Latest

6/recent/ticker-posts

Foji Ki Koji By Qanita Khadija Complete PDF


 I hope you guys are doing well and living a prosperous life.We have a great opportunity for you guys that every one can hone their skills.The specialty of our website is that we are committed to advancing these people.Those who have magic in their hands, who once pick up the pen, then keep it after doing something.This website is and will be step by step especially for new writers and supporting you guys in every way in advancing good ideas.Only Novels Lover in web category Novel Romantic novel wani based novel, lover story based novel, rude hero innocent hero based novel, four married based novel gangster based novel kidnapping based novel.This is the specialty of our group.  And most of all you will find the admins here very supportive and respectful.And will treat you very lovingly.

Sneak Peek:1

"ہاتھ نہیں لگائیے گا!" کباب کی جانب بڑھتے اس کے ہاتھ پر زور سے چمچ مارا گیا تھا۔۔

"یار یمنی اتنا کچھ ہے کیا ہوگیا اگر ایک لے لوں گا؟" شاہ میر بیچارگی سے بولا

"اچھا نہیں کیا آپ نے میرے ساتھ,کبھی معاف نہیں کروں گی میں آپ کو اس کے لیے۔۔" بریانی کا بھرا چمچ منہ میں ڈالے,وہ آنکھوں میں موٹے موٹے آنسوؤں لائے بولی تھی۔

"ہے!!! میں نے کیا کیا؟۔۔۔" شاہ میر نے آنکھوں میں حیرت سموئے پوچھا

"کس قدر بےشرم ہیں آپ اتنا ظلم کرنے کے بعد بھی کیسے انجان بن رہے ہیں آپ ؟۔۔۔۔" سوں سوں کرتی وہ غراق سے کوک کا گلاس خالی کرچکی تھی۔

اس کی بات سمجھتے شاہ میر نے سر نفی میں افسوس سے ہلایا تھا۔

"کچھ غلط نہیں ہوا تمہارے ساتھ روزہ خور لڑکی جہنم میں جاؤ گی تم۔۔۔۔" شاہ میر نے اسے ڈرانا چاہا

مگر ہائے رے اس کی سوچ کہ یہ پانچ فٹ سات انچ کی بلا ڈر جائے گی۔

"زیادہ ڈرانے کی ضرورت نہیں ہے اکیلی نہیں جاتی میں۔۔۔۔ اور اگر گئی بھی تو اپنے ساتھ چاروں محرم رشتوں کو لے کر جاؤں گی!"

"بھائی میرا کوئی ہے نہیں۔۔۔ بات کروں اگر مرحوم ابا کی تو جنتیوں  والی حرکتیں تو ان کی بھی نہیں تھی۔۔۔ رہ گئے آپ اور آپ کی آنے والی اولاد تو اچھا ہے نا ساتھ ہی جائے گے میرے جہنم میں اور تب آپ کو آپ کے کیپٹین کا یہ رینک بھی بچا نہیں پائے گا۔۔۔۔ اچھا ہے میرے ساتھ ہی سڑے گے جلے گے۔۔۔" وہ اسے تمام پلانگ سے آگاہ کرچکی تھی۔

شاہ میر نے افسوس سے سر نفی میں ہلایا تھا۔

یہ جو فیصل آبادی تحفہ اس کی ماں نے اس کے ماتھے مارا تھا دنیا کا آٹھواں عجوبہ تھا۔

جس کو فزا کے مطابق کسی میوزیم میں ہونا چاہیے تھا اور اب تو شاہ میر کو بھی اس سے اتفاق کرنے لگ گیا تھا!

افسوس سے اس نے بیوی کے نام پر اس کارٹون کو دیکھا تھا جو پہلا نوالہ نگلنے سے پہلے ہی دوسرا ٹھوسے جارہی تھی۔

Sneak Peek:2

"ہائے اللہ میرا بچہ نا رو اللہ جو کرتا ہے بہتر کرتا ہے" منہ پر ڈوپٹا رکھے اسکی پیٹھ تھپتپاتے وہ روتے ہوئے بولی۔۔۔ جبکہ اس بیس سال کے بچے کی رونے کی آواز اور اونچی ہوگئی اتنی کہ شاہ میر کو اپنے کان میں انگلیاں ٹھوسنی پڑی

"نانا ابو چلے گئے۔۔۔۔۔ہائے اللہ جی میرے نانا ابو" وہ دھاڑے دھاڑے مار مار کر رویا تو وہاں موجود سب خواتین اسکے بین کرنے پر عش عش کر اٹھی

"میرے لال اب بس بھی کردے۔۔۔۔۔اب تو عمر بھی ہوگئی تھی اس بڈھی روح میرا مطلب ہے نیک روح کے جانے کی" وہ اسے تسلی دیتے بولی

"ویسے آپ کون ہے؟" دل کا غبار زرا ہلکا ہوا تو شارک نے سر اٹھائے حیرت سے اس لڑکی کو دیکھا جو اسکی کوئی رشتہ دار تو بلکل بھی نہیں تھی اور یہ وہ سوال تھا جو سفیان بھی کرنا چاہ رہا تھا

"ہائے اللہ جی میں!!!! میں ۔۔۔۔ مجھے نہیں پہچانا۔۔۔ میں دیگوں والوں کی لڑکی" یمنی نے خوشی سے اچھلتے اپنا انٹروڈکشن دیا

"کون دیگ والے؟" شارک کے پلے کخ نا پڑا

"ہائے اللہ جی۔۔۔ دیگوں والوں کی لڑکی آپکے نانا ابو کی ایک اکلوتی پکی پڑوسن" وہ آنکھیں بڑی کیے مٹکا کر بولی

"پکی پڑوسن؟" اب کی دونوں بھایوں نے حیرت سے ایک دوسرے کو دیکھا

"ویسے آپ کرتی کیا ہے؟" شارک کو وہ دلچسپ لگی

"جی میں دیگیں بناتی ہوں" یمنی نے فخر سے گردن اکڑا کر جواب دیا

"شادی کی؟" شارک کی آنکھیں چمک اٹھی

"ہائے اللہ جی ۔۔۔نہ جی نہ میں تو فوتگی کی دیگیں بناتی ہوں۔۔۔۔۔ اور ہماری تو ایک آفر بھی ہے اگر ایک گھر میں دو سے زائد اموات ایک ساتھ ہوں تو دو چکن پلاؤ کی دیگ کے ساتھ ایک چنا پلاؤ فری" فری کا نام سن کر شارک کی آنکھیں بھی روشن ہوگئی۔۔۔۔۔ اسے بچپن سے ہی فری کے مال سے بڑی محبت تھی

"ہائے سچی" لڑکیوں کی طرح ہاتھ جھلائے شارک نے پوچھا۔۔۔۔۔

"ہائے اللہ جی مچی" یمنی نے بھی ویسے ہی جواب دیا

"ویسے آپکی سروس کہاں کہاں اویلایبل ہے؟" شارک نے جلدی سے پوچھا آخر کو مفت کی چیز کا سوال تھا

"جی مین برانچ فیصل آباد میں ہے اور باقی ہم لاہور اور اسلام آباد میں بھی سروسز انجام دیتے ہیں" اسلام آباد کا سن کر شارک کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہیں رہا

"آپ ایک دیگ کے پیسے کتنے لیتی ہے؟" اب کی بار شارک نے زرا پریشانی سے پوچھا

"جی فیصل آباد ہو تو چار ہزار۔۔۔ لاہور چھ اور اسلام آباد دس" یمنی نے چہک کر بتایا۔۔۔

"یہ اسلام آباد کے دس ہزار کیوں؟" پہلی بار شاہ میر اس سے براہ راست مخاطب ہوا

"وہ کیا ہے نا وڈے پاین جان۔۔۔۔ ہم شہر شہر کے حساب سے دیگ دیتے ہیں اور اسلام آباد مہنگا بھی کتنا ہے۔۔۔۔" اس نے بات مکمل کیے شارک کی جانب دیکھ تائید چاہی تھی جس پر شارک نے جھٹ سر اثبات میں ہلایا تھا۔

"بات تو ٹھیک کہی" شارک جھٹ سے شاہ میر کو دیکھ بولا تھا۔

Must read and give feedback ,

click the link below to download free online novels pdf or free online reading this novel.

Click Here To Download Link

Complete Download Link

Post a Comment

0 Comments