I hope you guys are doing well and living a prosperous life.We have a great opportunity for you guys that every one can hone their skills.The specialty of our website is that we are committed to advancing these people.Those who have magic in their hands, who once pick up the pen, then keep it after doing something.This website is and will be step by step especially for new writers and supporting you guys in every way in advancing good ideas.Only Novels Lover in web category Novel Romantic novel wani based novel, lover story based novel, rude hero innocent hero based novel, four married based novel gangster based novel kidnapping based novel.This is the specialty of our group. And most of all you will find the admins here very supportive and respectful.And will treat you very lovingly.
Sneak Peek:1
"کیوں آۓ ہیں آپ میرے کمرے میں ہاں"۔۔ اس دن کی گئی باتیں یاد آئی تھیں..
"ہوتے کون ہیں آپ مجھ پہ اسطرح حق جتانے والے"۔۔
کڑے تیور لیےکہا .. نازک سا وجود لیے کھڑی تھی اسکے سامنے جو اسے بہکانے پہ اکسا رہا تھا۔
"یہ گھر میرا یہ کمرا میرا یہاں رہنے والی "۔۔ایک ہی جھٹکے میں اسکا ہاتھ کھینچ کر اسے اپنی تھائی بٹھایا تھا۔۔ "گھر والی بھی میری جو حق میرا ہے اسے جتانا کیا "۔۔ آخری بات اسکے کان میں سرغوشی کرتے کہی تھی۔۔اسکی باتوں پہ کان کی لوتک سرخ پڑی تھی
"چھوڑیں مجھے "۔۔ زویا کے دل کی دھڑکنیں تیز ہوئی تھیں اسکے بے حد قریب ہونے سے ۔۔روحان کا ایک ہاتھ زویا کی کمر میں تھا ۔۔
زویا کا ایک ہاتھ اسکے سینے پہ تھا اور دوسرا اسکی گردن میں ۔۔
"ارادہ تو چھوڑنے کا ہی تھا مگر"۔۔روحان نے دل میں کہاتھا۔۔
دونوں کے چہرے آمنے سامنے تھے۔۔زویا نے زور سے اپنی آنکھیں میچیں تھیں۔۔
روحان نے بغور اسکے ایک ایک نقش کو دیکھا تھا۔۔بند آنکھیں لرزتی گھنی پلکیں جو پل میں بھیگنے لگی تھی۔۔ لرزتے گلابی ہونٹ ساف شفاف شرم و حیا سے لال چہرہ۔۔
اسکی پیشانی پہ محبت کی پہلی مہر ثبت کی تھی پھر باری باری اسکی بند آنکھوں پہ ہونٹ رکھے تھے۔۔
صاف شفاف صراحی دار گردن میں گولڈ کی نازک سی چین پہنے۔۔ پھر اسکی گردن پہ جھکا تھا۔۔ اسکی گھنی موچھوں کی چبھن سے وہ سمٹی تھی اپنے آپ میں۔۔اسے روکنا بس میں نہیں رہا تھا۔۔
اب اسکا فوکس زویا کے کانپتے ہونٹوں پہ تھا۔۔ گردن میں ہاتھ ڈالے وہ مزید آگےہوتا کے اسی وقت اسکا فون رنگ ہوا تھا۔۔
زویا فٹ سے اسکی گود سے اتری تھی بھاگ کر صوفہ اپنا دوپٹہ اٹھایا اور اچھے سے اپنے ارد گرد لپیٹا۔۔
Sneak Peek:2
دور دور رہیں مجھ سے" وہ بازو چھڑاتے بولی تھی آنکھوں سے آنسوں بہہ نکلے تھے۔۔
روحان نے غصہ سے اسے بیڈ پہ پٹخا تھا۔۔
"اگر دور رہنا تھا تو یہاں کس لیے آئی تھی ہاں " اسے بیڈ سے لگاۓ جارہانہ انداز سے اسکا منہ ہاتھ سے دبوچ کر پوچھا تھا۔۔ زویا کو اسکی انگلیاں اپنے منہ دھنستی ہوئی لگی۔۔
نہیں آنا تھا مجھے آپ کے پاس تایا ابو کی بات نہیں ٹال سکتی تھی میں"۔۔ وہ اپنا منہ چھڑوا کر روتی ہوئی چیخ کر بولی تھی۔۔
ہہم تایا ابو"۔۔ یہ سب ڈرامہ تمہارے رچاۓ ہوے ہیں ۔۔ معصومیت کا ڈھونگ کر کے انکی ہمدردی بٹورتی رہی ۔۔ ایک نا سنی اپنے بیٹے کی اپنی بھتیجی کی محبت میں " آخری جملہ قرب سے کہا تھا۔۔
وہ اترنے لگی تھی بیڈ سے۔۔
"اگر تم نیچے اتری تو تمہیں ڈیورس دے کر کل ہی پاکستان بھیج دوں گا۔" وہ دھاڑا تھا۔۔
اسکی آواز پہ بیڈ سے نیچے جاتا پاؤں فوراً اوپر کیا تھا اور مڑکر اس بے پرواہ انسان کو دکھ سے دیکھا تھا۔۔
روحان اسکے بھیگے چہرہ سے نظریں چرا کر کمبل تان کر دوسری طرف منہ کرکے لیٹ گیا۔سائیڈ ٹیبل سے ریموٹ اٹھا لائٹ اوف کی تھی ۔۔
"لیٹ جاؤ "۔۔ حکم سنایا تھا۔۔آواز میں سختی تھی
وہ ویسے بیڈ پہ بیٹھی تھی گھٹنوں کے گرد ہاتھ باندھے ہچکیوں سے رو رہی تھی۔۔
"اگر تم نہیں لیٹی اور اپنا یہ رونے دھونے والا ڈرامہ بند نہیں کیا تو وہیں سے شروع ہوگا جہاں سے چھوڑا تھا پھر مجھے الزام مت دینا " وہ گرج کر بولا تھا اور اسکی دھمکی سنتی فٹ سے لیٹی تھی بیڈ کے بلکل سائیڈ پہ لگ کر لیٹی تھی۔۔اور کچھ ہی دیر میں روتے روتے آنکھ لگ گئی۔۔
جب اسکا رونا بند ہوا تو روحان نے اپنی آنکھیں زور سے میچی ہوئی تھیں کھولی ۔۔
اور اسکی طرف کروٹ لی۔۔
وہ دوسری طرف منہ کیے لیٹی تھی۔۔تکیہ پہ اسکے بکھرے بالوں پہ ہاتھ پھیرا تھا۔۔ تمہاری اکڑ تو میں توڑ کر رہوں گا تم خود آؤ گی میرے پاس ۔۔اسنے دل میں سوچا تھا۔۔
روحان کا دل اسکی قربت کی خواہش کرنے لگا تھا۔۔ اسکے بیڈ پہ لیٹا وہ وجود اسکے لیے آزمائش بن چکا تھا ۔۔
زویا کے لیے نئے سے جزبات دل میں امڈ کر آرہے تھے مگر وہ اسے سمجھنے پہ آمادہ نہیں تھا ۔ ایک طوفان سا برپا تھا اسکے سینے میں ۔۔ زویا کو کھینچ کر اپنے ساتھ لگایا تھا ۔۔
سکون سا تھا اسکی قربت میں جو اپنے اندر اتار نے لگا.. وہ نیند میں کسمسائی تھی غور سے اسکا چہرہ تکنے لگا۔۔اور جھک اسکے رخسار کا بوسہ لیتے آنکھیں میچ لیں تھکن کے باعث جلد ہی نیند کی آغوش میں چلا گیا۔۔
Sneak Peek:3
تنے سال ہوگئے تمہیں یہاں رہتے مگر ابھی تک یہی نہیں پتا چلا کہ میں نے کیا پہننا ہے.."
"اب میں نے کونسا تم پہ نظر رکھی ہوئی تھی جو مجھے پتا ہو" وہ ویسے ہی کھڑی بولی زارون اسکے عین پیچھے ہی کھڑا تھا ہلنے کی گنجائش ہی نہیں تھی..
"زارون نے مزید فاصلہ کو ختم کرکے اسکی پشت کے ساتھ جا لگا زری کا تو اوپر سانس اور اور نیچے کا رہ گیا تھا جب زارون نے اسکی پشت کو اپنے سینے سے لگائے اسکے پیٹ پہ ہاتھ رکھا تھا.. "تو اب نظر رکھ لو " اسکے کان کے قریب ہوتے سرگوشی کی تھی اسکی کان کی لو سے بولتے ہوئے ہونٹ مس ہوۓ تھے.. اسکے ٹھنڈے لمس اسکے گال دھک اٹھے تھے..
پھر زارون نے اپنا ہاتھ اسکی بازو سے آہستہ سے پھیرتے ہوئے اسکے ہاتھ تک لیجاتے اسے تھامتے ہوۓ اوپر اٹھایا اور الماری میں ہینگ کیا ہوا سوٹ تک ٹکایا .. وہ اسے بے حد قریب سے دیکھ رہا تھا.. جبکہ وہ اپنی جگہ یہ ساکت کھڑی تھی..
زرتاج نے جلدی سے کپڑے الماری سے نکالتے اسکے اور اپنے بیچ فاصلہ بنایا تھا..
تم.. تمہارے کپڑے.. اسکی سانس اٹکی تھی بڑی مشکل سے الفاظ ادا کئے تھے.. بنا رکے وہاں سے چلی گئی..
زارون اپنی بے خودی پہ خود بھی حیران تھا ..اسنے سوچا نہیں تھا کہ کبھی اسکے ایسے جذبات بھی بیدار ہوں گے.. وہ بھی خاص زرتاج کیلے..
Must read and give feedback ,
click the link below to download free online novels pdf or free online reading this novel.
Click Here To Download Link
0 Comments