Latest

6/recent/ticker-posts

Taluq By Aliya Alvi Complete Novel

i hope you guys are doing well and living a life.We have a great opportunity for you guys that every one can hone their skills.The specialty of our website is that we are committed to advancing these people.Those who have magic in their hands, who once pick up the pen, thenkeepit after doing something.This website is and will be step by step especially for new writersand supporting you guys in every way in advancing good ideas.Only Novels Lover in web category Novel Romantic novel wani based novel, lover story based novel, rude hero innocent hero based novel, four married based novel gangster based novel kidnapping based novel.This is the specialty of our group.  And most of all you will find the admins here very supportive and respectful.And will treat you very lovingly.


Sneak Peek:1
ہوں پہلی دفعہ دیکھ رہے ہیں مگر اس کا یہ مطلب بالکل نہیں ہے کہ نظروں سے ہی نگل لیں. مجھے بالکل پسند نہیں کہ کوئی آدمی مجھے انگلی اٹھا کر اس کی طرف اشارہ کیا اس طرح گھور ہے اس کی بات سن کر اورحان کے مانو آگ ہی لگ گئی اپنی جگہ چھوڑ کر اس کی طرف آیا اس کے چند قدم پر رک کر پشت پر ہاتھ باندھ دے کیا کہا آپ نے کوئی آدمی ؟ ایک ابرو اٹھا کر اس کو دیکھا لگتا ہے آپ مجھے پہچانی نہیں ہیں اگر بھول گئی تو یاد دلا دوں کہ کل سارے حقوق آپ نے خود اپنی مرضی سے میرا نام لکھ دیے تھے آیا کچھ یاد اس کو سوالیہ نظروں سے دیکھا تو وہ چہرہ نیچے کر گئی اب کیا بولتی زبان اس کی ایسے ہی چلتی تھی کچھ بھی سوچے سمجھے بغیر...
اورحان موڑا تو ماہ رخ کی آواز نے اس کے قدم روک دیئے سوری مجھے اس طرح نہیں بولنا چاہیے تھا...
وہ موڑا اور اس کے جھکے سر کو دیکھ کر مخاطب ہوا ہاں ایک بات اور آپ اتنی بھی کوئی حسین اور جمیل نہیں ہیں آپ سے کئی زیادہ خوبصورت لڑکیاں میرے آفس میں کام کرتی ہیں آئی سمجھ ؟ اپنی بات ختم کر کے وہ لمبے لمبے ڈگ بھرتا کمرے سے باہر نکل گیا تھا اپنے پیچھے زور سے دروازہ بند کرنا نہیں بھولا تھا.......

Sneak Peek:2
اس نے ٹیرس پر قدم رکھا…… 
تو وہ سامنے گرل پر ہاتھ جمائے کھڑی تھی……
اورحان قدم قدم چل کر اس تک گیا…… 
کہ ماہ رخ کی آواز نے اس کے قدم وہیں روک دیئے…… 
 اللہ تعالی میرے تو ماں باپ بھی نہیں ہیں اور شوہر مجھ سے بات کرنا پسند نہیں کرتے اور امبرین باجی کہتی ہیں……
 کہ میں ان کے سارے کام کروں……
میں نے بالکل صحیح کہا تھا……
 میں ان کی مجبوری ہوں…… 
اس سے زیادہ کچھ نہیں وہ تو میرے ساتھ کھانا کھانا بھی پسند نہیں کرتے…… 
میرے اور صرف میرے اللہ دیکھا آپ نے انہوں نے کس طرح مجھ سے بات کی……
اورحان کو اس لڑکی سے ایک دم خوف محسوس ہوا تھا…. 
وہ اس کی شکایت لگا رہی تھی اور لگا بھی اس ہستی سے رہی تھی……
جو ہر چیز پر قادر تھا……
 وہ دو قدم اور اس کے قریب ہوا……
 ہوا کے زور سے اس کا دوپٹہ کندھوں پر آگرا تھا……
 بہت سارے بال اُڑ اُڑ کر اس کو خوشامد کہہ رہے تھے…… 
ماہ رخ کی آواز پر وہ چونکا……
اللہ پاک میں اب ان کے ساتھ ہرگز بھی کھانا نہیں کھاؤں گی……
اور اگر میں سوری کرلوں پھر بھی نہیں؟
 آواز اتنی اچانک اور اتنی قریب سے آئی تھی……
 کہ وہ اچھل پڑی……
 دل ایک سوبیس کی رفتار سے دوڑ رہا تھا……
 اس نے پلٹ کر خفگی سے دیکھا……
اورحان کو وہ اس وقت روٹھی ہوئی چھوٹی سی بچی لگی تھی……
بچی ہی تو ہے…… 
وہ اچھی طرح جانتا تھا……
کہ ماہ رخ اس سے کافی چھوڑتی ہے……
دونوں ایک دوسرے کی آنکھوں میں دیکھ رہے تھے…… 
ماہ رخ نے یہ اپنی ذرا نظروں کا زاویہ بدلا…… 
وہ اتنے قریب تھا…… 
بڑی بڑی آنکھیں ماتھے پر بکھرے بال اور بڑی ہوئی شیو……
 اس کے دماغ میں ایک جھماکہ ہوا……
 وہ بچپن میں ایسے ہی اپنے بابا کی تھوڑی سی بڑی ہوئی شیو پر ہاتھ پھیرتی تھی…… 
کتنا مزہ آتا تھا…… 
ہتھیلی پر بڑے مزے کی گُدگُدی سی ہوتی تھی……
 دل نے بڑی شدت سے خواہش کی تھی…… 
مگر اس نے فورا نظروں کا زاویہ بدل لیا……
اورحان نے واپس جاکر لائٹ اون کی…… 
پھر اس سے مخاطب ہوا……
 آئیں بیٹھیں……
 آج کچھ باتیں کر لیتے ہیں……
وہ اس کے ساتھ والے سنگل صوفے پر ٹک گئی تھی…… 
اب جب کہ زندگی ساتھ ہی گزارنی ہے…… 
تو ایک دوسرے کی پسند ناپسند معلوم ہونی چاہیئے…… 
وہ بس خاموشی سے اس کو دیکھ رہی تھی……
رشتوں کی رسی تب کمزور ہوتی ہے……
 جب انسان غلط فہمی میں پیدا ہونے والے سوالوں کے جواب بھی خود ہی بنا لیتا ہے…… 
یہ میرا چونتیس سال کا نچوڑ ہے…… 
اب میں آپ کو اپنے بارے میں کچھ باتیں بتا دوں……
وہ کچھ دیر کے لیے ٹھہرا……
جس وقت میں آفس سے آیا تھا…… 
میرے سر میں شدید درد تھا اور جب میرے سر میں درد ہوتا ہے……
 کسی کا مجھ سے بات کرنا……
 مجھ کو مزید غصہ دلا دیتا ہے اور وہ جو سامنے بیٹھی تھی…… 
اس کی سوئی تو چونتیس سال پر ہی اٹک کر رہ گئی تھی….
 وہ کہہ رہا تھا…… 
آپ کو کوئی بھی مسئلہ ہے……
آپ مجھ سے بات کریں گی……
وہ ایک لمحے کے لیے رکا حیرت سے ماہ رخ کو دیکھا…… 
وہ اُنگلیوں پر کچھ گن رہی تھی…… 
ایک منٹ میں آپ سے بات کر رہا ہوں……
آپ یہ کیا کر رہی ہیں……
اورحان نے سوالیہ نظروں سے اس کو دیکھا……
 ماہ رخ نے ایسے گردن ہلائی……
 جیسے اب کچھ نہیں ہو سکتا…… 
پھر گل فشانی کی آپ کو معلوم ہے……
 آپ مجھ سے پورے دس سال بڑے ہیں…… 
اس کا تو صدمے سے برا حال تھا……
 اورحان کا دل کیا…… 
اٹھ کر سامنے دیوار پر اپنا سر دے مارے…… 
وہ یہاں اتنی سنجیدگی سے اپنا اور اس کا رشتہ بہتر کرنے کی کوشش کر رہا تھا اور وہ…… 
اس نے نفی میں سر ہلایا……
 اس وقت اس سے بات کرنے کا کوئی فائدہ نہیں تھا……
وہ اٹھ کھڑا ہوا چلیں میں کھانا لگاتا ہوں……… 
آپ جلدی سے آجائیں…… 
وہ وہاں سے جاچکا تھا……
ماہ رخ کی بھی اپنی ہی فلاسفی تھی…… 
اس کا ماننا یہ تھا…… 
کہ تیس سال کے بعد انسان بڑھاپے کی طرف جانا شروع ہو جاتا ہے……
 اس بارے میں اس کی بہت لوگوں سے بحث بھی ہوئی……
 مگر وہ اپنے قول سے ٹس سے مس نہیں ہوتی تھی

Must read and give feedback ,
click the link below to download free online novels pdf or free online reading this novel
Click Here To Download Link

Complete Download Link

Post a Comment

0 Comments