I hope you guys are doing well and living a prosperous life.We have a great opportunity for you guys that every one can hone their skills.The specialty of our website is that we are committed to advancing these people.Those who have magic in their hands, who once pick up the pen, then keep it after doing something.This website is and will be step by step especially for new writers and supporting you guys in every way in advancing good ideas.Only Novels Lover in web category Novel Romantic novel wani based novel, lover story based novel, rude hero innocent hero based novel, four married based novel gangster based novel kidnapping based novel.This is the specialty of our group. And most of all you will find the admins here very supportive and respectful.And will treat you very lovingly.
Sneak Peek:1
اپنے آنسو پونچھتی وہ اب آفتاب کے مدمقابل تھی۔
دونوں ایک دوسرے کے آمنے سامنے کھڑے اجنبیت سے ایک دوسرے کو دیکھ رہے تھے۔
ابھی اسی وقت۔۔۔ میرے گھر سے نکل جاٶ۔۔ ! آفتاب ایک قدم اس کے قریب ہوا۔ سارے ملازم وہاں سے ایک منٹ میں عظیم خان نے ہٹواۓ تھے۔
اس وقت بات میاں بیوی کے بیچ کی تھی۔ اور وہ اس نوعیت کو سمجھتے تھے۔ اس لیے نہ خود بیچ میں پڑے نہ کسی اور کو مداخلت کرنے دی۔
کسی کی جرات نہیں۔۔ آفتاب شیر خان۔۔ مجھے ۔۔ میرے ہی گھر سے نکال سکے۔
وہ بھی ایک قدم غصہ سے کہتی آگے بڑھی تھی۔
اپنا۔۔ گھر تم۔۔تین سال پہلے چھوڑ کے جا چکی ہو۔۔۔! آفتاب نے اسکی دکھتی رگ پے ہاتھ رکھتے ایک قدم مزید بڑھایا۔
آپ کی وجہ سے۔۔۔! آپ نے مجھے مجبور کیا ۔۔ گھر چھوڑ کے جانے کو۔۔۔! اپنا بچہ ۔۔ آپ کو دے کے چلی گٸ میں۔۔ ! ایسی بد بخت ماں ہوں میں۔۔ وہ غصہ سے چلاتے ہوۓ سارا فاصلہ ایک منٹ میں طے کرتی آفتاب تک پہنچی تھی۔ تین سال کا غبار اندر پل رہا تھا۔ کبھی تو نکلنا تھا۔
تم۔۔۔ اپنی انا۔۔ اپنی اکڑ کی وجہ سے گٸ۔۔۔۔ آج کہاں گٸ وہ اکڑ۔۔؟؟ وہ انا۔۔؟؟ جو واپس اسی گھر میں آگٸ۔۔؟؟
مجھے کوٸ شوق نہیں۔۔ آپ کے اس محل میں رہنے کا۔۔۔! آنسو صاف کرتی وہ تڑخ کے بولی تھی۔
مجھے میرے بچے دے دیں۔۔ میں یہاں سے چلی جاٶں گی۔۔۔ اب کی بار مصلحتًا لہجہ دھیما رکھا۔
بھول ہے تمہاری۔۔۔ میں اپنے بچوں پے تم جیسی عورت کی پرچھاٸ بھی نہیں پڑنے دوں گا۔
وہ میرے بچے ہیں۔۔ میرے۔۔! آفتاب کی بات پے وہ دو انچ کا فاصلہ بھی مٹاتی اس کے کالر کو پکڑ گٸ تھی۔
آپ تو کیا۔۔ دنیا کی کوٸ طاقت ۔۔ ایک ماں کو اس کے بچوں سے الگ نہیں کر سکتی۔ سمجھے آپ۔۔۔۔! وہ بری طرح تڑپی تھی آفتاب کی بات پے اس کا نازک سراپا لرز رہا تھا۔
آفتاب نے اس کے ہاتھ اپنے کالر پے دیکھے اور ایک کاٹ دار نظر اس پے ڈالی۔
ہاتھ ہٹاٶ۔۔۔! سرد آواز میں کہتا وہ کنول کی ریڑھ کی ہڈی میں سنسنی دوڑا گیا۔
کنول کی گرفت اس کے کالر پے نرم پڑی۔
اسکی آنکھوں کے آنسو۔۔ اس کے گالوں کی سرخی اس کے کپکپاتے لب۔۔ اور اس کا نازک سا وجود۔۔ آفتاب شیر خان کے حواسوں پے چھانے لگا۔ وہ اس سے دور ہونا چاہتا تھا۔
وہ کالر چھوڑتے پیچھے ہٹی کہ ایک دم سے لڑکھڑاٸ تھی۔ ایک سیکنڈ کے اندر آفتاب نے اسکی کمر میں ہاتھ ڈالتے واپس اپنے قریب کرتے گہری نظروں سے اس کے چہرے کو دیکھا۔ کنول کا دل پسلیاں توڑ کے باہر آنے کو مچلا۔
یہ میں آخری بار چھوڑ رہا ہوں۔ ورنہ آفتاب شیر خان کے کالر کو کوٸ ہاتھ لگاۓ تو وہ ہاتھ جسم پے سلامت نہیں رہتے۔
کہتے ہوۓ اس کے لب کنول کے لبوں سے مس ہو رہے تھے۔ وہ اتنے جارحانہ انداز میں اسے وارن کرے گا۔ کنول کچھ بول ہی نہ پاٸ۔
دونوں ہی کی نظروں میں ایک دوسرے کے لیے محبت کا جہاں آباد تھا۔ اور دونوں ہی اس بات کو ماننے سے انکاری تھے۔
Must read and give feedback ,
click the link below to download free online novels pdf or free online reading this novel.
Click Here To Download Link
0 Comments