Latest

6/recent/ticker-posts

Ishq Qaid (season 2) By Rimsha Hssain Complete PDF


I hope you guys are doing well and living a prosperous life.We have a great opportunity for you guys that every one can hone their skills.The specialty of our website is that we are committed to advancing these people.Those who have magic in their hands, who once pick up the pen, then keep it after doing something.This website is and will be step by step especially for new writers and supporting you guys in every way in advancing good ideas.
Only Novels Lover in web category Novel Romantic novel wani based novel, lover story based novel, rude hero innocent hero based novel, four married based novel gangster based novel kidnapping based novel.This is the specialty of our group.  And most of all you will find the admins here very supportive and respectful.And will treat you very lovingly.
 

Sneak pack:1

تیل کی بوتل کیوں لائے ہو؟ مہرماہ نے شاہ میر کا دھیان خود سے ہٹانے کی خاطر کہا۔ 
آپ کے پیروں پہ مالش کرنی ہے دیکھے کتنے سوجھ گئے ہیں۔شاہ میر نے مہرماہ کے پیروں پہ اپنا ہاتھ پھیرکر کہا مہرماہ نے اپنے پیر کھینچ کر شاہ میر کے ہاتھوں سے اپنے پیر دور کیا
کیا ہوا؟ شاہ میر کو مہرماہ کی حرکت پسند نہیں آئی۔ 
شاہ میں گرم پانی میں اپنے پیر ڈال دوں گی یا خود مالش کروں گی پر تم نہیں کرو۔ مہرماہ نے کہا۔ 
میں کیوں نہیں؟شاہ میر نے سنجیدگی سے پوچھا 
شوہر ہو تم میرے عمر میں بھلے میں تم سے چار سال بڑی ہوں پر تمہارا رتبہ مجھ سے بڑا ہے۔ مہرماہ نے جواب دیا۔ 
میاں بیوی کا برابر کا رتبہ ہے۔ شاہ میر نے کہتے مہرماہ کے پیر اپنی طرف کیے۔ 
شاہ تم نے کیسے سوچ لیا کہ تم اپنے شوز کی لیس مجھے باندھنے نہیں دوگے اور میں تمہیں یہ اپنے پیروں پہ مالش کرنے دوں گی۔ مہرماہ نے دوبارہ اپنے پیر کھینچنے چاہے پر اب شاہ میر کی گرفت مضبوط تھی۔ 
میرے دل نے کہا اور آپ ہاتھ لگانے کی بات کررہی ہے میں تو آپ کے پیروں کو چومنے میں بھی کوئی عار محسوس نہ کروں۔ شاہ میر کی بے باک بات پہ مہرماہ کو اپنے کانوں سے دھواں نکلتا محسوس ہوا۔ 
بہت بُرے ہوتم۔ مہرماہ نے گھور کر کہا پر شاہ میر مسکراہٹ دبائے آرام سے اس کے پیروں میں مساج کرنے لگا۔ 

Sneak pack:2

شاہ میں جارہی ہوں۔مہرماہ سنجیدہ آواز میں شاہ میر سے بولی وہ جو کال پہ بات کررہا تھا تعجب سے مہرماہ کو دیکھنے لگا جس کا گورا رنگ پیلا زرد ہوگیا تھا آنکھوں کے نیچے سیاہ حلقے نمایاں ہورہے تھے شاہ میر کا دل ڈوب کے ابھرا تھا مہرماہ کی حالت دیکھ کر جو اس کی وجہ سے ہوا تھی شاہ میر نے شرمندہ ہوکر اپنی نظروں کا رخ بدلا تھا وہ کیسے مہرماہ کو تکلیف دے سکتا تھا جب کی وہ اُس سے پہلے مرنا پسند کرتا جب کی مہرماہ کے ہونٹوں پہ درد بھری مسکراہٹ آگئ تھی اس کو شاہ میر کا نظر پھیرنا بے رخی لگا تھا۔
امی کے پاس جارہی ہوں جب تمہاری ناراضگی ختم ہوجائے یا میری ضرورت ہو تو لینے آجانا میرا یہاں کیا کام بچوں کو ویسے بھی تم دیکھتے ہو حیات کو میرے پاس آنے نہیں دیتے میرا وجود اب تمہارے لیے حقیر سا ہے۔شاہ میر نے تڑپ کے اس کو دیکھا تھا پر مہرماہ دور خلا میں جانے کیا تلاش کررہی تھی۔
میں نے کہی پڑھا تھا پسندیدہ چیز مل جائے تو اس کی قدر کم ہوجاتی ہے شاید تمہیں بھی احساس ہوگیا ہے کہ تم بڑی عمر کی لڑکی کے ساتھ اپنی زندگی نہیں گزارسکتے۔شاہ میر بے چین سا نفی میں سرہلانے لگا اس کو زرہ اندازہ نہیں تھا مہرماہ اس سے اِس قدر بدگمان ہوجائے گی۔
شاہ میں جارہی ہوں بس ایک دفع تمہیں محسوس کرنا چاہتی ہوں۔مہرماہ اتنا کہتی شاہ میر کے گلے لگ گئ شاہ میر ساکت سا مہرماہ کو اپنے قریب محسوس کررہا تھا اس کو اپنی شرٹ پہ گیلاپن محسوس ہورہا تھا شاہ میر نے بے ساختہ مہرماہ کے گرد اپنا مضبوط حصار قائم کیا اور زور سے خود میں بھینچ لیا
💕💕💕💕

Must read and give feedback ,
click the link below to download free online novels pdf or free online reading this novel.
Click Here To Download Link

Complete Download Link

Post a Comment

0 Comments