Latest

6/recent/ticker-posts

Teri Sitamgari By Abeeha Ali Shah

 


I hope you guys are doing well and living a prosperous life.We have a great opportunity for you guys that every one can hone their skills.The specialty of our website is that we are committed to advancing these people.Those who have magic in their hands, who once pick up the pen, then keep it after doing something.This website is and will be step by step especially for new writers and supporting you guys in every way in advancing good ideas.Only Novels Lover in web category Novel Romantic novel wani based novel, lover story based novel, rude hero innocent hero based novel, four married based novel gangster based novel kidnapping based novel.This is the specialty of our group.  And most of all you will find the admins here very supportive and respectful.And will treat you very lovingly.

Sneak Peek:1

مجھے چائے کی طلب نہیں ہے ۔۔۔۔۔! مجھے تمھاری طلب ہے۔۔۔۔!  اس کا بازؤں پکڑ کر شدت سے چور لہجے میں بعلا تھا۔۔۔۔یہ لڑکی ایک پل کےلیے اس کو اپنی نظروں سے اوجھل نہیں چاہیے ۔۔۔۔!وہ اس کا دل و دماغ نشہ کا اثر کرتی تھی اس کی یہ بیوی اسے بہت ضروری تھی ۔۔۔

نشہ بھی دنیا بھلا دیتا ہے اور وہی دنیا بھلا دینے کا کام رکھتی تھی۔۔۔۔

روشنال کا پہلی بار شدت بھرا انداز دیکھ کر اس کا دل دھڑکا تھا۔۔۔۔۔جو اس کے سامنے سوالی سا کھڑا تھا۔۔وہ چاہتی تو اس سوالی کو خالی نہ جانے دیتی لیکن اس کے ستم اسے رلاتے تھے۔۔اس کے بکھرے بال اس ستمگر شخص کو اتنا حسین بنا رہے تھے ۔۔۔۔اس کا دل کیا کہ وہ ایک بار ان حسین گھنے گسیوؤں کو اپنے ہاتھوں سے سمیٹے۔۔۔! 

اس نے اپنی تحیر آمیز سرخ آنکھیں لمحہ بھر کو آٹھائیں اوت پھر ریشمی لانبی پلکوں کے چلمن کو گرا دیا تھا۔۔۔

میں تمھاری اس خاموشی کو کیا سمجھوں ۔۔۔۔وہ اس کے حسین مکھڑے کو دیکھتا بولا تھا۔۔۔۔

ہاتھ چھوڑیں میرا۔۔۔۔۔وہ اس کی آواز سنتی ہوش کی دنیا میں آئی تھی۔۔۔اس کا  دل  جیسے خود کو ملامت کرنے لگا تھا۔۔۔

سوری۔۔۔۔۔روشنال صاحب ۔۔میرا ہاتھ چھوڑیں ۔۔آپ کو چائے کی طلب ہو یا نہ ہو ۔۔۔۔مجھے آپ کے ساتھ چاہ کی کوئی طلب نہیں ہے۔۔۔!

وہ اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر پورے اعتماد سے بولی تھی۔۔

اوکے۔۔۔۔۔یہ کہہ کر اس کا ہاتھ چھوڑا تھا جبکہ وہ اسے کے پاس سے ہوتی ہوئی گزری تھی۔۔۔۔ وہ پیچھے اپنے خالی ہاتھوں کو دیکھنے لگ پڑا تھا۔

Sneak Peek:2

لگتا ہے کسی کو پیار ہو رہا ہے مجھ سے ۔۔۔۔!؟ اس کی نظریں لیپ ٹاپ پر تھیں لیکن اس کو اپنی طرف چوری دیکھتا پاکر یکدم سے بولا تھا۔۔۔

الحمداللہ دماغ ہے میرا۔۔۔۔! وہ بھی ٹھک سے جواب دیتے ہوئے بولی۔۔۔

وہ تو نیوٹن کا بھی تھا... پتہ ہے اس بچارے کے ساتھ کیا ہوا ہے ۔۔۔۔! وہ ایسے ہی کام پہ دھیان رکھتے ہوئے بولا تھا۔۔

کیا ہوا تھا۔۔۔۔منال نے بھی ویسے ہی پوچھ لیا تھا۔۔۔۔۔۔۔!

ہونا کیا تا بچارے قبر میں پڑا ہوا ہے اس دماغ کے ساتھ بھی۔۔۔! قسم سے وہ نیوٹن کا ہی ظرف تھا جو وہ سییبوں پر بھی تجربے کرتا رہا میں ہوتا تو اٹھا کہ کھالیتا یہ بھی نہ دیکھتا کہ درخت سے گرا ہے یا آسماں سے۔۔۔۔! وہ ڈمپل کی نمائش کرتے ہوئے بولا تھا۔

اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ تم نیوٹن نہیں ہو۔۔۔۔ورنہ پورے کا پورے درخت بھی تم پہ گرتا نا۔۔۔ تم تو نے ان سیبوں کے پتوں کو بھی اٹھا کر کھا لینے تھے۔۔۔وہ تنک کر بولی تھی۔۔۔۔

ویسے ایک بات کہوں آپ مجھ سے پیار کریں گی تو فائدے میں رییں گی۔۔۔؟ وہ اس کی وجہیہ چہرے کو بغور دیکھتا ہوا بولا تھا۔۔

تمھارے ساتھ مجھے آئندہ کی زندگی ہی بلینک نظر آ رہی ہے فائدہ کس بات کا۔۔۔۔! میرا دل کرتا تھا کہ میں ایسے شخص سے شادی کروں جو دماغ رکھتا ہو۔۔۔لیکن میری ہی قسمت پھوٹی تھی جو میری تم جیسے بد دماغ کے ساتھ شادی ہوگئی ۔۔۔۔!

 وہ اس کی طرف دیکھتی اپنی قسمت پہ افسوس کرتی ہوئی بولی۔۔۔! 

مانا کہ آئن سٹائن کی طرح ذہین نہیں ہوں لیکن سلمان خان کی طرح رومینٹک تو ہوں نا۔۔۔۔۔! وہ لیپ ٹاپ بند کرتا اس کی طرف آکہ بیٹھ گیا تھا اس کے اورنج ڈوپٹے میں پرنور چہرے کو اتنے دونوں بعد دیکھتا اس کے دل میں خواہش ابھری وہ اس کے چہرے کو اپنے لمس سے معطر کرے۔۔۔۔پر وہ اس کی رضامندی کے بغیر کچھ نہیں کرنا چاہتا تھا۔۔

Sneak Peek:3

نہیں اٹھوں گی آپ ضد کے پکے ہیں تو میں بھی آپ سے چار ہاتھ آگئے ہوں آپ چاہے یہاں میری قبر بھی بنا دیں آج میں نے یہاں سے نہیں اٹھنا ۔۔۔۔وہ روتے ہوئے فاصلہ پہ ہوئی تھی 
یہ ہی روشنال کا ضبط جواب دینے گیا تھا اس کی نظریں اس کے گیلے سراپے پہ نگاہیں ایسی ٹکی کہ ہٹنے کا نام ہی لے رہی تھی  اس کی نظریں بے قراری سے اس کے وجود کا طواف کرنے لگی تھی اس کی نظریں اشنال کی لال آنکھوں  اور اس کے چہرے کے ہر نقش کو بے صبری سے چھونے لگی تھی یہ ہی کوئی ایسی آندھی تھی جو روشنال کی نظروں کی زد میں آکر اس کے پتھر دل کی سطلنت کو روندتی ہوئی چلی گئی تھی۔۔۔
 🖤🖤🖤🖤🖤        
                 ؎ ہائے یہ سرخ سرخ لب روشن
               کالی آنکھیں بھی ہیں غضب روشن
               وصل کی شب بجائے شمع و چراغ
              ہوتے ہیں جب ان کے لال و لب روشن
🌼🌷🥀🥀🥀
روشنال کی آنکھیں یہ منظر دیکھ کر اور اس کے ذہن جلیل حسن جلیل مانک پوری کہ یہ غزل گردش کی تھیں۔۔
جبکہ اشنال اسکی بےباک نظریں اپنے شریر پر گردش کرتے دیکھ کر جی جان سے کانپی تھی اس میں اتنی سکت نہیں رہی تھی کہ وہ اٹھ سکے ۔۔۔وہ اسے نظریں چرا گئی تھی اسکی نظروں کے ساتھ اس کا سر بھی جھکا تھا۔۔۔
ادھر اسکا حلیہ روشنال کا ضبط ٹوٹ گیا تھا اس کا جھکتا سر دیکھ کر اس  نے اپنا ہاتھ آگے بڑھا کر اس کا چہرہ اوپر کیا اور مدہوش ہوتے لب اس کہ لبوں پر رکھ گیا تھا اور اس کے انداز میں شدت آئی تھی ۔۔
ادھر اشنال کے وجود میں ایک برقی لہر ڈوری تھی یعنی آج وہ شخص اس کی سانسوں پہ بھی قبضہ کرگیا تھا وہ  اپنی پوری شخصیت اور مکمل اسحقاق بھرے انداز میں اپنا حق وصول کر رہا تھا اتنی شدت اور جنونیت سے کہ اشنال بخت کو اپنی سانسیں ختم ہوتی محسوس ہوئی تھی ۔۔۔
اس نے خود پر لعنت بھیجی تھی کہ کیوں ضد کی۔۔۔۔؟ اپنی ضد کا انجام اسے مل گیا تھا  وہ شخص آج اس کی سانسوں سے آگیا تھا۔۔۔وہ رونے لگی جب اس کی تھوڑی سے ہلکی گرفت دیکھ کر اپنی سانسوں کو متوازن کرتی اسے پیچھے دے کر اندھا دھند بھاگی تھی جبکہ پیچھے روشنال غصے سے آوزیں دیتا رہ گیا تھا  وہ روتے روتے کمرے میں آئی اور واش روم میں گھسی تھی اور رگڑ کر لب صاف کرنے لگی تھی۔۔۔اسے اس کا یہ دیا گیا پیار نہیں لگا بلکہ ایک ضد سی لگی تھی ۔۔۔۔وہ اس لیے نہیں رو رہی تھی وہ اپنے ذات کی تذلیل کےلیے رو رہی تھی یعنی جب چاہے اسے حق وصول کر لیتا اور جب اسے دھتکار دیتا۔۔۔۔وہ اتنی بے حرماں تھی کیا۔۔۔اس سے پیار اپنی جگہ لیکن وہ اس کی دوغلی شخصیت سے تھک کہ فیصلہ اور خود سے عزم کرتی اٹھ کر دوسرا لباس تبدیل کیا تھا۔۔

Must read and give feedback 

click the link below to download free online novels pdf or free online reading this novel.

Click Here To Download Link

Complete Download Link

Post a Comment

0 Comments