اس کو کرنا نہیں چاہیے۔ طلحہ نے بڑی سنجیدگی سے کہا۔
کیا مطلب؟ عنزہ اپنا ایک ہاتھ آزاد کرواتی اس کے سینے پہ تھپڑ مارتی ہوئی بولی۔
پہلے تم یہ بیویوں کی طرح مارنا بند کرو۔ طلحہ نے آنکھیں دیکھا کر کہا۔
کیوں بند کروں میں جو چاہے کرسکتی ہوں حق ہے میرا۔ عنزہ نے ڈھٹائی کے تمام رکارڈ توڑ کرکہا
کوئی حق نہیں تمہارا مجھ پہ۔ طلحہ کو اچانک سب کجھ یاد آیا تو دور ہوتا ہوا بولا۔
حق ہے طلحہ تم میرے علاوہ کسی چڑیل سے منگنی یا شادی نہیں کرسکتے۔ عنزہ جلدی سے بولی۔
تو کیا میں یہ سمجھو کہ تم خود کو چڑیل بول رہی ہو۔ طلحہ نے اس کی جانب دیکھ کر کہا تو اپنے بارے میں چڑیل کا لفظ سنتی عنزہ غش کھانے کے در پہ تھی۔
تم مجھے چڑیل بول رہے ہو ؟عنزہ نے اپنی شرٹ کے بازوں فولڈ کرتے طلحہ سے پوچھا طلحہ تو اس کا انداز دیکھ کر سہی معنوں میں گھبراگیا تھا۔
میں نے کب کہا تم ہی بول رہی تھی میرے علاوہ کسی چڑیل سے شادی نہیں کرسکتا تو مطلب تو یہی ہوا نہ کہ تم خود ہی اپنے آپ کو چڑیل سمجھ رہی ہو۔ طلحہ نے وضاحت دی۔
میں ایسا کجھ نہیں سمجھتی میں بس تمہیں وارن کرنے آئی ہوں کہ اگر تم نے اپنی کزن سے یا کسی سے بھی شادی کرنے کا سوچا نہ تو میں نے تمہارا خون پی جانا ہے۔ عنزہ نے ایک ہی جھٹکے میں طلحہ کے گریبان پکڑ کر کہا طلحہ نے ایک نظر اس کے چہرے کو دیکھا جو غصے کی وجہ سے لال بنا ہوا تھا پھر دوسری نظر اس کے ہاتھوں میں ڈالی جو اس کے گریبان تک پہنچ گئے تھے۔
تمہیں کیا لگتا ہے ہربار تمہاری مرضی چلے گی تم جب چاہے میرے پاس آٶں گی اور جب دل چاہے گا میری محبت کو ٹھکر مار کر چلی جاوٴ گی۔ طلحہ عنزہ کو کمر سے پکڑتا اپنے قریب کیے بولا۔
مانتی ہوں میں نے غلط کیا تھا پر میں شرمندہ بھی تو ہوں تم مجھے معاف کردو کیوں بلاوجہ کا غصہ جہاڑ رہے ہو مجھ معصوم پہ عنزہ اس کا گریبان چھوڑتی اس کے گرد اپنے بازوں کا حصار بناتی ہوئی معصومیت سے بولی۔
اتنی تم معصوم۔ عنزہ کا خود کو معصوم کہنا طلحہ کو ایک آنکھ نہ بھایا۔
ہاں تو کیا نہیں میں معصوم؟عنزہ نے اپنا ایک ہاتھ پیچھے سے اس کو بالوں میں ڈال کر آنکھیں دیکھا کر پوچھا۔
میں نے ایسا کب کہا۔ طلحہ اپنے بال اس کے ہاتھ کی مٹھی میں جکڑتا محسوس کرتا فورن سے کہا۔
تو اور کیا کہنا چاہتے تھے۔ عنزہ نے ویسے ہی پوچھا۔
میں تو یہ کہنا چاہتا تھا کہ تم معصوم سے زیادہ معصوم ہوں تم نے تو ابھی بات کرنا سیکھا ہے کل تک چلنا بھی سیکھ جاوٴ گی۔ روانگی میں طلحہ کیا کجھ کہہ گیا اس کو خود معلوم نہیں ہوا جب کی عنزہ ہنس ہنس کر لوٹ پھوٹ ہوگئ طلحہ کھسیانا ہوتا اس سے دور ہوتا بالوں میں ہاتھ پھیرنے لگا۔
0 Comments