Sneak Peak_1
بھیجا نہیں تم نے روحان کو امی کے پاس ؟"
وہ سنجیدگی سے اُس کی آنکھوں میں دیکھتا بولا تو مہروش نے چونک کر اُسے دیکھا۔
"نہیں۔۔وہ میں ابھی ایسا کچھ نہیں چاہتی۔۔مجھے وقت۔۔چاہیے"
مہروش نظریں جھکاتی ہاتھوں کو آپس میں ملتے بولی تو آویز شاہ نے کھوجتی نظروں سے اسے دیکھا۔
"وجہ"
وہ اُس کے دونوں ہاتھ اپنے ہاتھوں میں لیتا بولا تو مہروش نے گھبرا کے اسے دیکھا۔
"وجہ۔۔۔ کوئی نہیں ہے۔۔بس میں ابھی ذہنی طور پر تیار ۔۔۔ نہیں ہوں"
اُس نے آہستہ سے جواب دیا تو آویز نے سر ہلایا۔
"کتنا وقت چاہیے ؟ "
وہ گھمبیر لہجے میں بولا۔ مہروش نے آنکھیں اٹھا کر اُس کی نگاہوں میں جھانکا تھا جہاں اس وقت سنجیدگی ہی سنجیدگی تھی۔
"اممم۔۔۔۔۔۔دو ماہ"
وہ سوچ کے بولی تو آویز شاہ نے اُس کی خوش فہمی پر اُسے گھور کر دیکھا تھا۔
"سوری اتنا صبر نہیں ہے مجھ میں۔۔۔ایک ہفتہ ہے تمہارے پاس خود کو ذہنی و جسمانی طور پر راضی کر لو"
اُس نے اپنا روعب جمایا۔
مہروش بھی خاموش ہو گئی تھی جانتی تھی بحث کا کوئی فائدہ نہیں۔
#############################################
Sneak Peak_2
وہ جانتی تھی ارمان جان بوجھ کر فقط اُسے تنگ کرنا چاہ رہا ہے۔
ارمان اُس کے چہرے پر الجھن کے تاثرات دیکھتا مسکرا دیا۔
"آپ کیوں تنگ کر رہے ہیں مجھے"
وہ جیولری پہننے کے بعد اُس کی طرف مڑتی ہوئی بولی۔
اُس کا خوبصورت سراپا دیکھ کر ارمان کی نظروں میں خمار سا آیا۔
مرحا اُس کی نظروں سے گھبراتی فوراً دوپٹا اٹھا کر اپنے گرد پھیلا گئی۔
وہ اُس کی احتیاطی تدبیر پر مسکراتا ہوا بیڈ سے اٹھ کر اس کے پاس آیا۔
اُسے قریب اتے دیکھ مرحا نے قدم پیچھے لینے شروع کیے تھے۔
ابھی اُس نے چار قدم پیچھے لیے ہی تھے جب اُسے یہ جان کر دکھ ہوا کہ پیچھے دیوار تھی۔
وہ نظریں جھکائے دیوار سے لگی ارمان کے جذبات کو مزید بڑھاوا دے رہی تھی۔
ارمان نے بلکل اُس کے قریب آ کر اپنے قدم روکے تو مرحا کا دل زور زور سے دھڑکنے لگا۔
اُس نے آہستہ سے دوپٹہ مرحا سے الگ کرتے بیڈ پر اچھالا پھر اُس کی آنکھوں میں دیکھا۔
"کتنی دفعہ سمجھایا ہے اپنا وجود صرف اس کمرے سے باہر چھپایا کرو۔۔۔آئندہ میرے سامنے یہ حرکت کی تو تم سوچ بھی نہیں سکتی کہ میں کیا کروں گا"
وہ گھمبیر لہجے میں اُسے سمجھاتا ہوا اچانک ہی اُس کے ہونٹوں پر جھکتے اُن کی نرمی اپنے ہونٹوں سے محسوس کرنے لگا۔
اُس کی حرکت پر اب وہ دونوں ہاتھ اُس کے کندھوں پر رکھتی بلکل اسی کے آسرے پر کھڑی تھی۔
ارمان کو جب اس کی سانسوں کا خیال آیا تو آہستہ سے پیچھے ہٹا۔
مرحا کی گالیں ٹماٹر کی طرح لال ہوتیں دیکھ وہ اُن پر لب رکھ گیا تھا۔
کچھ دیر وہ یُونہی اُن پر لب رکھے کھڑا رہا پھر اُس کی پیشانی چھو کر تھوڑا پیچھے ہوا۔
"نیچے دوپٹے کا خاص خیال رکھنا ، اب لپسٹک ٹھیک کر کے نیچے آ جاؤ میں جا رہا ہوں
Novel Name :Tery Liye
Writer Name :The Best Novels
Category :Complete Novel,Love story based Novel,
Bold Romance Based Novel,Rude Hero Based Novel,
RomanticNovel
Must read and give feedback ,
click the link below to download free online novels pdf or free online reading this novel.
Click Here To Download Link;
0 Comments