Latest

6/recent/ticker-posts

The Toxic Beast By Areesha Khan Complete PDF


 I hope you guys are doing well and living a prosperous life.We have a great opportunity for you guys that every one can hone their skills.The specialty of our website is that we are committed to advancing these people.Those who have magic in their hands, who once pick up the pen, then keep it after doing something.This website is and will be step by step especially for new writers and supporting you guys in every way in advancing good ideas.

Only Novels Lover in web category Novel Romantic novel wani based novel, lover story based novel, rude hero innocent hero based novel, four married based novel gangster based novel kidnapping based novel.This is the specialty of our group.  And most of all you will find the admins here very supportive and respectful.And will treat you very lovingly.

"ہاتھ چھوڑو میرا جنگلی جانور… تم جانتے نہیں مجھے میں ہوں کون ایک دن کے اندر اندر تمہیں اس دنیا سے غائب کروا سکتی ہوں میں سمجھے تم…"

ہر بار کی طرح آج بھی وہ اپنی انا اور دولت کے نشے میں چور سامنے کھڑے شخص کو بار بار دھمکیاں دیئے جارہی تھی جبکہ وہ جانتی بھی تھی اس سنسان جنگل میں بنے اس کھنڈر نما گھر میں اسے بچانے والا کوئی نہیں

"بکواس بند کرو اپنی… اور چپ چاپ یہ کھانا کھالو اور یہ خیال اپنے دماغ سے نکال دو کے اتنی آسانی سے میں تمہیں مرنے دوں گا… نہ میں خود مروں گا نہ ہی تمہیں اتنی آسان موت دوں گا"

وہ ایک ہاتھ میں کھانے کی ٹرے لئے دوسرے ہاتھ سے اسے قابو کئے بیٹھا تھا وہ ایک تھا مگر وہ ایک ہی سب پر بھاری تھا اس لڑکی کے بھاگنے کی اب تمام راستے بند ہو چکے تھے مگر اس بچاری کو اب بھی امید تھی کہ وہ اتنی آسانی سے اس بھیڑیے نما انسان سے بچ جائے گی

"کھاااا رہی ہو یا کروں زبردستی…"

اپنی بات کو نظر انداز ہوتا دیکھ کر اس کا خون کھولنے لگا تھا وہ نہیں جانتی تھی کہ وہ کس شخص کی قید میں ہے ناجانے وہ کتنی مشکلوں سے خود کو قابو میں رکھ کر اس بدتمیز لڑکی کو جھیل رہا تھا مگر وہ یہ بہت اچھی طرح سے جانتا تھا کہ کب اور کیسے اسے اپنی کہی گئی ہر بات کی اہمیت سامنے بیٹھی لڑکی کو منوانی ہے

دوسری بار جواب نہ پا کر وہ غصے سے بیڈ سے اٹھا اور کھانےکی ٹرے کو میز پر رکھنے لگا وہ لڑکی مکمل اس کی ایک ایک حرکت کو غور سے دیکھ رہی تھی وہ تھا تو بہت حسین اتنا حسین کے کوئی بھی باآسانی اس کے سحر میں جکڑ جائے مگر وہ صرف شکل ہی سے حسین تھا دل تو مانو جیسے اس کے اندر تھا ہی نہیں وہ بے انتہا کا ظالم بھیڑیا تھا اس کے اس حسین چہرے کے پیچھے ایک بہت ظالم درندہ چھپا تھا اور جو ایک بار اس معصوم چہرے کی حقیقت جان لے اسے یہ درندہ موت کے گھاٹ اتار کر ہی دم لیتا تھا

جب وہ پلٹ کر اس کے قریب آنے لگا تو اس کی آنکھیں مکمل لال ہو چکی تھیں وہ لڑکی اس کی ان پر کشش آنکھوں میں غصے کے تاثرات دیکھ کر گھبرانے لگی وہ اس کے قریب آیا اور اپنی شرٹ کے بٹن کھولنے لگا

"نہیں…پلیززز پلیززز نہیں ایسا مت کرنا…"

پہلے خود ہی اس نے اس حسین لڑکے کے اندر کا بھیڑیا جھگایا اور اب وہ خود اس سے پناہ مانگ رہی تھی

"ہونہہ میری جان میں نے تو اپنے باپ کو بھی نہیں بخشا تو تم کیا چیز ہو؟"

وہ جانتا تھا اس گھمنڈی لڑکی کے سر سے دولت کا بھوت کیسے اتارنا ہے اس کے سامنے دولت کی کوئی اہمیت نہیں تھی وہ نواب تھا ایک اپنی ہی دنیا کا اسے نفرت تھی ہر اس شخص سے جس کے اندر دولت کا غرور ہو

شرٹ کو اتار کر اس نے غصے سے اچھالا جو برابر پڑے صوفے پر جا گری وہ لڑکی خوف سے اسے اپنے قریب آتا دیکھ کر ہڑبڑا اٹھی اور برابر میز پر پڑی پھلوں کی ٹوکری سے چھری اٹھا کر اپنا بچاؤ کرنے لگی اس کی اس حرکت پر اس ظالم درندے کے لبوں پر ایک دل جلانے والے مسکراہٹ آئی وہ مزید وقت ضائع کئے بنا اس کے قریب تر قریب آگیا 

وہ چاہتی تو نہیں تھی کہ اسے کوئی نقصان پہنچائے مگر اپنی عزت نفس بچانے کے لیے اس نے ایک وار اپنے اوپر جھکتے ہوئے شخص کے ہاتوں پر کیا مگر یہ کیا ؟ اس شخص کو تو جیسے کوئی فرق ہی نا پڑا ہو اپنے ہاتھ سے خون نکلتا دیکھ کر وہ اب اسے بہت حیرت اور ڈر کے ملے جلے تاثرات لئے گھور رہی تھی اور اپنی کی گئی حرکت پر پچھتا رہی تھی 

پہلے اس نے اپنے ہاتھ سے نکلتے خون کو دیکھا پھر سامنے بیٹھی لڑکی کو جو اس کی طرف ہی متوجہ تھی 

"بہت بڑی غلطی کردی تم نے… "

وہ کہتا ہوا اپنے زخم کی پرواہ کئے بنا اس کے ہاتھ سے چھری لے کر نیچے پھینکنے لگا اور پل بھر میں اس کے ہونٹوں پر پہلی گستاخی کرنے لگا… اس بچاری کو تو اس درندے کے لمس سے بے حد تکلیف ہورہی تھی نا جانے کتنے سالوں کی کثر وہ آج پوری کر رہا تھا کیسا تھا وہ شخص کبھی کس طرح سے اذیت دیتا تھا کبھی کس طرح سے… مگر وہ چھوٹی سی لڑکی اب اپنا سانس رکنے کی وجہ سے اس ظالم شخص کی باہوں میں بے ہوش ہو چکی تھی 

"ایک ایک ظلم کا گن گن کر حساب لوں گا تم سے مائے بیوٹی کوئین"

Must read and give feedback ,

click the link below to download free online novels pdf or free online reading this novel.

Click Here To Download Link

Complete Download Link

Post a Comment

0 Comments