Latest

6/recent/ticker-posts

Qalab e Sukoon Tum Se Hai By Emaan Zehra Complete Novel


  I hope you guys are doing well and living a prosperous life.We have a great opportunity for you guys that every one can hone their skills.The specialty of our website is that we are committed to advancing these people.Those who have magic in their hands, who once pick up the pen, then keep it after doing something.This website is and will be step by step especially for new writers and supporting you guys in every way in advancing good ideas.Only Novels Lover in web category Novel Romantic novel wani based novel, lover story based novel, rude hero innocent hero based novel, four married based novel gangster based novel kidnapping based novel.This is the specialty of our group.  And most of all you will find the admins here very supportive and respectful.And will treat you very lovingly.

Sneak Peek:1

میں نے کہا نہ میں ایسا نہیں ہونے دوں گا ۔ میرے ہوتے کوئی میری بہن کے ساتھ کچھ برا نہیں کر سکتا۔میں عدالت میں جاؤں گا جب میں نے کچھ کیا ہی نہیں تو کیسی سزا ۔۔۔۔۔۔
اس کا بس چلتا تو سامنے کھڑے لوگوں کو زندہ جلا دیتا جو اس کی بیٹی جیسی بہن کو قربان کرنے پر تُلے تھے۔۔۔۔۔
برخوردار یہاں فیصلہ عدالت نہیں پنچایت کرتی ہے اور تمام ثبوت تجارت خلاف جا رہے ہیں۔۔۔۔۔
تو ٹھیک ہے خون کے بدلے خون صحیح پر میری بہن پر میں ایک آنچ نہیں آنے دوں گا ۔۔۔۔۔
یہ فیصلہ ہم کریں گئے ہمارا وارث مرا ہے اور ہم ونی چاہتے ہیں۔۔۔۔۔۔
پر۔۔۔۔
ابھی وہ کچھ بولنے لگتا ہے کہ اس کو اپنی جان سے عزیز بہن اپنے بابا کے ساتھ آتی نظر آتی ہے۔۔۔۔
بابا اپ۔۔اپ اس کو کیوں لائے ہیں یہاں میں نے مانا کیا تھا نہ یہ لوگ ہم سے ہماری گڑیا چھین لیں گے پلیز آپ جاؤ ۔۔۔۔۔گڑیا گڑیا آپ بچے یہاں سے جاؤ یہ اچھی جگہ نہیں ہے پلیز جاؤ ۔۔۔۔
بھیو میں آپ کو کچھ نہیں ہونے دوں گی ۔۔۔بابا کہتے ہیں اگر میں ان انکل کی بات مانوں گی تو وہ آپ کو کچھ نہیں کہیں گے ۔۔۔انکل میں آپ کی سب باتیں مانوں گی ۔۔ائس کریم بھی نہیں مانگوں گی چوکلیٹ بھی نہیں لوں گی پر پلیز آپ میرے بھیو کو کچھ مت کہیں۔۔۔۔۔
وہ روتے ہوئے اپنے بھائی کو بچانے کے لیے ان سنگ دل لوگوں کے سامنے بھیک مانگ رہی تھی
اس وقت اس کا بھیو بے بس تھا وہ اسے کیا بتاتا کہ وہ جو قدم اٹھانے جارہی ہے وہ اس کی زندگی تباہی کر دے گا وہ تو ابھی خود بچی تھی وہ کیسے ان ظالموں کے ظلم برداشت کرے گی نہیں وہ ایسا نہیں ہونے دے گا وہ اپنی بہن کو مرنے نہیں دے سکتا۔۔۔
گڑیا نہیں اپ ایسا کچھ نہیں کرو گی یہ لوگ اچھے نہیں ہیں آپ جاؤ یہاں سے بھیو آ جائیں گے پکا پلیز جاؤ ۔۔۔۔۔
آخر میں وہ بے بس سا زمین پر بیٹھا تھا۔۔۔۔۔
اس کا باپ دور کھڑا اپنی اولاد کو دیکھ رہا تھا جو ایک دوسرے کی جان بچا رہے تھے۔۔۔۔
نہیں بھیو ماما بابا نے مجھے کہا ہے مجھے ان انکل کے ساتھ جانا ہے میں ان کے گھر رہوں گی میں ان کے گھر چھپ جاؤں گی پھر آپ مجھے ڈھونڈو گے اس لیے یہ انکل آپ کو چھوڑ دیں گئے۔۔۔۔۔
اس نے اپنی بہن کو اپنے سینے سے لگایا اور ناجانے کتنے آنسو اس کی آنکھوں سے بہہ نکلے تھے کون کہتا ہے مرد نہیں روتا ایک بھئی ایک باپ ،مرد کیسی بھی روپ میں ہو اپنوں کو دکھ میں نہیں دیکھ سکتا فرق اتنا ہوتا ہے کہ وہ آنسو سب کے سامنے بہا نہیں سکتا۔۔۔۔۔۔
وہ اپنی بہن کو بچا نہ سکا وہ اپنی بہن کی قسم کے آگے ہار گیا آج اس نے اپنے ہاتھوں سے اپنی بہن کو ان ظالموں کے حوالے کیا اس سے بےبس بھائی کون ہو گا جو سب جانتے ہوئے بھی اپنی بہن کو نہ بچا سکا ۔۔۔۔۔
آج پھر ایک بہن بھائی کے لیے قربانی دے رہی تھی آج سے پہلے فرق اتنا تھا کہ جو قربانی دیتی وہ جانتی تھی ونی کیا ہے اور یہ معصوم تو جانتی تک نہ تھی کہ اس کی ساتھ ہو نے کیا والا ہے۔۔۔۔۔
°°°°°°°
کیوں جہاں تک مجھے معلوم ہے میاں بیوی میں تو سب کچھ جائز ہوتا ہے۔۔۔۔تو۔۔۔بیچ میں مینرز کہاں سے آگئے۔۔۔
کہتے ہی فرمان  نے زرتاشیہ کو اپنی طرف کھینچا
کہ زرتاشیہ اس کے سینے سے آ لگی 
جبکہ زرتاشیہ تو اپنے سامنے کھڑے اپنے شوہر کو دیکھ رہی تھی جو اس سے صرف چند انچ دور تھا 
یہ احساس ہی اسے پاگل کر رہا تھا دوسری طرف فرمان جو زرتاشیہ سے سوال پوچھنے آیا تھا اس پر غصہ کرنے آیا تھا زرتاشیہ کے چہرے پر شبنمی قطروں کی بوندوں میں چھپی دلکشی میں کھو گیا

جب کہ اب سین کچھ یوں تھا کہ زرتاشیہ واش بیسن کے ساتھ لگی ہوئی تھی اور  فرمان کے دونوں ہاتھ اس کے ارد گرد تھے
جس سے ان دونوں کی سانسیں ایک دوسرے سے ٹکرا رہی تھیں
فرمان کی پرفیوم کی خوشبو زرتاشیہ کو مدہوش کر رہی تھی 
دوسری طرف فرمان بھی مدہوشی کے عالم میں بہکتے وہ زرتاشیہ کے قریب ہوا۔
زرتاشیہ کے کندھے سے بال پیچھے کیے اور اس کی گردن میں منہ چھپا لیا
°°°°°°
آؤٹ ۔۔۔۔میں نے کہا ابھی اسی وقت باہر نکلو میرے آفس سے مجھے تم جیسے دھوکے باز لوگ اپنے آفس میں نہیں چاہیے۔۔۔۔
اس کا بس نہیں چل رہا تھا کہ وہ اس کو آفس سے باہر پھینک دے۔۔اس نے تو ایسے معصوم سمجھا اور اس نے اسے اتنا بڑا دھوکا دیا۔۔۔۔۔
سر۔۔۔سر میری بات سنیں میں نے کچھ نہیں کیا ۔۔یہ سب جھوٹ ہے۔۔۔۔
وہ روتے ہوئے اپنی سفایاں دے رہی تھی پر وہاں پڑوا کیسے تھی۔۔۔۔
اگر اگلے پانچ مینٹ میں تم یہاں سے نہ گئی تو اگلے پانچ مینٹ بعد پولیس تمہیں ہتھکڑیاں پہنا رہی ہو گئی۔۔۔۔۔
وہ جانتی تھی اب کوئی فائرہ نہیں اسی لیے اٹھ کھڑی ہوئی ۔۔۔
ایک دن میں اپنی بے گناہی ثابت کروں گئی اور اس دن میرا وقت ہو گا جب آپ مجھ سے معافی مانگیں گے اور میں اپنی تزلیل کر لیے کبھی آپ کو معاف نہیں کروں گئی ۔۔۔۔
وہ اتنا کہہ کر آفس سے نکلتی چلی گئی اور پیچھے وہ اس کی آخری بات میں الجھ کر رہ گیا ۔۔۔۔
 
Sneak Peek:2

مینرز نہیں آپ کو پیچھے ہوں بال سکھانے دیں مجھے۔۔۔
زرتاشیہ کی بات پر فرمان نے آئی برو اچکائی 
کیوں جہاں تک مجھے معلوم ہے میاں بیوی میں تو سب کچھ جائز ہوتا ہے۔۔۔۔تو۔۔۔بیچ میں مینرز کہاں سے آگئے۔۔۔
کہتے ہی فرمان  نے زرتاشیہ کو اپنی طرف کھینچا
کہ زرتاشیہ اس کے سینے سے آ لگی 
جبکہ زرتاشیہ تو اپنے سامنے کھڑے اپنے شوہر کو دیکھ رہی تھی جو اس سے صرف چند انچ دور تھا 
یہ احساس ہی اسے پاگل کر رہا تھا دوسری طرف فرمان جو زرتاشیہ سے سوال پوچھنے آیا تھا اس پر غصہ کرنے آیا تھا زرتاشیہ کے چہرے پر شبنمی قطروں کی بوندوں میں چھپی دلکشی میں کھو گیا....
زرتاشیہ کی تو روح فنا ہونے کے قریب تھی فرمان کی سانسیں وہ اپنی گردن پر محسوس کر سکتی تھی ۔۔۔ زرتاشیہ کو سانس لینے میں مشکل ہونے لگی آج سے پہلے فرمان کبھی اس کے اتنے نزدیک نہیں آیا تھا ۔۔ زرتاشیہ کو لمبی لمبی سانسیں لیتے دیکھ فرمان نے چہرہ اس کے گردن سے ہٹا کر اسے دیکھا اور مدھم سی سرگوشی کی ۔۔۔
مجھے لگتا ہے تمہیں میری سانسوں کی شدت سے ضرورت ہے اس وقت میری سانسیں ہی تمہیں جان دیں گی۔۔۔
زرتاشیہ ابھی کچھ بولتی کہ فرمان اس کی ہونٹوں پر جھکا ۔۔۔ ایک ہاتھ زرتاشیہ کی گردن تو دوسرا اس کی کمر کے گرد حصار بنائے ہوئے تھا ۔۔۔زرتاشیہ نے اس کی شرٹ کو مٹھیوں میں لیا ہوا تھا۔ فرمان مدہوش کن سا اس کی سانسوں کو پی رہا تھا وہ اس قدر گم تھا کہ اگر زرتاشیہ اس کے سینے پر ہاتھ نا مارتی تو وہ تو زرتاشیہ کی جان لے لیتا ۔۔۔۔ وہ ہوش میں آیا تو زرتاشیہ لمبے لمبے سانس لینے لگی اسے لگا وہ اپنے پیروں پر کھڑی نہیں ہو پائے گی ۔۔۔۔ فرمان نے ابھی تک حصاد اس کے گرد بنائے رکھا تھا ۔۔۔۔
بہ۔۔۔۔۔بہت بببب۔۔برے ہیں اپ۔۔۔۔جان لینی تھی کیا میری۔۔۔۔۔
زرتاشیہ کی بات پر فرمان مسکرا پڑا ۔۔۔
یہ تو کچھ نہیں جانم ابھی تو بہتتتت کچھ باقی ہے۔۔۔۔۔۔
فرمان کی بات پر زرتاشیہ کا چہرا شرم سے سرخ ہو گیا۔۔۔
نا نا مسسز ابھی نہیں یہ شرم و حیا رات کے لیے سنبھال کے رکھیں بہت ستایا آپ نے اب میں اپنے طریقے سے آپ کو ستائوں گا۔۔۔۔
فرمان کی زومعنی بات اور ساتھ آنکھ مارنے پر زرتاشیہ کی حالت غیر ہونے لگی اسی لیے بنا جواب دیے دوپٹہ لیتے باہر کو چل دی۔۔۔

Must read and give feedback ,
click the link below to download free online novels pdf or free online reading this novel

Click Here To Download Link

Complete Download Link

Post a Comment

0 Comments