Latest

6/recent/ticker-posts

Yaar Beraham Romantic Novel By Zeenia Sharjeel

 

I hope you guys are doing well and living a prosperous life.We have a great opportunity for you guys that every one can hone their skills.The specialty of our website is that we are committed to advancing these people.Those who have magic in their hands, who once pick up the pen, then keep it after doing something.This website is and will be step by step especially for new writers and supporting you guys in every way in advancing good ideas.Only Novels Lover in web category Novel Romantic novel wani based novel, lover story based novel, rude hero innocent hero based novel, four married based novel gangster based novel kidnapping based novel.This is the specialty of our group.  And most of all you will find the admins here very supportive and respectful.And will treat you very lovingly.

Sneak Peek:1

وہ صبح سویرے یونیفارم میں تیار، ناشتے کے لیے ٹیبل پر آیا تو اُسے کچن سے برتنوں کے پٹخنے کی آوازیں سنائی دی۔۔۔ لازمی حرم کچن میں موجود صبح کا ناشتہ بنارہی تھی بہرام خاموشی سے کرسی کھسکا پر بیٹھتا ہوا ناشتے کا انتظار کرنے لگا۔۔۔۔ 

تھوڑی دیر میں حرم ٹرالی میں سارا سامان لےکر ڈائینگ ہال میں آئی اور باری باری ٹرالی میں موجود ناشتے کے برتن ٹیبل پر پٹخنے کے انداز میں رکھنے لگی جس پر بہرام نے باقاعدہ سر اٹھاکر اُسے دیکھا مگر وہ بہرام کو دیکھنے کی بجاۓ کیٹل سے چاۓ نکال رہی تھی

بہرام نے چاۓ کا مگ تھامنے کے لیے اپنا ہاتھ آگے بڑھایا جو فضا میں ہی رہ گیا۔۔۔ حرم چاۓ کا کپ لےکر ٹیبل پر رکھتی ہوئی اپنے لیے کرسی کھسکاکر بیٹھ چکی تھی۔۔۔ بہرام سنجیدہ نگا اس پر ڈال کر اپنے لیے کیٹل سے خود چاۓ نکالنے لگا تب اُسے اپنی پلیٹ کے نیچے ایک پرچہ نظر آیا

"یہ کیا ہے"

بہرام حرم کو دیکھتا ہوا پوچھنے لگا

"چیپ لڑکیوں کی طرح کارڈ دینا، یہ لیٹر لکھنے کی عادت نہیں مجھے۔۔۔ پڑھ لیں اُردو اور انگلش دونوں میں لکھا ہے"

وہ بولتی ہوئی اُس پر کیا طنز کرگئی تھی بہرام ایک پل کے لیے چونکا۔۔۔ 

لیٹر لکھنے اور کارڈ دینے والی اینجل کی بات اُس نے جیاء کو بہت پہلے بتائی تھی بھلا کیا ضرورت جیاء کو یہ بات اُس کی دوسری بیوی کو بتانے کی۔۔۔ بہرام اُس کے طنز کو پیتا ہوا پرچہ پڑھنے لگا جوکہ گھر کے سودا سلف سے متعلق تیار کردہ لسٹ تھی

"دال ماش، ملکہ مسور، دال چنا۔۔۔ یہ اتنی دالیں کون کھاۓ گا"

بہرام لسٹ پڑھنے کے ساتھ ہی بولا

"میں۔۔۔ میں کھاؤ گی۔۔ اُن فضول لڑکیوں جیسی میری عادت ہرگز نہیں جن کو ہر وقت باہر کا کھانا منہ کو لگا ہو"

چبتھے ہوۓ لہجے میں دوسرے طنز پر بہرام نے ایک بار پھر حرم کی طرف دیکھا۔۔۔ کل وہ کس طرح روتی ہوئی اُسے اسجد اور اپنی منگنی کی وضاحتیں دے رہی تھی اور صبح ہوتے ہی وہ اُس کی پہلی بیوی کو لےکر اُسی پر طنز شروع کرچکی تھی۔۔۔ بہرام دوسرا طنز بھی نظر انداز کرتا ہوا ٹیبل پر پرچہ واپس رکھتا ہوا بولا

"دوپہر میں جمال کو بھیج دوں گا یہ لسٹ اُسی کو دے دینا جمال تمہیں یہ سارا سامان لاکر دے دے گا"

بہرام حرم سے بولتا ہوا ناشتہ کرنے لگا۔۔۔ پراٹھہ اُس نے کافی زیادہ آئلی بنایا تھا مگر حرم کے رویہ پر وہ اُسے ٹوکنے کی بجاۓ خاموشی سے کھانے لگا

"اِس لسٹ میں کچھ میرا بھی سامان ہے جو جمال لاتا ہوا اچھا نہیں لگے گا"

حرم کی بات پر ناشتہ کرتا ہوا بہرام اُسے دیکھنے لگا۔۔۔ جو اس کو دیکھنے کی بجاۓ بسکٹ چاۓ میں ڈبو ڈبو کر کھارہی تھی

"تو اپنا سامان لسٹ سے کاٹ دو وہ میں لے آؤ گا۔۔۔ باقی کی لسٹ جمال کو دے دینا"

بہرام بات ختم کرتا ہوا ناشتہ کرنے لگا

"آپ کو کیا معلوم کیا سامان ہے میرا پڑھنے کی زحمت تھوڑی کی ہے آپ نے"

حرم نراٹھے پن سے بولی

"پہلی شادی نہیں ہے تم سے میری تجربہ ہے مجھے"

بہرام اُسے دیکھ کر واضح انداز میں جتاتا ہوا بولا تو حرم خاموشی سے چاۓ پینے لگی۔۔۔ بہرام کو شادی کا پہلا دن یاد آیا۔۔۔ کیسے ڈر رہی تھی وہ اِس سے، یہ واضح تبدیلی لازمی اس کے اعتراف کا نتیجہ تھی جو اس نے اسی کے چچا کے گھر کل رات کو کیا تھا

"جب آپ میرا سامان لاسکتے ہیں تو باقی کا سامان جمال کیو لاۓ"

حرم چاۓ پیتی ہوئی پوچھنے لگی

"تمہیں سامان سے مطلب ہونا چاہیے اِس بات سے نہیں کہ سامان کون لےکر آرہا ہے۔۔۔ مجھے عادت نہیں ہے شروع سے اِن سب کاموں کی۔۔۔ اور کل سے پراٹھا اتنا آؤئلی بنانے کی ضرورت نہیں"

بہرام سنجیدگی سے اس کو دیکھتا ہوا بولا

"ہر انسان کو اپنی عادتیں بدلنی پڑتی ہیں میں آپ کی پہلی بیوی کی طرح نہیں جو آپ کی ہر بات پر کمپرمائس کرو اپنے اندر چینج لانے کی کوشش کریں" 

حرم کی بات پر اب کی بار پھر بہرام کافی دیر تک خاموشی سے اُس کا چہرہ دیکھتا رہا پھر بناء کچھ بولے مسکراتا ہوا چاۓ پینے لگا۔۔۔۔ 

حرم نے بھی سوچ لیا تھا  اگر وہ ایسا ہے تو اب وہ بھی اپنے رویہ میں لچک نہیں لاۓ گی مگر بہرام کو مسکراتا ہوا دیکھ کر وہ تپ گئی

"بہت خوشی ہورہی ہے بار بار اپنی پہلی بیوی کا ذکر سن کر"

حرم کے بولنے کا انداز ہے ایسا تھا کہ بہرام اُس کی بات پر بےساختہ ہنس دیا

"میں نے روایتی شوہروں والا سلوک نہیں کیا تمہارے ساتھ کہ تمہاری منگنی کا معلوم ہونے کے بعد تمہیں تمہارے منگیتر کے طعنے دو لیکن تم تو مجھے ڈھنگ سے ناشتہ بھی نہیں کرنے دے رہی ہو روایتی بیویوں کی طرح بات بات پر مجھے میری پہلی بیوی کے طعنے دے رہی ہو اور یقین جانو ایسے کرتی ہوئی تم اِس وقت بالکل اپنی نزہت چچی کے جیسی لگ رہی ہو"

Sneak Peek:2

اور ابھی کسی چیز کی ضرورت محسوس ہورہی ہے تو بتا دیں" 

تھوڑی دیر پہلے بیوی اور کام کے طعنے کو یاد کرتی حرم بہرام کو دیکھتی ہوئی اس سے پوچھنے لگی اور ساتھ ہی اس کے شرٹ پہننے پر شکر بھی ادا کرنے لگی مگر بہرام اس کی بات سن کر بری طرح چونکا۔۔۔۔ برساتی رات جوکہ رومانٹک سے سماں پیش کررہی تھی تین دن ہوئے اُس کی بیوی اُس سے "ضرورت" پوچھ رہی تھی۔۔۔ یا تو وہ ڈیڑھ ہوشیار تھی یا پھر بالکل ہی بے وقوف بہرام چلتا ہوا حرم کے پاس آکر ٹھہرا اور اُس کا چہرہ دیکھتا ہوا بولا

"میری ضرورتوں کے لیے تمہیں ہلکان ہونے کی ضرورت نہیں، تم مجھے صرف اپنی ضرورتوں کا بتاؤ۔۔۔ اپنی خود کی ضرورت میں جب چاہے جس وقت چاہے پوری کرسکتا ہو اِس کے لیے مجھے تمہاری اجازت کی ضرورت نہیں پڑے گی"

وہ گہری نظروں سے حرم کا چہرہ دیکھتا ہوا اُس کو بہت کچھ جتا چکا تھا لیکن حرم کے سر پر سے تو سب کچھ گزر گیا

"بھوک لگے اور کھانے کی طلب ہو تو بتا دیجیے گا میں دوسرے روم میں ہوں" 

Must read and give feedback ,
click the link below to download free online novels pdf or free online reading this novel.
Click Here To Download Link

Complete Download Link

Post a Comment

0 Comments