Latest

6/recent/ticker-posts

Aseer E Jaan By Haya Khan Complete PDF


 I hope you guys are doing well and living a prosperous life.We have a great opportunity for you guys that every one can hone their skills.The specialty of our website is that we are committed to advancing these people.Those who have magic in their hands, who once pick up the pen, then keep it after doing something.This website is and will be step by step especially for new writers and supporting you guys in every way in advancing good ideas.Only Novels Lover in web category Novel Romantic novel wani based novel, lover story based novel, rude hero innocent hero based novel, four married based novel gangster based novel kidnapping based novel.This is the specialty of our group.  And most of all you will find the admins here very supportive and respectful.And will treat you very lovingly.


Sneak Peek:1

مجھے پتہ تھا یارم سلطان ضرور آئے گا__"
وہ وجود یارم کی پشت کے قریب آتے اسکی کان میں سرگوشی نما آواز میں بولا تھا ۔ جبکے یارم کے نا تاثرات میں فرق پڑا تھا اور نا ہی اس نے کوئی حرکت کی تھی۔ جسے محسوس کرتے پیچھے کھڑا وجود دلکشی سے مسکرایا تھا۔ اور پھر آہستہ سے اسنے یارم سلطان کی پشت سے اسکے گرد ہاتھ باندھے تھے ۔ اور اسکے کندھے پر اپنی تھوڑی ٹکاتے یارم کے ساتھ سامنے اسکی تصویر پر نظریں ٹکائی تھی۔

تمہیں پتہ ہے یہیں پُر اعتمادی__ یہیں تمہاری ذات کا غرور__ اور یہ تمہاری خوبصورت آنکھیں جو بے حد پُر اسرار ہیں __اور یہ تمہارے گلے کی ابھری ہوئی گھٹلی___" وہ سرگوشی نما آواز میں کہتی شہادت کی انگلی سے اس گھٹلی کو چھوتے ہلکا سا کھلکھلائی تھی۔ "___ اُف میں دیوانی ہوں تمہاری__ مجھے عشق ہے تمہارے منہ سے نکلے ہر لفظ سے__تمہاری اٹھتی ہر نظر سے___تمہاری کی ہوئی ہر حرکت سے___تمہارے گھونٹ بھرنے سے جب وہ گھٹلی اوپر سے نیچے آتی ہے__ہاہ__ تم بہت حسین مرد ہو یارم سلطان___ تمہیں صرف عرشیہ رعنا ہی فتح کرسکتی ہے___ اور عرشیہ کے علاوہ یارم کسی کا نہیں ہوسکتا___"

وہ اس کے کان کے قریب جھکتے ہوئے سرگوشی نما الفاظ میں دلکشی سے مسکراتے ہوئے بولی تھیں ۔ جبکے یارم نے اسکے چھونے پر ضبط سے آنکھیں بند کر رکھی تھیں ۔ اسکے الفاظ سنتے یارم کو اچھی طرح اندازہ ہوا تھا کے یہ لڑکی صرف کہہ نہیں رہی تھی بلکہ یہ لڑکی واقعی پاگل تھی اسکے لیئے ۔

وہ عرشیہ رعنا جس کے پیچھے دنیا دیوانی تھی جسے کئی لڑکے سانس روک کر دیکھتے تھے  وہ لڑکی صرف یارم سلطان کی دیوانی تھی اس نے جس مرد کو نظر بھر کر دیکھا تھا وہ یارم سلطان غوری تھا ۔

لیکن اسکا چھونا یارم کو اچھوت لگا تھا اپنے آگے بندھے اسکے ہاتھ اور کندھے پر رکھی اسکی تھوڑی یارم کو کسی سانپ کی مانند لگی تھی ۔ جھٹکے سے یارم نے اسکے ہاتھ پکڑ کر اسے اپنے سامنے کیا تھا ۔

اور اس پر نظر ڈالی جو سفید رنگ کے پجامے کے ساتھ سفید ہی رنگ کی شرٹ پہنی ہوئی تھی لیکن اسکی آستینیں سرے سے غائب تھی کندھے پر صرف سفید سٹرپس آرہی تھی ۔ دوپٹہ سرے سے غائب تھا سنہرے رنگ کے بال کندھوں سے زرا نیچے آرہے تھے جبکے چہرے پر صرف لال لپسٹک لگی تھی۔ دونوں ہاتھوں میں بھر بھر کر سفید چوڑیاں پہنی گئی تھی ۔ آنکھیں جو سنہری شہد رنگ کی تھی ان میں دیوانگی تھی ۔ یارم کے لیئے بے تحاشہ دیوانگی_

یارم نے اسے غور سے دیکھا تو عرشیہ مسکرائی ۔ وہی مسکراہٹ جسے دیکھ سب دل تھامتے تھے۔  اسکی مسکراہٹ کی وجہ یارم کی نظر تھی جسنے اسے یعنی عرشیہ رعنا کو آج پہلی بار نظر بھر کر دیکھا تھا۔

سفید رنگ پسند ہے نا تمہیں__ دیکھو آج میں سفید رنگ میں ڈھلی ہوں_ اوپر سے لے کر نیچے تک تمہاری پسند میں__ لگ رہی ہوں نا حسین___"
وہ اسکے قریب آتے اسکے سینے پر ہاتھ رکھتے ہوئے ایک ادا سے بولی تو یارم نے آنکھوں میں نفرت لیئے اسے دیکھا اور اسکا ہاتھ پکڑ کر اسے خود سے دور پھینکا جیسے وہ کوئی آسیب ہو۔

عرشیہ اپنے بستر پر جا گری آنکھوں میں اپنا آپ دھتکارے جانے پر تعیش در آیا تھا ۔
یارم__"

وہ پلٹ کر اہانت کے مارے چیخی جب کے اس سخت جان لڑکی کی آنکھوں میں آنسو بھی جھلملائے ۔ جسے دیکھ یارم مسکرایا ۔ وہ مسکراہٹ جو کبھی نہیں کھلتی تھی۔ عرشیہ کے پاس اسکی بے تحاشہ تصاویر تھی لیکن کسی میں بھی وہ مسکرایا نہیں تھا ۔

لیکن آج اسے دھتکار کر وہ مسکرا رہا تھا دلکش مسکراہٹ جسے دیکھ وہ اپنی عزت نفس ٹھکراتے اسے تکتی رہی دیوانوں کی طرح وہ واقعی دیوانی تھی یارم کی۔

یارم قدم اٹھاتے اسکے قریب آیا اور جوتے میں مقید پیر اٹھاتے بستر پر رکھا اور جھکا تو وہ بنا پلک جھپکائے اسے دیکھنے لگی ۔ اور اسکے اس عمل پر مسکرائی ۔

تم دمکتی چاندنی بھی بن کر آجاؤ گی نا تب بھی یارم کو زہر ہی لگوگی عرشیہ اسفند رعنا__ جنہیں تم اپنے وجود کی تپش سے پگھلاتی ہو نا جاؤ انہیں جا کر بہلاؤ اور میرا پیچھا چھوڑدو___ کیونکہ جس دن یارم تمہاری حرکتوں کی جواب طلبی کرنے پر آگیا اس دن تمہاری یہ جان اپنے ہاتھوں سے نکال دے گا__ اسلیئے دور رہو اس آگ سے__ اور اگر آئیندہ تمہارے ان ہاتھوں نے یارم کو چھوا تو انہیں میں توڑ کر رکھ دونگا__ گوٹ اٹ__"؟

یارم نے سپاٹ چہرا لیئے اپنی گہری سمندر سی نیلی آنکھیں اسکی آنکھوں میں گاڑھ کر اپنی بھاری آواز کے ساتھ کہا تھا کے عرشیہ اگر اسکے سرد لہجہ کو محسوس کرلیتی تو کانپ جاتی لیکن وہ تو یارم کی آنکھوں میں گم ہوگئی تھی اور اسکے ہلتے لب اور وہ ابھرتی گھٹلی جو اسکے بولنے سے اپنی جگہ سے ہلنے لگتی تھی__ وہ مسکرائی تھی اسے اتنے قریب سے دیکھ ۔

یارم ایک جھٹکے میں اس سے دور ہوا تھا ۔ سپاٹ چہرا لیئے اسے دیکھتے نخوت سے چہرا پلٹتے وہ وہاں سے جا چکا تھا جبکے عرشیہ پلٹتی آنکھیں بند کرتے مسرور سی ہوتی بستر پر جھٹکے سے گری تھی ۔

ہائے یارم سلطان غوری تم صرف میرے ہو___ صرف عرشیہ کے___"


2:Sneak Peek

اندھے ہیں کیا آپ__؟ نظر نہیں آتا آپکو کے ایک لڑکی روڈ کراس کررہی ہے __ دکھے گا بھی کیسے ان کنچی انکھوں کے اوپر آپ کالا سا چشمہ لگاتے ہوئے گاڑی چلا رہے ہیں_ گاڑی چلانی نہیں آتی اور...__"
حانم ماتھے پر تیوری ڈالتے اسی پر چڑھ دوڑی تھی جب زاویار نے خونخوار نظروں سے اس لڑکی کو دیکھا ۔ جو خود غلطی کر کے اب الزام اس کے سر پر ڈالنے کی کوشش کررہی تھی ۔

شٹ اپ__ جسٹ شٹ اپ__"
حانم کا جملا مکمل بھی نا ہوا تھا جب زاویار دھاڑا۔ اسکی آواز اتنی تیز اور بھاری تھی کے حانم کے ساتھ ساتھ آس پاس کھڑے کئی لوگوں کا دل تھم گیا تھا ۔

غلطی کرتی ہو اوپر سے سینہ زوری کرتی ہو __ خودکشی کرنے کا اگر اتنا شوق ہے تو کوئی دوسرا حربہ استعمال کرو__"
زاویار نے غصہ میں لفظ چبائے تھے۔

ارے کونسی غلطی__ میں نے کوئی غلطی نہیں کی ہے میں بلکل ٹھیک روڈ کراس کررہی تھی آپ ہی گھٹیا ڈرائیونگ کررہے تھے__" حانم نے ہاتھ نچا نچا کر کہا تھا کے زاویار کی برداشت ختم ہوئی تھی

ایک __صرف ایک صورت میں تمہیں یہاں سے جانے دونگا لڑکی اب میں__ابھی اسی وقت مجھ سے معافی مانگو ورنہ میں  پولیس کو فون کردونگا __"
زاویار کی سرد آواز نے اسکی اندر سنسناہٹ دوڑادی تھی لیکن جب بات معافی کی آئی تو وہ سارا خوف بالائے طاق رکھتی اسکے آمنے سامنے آ کھڑی ہوئی۔

او ہیلو__ ایک تو خود سارا رائتہ پھیلاتے ہیں اوپر سے معافی بھی مجھ سے منگوانا چاہتے ہیں__ اور کیسی خود کشی کونسی خود کشی۔ ؟ میں ایک مڈل کلاس لڑکی ہوں مرنا ہوگا تو مڈل کلاس سٹائل میں مرونگی آپ کی گاڑی کی طرف تو میں دیکھونگی بھی نہیں__"
حانم نے آنکھیں چڑھاتے اسے جتایا تھا جبکے حانم کی لمبی زبان اسے زہر سے بھی زیادہ بری لگی تھی ۔

تمہاری اوقات میری گاڑی کے نیچے آنے کی ہے بھی نہیں__" 
زاویار نے دانت پر دانت جماتے اسے دیکھا تھا اس کا بس نہیں چل رہا تھا وہ وقت کے پیچھے لے جائے اور اس لڑکی کے اوپر گاڑی سچ میں چڑھا دے۔

کیوں ایسے کونسے ہیرے جواہرات جڑے ہیں آپکی گاڑی میں__"؟
حانم نے ایک ائیبرو اٹھاتے تنزیہ مسکراتے ایک نظر اسکی گاڑی کو اور پھر اسے دیکھتے پوچھا تھا _

پانچ کروڑ__ پورے پانچ کروڑ کی ہے یہ گاڑی__"
زاویار نے تمسخرانہ انکھوں سے اسے دیکھتے گاڑی کی قیمت بتائی تھی ۔ جسے سن حانم کا منہ کھلا کا کھلا رہ گیا تھا کے اب وہ پھر سے آنکھیں پھاڑے کبھی زاویار کو اور کبھی زاویار کے پیچھے کھڑی اس گاڑی کو دیکھ رہی تھی ۔

پ__پانچ کروڑ__ ایسا کیا ہے اس ڈبے میں جو پانچ کروڑ کی خریدلی آپ نے__"
وہ اتنی زور سے بولی تھی کے اسکی تیز آواز پر زاویار نے صبر کا گھونٹ بھرتے انکھیں میچ کر کھولی تھی۔ حانم کو تو روگ ہی لگ گیا تھا پانچ کروڑ سنتے ۔ جبکے آس پاس کھڑے لوگ بھی یہ تماشہ دیکھ رہے تھے۔

یہ تمہارا مسلئہ نہیں ہے __ سوری کہو اور نکلو یہاں سے__"
زاویار نے اسے دیکھتے کہا تو وہ گاڑی چھوڑ ماتھے پر بل ڈالے اسے دیکھنے لگی۔

سوری تو آپکو میری یہ جوتی بھی نہیں کہے گی جو میں نے پورے تین سو کی لی ہے __ پھر چاہے آپ پولیس کو بلائیں یا پھر فوج کو__ غلطی اپکی خود کی ہے اور بل آپ میرے نام پر پھاڑ رہے ہیں __"
حانم معافی مانگ بھی لیتی لیکن اس مغرور انسان کے آگے جھکنے کو اسکے دل نے صاف انکار کردیا تھا اور حانم آفندی ہمیشہ اپنے دل کی سنتی تھی۔

زاویار نے دانت پیستے اس ڈھیٹ لڑکی کو دیکھا تھا ۔ اسکے پاس وقت نہیں تھا اسے آفس بھی پہنچنا تھا لیکن اس ڈھیٹ لڑکی کو وہ سبق سکھانا چاہتا تھا ۔

اگر تم نے دو منٹ میں مجھ سے معافی نہیں مانگی تو میں ابھی اسی وقت پولیس کے حوالے کردونگا تمہیں ۔ جو روڈ پر کھڑی ہوکر خودکشی کرنے کی کوشش کررہی تھی ۔ پھر اپنی کہانیاں تم پولیس کو بتانا۔ ۔میرے پاس تمہاری فضول کہانیاں سن نے کا ٹائم نہیں ہے___"

زاویار نے سکون سے اپنی پاکٹ میں ہاتھ ڈالتے کہا تھا ۔ صاف مطلب تھا کے جب تک وہ معافی نہیں مانگے گی وہ اسے جانے نہیں دے گا ۔

اگر آپکے پاس اتنا فالتو ٹائم ہے تو آپ یہاں کھڑے رہیں میں یہاں سے جارہی ہوں__"
حانم بولتے پلٹی تھی جب زاویار کے الفاظوں پر اسکے قدم تھمے۔

ہیلو؟ پولیس آفسر میں زاویار وجاہت سکندر بات کررہا ہوں __ ابھی اسی وقت جو لوکیشن میں نے سینڈ کی ہے اس پر پہنچیں__"
زاویار کی نظریں حجاب کے حالے میں ڈھکے اسکے چہرے پر ہی ٹکی تھی ۔ جب اسنے فون کان سے لگاتے آفیسر کو حکم دیا۔

حانم نے آنکھیں پھاڑے اسے دیکھا تھا ۔ کیا واقعی وہ اسے تھانے میں بند کروانے والا تھا ۔

او ہیلو مسٹر جو بھی ہیں آپ __ آپ اس طرح نہیں کرسکتے سارا رائتہ آپ نے پھیلایا ہے غلطی آپکی تھی پتہ نہیں کہاں سے میرے سامنے ٹپک گئے آفت کی طرح اور اب الٹا میرے ہی نام کے پرچے اڑا رہے  ہیں۔ اپنی معافی کا پٹارا کہیں اور جاکر کھولیں میں فارغ نہیں ہوں آپکی طرح__"

زاویار نے خاموش نظروں سے اسے دیکھا تھا سب سے زہر اس لڑکی کی زبان لگی تھی اسے۔

"Such a cheap language"
لگتا ہے تمہیں کسی نے بات کرنے کی تمیز نہیں سکھائی تبھی اتنی جاہلوں کی طرح بات کرتی ہو اور ایسے گھٹیا الفاظ استعمال کرتی ہو __"
زاویار کی بات پر اب حانم کا پارا ہائی ہوا تھا ۔ 

Must read and give feedback ,
click the link below to download free online novels pdf or free online reading this novel.

Click Here To Download

Complete Download Link

Post a Comment

0 Comments