Only Novels Lover PDF
رات کے قریب دو بجے سائیڈ ٹیبل کے دراز میں تھڑتھڑاہٹ ہوئی دانین نے پریشانی سے دراز کھول کر اندر چھاپا موبائل اٹھایا۔
"مجھے تم سے ملنا ہے ابھی۔۔۔۔۔ " اس نے ارحام کی سرگوشی سنی۔
"ابھی کیسے مل سکتے ہیں۔۔۔۔۔ " دانین کو شاک لگا۔
"میں تمہارے گھر کے باہر ہوں۔۔۔۔۔" اسپیکر پر ارحام کی یہ بات سن کر دانین گھبرا گئی۔
"میرے گھر کے باہر۔۔۔۔۔ اس وقت۔۔۔۔۔ ارحام خدا را کوئی دیکھ لیں گا واپس چلے جاو۔۔۔۔۔" وہ روہانسی ہوکر رہ گئی۔
"تم جتنی دیر لگاو گی۔۔۔۔۔ اتنا رسک بڑھے گا۔۔۔۔۔۔ بس پانچ منٹ پلیز۔۔۔۔ " وہ اسے قائل کرنے کی کوشش کرنے لگا۔
"آہ۔ہ۔ہ۔ہ میرے اللہ۔۔۔۔۔۔ ارحام۔۔۔۔ تمہیں نہیں آنا چاہیئے تھا۔۔۔۔۔۔ " وہ پریشان ہوگئی تھی۔
"یار تم جلدی سے باہر آکر مل لو۔۔۔۔۔ بس پانچ منٹ پھر میں چلا جاوں گا۔۔۔۔۔" اس دفعہ آواز میں قدرے سختی در آئی تھی۔
"واپس چلے جاو۔۔۔۔ میں کل کالج میں ملتی ہوں نا۔۔۔۔۔" دانین کا دل برق رفتاری سے دھڑک رہا تھا۔
"جب تک نہیں ملو گی نہیں جاو گا۔۔۔۔۔" وہ ناراض ہونے لگا۔
"اچھا آرہی ہوں۔۔۔۔۔" دل اور دماغ کی جنگ میں جیت دل کی ہوئی اور وہ دل کے ہاتھوں مجبور ہو کر ملنے کے لیے مان گئی۔
اس نے نائٹ ڈریس کے کھلے قمیص اور ٹراؤزر پر تکیے کے پاس پڑے ڈوپٹے کو کھلے کالے بالوں کے اوپر ہی اوڑھ لیا۔ ملاتشی نظروں سے لاؤنج میں جھانکا۔ اس پہر گھر پوری تاریکی میں ڈوبا ہوا تھا۔ دبے قدموں وہ تیز تیز لاؤنج عبور کر کے گیٹ کے پاس آئی۔ گیٹ کا لاک کھلوتے ہوئے اس کے ہاتھ بری طرح کانپ رہے تھے۔
اور محبت کی آڑ میں اندھی ہو کر دانین حیدر خان نے دہلیز کے باہر قدم رکھا۔ اس نے باپ بھائی کے بنائے حفاظتی ڈھال کو کچلتے ہوئے گمراہی کے جانب قدم بڑھا دیا۔
گیٹ سے نکلتے ہی اسے سامنے ارحام کھڑا ملا جو اسے دیکھ کر مسکرا رہا تھا۔ دانین اس کا ہاتھ پکڑ کر درخت کے پیچھے لیں آئی۔
"ایسی کیا قیامت آگئی تھی جو اس وقت ملنا تھا۔۔۔۔۔" اس نے دانت پر دانت جمائے ہوئے کہا۔ وہ مضطرب سی بار بار تاریکی میں آس پاس دیکھ رہی تھی۔
"تمہیں بہت مس کر رہا تھا۔۔۔۔۔" ارحام نے آگے ہو کر دانین کو بانہوں میں لے لیا۔
دانین کی سانس رکنے لگی دھڑکن تیز ہوگئی وہ اپنی جگہ منجمد ہوگئی۔ اسے ارحام سے اس حرکت کی توقع نہیں تھی۔ ارحام کا لمس اور اس سے آتی خوشبو دانین کو اپنے حصار میں لینے لگی۔ اس نے ہمت کر کے ارحام کو خود سے دور کیا۔
وہ اس سے نظریں ملانے سے کترانے لگی۔ ارحام کی آنکھیں چمک اٹھی۔ اس کا تیر نشانے پر لگا تھا۔ دانین اس کے سحر کے گرفت میں پھنس چکی تھی۔
Novel Name : Ishaq Hai Tujh Se
Complete Download Link
0 Comments