Latest

6/recent/ticker-posts

Main Teri Adat Ka Mara By Dia Zahra

I hope you guys are doing well and living a prosperous life.We have a great opportunity for you guys that every one can hone their skills.The specialty of our website is that we are committed to advancing these people.Those who have magic in their hands, who once pick up the pen, then keep it after doing something.This website is and will be step by step especially for new writers and supporting you guys in every way in advancing good ideas.Only Novels Lover in web category Novel Romantic novel wani based novel, lover story based novel, rude hero innocent hero based novel, four married based novel gangster based novel kidnapping based novel.This is the specialty of our group.  And most of all you will find the admins here very supportive and respectful.And will treat you very lovingly.


Sneak Peek:1

"محبت نہیں کرتے مجھ سے آپ "۔۔۔۔

وہ بچوں کی طرح رو دی اُس کی آنکھوں میں خود کے لیے سرد پن دیکھ کر ماہا کو اپنا سانس بند ہوتا محسوس ہونے لگا وہ زمین پر ڈھے گئی اُس کی آنکھوں سے آنسو پھسل گے ۔۔۔۔

"نہیں"۔۔۔۔!!

اپنے قدموں میں بیٹھی ماہا کو دیکھتے وہ برفیلے لہجے میں بولا یک دم اُس کی ہیزل گرین آنکھیں سرخ پڑنے لگی اور ماہا کو شدت سے آکسیجن کی کمی اپنے آس پاس محسوس ہونے لگی وہ گہرے سانس بھرنے لگی تھی لیکن سانس تھا کہ بہت مشکل سے آ رہا تھا ۔۔۔۔

"م۔یں مر جاؤں گی "۔۔۔۔

وہ اٹکتے لہجے میں آنسوؤں اور سانس کی شدید کمی کے درمیان بولی الیگزینڈر لب بھینچ گیا ۔۔۔

"فرق نہیں پڑتا "۔۔ 

وہ بولا تو اُس کی آواز سرد تھی اور ماہا کو لگا جیسے دنیا ختم ہونے لگی ہے وہ نفی میں سر ہلاتی شدت سے ہنکارا بھر گئی اچانک سانس اکھڑ گیا تو گہرے گہرے سانس بھرنے لگی ۔۔

"بٹر فلائی "۔۔۔۔

وہ جھٹ سے نیچے بیٹھا تھا اُس کے وجود کو چھونا چاہا جب ماہا نے نفی میں سر ہلاتے اُس کا ہاتھ جھٹکا ۔۔۔۔

"ن۔نہیں چاہیے آپ کی ہ۔ہمدردی "۔۔۔۔

وہ اُس کا ہاتھ پرے کرتے لمبے لمبے سانس بھرتے بولی الیگزینڈر نے ہاتھ کی میٹھی بنائے بھینچ لیا ۔۔۔

"کاش آپ کے بازوؤں میں میرا دم نکلے اور آپ میرے لیے تڑپتے رہے لیکن میرا چہرہ آپ کو کبھی نظر نا آئے"۔۔۔

وہ روتے ہوئے سرخ آنکھیں لیے بولی الیگزینڈر کی لبوں سے سسکی آزاد ہوئی وہ گویا اُسے کانٹوں پر گھسیٹ لائی تھی ۔۔۔

"ماہا "۔۔۔

وہ سختی سے اُس کا بازو دبوچ گیا ماہا کے ڈھیلے پڑتے وجود سے سسکی کے درمیان ایک مسکراہٹ برآمد ہوئی وہ آنکھوں میں نمی لیے اُسے دیکھ رہی تھی ۔۔۔۔۔۔

"الیگزینڈر"۔۔۔۔۔

وہ جھٹکا کھاتے اٹکتے لہجے میں بولی اُس نے اپنا ہاتھ منہ کے آگے رکھا تھا اور پھر جیسے ہی ہاتھ ہٹایا وہاں خون کا دھبا تھا الیگزینڈر کی آنکھیں پھیل گئی وہ ساکت سا اُس کے ہنستے چہرے کو دیکھ رہا تھا ۔۔۔

"ہیے بٹر فلائی کیا ہوا تمھیں یہ کیا کیا تم نے "۔۔۔۔

وہ اُس کا چہرہ تھپتھپاتے بولا اُس کی آنکھوں میں خوف لپکنے لگا تھا یک دم ہی چہرہ سرخ پڑ گیا ماہا کی آنکھیں آہستہ آہستہ بند ہو رہی تھی ۔۔۔

"بٹر فلائی ایسا نہیں کر سکتی تم دیکھو اِدھر میری طرف دیکھو نا ماہا م۔میں کرتا ہوں محبت تم سے اٹھو اِدھر دیکھو "۔۔۔۔

وہ اِس کے منہ سے نکلتا خون دیکھ ہذیانتی انداز میں چینختا اُسے اٹھانے کی کوشش کرنے لگا تھا جو اب آنکھیں بند کیے لیٹی تھی الیگزینڈر کے منہ سے الفاظ تک نکلے تھے جب اُن کی کوئی اہمیت نہیں تھی کچھ بعید نہیں تھا کہ وہ لفظ بھی اُس نے ماہا خان کو بچانے کے لیے نکالے ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔

"ہیے بٹر فلائی ۔۔۔!!

وہ اُسے بازوؤں میں اٹھائے باہر کی جانب بھاگا اور الیگزینڈر کو پتا چلا کہ سانسیں بند ہونا کیسے کہتے ہے پہلی بار الیگزینڈر دی ڈیڈلی گینگسٹر کی آنکھوں میں خوف تھا کسی کو کھو دینے کا خوف ۔۔۔۔

"میرے قریب رہا پھر بھی مجھ کو پڑھ نا سکا 

میرا وجود تو محفوظ ایک کتاب میں تھا ۔۔۔۔۔!!

کھولا جو نامہء اعمال حشر میں میرا 

بس ایک جرم محبت میرے حساب میں تھا ۔۔۔۔!!

Sneak Peek:2


اُس نے بیڈ پر آڑھے ترچھے انداز میں لیٹے آرزو خان کے وجود کو دیکھا دوپٹہ سے بے نیاز وہ چہرے پر معصومیت سجائے سو رہی تھی دانیال بیڈ پر جاتا اُس کے پاس نیم دراز ہوا تھا نظریں اب بھی آرزو کے چہرے پر ٹکی ہوئی تھی ۔۔۔۔

"آرزو دانیال سفیر خان"۔۔۔۔!!

اُس کی پلکوں پر انگلی پھیرتے وہ مدھم گھمبیر آواز میں بولا لہجہ خمار برسا رہا تھا ۔۔۔۔۔۔۔

"تو مجھے قابو کرنے میں تم کامیاب ہو ہی گئی بلاآخر"۔۔

کان کے قریب جھکتے وہ بھاری آواز میں بولتے کان کی لو کو لبوں سے چھو گیا آرزو خان نیند میں کسمسائی تھی ۔۔۔۔۔۔

"اب میری حدوں میں قید ہونے کے لیے تیار ہو جاؤ"۔۔

اُس کے چہرے پر مکمل جھکتے وہ لو دیتی نظروں میں سمندر جیسے گہرے جذبات سمائے بولا آرزو اپنے وجود پر بوجھ محسوس کرتے یک دم آنکھیں کھول گئی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کچھ پل بعد ہی وہ اپنی سچویشن کا اندازہ لگانے میں کامیاب ہوئی تھی آرزو خان نے پھیلی آنکھوں سے دانیال خان کو اپنے اوپر جھکے دیکھا تھا ۔۔۔

"ک۔کیا ک۔کرنے ۔ک۔کی کوشش کر رہے ہے آپ "۔۔۔

بے ساختہ آرزو کے لبوں سے پھسلا اور دوسرے ہی لمحے وہ دانتوں تلے لب دبا گئی اُس کے گال کا گڑھا گہرا ہوا دانیال کے لبوں پر دلفریب مسکراہٹ نے چھاپ چھوڑی تھی ۔۔۔۔

"تمھیں قید کرنے کی کوشش "۔۔۔۔

وہ اِس کے چہرے پر جھکتے آنکھوں میں چمک لیے بولا اُس کی بات سنتے آرزو کی بیک بون میں سرسراہٹ سی دوڑ گئی ۔۔۔

"ی۔یہ ک۔کیا بول رہے ہے "۔۔۔

خشک پڑتے حلق کو تر کرتے وہ اٹکتے لہجے میں بولی کیوں کہ دانیال بڑی سرایت سے جھکتے اُس کی چن پر لب رکھتے اُس کا پور پور لرزا چکا تھا ۔۔۔۔۔

"سچ بول رہا ہوں آرزو خان "۔۔۔۔

نرمی سے جھکتے وہ اُس کے لبوں کے گوشے کو اپنے لبوں سے چھوتا آنکھیں بند کر گیا اُس کی حرکت پر آرزو کو اپنا دل ہتھیلیوں میں دھڑکتا محسوس ہوا ماتھے پر پسینے کے قطرے نمودار ہوئے تھے ۔۔۔۔


"تمھاری عادت ہونے لگی ہے دانیال سفیر خان کو اب میری شدتیں سہنے کو تیار رہنا میں مزید انتظار نہیں چاہتا"۔۔۔۔۔۔۔۔

وہ بولتے بولتے اُس کے لبوں کے بھیگے کناروں کو انگوٹھے کی پور سے سہلاتے بولا اُس کی آنکھوں میں عجیب سی چمک تھی ایسی چمک کہ آرزو بس اُسے دیکھے گئی تھی کئی پل وہ اُس کی آنکھوں میں دیکھتی رہی جہاں سب اپنے اندر سما لینے کی جستجو تھی یکدم آرزو کو اپنے دل کی دھڑکنیں اپنے کانوں میں سنائی دینے لگی تھی وہ بار بار پلکیں جھپکنے لگی تھی شاید یہ سوچتے کے وہ خیالوں میں ہے لیکن وہ سرد ہاتھ اُس کے بالوں میں پھنسائے مدہوشی سے اُسے دیکھ رہا تھا وہ اُس کے سامنے سے ہٹ نہیں رہا تھا اور آرزو کو اب یکدم ہی اپنا سانس اٹکتا محسوس ہوا کیوں کہ وہ کوئی خیال نہیں دیکھ رہی تھی نا ہی وہ کوئی خواب تھا وہ اُس کے سامنے ہی تھا ۔۔۔۔

"یقین کر لو وائٹ روز میں تمھارے سامنے ہی ہوں "۔۔

اُس کی آنکھوں میں پھیلتی بے یقینی کو دیکھتے وہ مدہوشی میں بولتے اُس کی شہہ رگ پر اپنے سلگتے ہونٹ رکھتے بولا آرزو نے زور سے آنکھیں میچی تھی دل کی دھڑکنیں کانوں میں سنائی دینے لگی جب دانیال نے اس کے بالوں میں ہاتھ پھنسا کر اِس کا چہرہ اپنے چہرے کے قریب تر کرتے اُسے گھمبیر نظروں سے دیکھا کہ آرزو کو اپنی سانس حلق میں اٹکتی محسوس ہوئی  وہ بڑی بے باکی سے اُس کے لبوں کو اپنے لبوں سے سہلا گیا ۔۔۔


Must read and give feedback ,

click the link below to download free online novels pdf or free online reading this novel.

Click Here To Download Link

 Complete Download Link

Post a Comment

0 Comments