Latest

6/recent/ticker-posts

Tera Khumar By Haya Khan Complete Novel

 


I hope you guys are doing well and living a prosperous life.We have a great opportunity for you guys that every one can hone their skills.The specialty of our website is that we are committed to advancing these people.Those who have magic in their hands, who once pick up the pen, then keep it after doing something.This website is and will be step by step especially for new writers and supporting you guys in every way in advancing good ideas.Only Novels Lover in web category Novel Romantic novel wani based novel, lover story based novel, rude hero innocent hero based novel, four married based novel gangster based novel kidnapping based novel.This is the specialty of our group.  And most of all you will find the admins here very supportive and respectful.And will treat you very lovingly.

Sneak Peek:1

"آپ کو نظر نہیں آتا ہمیشہ ایسے ہی ٹکراتے رہتے ہیں اور پھر ہم پر الزام لگا دیتے ہیں کہ ہم آپنی آنکھیں کمرے میں رکھ کر آتے ہیں"

راحمہ جو رات گئے پیاس لگنے کی وجہ سے کچن سے پانی لینے جا رہی تھی کسی پتھر جیسے وجود سے ٹکرائی اور سر مسلنے لگی ، سامنے جو نظر پڑی تو فردان اپنی پوری وجاہت سے کھڑا اسے ہی خون خوار نظروں سے گھور رہا تھا جس کے سر سے دوپٹہ غائب تھا۔ 

"اپنی زبان کو لگام دے کر اگر تم اپنے آپ کا خیال رکھوگی تو زیادہ بہتر ہوگا لڑکی ۔  مجھے تمھاری یہ دو گز کی زبان سخت زہر لگتی ہے۔ اور سر پر دوپٹہ لو فورن" ۔

فردان جو تھکا ہارا ڈیرے سے واپس آرہا تھا سامنے اس چلتی پھرتی آفت سے ٹکراکر فوری اسنے ماتھے پر تین بل سجائے ۔ 

راحمہ کو اپنی غلطی کا احساس ہوا تو فورن سر پر دوپٹہ لیا لیکن اپنی غلطی ماننا اسکی عزت کے خلاف تھا ۔ اسلیئے اپنی زبان کے جوہر دکھاتے ہوئے جب بولی تو فردان کے آگ لگا گئی۔

"ہمیں اپنے آپ کا خیال بہت اچھی طرح رکھنا آتا ہے آپ اپنی نظروں کا خیال رکھیں تو زیادہ بہتر ہوگا"۔

فردان کے تو سر پہ لگی اور تلوؤں پر بجھی، اسکی انکھوں کے گوشے سرخ ہوگئ  اور غصہ سے سفید پٹھانی رنگت سرخ ہو گئی ۔ 

راحمہ کو اپنی بات کا اندازا فردان کی سرخ رنگت دیکھ کر ہوا تو فورن وہاں سے بھاگنے لگی کے کیوں اس جنونی جن کو چھیڑ دیا۔ 

لیکن فردان نے غصے میں اسکے ہاتھ کو پکڑ لیا اور کمر پر موڑ کر سختی سے اسے اپنے قریب کیا کہ راحمہ کی جان نکل گئی اور وہ درد سے آنکھیں بھینچ گئی ۔

"جتنا کہتا ہوں صرف اتنا کیا کروں یہ جو اپنی زبان کے جو ہر تم دکھاتی پھرتی ہونا ایک دن اسے ایسا بند کرونگا کہ دوبارہ میرے سامنے کھولنے کی غلطی نہیں کروگی۔"

فردان  کا چہرہ اسکے چہرے سے دو انچ دور تھا اسنے اسکے ڈرے سہمے چہرے کو دیکھا تو طنزیہ مسکرایا جس چڑیا کی چونچ ہر وقت چلتی رہتی تھی وہ آج اسکے چنگل میں سہمی کھڑی تھی ۔  

اور اسکے ھاتھوں پر مزید دباؤ دیا تو وہ درد سے بلبلا اٹھی اور آنکھوں سے آنسوں جاری ہونے لگے  ۔ 

فردان اسکے آنسو دیکھے تو طنزیہ مسکرایا ۔

"ائیندہ میرے سامنے اپنی زبان مت چلانا ورنہ اس سے بھی زیادہ برداشت کرنا پڑھے گا"۔ 

اس نے ایک دم اسکا ہاتھ چھوڑا تو راحمہ جھٹکا کھا کر پیچھے ہوئی اور اپنا ہاتھ مسلنے لگی ۔ 

فردان ایک نظر راحمہ کو دیکھ کر اپنے کمرے میں چلا گیا 

پاگل پٹھان ، سائیکو ، جن۔ 

راحمہ جس کی تکلیف کم ہی نہیں ہو رہی تھی فردان کے جاتے ہی اسکو بچپن سے دیئے گئے القابات سے نوازنے لگی۔ 

ڈرتی تو وہ کسی کے باپ سے بھی نہیں تھی لیکن " فردان خانزادہ" کے  روب اور غصہ میں وہ ہمیشہ دب جاتی لیکن اس بات کو مانتے ہوئے اسکی انا بیچ میں آجایا کرتی تھی کیونکہ اسکا ماننا تھا کہ،،،،

 "ڈرتی تو وہ کسی کے باپ سے بھی نہیں تھی" 

Sneak Peek:2

ضرغام جو کال سننے حویلی کی پچھلی طرف ہی آ رہا تھا کے اسراء کے کان کھڑے ہوئے۔

"یہ تو ...... 

یہ تو ضر ۔ ضرغام لالا کی آواز ہے لگتا ہے وہ یہی آ رہے ہیں"۔

اسراء کی کپکپاتی آواز مشکل سے حلق سے باہر نکلی ۔ 

تو اسکی ایک سہیلی اسکی پتلی ہوتی حالت دیکھنے لگی ۔ 

"تمہارے ماتھے پر تو ایسے پسینہ آ رہا ہے جیسے کوئی جن آ رہا ہو"۔ 

"وہ ج۔ جن ہی ہیں" ۔

وہ تینوں وہاں بنی ایک دیوار کے پیچھے چھپ گئی اور اسراء تو پریشانی میں آ گئی جب کے اسکی دونوں تتلیاں دیوار کے پیچھے چھپتے ضرغام خانزادہ کو دیکھنے لگی جو کال پر کسی سے مخاطب تھا ۔

"یہ جن ہیں" ؟ 

اسراء کی ایک سہیلی ضرغام کو تکتے ہوئے اسراء سے مخاطب ہوئی ۔

"تممم دونوں یہ کیا کر رہی ہو اگر انہونے دیکھ لیا تو تم دونوں کا تو کچھ نہیں جائے گا لیکن ہمیں وہ کچا چبا جائینگے اور ڈکار بھی نہیں لینگے" ۔

اسراء نے ان دونوں کی حرکت دیکھی اور غصہ ہوئی ۔ 

"یہ اتنا ہینڈسم جن مجھے دےدو اگر تم نہیں رکھ رہی" 

اسکی کی ایک سہیلی جو بنا آنکھ جھپکے ضرغام خانزادہ کو دیکھ رہی تھی مدہوش لہجے میں اسراء سے مخاطب ہوئی ۔ 

"کیا ؟ ہینڈسم اور ضرغام لالا ذرا دکھاؤ ہمیں بھی کہی تم لوگوں نے فردان لالا کو تو نہیں دیکھ لیا" ۔ 

اسراء نے دیوار کے پیچھے سے جھانکا تو ضرغام خانزادہ ہی فون کال پر مخاطب تھا۔ 

سفید کرتا شلوار پہنے اسکے اوپر بلیک کوٹ پہنے بھوری آنکھیں بھورے بال سلیقے سے سیٹ کیئے ضرغام خانزادہ اپنی بھرپور وجاہت سے کھڑا تھا کال سننے میں مصروف تھا ۔ 

لیکن اسراء خانزادہ کو تو وہ ابھی بھی کہی سے ہینڈسم نہیں لگا تھا ۔ 

"یہ تو ضرغام لالا ہی ہیں لیکن یہ تو کہی سے بھی ہینڈسم نہیں ہیں" ۔ 

اسراء آنکھیں پھیرتی ان دونوں سے کہنے لگی جو ضرغام کو ایسے دیکھ رہی تھی جیسے وہ جن نہیں یہ چڑیلیں ہو جو ضرغام کو چمٹنے کو تیار ہوں ۔ 

"اتنے حسین مرد کو تم ایسے کیسے کہہ سکتی ہو ۔ 

دیکھو تو ذرا چوڑا سینہ مردانہ وجاہت بھوری آنکھیں۔  حسن اسے نہیں کہتے تو کسے کہتے ہیں"۔ 

تم دونوں نے ابھی ہمارے کبیر لالا کو نہیں دیکھا اصل خوبصورتی کا شہکار تو وہ ہیں ۔ 

اسراء اپنے بھائی کے حسن کے چرچے کرنے لگی اسے تو اپنے بھائی کے سوا کوئی حسین لگتا ہی نہ تھا ۔

"تو ٹھیک ہے اپنے بھائی کو تم رکھ لو اور یہ ضرغام خانزادہ مجھے دے دو"

اسکی ایک سہیلی جو دیوانی ہو گئی تھی ضرغام کی اسراء سے کہنے لگی تو اسراء نے تپ کر اپنے ہاتھوں سے پکڑ کر اسکی منڈی کو آگے کیا جو وہ کرنے کا نام ہی نہیں لے رہی تھی ۔

❤️❤️❤

Sneak Peek:3

تم مجھے اپنے لیئے پاگل کرنا چاہتی تھی نا ؟؟ تو دیکھو تم مجھے پاگل کرنے میں کامیاب ہوگئی ہو___" 

وہ اسکے چہرے پر جھکتا اس کے ماتھے پر ہونٹ رکھ گیا جس سے ایک سکون بھری لہر اسکے سینے میں اتری ۔

تمہیں پتہ ہے مجھے سکون نہیں مل رہا ۔۔ مجھے وہ سکون چاہیئے جب میں تمہیں سینے سے لگاتا تھا اور میری آنکھیں خود با خود نیند کی وادیوں میں اتر جاتی تھی ۔ مجھے وہ سکون چاہیئے جب تمہارے قریب آتے ہی میرے دل میں لگی آگ بجھ جاتی تھی ۔ مجھے وہ سکون چاہیئے جب تم اپنی محبت کا اظہار کرتی تھی تو میرے اندر چھپی وحشتوں میں سناٹا چھا جاتا تھا  مجھے وہ سکون چاہیئے جب میں تمہارے بالوں کی مہک خود میں اتارتا تھا تو میری روح کو تسکین مل جاتی تھی ___"

وہ سکون مجھ سے کہیں کھو گیا ہے مجھے وہ سکون لوٹا دو اسراء ___" 

وہ روتا اسکے ماتھے سے ماتھا ٹکا گیا تھا جب اسکی آنکھ سے آنسو ٹوٹ کر اسراء کی آنکھ پر گرا۔  

میرا دل چاہ رہا ہے کے تمہارے بازو میرے گرد حائل ہوں اور میں اپنی ساری اداسی تھکن خاموشی اور تنہائی تمہارے سینے سے لگ کر آنسوؤں کے زریعہ ختم کردوں۔ اور تمہاری قربت کے حصار میں سکون کی نیند سوجاؤں___" 

وہ اپنے آنسو صاف کرتا اسکے پہلؤں کو گرد گھیرا بناتا اس کے پیٹ پر سر ٹکا گیا تھا ۔ 

سب نے دھتکار دیا تھا اسے ۔اپنے رب کے بعد اسراء کے پہلوں میں سکون ملا تھا جو اس سے بے تحاشہ محبت کے دعوے کرتی تھی ۔ ساری تکلیف غم اور درد بھلائے وہ وہی ٹکا گہری نیند میں چلا گیا تھا ۔ جب کے اسراء بھی ہر ڈر تکلیف بھلائے سکون کی نیند میں محو تھی ۔۔

Must read and give feedback ,

click the link below to download free online novels pdf or free online reading this novel.

Click Here To Download Link

Complete Download Link

Post a Comment

0 Comments