Latest

6/recent/ticker-posts

Modal By Mubashir Aziz Complete PDF

 


I hope you guys are doing well and living a prosperous life.We have a great opportunity for you guys that every one can hone their skills.The specialty of our website is that we are committed to advancing these people.Those who have magic in their hands, who once pick up the pen, then keep it after doing something.This website is and will be step by step especially for new writers and supporting you guys in every way in advancing good ideas.Only Novels Lover in web category Novel Romantic novel wani based novel, lover story based novel, rude hero innocent hero based novel, four married based novel gangster based novel kidnapping based novel.This is the specialty of our group.  And most of all you will find the admins here very supportive and respectful.And will treat you very lovingly.

Sneak Peek:1

“ میں یہ رات اپنی پوری زندگی میں کبھی نہ بھول پاؤں گی۔ آپ تمام لوگوں کا بہت شکریہ کہ آپ نے مجھ جیسی غلیظ عورت کو کوڑے کرکٹ کے ڈھیر سے اٹھا کر اتنی بلندی تک پہنچا دیا۔  میرا دل چاہتا ہے کہ میں یہیں رہ جاؤں یا مرکر ادھر ہی کہیں پتھروں کے نیچے دفن ہوجاؤں۔ کم ازکم وہ جو زندگی گزار رہی ہوں اس سے  نجات تو مل جائے گی۔  مجھے پتا ہے ادھر سے جاکر میں دوبارہ ادھر کبھی نہیں آؤں گی۔ فہد، شرجیل اور سونیا باجی آپ لوگوں نے مجھے جو عزت دی میں اس کے بالکل قابل نہ تھی“ خمار بکھری جارہی تھی۔
“پاگل ہو تم! اللہ سب ٹھیک کرے گا، تم اس سے دعامانگا کرو“ سونیا نے اسے ساتھ لگایا۔ 
“اللہ، دعا! ۔۔۔۔آپ کو پتا ہے مجھے تو یہ بھی نہیں پتا میرا مذہب کیا ہے؟ بس یہ پتا ہے کہ فقیر ہوں۔  ایک دفعہ اماں سے پوچھا تو وہ بولی! تیری ذات اور مذہب بس فقیر ہےـ   باجی! مجھے لگتا ہے ہمارا کوئی نہیں ہوتا ہے بلکہ مجھے لگتا ہے یہ میرے ماں باپ بھی میرے نہیں ہیں۔  کیا کوئی اپنے بچوں پر اتنا ظلم کرتا ہے؟“ خمار آنسو پونچھتے ہوئے بولی۔
“باجی! پتا نہیں کس کس کے بچے اور بچیاں یہ لوگ اٹھا کر لاتے ہیں۔  ان کے پاس مختلف شکنجے اور قصائی نما بندے ہیں جو بچوں کے ہاتھ پیر توڑ کر یا بچپن ہی میں ان کے بازو یا ٹانگیں شکنجوں میں ڈال کر چھوٹی بڑی یا مڑی تڑی بنا دیتے ہیں۔   کوئی ان کی مدد کرنے کیوں نہیں آتا؟  کیا کسی کو نہیں پتا کہ ملک میں روز اٹھائے گئے بچے کہاں جاتے ہیں؟ باجی مجھے بتائیں گی کہ میں کیسے اور کس سے دعامانگوں؟“ خمار کے ساتھ ساتھ سونیا بھی آنسو بہانا شروع ہوگئی تھی۔  
شجی اور فہد بھی چپ چاپ بیٹھے اس کی فریادیں سن رہے تھے اور بےبسی کا احساس انہیں مارے جارہا تھا


Sneak Peek:

“فہد کے بچے! اپنی چونچ بند رکھ ورنہ مجھ سے برا کوئی نہیں ہوگا۔۔۔۔“ 
“وہ تو کوئی ہے بھی نہیں جوؤں کی شہزادی“ فہد کو اس جواب کے ساتھ ہی گدی پر مکا پڑا۔
ہارن کی آواز کے ساتھ ہی مرکزی دروازہ کھلا اور گاڑی اندر داخل ہوگئی۔  وسیع عریض پورچ میں ایک طرف کچھ گاڑیوں کے ساتھ شرجیل کی گاڑی پہلے سے ہی کھڑی تھی۔
وہ سب اندر ڈرائنگ روم میں داخل ہوگئے۔
“کھانے کا کہہ دے پہلے ورنہ میں بھوک سے مر جاؤں گا“ فہد نےدہائی دی۔
“نہ میرا بیٹا ایسے نہیں کہتے“ خمارکی امی نے اسےپیار کیا۔
“خمار جلدی سے کھانا لگواؤ میرا بیٹا پتا نہیں کب سے بھوکا ہے“
“امی یہ ڈرامےباز۔۔۔۔۔۔۔“
“امی کی بات تو مان لو بد تہذیب لڑکی۔۔۔“
خمار پیر ٹپکتی اندر چلی گئی۔

“میٹھے میں کیاہے؟“ فہد تقریباً سارا کھانے کا میز بمع فروٹ  ٹرائفل کے ہڑپ کرنے کے بعد بولا۔
“میرا سر ہے؟ کھاؤ گے؟“ خمار نے سر پیٹا۔
“نہیں! جوؤں بھرا سر تمہیں ہی مبارک ہو۔۔۔۔خالہ میں تو کہتا ہوں آپ بھی چیک کروالیں کہیں آپ کے سر میں بھی اس کے سر سے جو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔“
“چڑیل بال چھوڑ میرے۔۔۔۔۔“ اس کی بات پورا ہونے سے قبل خمار اس کے سرپر پہنچ چکی تھی اور فہد کے بال اس کے ہاتھوں میں تھے۔
“بال چھوڑو بیٹا۔۔۔۔“ خمار کی امی نے بال چھڑوائے۔
“یہ تمہارے ہاتھ کچھ زیادہ ہی نہیں کھل گئے ننجا ٹرٹل؟“ فہد اور باز آجائے

Must read and give feedback ,
click the link below to download free online novels pdf or free online reading this novel.
Click Here To Download Link

Complete Download Link

Post a Comment

0 Comments